امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ناصرات الاحمدیہ گھانا کی (آن لائن) ملاقات

٭…اگرآپ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا تعلق پیدا کرنا چاہتی ہیں تو آپ کو اپنی روزانہ پنجوقتہ نمازیں ادا کرنی چاہئیں اور آپ کو قرآن کریم بھی پڑھنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو آپ کو قرآن کریم کے معانی بھی سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے

امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ 27؍نومبر 2022ء کو ناصرات الاحمدیہ گھانا کی آن لائن ملاقات ہوئی۔

حضورِ انور نے اس ملاقات کو اسلام آباد (ٹلفورڈ) ميں قائم ايم ٹي اے سٹوڈيوز سے رونق بخشي جبکہ ناصرات الاحمدیہ گھانا نےاکرا میں واقع ایم ٹی اے کے وہاب آدم سٹوڈیوزسےآن لائن شرکت کی۔

تلاوت قرآن کریم کے بعد ناصرات الاحمدیہ گھانا کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی گئی۔

ایک ناصرہ نے عرض کی کہ 17؍جولائی 2022ء کو ہم ایک ورکشاپ میں شامل ہوئیں جو خلافت سے محبت پیدا کرنے کے بارے میںتھی۔ اس میں ہم نے سیکھا کہ خلافت ایک نعمت ہے جس کا ہم آج اپنے پیارے آقا ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے آن لائن ملاقات کے ذریعہ مشاہدہ کر رہی ہیں۔جیسے ہی کل شام ناصرات آئیں تو ہم نے حضورانور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں اظہار تشکر کے طور پر خطوط لکھے کہ آج حضور انور ہمارے ساتھ اپنا قیمتی وقت گزار رہے ہیں۔ نیز دعاؤں کی درخواست کی۔

اس کے بعد ایک مختصر ویڈیو دکھائی گئی جس میں ناصرات حضور انورسے ملاقات پر اظہار تشکر کر رہی تھیں۔

بعد ازاں ناصرات نے متفرق نظمیں پیش کیں جس کے بعدمختلف ناصرات کو حضور انور سے سوالات پوچھ کر راہنمائی حاصل کرنے کا موقع ملا۔

ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ گھانا میں ایک ناصرہ کے لیے بہترین پردہ کیا ہے؟

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ حیادار لباس پہننا چاہیے۔ جس طرح اس وقت سکارف سے اپنے سر،ٹھوڑی اور گالوں کو ڈھانکا ہوا ہے اور کھلے کپڑے پہنے ہوئے ہیں یہی آپ کے لیے بہترین پردہ ہے۔

اس طرح آپ گھانین احمدیوں کو بھی اور غیر احمدی گھانین افرادکوبھی اپنا نمونہ دکھا سکتی ہو۔وہ دیکھ کر پوچھیں گےکہ تم کون ہو؟بڑا اچھا حیا دار لباس پہنا ہوا ہے اور نیک اوراچھے اخلاق کی معلوم ہوتی ہو۔ پھر جب وہ آپ کے پاس آئیں تو انہیں تبلیغ کرسکتی ہو۔اس طرح ایک اچھی گھانین لڑکی اور خاتون بنو گی۔

ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ گھانا میں قیام کے دوران کونسا گھانین کھانا حضور انور کاپسندیدہ تھا؟اور کیاکوئی ایسا کھانا تھا جو حضور نے پکانا سیکھا؟

اس پر حضور انورنے فرمایا کہ مجھے کئی کھانے پسند ہیں تا ہم آپ نے تو صرف جولف (jollof) چاولوں کی تصویر دکھائی ہے۔ یہ بھی مجھے پسند تھے۔ فوفو (fufu)اوکرا (okra)سوپ کے ساتھ بھی پسند تھا جو بہت ہی لذیذ کھانا ہے۔یہ مجھے پسند تھا۔ میں نے کوئی کھانا پکانا تو نہیں سیکھا لیکن میں جانتا ہوں کہ کھاناکیسے پکایا جاتا ہے۔

ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ ہم اپنے والدین کے ساتھ اچھا تعلق کیسے بنا سکتی ہیں؟

