اطلاعات و اعلانات
درخواستہائے دعا
٭… ثوبان شمروز صاحب تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کے والد محترم مکرم چودھری خالد محمود باجوہ ابن چودھری بشیر احمد باجوہ صاحب ساکن داتازیدکا سیالکوٹ حال مقیم جرمنی 08؍نومبر2022ءسے جرمنی میں زیرِ علاج ہیں۔
مورخہ 08؍نومبر کو انہیں ہارٹ اٹیک ہوا۔ جس کے بعد جرمنی ہسپتال لےجایا گیا۔ وہاں اینجیوپلاسٹی کے دوران دل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔8 سے 20 نومبر تک وینٹیلیٹر پر تھے۔ الحمدللہ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 20 نومبر کو وینٹیلیٹر سے اتار دیا ہے۔ ہوش میں آنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ابھی مکمل ہوش میں نہیں آئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق دل بہت زیادہ کمزور ہو گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ گردوں کا مسئلہ ہونے کی وجہ سے ڈائلیسز بھی ہو رہے ہیں۔
احباب جماعت کی خدمت میںدعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنا خاص فضل فرمائے اور خاکسار کے والد محترم کو معجزانہ طور پرشفائے کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے آمین۔
٭… محمد فراز صاحب مربی سلسلہ تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کی والدہ محترمہ آصفہ نواز صاحبہ اہلیہ چودھری محمد نواز صاحب کا 6؍نومبر2022ء کو طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ میں دل کا بائی پاس آپریشن ہوا ہے۔ الحمدللہ اب وہ بہت بہتر ہیں اور ریکوری میں ہیں۔
احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ خدا تعالیٰ انہیں شفائےکاملہ و عاجلہ عطا فرمائے اور ہر پیچیدگی سے محفوظ رکھتے ہوئے صحت والی زندگی دے۔ آمین
٭…٭…٭
سانحہ ارتحال
٭…لئیق احمد مشتاق صاحب مبلغ سلسلہ سُرینام، جنوبی امریکہ تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کے ماموں زاد اور پھوپھوزادبھائی اورنہایت عزیز دوست شیخ وحید احمدفرید ابن محترم شیخ صدیق احمد ساکن دنیاپورضلع لودھراں طویل علالت کے بعد مورخہ 18؍نومبر2022ء بروز جمعۃ المبارک بوقت فجر بعمر 53سال خالق حقیقی سے جا ملے۔اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔موصوف نے 14؍ستمبر1969ءکو اس فانی دنیا میں آنکھیں کھولیں ۔ میرے ہم سِن ، ہم جولی اور ہم مکتب تھے۔ آٹھویں کلاس میں تھے کہ تعلیم کے حصول کا سلسلہ منقطع ہو گیا اور موصوف نےاپنےخاندانی کاروبار میں ہاتھ بٹانا شروع کردیا۔ کچھ سال بعد خاکسار نے عملی کوشش کی کہ وہ میٹرک پاس کر لیں مگر کامیابی نہ ہوئی، لیکن موصوف نے کاروباری لحاظ سے بہت ترقی کی اور نام کمایا۔انتہائی سادہ، غریب پرور،نرم دل اوربے ضرر وجود تھے۔
17؍جولائی 1999ءکو ان کی والدہ محترمہ اور خاکسار کی پھوپھو نسیم اختر صاحبہ گردوں کی خرابی کے باعث 55سال کی عمر میں خالق حقیقی کے حضور حاضر ہوئیں۔ موصوف نے یہ صدمہ بہت حوصلے سے برداشت کیا اور بڑابھائی ہونے کے ناطے چھوٹےبہن بھائیوں کا بھرپور خیال رکھا۔ چھوٹی بہن کی شادی کے بعد اس کی ہر طرح سے دیکھ بھال کی اور ہر ممکن مدد کی۔خدام الاحمدیہ میں مختلف عہدوں پر تنظیمی خدمات کے علاوہ سیکرٹری تحریک جدید اور سیکرٹری وقف جدید کے طور پرخدمت کی توفیق پائی۔
