متفرق

قطر فیفا ورلڈ کپ ۲۰۲۲ء

(الرحیق المختوم۔ یوکے)

دنیائے فٹ بال کا سب سے بڑا میلہ فیفا فٹ بال ورلڈکپ بروز اتوار ۲۰ ؍نومبر ۲۰۲۲ء کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک نہایت دیدہ زیب رنگارنگ تقریب کے ساتھ شروع ہوا ہے۔ دنیا بھر سے ۳۲ ممالک کی ٹیمیں اس ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہی ہیں۔ قطر کے آٹھ خوبصورت اسٹیڈیمز میں ۶۴ میچیز کا انعقاد ہوگا۔

قطر کو آج سے بارہ سال قبل ۲۰۱۰ء میں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ ان بارہ سالوں میں قطری حکومت نے جدید سہولیات سے مزین اسٹیڈیمز، ہوٹلز، شاپنگ مالز، فین زونز، اور رہائش گاہوں کی تعمیر کی ہے۔

ورلڈکپ کے دوران دوحہ انٹرنیشنل ائرپورٹ دنیا کا مصروف ترین ائرپورٹ بنا ہوگا اور ایک اندازے کے مطابق روزانہ نوسو سے زائد مسافر طیارے یہاں اتریں گے۔

اس فیفا ورلڈ کپ کے لیے صحیح لاگت کا تعین کرنا ناممکن ہے مگر ایک بات یقینی ہے کہ پہلے فٹ بال ورلڈ کپ ۱۹۳۰ ءکے بعد منعقد ہونے والے کسی بھی ورلڈ کپ سے سب سے مہنگا ہوگا۔ متعدد ماہرین اور رپورٹس کے مطابق اس ٹورنامنٹ کے انعقاد پر تقریباً ۲۰۰؍ بلین ڈالرز سے زائد کا خرچ ہوگا۔ اس سے قبل مہنگے ترین ورلڈکپ برازیل اور ورلڈکپ روس تھے جن پر تقریباً ۱۵؍ بلین ڈالر خرچ ہوئے تھے۔

اس ورلڈکپ میں جو فٹ بال استعمال ہوگا اس کا نام ’’الرحلہ‘‘ ہے جس کا مطلب ہے ’سفر‘ْ ۔ یہ نام قطر کی تاریخ، ثقافت، قطری پرچم پر بنی سمندر کی لہروں، قطر کے بحری بیڑوں کو مدنظر رکھتے ہوئے رکھا گیا ہے۔ اس فٹبال کو ایک پاکستانی کمپنی ’’فارورڈ سپورٹس‘‘ نے تیار کیا ہے۔ جس کے مالک خواجہ مسعود اختر ہیں۔ اس ورلڈکپ میں تین ہزار فٹبال گیند استعمال کیے جائیں گے جو کہ پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں تیار کیے گئے ہیں۔ یہ کمپنی اس سے پہلے ۲۰۱۴ ءاور ۲۰۱۸ء کے ورلڈ کپ میں بھی فٹ بال مہیا کر چکی ہے۔ دنیا بھر میں اس فٹبال کی ۸۰ لاکھ نقول فروخت کی جائیں گی۔ ماہرین کے مطابق اس بار استعمال ہونے والے فٹ بالز آج تک کے تیز ترین اور درست ترین پیمائش کے ساتھ ساتھ اعلیٰ ترین معیار کے حامل ہوں گے۔

قطر میں منعقد ہونے والا یہ ٹورنامنٹ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ ٹورنامنٹ کی تاریخ میں پہلی بار خواتین بطور ریفری میچ میں اپنی خدمات سرانجام دیں گی۔ فیفا کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم کو ۴۲ ؍ملین ڈالرز کی رقم دی جائے گی۔

قطر انتظامیہ نے اسٹیڈیمز کے اندر شراب کی فروخت اور شائقین کے نامناسب لباس پر مکمل پابندی عائد کی ہے جس کی خلاف ورزی پر جرمانہ یا جیل کی سزا مل سکتی ہے۔ جبکہ گندگی پھیلانے پر چار سو یوروز سے لےکر دوہزار یوروز تک کا جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔ انتظامیہ نے شائقین کی نگرانی کے لیے ۱۵ ؍ہزار جدید خفیہ کیمرے نصب کیے ہیں۔ تمام ٹورنامنٹ مختصر ترین جگہ میں منعقد ہو رہا ہے۔ یعنی دارالحکومت دوحہ سے ۳۰ کلومیٹرز کے دائرے میں۔ تمام اسٹیڈیمز میں وضو خانے اور نماز کی جگہیں بنائی گئی ہیں۔ اذان کے لیے اسپیکرز لگائے گئے ہیں۔

دنیا بھر سے مختلف فٹ بال کے ماہرین مختلف ٹیموں کے متعلق پیش گوئیاں کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ایک بات جو سب میں شائقین فٹبال میں مشترک ہے کہ وہ سب کے سب دنیائے فٹ بال کے بہترین فٹبالرز لیونل میسی اور کرسٹیانو رونالڈو ، نیمار، کریم بنزما، وینی جونئیر ، گیبریل جیسیس ، کو اپنے کیرئر کا بہترین کھیل دکھانے پر نیک تمنا وں کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اکثر ماہرین فرانس کو اس یہ کپ جیتنے پر فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ برازیل ، ارجنٹائن،انگلستان اور جرمنی کی ٹیمیں بھی ایسی ہیں جو کہ نظر انداز نہیں کی جا سکتیں۔ ارجنٹائن ٹیم کے کوچ لیونل اسکلونی ہیں جن کو کامیابی کی مشین کہا جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ارجنٹائن واحد ٹیم ہے جس نے ورلڈکپ فیورٹ برازیل کو شکست دی ہے۔

فٹ بال ورلڈ کپ ۱۹۳۰ ءسے ہر چار سال بعد مسلسل منعقد ہو رہا ہے سوائے دوسری جنگ عظیم کے دوران جب ۱۹۴۲ ءاور ۱۹۴۶ء میں فٹبال ورلڈ کپ نہیں کھیلا جا سکا۔ اب تک ۲۰ مرتبہ منعقد ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں سات ممالک نے اس کپ کو جیتنے کا سہرا اپنے سر سجایا ہے۔ برازیل نےسب سے زیادہ پانچ مرتبہ یہ کپ جیتا ہے۔ جرمنی اور اٹلی نے چار چار مرتبہ یہ اعزاز جیتا ہے۔ دیگر فاتحین میں یوروگائے، ارجنٹائن نے دو مرتبہ، انگلستان، فرانس اور سپین نے ایک ایک مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیتا ہے۔

فٹ بال ورلڈ کپ کے میزبان ملک قطر کے متعلق چند دلچسپ معلومات پیش ہیں۔

٭…مغربی ایشیائی ملک’’قطر‘‘ ایک امیر ترین اسلامی ملک ہےجس کا دارالحکومت دوحہ ہے اور اس کی سرکاری زبان عربی ہے۔

٭…اس کا رقبہ ۱۱؍ہزار ۵۷۱ مربع کلومیٹر ہے

٭… ۲۰۲۲ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 2.79 ملین ہے۔رقبے کے لحاظ سے اس کا رینک نمبر۱۶۵ ہے اور آبادی کے لحاظ سے۱۳۹ ہے۔

٭… سب سے بڑا مذہب اسلام ہے۔یہاں 67.7 فیصد مسلمان،13.8فیصد عیسائی13.8ہندو اور 3.1فیصد بدھ مت ہیں۔

٭…یہاں آٹھ بڑے بڑے صحرا ہیں۔ کوئی مستقل دریا نہیں۔ اور نہ ہی کوئی جنگل ہے۔

٭…قطر کی کرنسی کا نام قطری ریال ہے۔ایک قطری ریال 56.79 پاکستانی روپے کے برابر ہے۔

٭…یہاں کی 85 فیصد آبادی دوسرے ممالک کی ہے۔شادی کی کم از کم عمر 16 ،18 سال ہے اور فون کوڈ 974+ ہے۔یہاں تمام جرائم کی سزائیں اسلامی قوانین کے مطابق ہیں۔

٭…قطر کی فوج میں تقریباً 11800 آدمی شامل ہیں جن میں سے 8,500 بری فوج،1,800 بحری فوج،1,500 ہوائی فوج ہے۔

٭…قطر کا قومی پرندہ ’’باز‘‘ ہے قومی جانور“Arabian oryx”اور قومی ڈش“Machboos”ہے۔

٭…قطر میں دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل کا ذخیرہ ہے۔یہاں غریب نہ ہونے کے برابر ہیں۔قطر میں شرح بےروزگاری ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

قطر اس ورلڈ کپ کے ذریعہ اسلام کو متعارف کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے علماء کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ملک بھر کی مساجد کے مؤذن تبدیل کر کے دل کش آوازوں والے مؤذن مقرر کیے گئے ہیں۔ مساجد کو میوزیم طرز پر پیش کیا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں جگہ جگہ قرآنی آیات ، احادیث کے فلیکس اور بل بورڈز لگائے گئے ہیں۔ مختلف زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم اور سیرت کی کتب بانٹی جا رہی ہیں۔

ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کا آغاز ایک معذور بچے نے سورۃ الحجرات کی آیت ۱۴ کی تلاوت سے کیا جس کا ترجمہ ہے:’’ اے لوگو! یقیناً ہم نے تمہیں نر اور مادہ سے پیدا کیا اور تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بلاشبہ اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے یقیناً اللہ دائمی علم رکھنے والا (اور) ہمیشہ باخبر ہے۔ ‘‘

کس قدر خوبصورت اعلان سے اس ورلڈکپ کا آغاز ہوا ہے۔ انجام بھی خوبصورت ہو یہ تمام شائقینِ فٹ بال کی دل خواہش بھی اور دعا بھی۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button