اس پر حضور انورنے فرمایا کہ آپ کے والدین ہمیشہ آپ کا بھلا چاہتے ہیں۔ وہ آپ کے لیے کسی بری چیز کے خواہاں نہیںہوتے۔ وہ جب بھی آپ کو کوئی نصیحت کرتے ہیں یا آپ کو کچھ کرنے کی تلقین کرتے ہیں جس میں آپ کی بھلائی ہے تو آپ ان کی اطاعت کریں۔ اگر وہ آپ کو سکول جانے اور محنت سے پڑھنے اور اچھے نمبر حاصل کرنے کا کہیں تو یہ آپ کی بھلائی اور بہتری کے لیے ہے۔ اگر وہ آپ کو گھر واپس آجانے کے بعد پہلے اپنا سکول کا کام کرنے کو کہیں تو یہ آپ کی بھلائی کے لیے ہے۔ اگر وہ آپ کو صاف ستھرا رہنے کوکہیں تو اس سے آپ ہی کو فائدہ ہو گا۔ کیونکہ اس طریقے سے پھر آپ کی صحت اچھی رہے گی۔ اگر وہ آپ کو پنجوقتہ نماز ادا کرنے کو کہتے ہیں تو وہ آپ کی روحانیت کی بہتری کے لیے ہے اور پھر آپ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے والی بنیں گی۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ کے والدین ہی وہ اشخاص ہیں جو دنیا میں آپ کےلیےسب سے بہترین ہیں، جو آپ سے بے لوث محبت کرتے ہیں ،جو آپ کی فکر کرتے ہیں اور جو آپ کا بھلا چاہتے ہیں ۔اس لیے ہمیشہ ان کی فرمانبرداری کیا کریں۔ اس طرح سے آپ کا اپنے والدین کے ساتھ اچھا تعلق رہے گا۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی والدین ایسے ہوں گے جو اس کے الٹ رویہ رکھتے ہوں گے۔

ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ کیا حضورفٹبال کے ورلڈ کپ میں کسی ٹیم کو سپورٹ (support)کر رہے ہیں اور حضور کے خیال میں کون جیتنے کا حقدار ہے؟

اس پر حضور انورنے فرمایا کہ میں فٹبال نہیں دیکھ رہا اس لیے مجھے معلوم نہیں کہ کون سی ٹیم جیتنے کی حقدار ہے لیکن جب گھانا فٹبال کھیل رہا تھا تو میری خواہش تھی کہ گھانا جیتے لیکن گھانا میچ ہار گیا۔اگر ان کے اور میچز ہوں گے تو میری خواہش ہے کہ وہ انشاء اللہ جیت جائیں ۔

ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ سورۃ الفاتحہ کے ایک سے زائد نام کیوں ہیں؟مثلاً ’’الشفاء‘‘اور ’’امّ الکتاب‘‘۔

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ ایسا اس لیے ہے کیونکہ یہ سورت قرآن کریم کا خلاصہ ہے۔یہ وہ بنیادی سورت ہے جو ہمیں کہتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد کرو اور اس کی پناہ میں آجاؤ۔پھر اس میں اللہ تعالیٰ کی اور بہت سی صفات بیان ہوئی ہیں۔ اس کا ایک نام ’’الشفاء‘‘ ہےکیونکہ یہ روحانی بیماریوں کا علاج کرتی ہے۔ آپ سورۃ الفاتحہ میں پڑھتے ہیں کہ تمام تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کارب ہے۔ وہ ہر چیز کوپالنے اور قائم رکھنے والا ہے۔ وہ مہربان اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔اس کے علاوہ اس سورت میں بہت سے مضامین بیان ہوئے ہیں۔ اس سورت کو اس لیے مختلف نام دیے گئے ہیں کیونکہ اس میں ان تمام مضامین کا خلاصہ آگیا ہے جن کی تفصیل قرآن کریم کے دیگر حصوں میں بیان ہوئی ہے۔

ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو معاف کرتا ہے جس نے بخشش مانگنے اور اپنی اصلاح کرنے کی نیت توکر لی ہو مگر اچانک اس کی وفات ہوجائے؟

اس پرحضور انور نے فرمایا کہ اگر آپ کی نیت نیک ہو اور ارادہ کر لیا ہو کہ اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگنی ہےاور اللہ تعالیٰ سے اس کا رحم چاہتے ہوئے اس کی بخشش مانگ رہی ہیں۔ پھر اگرموت بھی آجائے تو اللہ تعالیٰ رحم کرنے والا ہے اس لیے وہ بخش دیتا ہے۔

حضور انور نے ایک حدیث کا حوالہ دیا جس میں ذکر تھا کہ ایک شخص نے بہت سے لوگوں کو قتل کیا اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگنے کی خواہش کی۔جب وہ ایک دور دراز علاقے میں ایک ایسے شخص کو ملنے جا رہا تھا جس نے اسے توبہ کا طریق سکھانا تھا تو راستے میں ہی اچانک اسے موت آگئی۔چنانچہ دوزخ اور جنت کے فرشتے وہاں پہنچ گئے اور ان میں بحث شروع ہو گئی کہ کون اس کی روح ساتھ لے جائے گا۔ بالآخر اسے جنت میں لےجانے کا فیصلہ اس بات پر ہوا کہ وہ اس زمین کے زیادہ قریب تھا جس کی طرف وہ جا رہا تھا بہ نسبت اس زمین کے جہاں سے وہ چلا تھا۔

حضور انور نے فرمایا کہ گناہ یا برے کام کرنے کے بعد اگرکوئی شخص آخر پر بخشش مانگے تو اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتا ہے کیونکہ وہ رحمٰن اور رحیم ہے۔

ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ اسلام میک اپ، نیل پالش ہیئر بریڈنگ اور وِگز کے متعلق کیا کہتاہے؟

اس پر حضور انورنے فرمایا کہ اسلام کہتا ہے کہ عورت میک اپ لگا سکتی ہے اس میں کوئی ہرج نہیں لیکن ہمیشہ یاد رکھیں کہ ایک مسلمان کی دیگر ذمہ داریاں بھی ہیں۔ آپ کو اپنی روزانہ کی پنجوقتہ نماز ادا کرنی چاہیے۔ جب نماز کا وقت آئے تو پھر یہ فکر نہیں ہونی چاہیے کہ چونکہ میک اپ لگایا ہوا ہے اس لیے وضو نہیں کیا جا سکتا۔آپ کو وضو کرنا چاہیے اور اپنی نماز اد اکرنی چاہیے۔ ایسے و قت میں آپ کو میک اپ کا خیال نہیں رکھنا چاہیے۔ اگر آپ کو صرف اپنے میک اپ کی فکر رہتی ہے اور آپ اپنی نمازیں چھوڑ دیں اور نماز کی ذمہ داریاں پوری نہ کریں تو پھر یہ گناہ ہے اور آپ غلط کر رہی ہوں گی۔ ورنہ میک اپ لگانے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔

آپ نیل پالش بھی لگا سکتی ہیں۔نیل پالش ناخنوں پر لگایا جاتا ہے اس سے ناخن ڈھک جاتے ہیں ۔نیل پالش اور ناخن کے درمیان کوئی خالی جگہ نہیں رہتی اس لیے آپ نیل پالش کے ساتھ وضو کر سکتی ہیں اور اس میں کوئی ہرج نہیں۔مزید برآں جس طرح افریقن خواتین اپنے بالوں کو بریڈ کرتی ہیں اس میں بھی کوئی ہرج نہیں۔ اسی طرح وِگز استعمال کرنے میں بھی کوئی ہرج نہیں ۔ اسلام ان سب چیزوںکو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ یہ چیزیں آپ کو اپنی روزانہ کی پنجوقتہ نماز سے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت سے دور لے جانے والی نہ بنیں۔

ایک نو سالہ ناصرہ نےسوال کیا کہ میری عمر میں اللہ تعالیٰ سے مضبوط اور پختہ تعلق پیدا کرنے کا سب سے بہترین طریقہ کیا ہے؟

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ سات سے دس سال کی عمر تک بچے کو روزانہ پنج وقتہ نماز ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ تو سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اگر آپ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا تعلق پیدا کرنا چاہتی ہیں تو آپ کو اپنی روزانہ پنجوقتہ نمازیں ادا کرنی چاہئیں اور آپ کو قرآن کریم بھی پڑھنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو آپ کو قرآن کریم کے معانی بھی سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے یا کم از کم قرآن کریم کی بعض سورتوں کے معانی آنے چاہئیں جو آپ اپنی نماز میں پڑھتی ہیں۔تو اس طرح سے آپ اللہ تعالیٰ سے اپنے تعلق کو مزید مضبوط کر سکتی ہیں۔ اور اگر آپ ایسے کرتی رہیں تو جس قدر آپ بڑی ہوتی جائیں گی اسی قدر آپ کا علم بھی بڑھتا جائے گا اور آپ کا اللہ تعالیٰ سے تعلق بھی بڑھتا جائے گا۔

ایک ناصرہ نے حضور انور سےاپنی ایک خواب کی تعبیر جاننی چاہی جس میں انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ایک سفید کپڑے میں ملبوس سجدے کی حالت میں دیکھا ۔

اس خواب کی تعبیر کرتے ہوئےحضور انورنے فرمایا کہ یہ ایک اچھا خواب ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو تھے اور آپ علیہ السلام نے آپ کو خواب میں دکھایاکہ اگر تم خدا تعالیٰ کے قریب ہونا چاہتی ہو تو سجدہ کی حالت میں اور نماز کے دوران بھی خشوع و خضوع سے دعا کرو،اس کے حضور جھکواور جو بھی حاجت ہو اسے خدا تعالیٰ سے مانگو۔تعلق باللہ کا سب سے عمدہ طریقہ سجدہ کی حالت ہے جو عاجزی و انکساری کی سب سے انتہائی حالت ہے۔ جب انسان سجدہ کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کے حضور مکمل طور پر سر تسلیم خم کر بیٹھا ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپ کو دکھایا کہ آپ کو بھی اس طریق پر دعا کرنی چاہیے۔

والٹا ریجن سے تعلق رکھنے والی ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ جب حضورگھانا تشریف لائیں گے تو کیا والٹا ریجن میں ہم سے آ کر ملیں گے؟

اس پر حضور انور نےفرمایا کہ جب میں گھانا آؤں گا تو دیکھوں گا کہ اگر میرے پلان میں والٹا ریجن کا دورہ شامل ہے تو انشاء اللہ اس کے مطابق وہاں جانے کادیکھوں گا ۔ابھی مجھےمعلوم نہیں ۔ شاید اگلے سال یا دو سال بعد پروگرام بنے۔

ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ ایک احمدی لڑکی کو پڑھائی کے لیےکن مضامین کا انتخاب کرنا چاہیے اور کونسا Careerاختیار کرنا چاہیے؟

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ آپ کو جو مضمون پسند ہو پڑھ سکتی ہیں۔ آپ ڈاکٹر، ٹیچر، وکالت یا کسی اَور مضمون کا انتخاب کر سکتی ہیں۔آپ جس مضمون کو پڑھنے کی خواہشمند ہوں اور وہ آپ کے لیے مفید ہو وہ پڑھ سکتی ہیںصرف اس بات کا خیال رکھیں کہ ایسے مضامین کا انتخاب کریں جو آپ کے لیے، آپ کے ہم وطنوں، قوم اور جماعت کے لیے مفید ہوں۔اگر پڑھائی کر کے آپ اپنی قوم یا جماعت کی خدمت کر سکیں تو ایسے مضامین کا پڑھنا آپ کے لیے مفید ہے۔

ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اختلافات کیوں پیدا ہوئے؟

اس پر حضور انورنے فرمایا کہ یہ سلسلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد ہی نہیں شروع ہوا بلکہ تیس سال تک خلافت راشدہ کا نظام جاری تھا اور حضرت عثمانؓ کے دور میں مسلمانوں کے مابین اختلاف شروع ہوا اور اس کی وجہ اس دور کے منافقین تھے جو نہیں چاہتے تھے کہ اسلام پھیلے۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پیشگوئی فرمائی کہ میری وفات کے بعد کچھ سالوں تک حقیقی خلافت کا نظام جاری ہو گا جو خلافت راشدہ کا سلسلہ ہے اور پھر اس کے بعد مسلمانوں میں اختلاف اور تفرقہ پیدا ہو گا۔ پھر اس کے بعد فیج اعوج کا زمانہ ہو گا جو تقریباً ہزار سال پر محیط رہے گا۔ اور پھر اس کے بعد مسیح موعود کی آمد ہو گی اور وہ پھر دوبارہ مسلمانوں کو متحد کرنے کی کوشش کرے گا۔تو یہی کام ہے جو ہم احمدی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم مسلمانوں کو متحد کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں اور یہ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی ہے کہ مسیح موعود کی وفات کے بعد نظام خلافت کا سلسلہ جاری ہو گا اور یہی ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ دوسرے مسلمانوں میں خلافت نہیں ۔صرف جماعت احمدیہ میں خلافت کا نظام ہے اور ہر دن لوگ جماعت میں شامل ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ ہر سال ہزاروں لوگ بلکہ لاکھوں لوگ جماعت میں شامل ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ہم بڑھ رہے ہیں اور وہ گھٹتے چلے جا رہے ہیں۔ تو یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی تھی اور جب بھی مسلمانوں میں کوئی دنیاوی لالچ پیدا ہو گی تو تفرقہ پیدا ہو گا اور یہی ہم نے دیکھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کچھ ایسے ملوک بھی تھے جو خلافت راشدہ کے تیس سال بعد آئے۔ ان کو گو خلافت کا لقب تو ملا لیکن وہ ملوکیت ہی تھی۔وہ بادشاہ تھے اور یہ خلافت وراثتی تھی جبکہ اسلام میں وراثتی خلافت کا کوئی تصور نہیں ۔

اب جب سے آپ نے احمدیت قبول کی ہے، جب سے آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں شامل ہوئے ہو ، آپ علیہ السلام ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مصداق ہیں،تو آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی منشاء کو پورا کیا۔اس لحاظ سے آپ بہت خوش نصیب ہو۔

ملاقات کے آخر پر صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ گھانا نے حضور انور کا شکریہ ادا کیا اور لجنہ اماء اللہ اور جماعت احمدیہ گھانا کے لیے دعاؤں کی درخواست کی۔ جس پرحضور انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ سب پر اپنا فضل فرمائے۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button