مرحوم کو گردوں کے عوارض ورثے میں ملے اور مسلسل کئی سال اس تکلیف سے نبرد آزمارہےاور کار جہاں ساتھ ساتھ چلاتے رہے۔
خاندانی مسائل اور رشتوں میں اتار چڑھاؤ کے باوجود ہمارے درمیان ہمیشہ باہمی احترام کا تعلق قائم رہا اور رابطے کے مختلف ذرائع کی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خیر خبر سے آگاہ کرنے کا سلسلہ جڑا رہا۔
متعددبار ان کو گردے کے آپریشن کے مراحل سے گزرنا پڑا۔آخری سالوں میں ڈاکٹر کی نصیحت اور لوگوں کے اصرار کے باوجود ڈائلیسز کروانے پرراضی نہ ہوئےیایوں سمجھ لیں کہ ہمت نہ کرپائے۔آخر کار ان کے دونوں گردے ناکارہ ہوگئے۔ 6؍نومبر کو انہیں تکلیف کی شدت کے باعث وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور لے جایا گیا، خون میں فاسد مادے اتنے زیادہ ہو گئے تھے کہ ڈاکٹرز نے تین روز میں تین بار ان کا ڈائلیسز کیا اور آئندہ اس سلسلے کو جاری رکھنے کا کہہ کر گھر بھجوا دیا لیکن واپس آنے کے دودن بعد حالت بگڑ گئی اورموصوف نے زندگی کے آخری چار دن کومہ میں گزارے۔صرف سانس لینے کی آواز سکوت کو توڑتی اور زندگی کی رمق کا پتا دیتی رہی اورآخر کار اسی خاموشی کی حالت میں ہرطرح کےہم وغم اور رنج و الم سےمکمل طورپر آزاد ہوگئے۔
بُلانے والا ہے سب سے پیارا
اُسی پہ اے دِل تو جاں فدا کر
عزیزنے فروری 2005ء میں نظام وصیت میں شمولیت کی توفیق پائی۔اور چندہ جات بروقت اداکرتے رہے۔آخری علالت میں جون 2023ءتک چندہ حصہ آمد ادا کیا۔ مقامی طور پر نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مربی ضلع لودھراں کی اقتدا میں ان کی نمازجنازہ پڑھی گئی،ضلع لودھراں کی تمام دس جماعتوں سے افرادجماعت اور مربیان کرام جنازے میں شمولیت کے لیے پہنچے۔بعد ازاں میت تدفین کے لیے ربوہ لےجائی گئی اور شب ساڑھے آٹھ بجے دارالضیافت کے احاطہ میں مکرم ومحترم انچارج صاحب شعبہ تاریخ احمدیت نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور بہشتی مقبرہ میں تدفین عمل میں آئی۔قبر تیار ہونے پر محترم صدرصاحب عمومی ربوہ نے دعا کروائی۔
مرحوم لاولد تھے۔ پسماندگان میں بزرگ والد، اہلیہ، دوبھائی اور ایک بہن سوگوار چھوڑے ہیں۔ ان کے برادرنسبتی محترم عامر فہیم صاحب مربی سلسلہ کو اسیر راہ مولیٰ رہنے کی سعادت نصیب ہوئی اور اس وقت مع اہل و عیال غانا میں خدمات دینیہ میں مصروف ہیں۔
احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ مولاکریم مرحوم کی مغفرت فرمائے، درجات بلند فرمائے، تمام کمزوریوں، عیبوں اور خامیوں سے پردہ پوشی فرمائے اور اپنے پیاروں کے قدموں میں جگہ دے۔ حیات مستعار میں انہوں نے جو تکلیف،مصیبت اور درد برداشت کیا وہ آخرت میں ان کی بخشش کا وسیلہ بنےنیزوہ رحیم و کریم تمام پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین