جماعت احمدیہ تنزانیہ کا 51واں جلسہ سالانہ
وزیرِ اعظم کے نمائندے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی اُمور، نائب وزیرِ تعلیم، Seventh Day Adventist چرچ کے پادری صاحب سمیت کئی اہم سیاسی و غیر سیاسی شخصیات کی شرکت
ملک بھر کی مختلف جماعتوں سے تقریباً 4500افراد کی جلسہ سالانہ میں شرکت
ایم ٹی اے افریقہ کے علاوہ نیشنل ٹی وی تنزا نیہTBC ITV,،چینل 10،سٹارٹی وی ، نیزکثرت سے مطالعہ کی جانے والی اخباراتHabari Leo, The Citizen, Daily News, Nipashe, Mwananchiکےعلاوہ آن لائن بلاگس میں بھرپور کوریج
جماعت احمدیہ تنزانیہ کے 51ویں جلسہ سالانہ کا انعقاد مورخہ 30؍ستمبر تا 2؍اکتوبر بروز جمعہ ہفتہ اور اتوار تنزانیہ کے سب سے بڑے شہر دارِسلام کے قریب واقع Kitonga کے مقام پر ہو ا۔ جلسہ سالانہ کی رپورٹ ہدیِہ قا رئین ِالفضل ہے۔
جلسہ سالانہ تنزانیہ کی مختصر تاریخ
United Republic of Tanzaniaکو 9؍دسمبر 1961ء کوحکومت برطانیہ سے آزادی ملی۔ پہلا جلسہ سالانہ تنزانیہ 1969ء میں منعقد ہوا۔ تنزانیہ رقبے کے لحاظ سے ایک بڑا ملک ہے۔ ابتدائی سالوں میں مختلف ریجنز میں باری باری جلسہ سالانہ کا انعقاد کیاجاتارہا تاکہ ہر ریجن کے لوگ جلسہ کی برکات میں شامل ہوسکیں۔ آج کل باوجود اس کے کہ سڑکوں اور وسائل آمد و رفت کی سہولیات میں اضافہ ہوا ہے تاہم ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنے کا کرایہ بہت زیادہ ہے۔ ان مسائل کے باوجود ہر دور میں احمدی احباب قربانی کر کے دور و نزدیک سے جلسہ سالانہ میں شامل ہوتے رہے ہیں۔ دارِسلام شہر میں جماعت احمدیہ تنزانیہ کا ہیڈکوارٹر ہونے کی وجہ سے چند سال جلسہ سالانہ ایک کھلی جگہ Mnazi Mmoja Garden میں منعقد ہوتا تھا۔ بعدازاں سال 2006ء میں جماعت کو جلسہ گاہ کے لیے ایک وسیع جگہ خریدنے کی توفیق ملی اور سال 2007ء سے تنزانیہ کا جلسہ سالانہKitongaجلسہ گاہ میں منعقد ہورہاہے۔ 2019ء میں یہاں پچاسواں جلسہ سالانہ تنزانیہ منعقد ہوا تھا۔ کورونا وبا کی وجہ سے تقریباً دو سال کے وقفہ سے امسال جلسہ سالانہ کا انعقاد ہورہا تھا۔
جلسہ سالانہ 2022ء کی تیاریاں
مکرم طاہر محمود چودھری صاحب امیر و مشنری انچارج تنزانیہ کی منظوری سے افسر صاحب جلسہ سالانہ کا تقرر ہوا اور انہوں نے اپنی کمیٹی ترتیب دے کر گزشتہ سالوں کے جلسہ کے تجربات کو ذہن میں رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کا آغاز کیا۔ جلسہ گاہ کے احاطہ میں وقارعمل کے ذریعہ گھاس اور خودرَو پودوں کی کٹائی اور دیگر صفائی نیز تزئین و آرائش کا کام کیا جاتا ہے۔ تمام تنظیموں نے مل کر جلسہ گاہ کی تیاری کے لیے مسلسل تین ماہ متعدد وقارِعمل کیے اور جلسہ گاہ کو خوبصورت بنانے کے لیے دن رات انتھک محنت کی۔ دو سال اجتماعی پروگرامز منعقد نہ ہونے کی وجہ سے جلسہ گاہ کے شیڈ کی حالت کچھ خراب ہوچکی تھی۔ چنانچہ اس کی مرمت کے لیے خصوصی محنت کی گئی۔ جلسہ شروع ہونے سے ایک دن قبل ایک مخلص احمدی نے غیر معمولی مالی قربانی کرکے مکمل جلسہ گاہ میں نیا قالین بچھا دیا۔ اسی طرح تمام حفاظتی تدابیر اپنائی گئیں۔ کھانا پکانے کا سامان، پینے کا صاف پانی، ادویات اور ضروری سامان خریدا گیا تاکہ شاملین کو کسی طرح کی بھی مشکل پیش نہ آئے۔
اسی طرح جلسہ سالانہ میں شمولیت ممکن بنانے کے لیے تمام ریجنز کے مبلغین و معلمین کرام کو مخصوص پلان دیا گیا۔ مورخہ 29 ستمبر بروز جمعرات جلسہ کمیٹی کے ہمراہ مکرم امیر و مشنری انچارج صاحب نے جلسہ گاہ کا دورہ کیا اور تمام شعبہ جات کا جائزہ لے کر ہدایات دیں۔
میڈیا کے ذریعہ جلسہ سالانہ کی تشہیر
جلسہ سالانہ کی تشہیر کا کام بھی ساتھ ساتھ جاری رہا۔ MTA ٹیم کے ذریعہ مکرم امیر صاحب کا ویڈیو کلپ ریکارڈ کیا گیا جسے جلسہ سالانہ کے پرومو کے ساتھ سوشل میڈیا پر افادہ عام کے لیے اپ لوڈ کیا گیا۔ مختلف سرکاری اور نجی ادارہ جات میں خطوط اور دعوت ناموں کے ذریعہ رابطہ کیا گیا۔
جلسہ سالانہ سے دو دن قبل ’’مسجد سلام‘‘ میں ایک خصوصی پر یس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں ٹی وی، ریڈیو، اخبارات اور آن لائن blogs کے تقریباً 14 نمائندوں نے شرکت کی۔ اس پریس کانفرنس میں مکرم امیر صاحب نے جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا اوراسلام کی پر امن اور خوبصورت تعلیم کے بارے میں بتایا۔ اسی طرح تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں کو جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعو ت دی۔
ایم ٹی اے (امری عبیدی سٹوڈیوز تنزانیہ) کے ساتھ ساتھ چار معروف ملکی ٹی وی چینلز (ITV، TBC،Channel Ten اور Star TV) کے نمائندگان موجود تھے۔ نیز 2ریڈیو سٹیشنز (Clouds FM اور ریڈیو احمدیہ مٹوارہ) نے پریس کانفرنس لائیو نشر کی۔ اسی طرح 5انگریزی اور سواحیلی اخبارات (Habari Leo، The Citizen، Daily News، Nipashe ، Mwananchi) اور دو آن لائن بلاگس (Michuzi Blog، Mwamba wa Habari Blog) نے سواحیلی اور انگریزی زبان میں خبر شائع کی۔ ان تمام ذرائع سے لاکھوں افراد تک جلسے کے انعقاد کی خبر کے ساتھ ساتھ اسلام احمدیت کی خو بصورت تعلیم پہنچی۔ جلسہ سالانہ کے تینوں دن مختلف میڈیا ہاؤسز کے نمائندے بھی جلسہ گاہ آتے رہے۔ TBCنے خبرنامہ کے دوران مختصر رپورٹ بھی نشر کی۔
Clouds FM پر جلسہ سالانہ کا اعلان یوں نشر کیا گیا :
’’جماعت احمدیہ تنزانیہ اپنے سالانہ اجتماع جسے جلسہ سالانہ کہا جاتاہے، میں تمام سامعین کو شرکت کی دعوت دیتی ہے۔ یہ جلسہ Kitonga کے مقام پر منعقد ہوگاجو کہ ضلع Ilalaکے گاوٴں Msongolaمیں واقع ہے۔ اس جلسہ میں وزیرِ اعظم کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔‘‘
Mwamba wa Habari آن لائن blog نے تفصیلی آرٹیکل میں لکھا کہ:
’’جماعت احمدیہ اپنا جلسہ سالانہ اس عزم کے ساتھ منعقد کررہی ہےتا کہ ملک بھر میں امن اور نوجوانوں کو تعلیم کے حصول کے مواقع میسر آسکیں۔ شیخ طاہر محمود چودھری صاحب نے بتایا کہ جلسہ سالانہ ملک کے مختلف حصوں سے احبابِ جماعت کو اکٹھا کرتا ہے۔امسال جلسہ سالانہ کا theme ’’خلافت‘‘ ہے اور معاشرہ کے حقیقی امن کی ضمانت خلافت کے ساتھ وابستگی میں ہی ہے۔‘‘
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
جلسہ سالانہ کے انعقاد سے قبل پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں جماعت احمدیہ تنزانیہ کے نام خصوصی پیغام بھجوانے کی درخواست کی جاتی ہے۔ امسال بھی جلسہ سالانہ تنزانیہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کاخصوصی پیغام موصول ہوا۔
جلسہ سالانہ کاآغاز
مورخہ 30ستمبر بروز جمعۃ المبارک جلسہ سالانہ کا آغاز ہوا۔ نماز جمعہ کی امامت مکرم امیر صاحب نے کروائی۔ آ پ نے خطبہ جمعہ میں سب سے پہلے حضور انو ر ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام انگریزی اور سواحیلی میں پڑھ کرسنایا۔
نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد کھانے کا وقفہ ہوا۔ جس کے بعد افتتاحی اجلاس کا آغاز ہوا۔ افتتاح کے لیے تنزانیہ کے وزیر اعظم مکرم قاسم Majaliwa صاحب کو دعوت دی گئی تھی لیکن وہ بیرونِ ملک دورہ کی وجہ سے تشریف نہ لاسکے۔ ان کی نمائندگی میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی اُمور مکرم جارج Simbachawene صاحب بطور مہمان خصوصی تشریف لائے۔ آپ نے نیشنل مجلس عاملہ اور مبلغین کرام سے ملنے کے بعد جلسہ پہ لگی خصوصی نمائش کا دورہ کیا جہاں منتظمین نے مختصر وقت میں نمائش کا جامع تعارف پیش کیا۔
اس کے بعد پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم امیر صاحب نے لوائے احمدیت اورمکرم مہمانِ خصوصی صاحب نے تنزانیہ کا جھنڈا لہرایا۔ احباب جماعت نے کھڑے ہوکر پرچم کشائی کی تقریب میں حصہ لیا اور نعرہ ہائے تکبیر کی صداؤں سے پورا جلسہ گاہ گونج اٹھا۔ اجتماعی دعا کے ساتھ جلسہ سالانہ کا آغاز ہوا۔ امسال جلسہ سالانہ کا مرکزی نقطہ خلافت تھا۔
افتتاحی اجلاس
جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کا آغازتلاوت قرآن کریم سے ہوا جوکہ مکرم حافظ ظفر اللہ عبد الرحمٰن عامے صاحب نے کی اور مکرم مہدی موسیٰ عمر صاحب نے نظم پڑھی جس کے بعد مکرم عبد الرحمن محمد عامے صاحب (نائب امیر) نے مہمانِ خصوصی کا تعارف کروایا اور سٹیج پر خوش آمدید کہا۔
مکرم مہمانِ خصوصی صاحب نے اپنے خطاب میں جماعت احمدیہ کو جلسہ سالانہ کے انعقاد پر مبارکباد دی اورکہا کہ ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ کا نعرہ دلوں کو موہ لیتا ہے۔ بلاشبہ اس دور میں پیار محبت ہی امن کی ضمانت ہے۔ تنزانیہ کی حکومت جماعت احمدیہ کی صحت اور تعلیم کے شعبہ جات میں خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اسی طرح جماعت پینے کے پانی کے نلکے لگا کر لوگوں کی خدمت کررہی ہے۔ دیہاتوں میں صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ عوام الناس کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ میں نے خود لوگوں کو بہت خوش دیکھا ہے۔ خون کے عطیات دینے میں بھی جماعت احمدیہ ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے۔ اس طرح کے اچھے کاموں میں ہمیشہ حکومت کی طرف سے تعاون ملتا رہے گا۔
اس موقع پر مکرم عیسیٰ شعبان علی صاحب (ڈسٹرکٹ آفیسر تعلیم) ڈسٹرکٹ کمشنر Ilala کی نمائند گی میں موجود تھے۔ انہوں نے اپنے تاثرات میں بتایا کہ وہ اس سے قبل بھی احمدیہ سیکنڈری سکول کا دورہ کرچکے ہیں۔ تعلیم کے شعبہ میں جماعت احمدیہ بہت اچھی خدمت کررہی ہے۔ اللہ تعالیٰ مزید توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مکرم امیر صاحب نے مہمانوں کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور اپنے افتتاحی خطاب میں جلسہ سالانہ کی اہمیت، افادیت و برکات پر مبنی حضرت مسیح موعودؑ کے اقتباسات پڑھ کر سنائے۔ جلسہ سالانہ کی مناسبت سے آپ نے احباب جماعت کو توجہ دلائی کہ ہم سب کو پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پیغام میں موجود تمام باتوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔ بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور یوں جلسہ سالانہ کا پہلا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
رات کے کھانے کے بعد نماز مغرب و عشاء جمع کرکے ادا کی گئیں۔ نمازوں کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا لائیو خطبہ جمعہ امریکہ سے نشر ہوا۔ یہ خطبہ تمام شاملینِ جلسہ نے جلسہ گاہ میں ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعہ ملاحظہ کیا۔
نمائش برموقع جلسہ سالانہ تنزانیہ 2022ء
جلسہ سالانہ تنزانیہ کے موقع پر گزشتہ چند سالوں سے تبلیغ و تربیت کی غرض سے ایک خصوصی نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ امسال بھی جلسہ سالانہ کے موقع پر نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ نمائش کی تیاری اور مواد اکٹھا کرنے کے لیے تقریباً ایک ماہ قبل کمیٹی نے کام کرنا شروع کیا۔ مکمل سکیم تیار کرکے محترم امیر صاحب سے منظوری لی گئی اور اس کے مطابق کام کا آغاز کیا گیا۔نمائش کو مجموعی طور پر چھ سیکشنز میں تقسیم کیا گیا۔
پہلا سیکشن ’’ہستی باری تعالیٰ‘‘ کے متعلق تھا جس میں آیات قرآنیہ، احادیث اور حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات شامل تھے۔ اسی طرح اسماءِ باری تعالیٰ اور ان کا سواحیلی ترجمہ آویزاں کیا گیا تھا۔ دوسراسیکشن ’’سیرت النبیﷺ‘‘ کا تھا، جس میں آنحضورﷺ کا نسب نامہ اور واقعاتِ زندگی timeline کی شکل میں آویزاں کیے گئے تھے۔ تیسرا سیکشن ’’اسلام‘‘ کا تھا جس میں ارکانِ اسلام اور ارکانِ ایمان اوران کے بارہ میں مختصر تفصیل الگ الگ چارٹس پر آویزاں کی گئی تھی۔ اسی طرح خلفائے راشدین کے حالاتِ زندگی اور اسلام کے لیے خدمات کا مختصراً تذکرہ کیا گیا۔ امسال نمائش کا مرکزی نقطہ قرآن کریم تھا جس کا الگ سیکشن بنایا گیا تھا۔ اس حوالہ سے خصوصی طور قرآن کریم کے بارہ میں معلومات کو دیدہ زیب چارٹس کی صورت میں آویزاں کیا گیا تھا۔ اس سیکشن کا ایک حصہ جماعت احمدیہ کی طرف سے شائع شدہ ’’تراجمِ قرآن‘‘ کا تھا۔ اب تک شائع ہونے والے تراجم کی فہرست آویزاں کی گئی اور ان میں سے تقریباً 45میسر تراجم کی ایک ایک جلد نمائش کی زینت بنی۔
اس کے بعد پانچواں سیکشن ’’تاریخ احمدیت‘‘ تھا جس میں سب سے پہلے سیرت حضرت مسیح موعودؑ کےاہم واقعاتِ زندگی timeline کی شکل میں آویزاں کیے گئے تھے۔ نیز خلفاءِ احمدیت کی تصاویر کے ساتھ مختصر تعارف درج تھا۔ اسی سیکشن کے آخر پر حضرت مسیح موعودؑ کی بعض پیشگوئیوں اور جماعتی تحریکات کے چارٹس بنائے گئے جن میں ان کا مختصر تعارف پیش کیا گیا۔ الحمدللہ تمام نمائش دیکھنے والوں نے ان تاریخی معلومات سے فائدہ اٹھایا اور اپنے علم میں اضافہ کیا۔
آخر میں ’’تصاویر‘‘ کاسیکشن تھا جس میں جماعت احمدیہ عالمگیر کی ترقیات کے طور پر مختلف ممالک کی مساجد کی تصاویر شامل کی گئیں۔ اس کے بعد تنزانیہ جماعت سے متعلق تصاویر کے سب سے پہلے حصہ میں خلفائے کرام کی تنزانیہ آمد کی تصاویر تھیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے 1988ء کے دورہ اور حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے 2005ء میں دورہٴ تنزانیہ کی تصویری جھلکیاں دکھائی گئیں۔ بعدہٗ تنزانیہ میں موجود احمدیہ مساجد اور دیگر عمارات کی تصاویر آویزاں کی گئیں۔ تنزانیہ میں خدمت کرنے والے مبلغین سلسلہ اور ڈاکٹر صاحبان کی بھی تصاویر آویزاں کی گئیں۔ حضرت چودھری محمد ظفر اللہ خان صاحبؓ اور محترم ڈاکٹر عبد السلام صاحب کی تنزانیہ آمد کی تصاویر بھی آویزاں تھیں۔ اسی طرح موجودہ وزرائے کرام اور سرکاری عہدیداران سے ملاقات کی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں۔ نیز تنزانین پارلیمنٹ میں جماعتی وفد کی تصاویر بھی موجود تھیں۔ جن 213ممالک میں جماعت احمدیہ کا پودا لگ چکا ہے انہیں براعظموں کے نقشے پر لواءِ احمدیت کی مدد سے واضح کیا گیا تھا۔
نمائش کو بڑے دلکش اور دیدہ زیب بینرز سے سجایا گیا تھا۔ جمعۃ المبارک اور اتوار کا دن مر دشاملین کے لیے جبکہ عورتوں کے لیے ہفتہ کا دن مختص کیا گیا تھا۔ جلسہ سالانہ کے تینوں دن یہ نمائش جاری رہی۔ ہر سیکشن پر معاونین ڈیوٹی پر موجو د رہے اور مہمانان کو چارٹس اور نمائش کا تعارف کرواتے رہے۔ اسی طرح خواتین کے اوقات میں لجنہ اماء اللہ کی طرف سے معاونات نے یہ خدمت انجام دی۔
اس بڑی نمائش کے ساتھ ساتھ دیگر سٹالز بھی موجود تھے جن میں شعبہ تبلیغ، جامعہ احمدیہ تنزانیہ، احمدیہ سیکنڈری سکول Kitonga اور جماعتی کتب کا سٹال تھا۔ ماشاء اللہ، تمام شعبہ جات نے بڑی محنت سے نمائش کی تیاری کی او ر ڈیوٹی پر موجود رہے۔ فجزاھم اللہ احسن الجزاء
جلسہ سالانہ کا دوسرا دن
جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کے پہلے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جوکہ مکرم حسین عمر Mpendaصاحب (طالب علم جامعہ) نے کی جس کے بعد مکرم طاہر رمضان Marunda صاحب (مبلغ سلسلہ) نے اردو نظم ’’حمد و ثناء اُسی کو‘‘ پڑھی۔ اس کے بعد اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم خواجہ مظفر احمد صاحب (مبلغ سلسلہ) نے ’’قُربِ الٰہی کے حصول کے ذرائع‘‘ کے عنوان پر کی۔ اس کے بعد معزز مہمان مکرم عمر جمعہ Kipanga صاحب (نائب وزیر تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی) کی آمد ہوئی۔ مکرم عبد الرحمن محمد عامے صاحب (نائب امیر) نے معزز مہمان کا تعارف کروایا اور سٹیج پر استقبال کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ دینِ اسلام علم کےحصول پر بہت زور دیتا ہے۔ نیز انہوں نے جماعت کو ملک بھر میں تعلیم کے فروغ کی کوششوں پر مبارکباد دی۔ آخر میں انہوں نے شاملین جلسہ سے درخواست کی کہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کے کام میں برکت عطا فرمائے۔
اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم کریم الدین شمس صاحب (مبلغ سلسلہ) کی بعنوان ’’نبی اکرمﷺ کا مصائب میں ثباتِ قدم‘‘ تھی۔ آپ نے سیرت النبیﷺ اور صحابہ کرامؓ کے واقعات کی مدد سے اپنے مضمون کو واضح کیا۔
اس کے بعد مکرم محمد حبیب صاحب نے نہایت خوبصورت آواز میں سواحیلی نظم پڑھ کر سنائی۔ اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم رمضان حسن Naujaصاحب نے ’’برکاتِ خلافت‘‘ کے عنوان پر کی۔ آپ نے خلافت کے ذریعہ امتِ مسلمہ میں وحدت کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے بعد کھانے کا وقفہ ہوا اور نمازِ ظہر و عصر جمع کرکے ادا کی گئیں۔
دوسرے دن کا دوسرا اجلاس
دوسرے دن کے دوسرے اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم علی صالح حسن صاحب (معلم سلسلہ) نے تلاوت قرآن کریم مع سواحیلی ترجمہ کی۔ مکرم محسن عباس Kayeصاحب نے نظم پیش کی۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم عبد اللہ حمیس Mbanga صاحب (معلم سلسلہ) نے ’’حضرت مسیح موعودؑ کے علمی کارنامے‘‘ کے عنوان پر کی۔ اس کے بعد مکرم شعبان عثمان شُنڈا صاحب (مبلغ سلسلہ) نے ’’وقفِ زندگی کی برکات‘‘ پر تقریر کی۔ مکرم محمد یقین صاحب (معلم سلسلہ) نے نظم پڑھ کر سنائی جس کے بعد شیانگا اور گئیٹا سے تشریف لائے ہوئے نومبائعین نے ایمان افروز واقعات پیش کیے۔ مکرم عیسیٰ Shija صاحب کا تعلق Igundaجماعت سے ہے۔ انہوں نے اپنا احمدیت قبول کرنے کا واقعہ سنایا کہ علاقہ کے تمام سنی مولویوں نے ان کا بائیکاٹ کردیا تھا اور مسجد میں سب کے سامنے قتل کی دھمکی دی تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ ثابت قدم رہے۔ اسی طرح حافظ سعد Andru صاحب گئیٹا ریجن میں سنی مسجد کے امام تھے۔ انہیں اسلام احمدیت کا امن پسند پیغام ملا تو انہوں نے اپنی ملازمت کی پرواہ نہ کی اور تحقیق کرنے کے بعد بیعت کرلی۔
ہمسایہ ممالک یوگنڈا اور کینیا سے بھی احباب جلسہ سالانہ تنزانیہ میں شمولیت کے لیے تشریف لائے تھے۔ ان کے نمائندگان کو بھی سٹیج پر اپنے تاثرات بیان کرنے کے لیے مدعو کیا گیا۔ اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم موسیٰ عیسیٰ مشعری صاحب (مبلغ سلسلہ) نے ’’خلافت سے محبت‘‘ کے عنوان پر کی۔ نماز مغرب و عشاء جمع کرکے ادا کی گئیں اور رات کا کھانا پیش کیا گیا۔
جلسہ سالانہ کا تیسرا دن۔ پہلا اجلاس
جلسہ سالانہ کے تیسرے دن کے پہلے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو کہ حافظ عبد الرحمٰن رُنڈو صاحب نے کی۔ مکرم مکرانی Balama صاحب (معلم سلسلہ) نے نظم پڑھ کر سنائی۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم آصف محمود بٹ صاحب (مبلغ سلسلہ) نے ’’عائلی زندگی میں حقوق و فرائض‘‘ کے موضوع پر کی۔ آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےارشادات کی روشنی سے میاں بیوی کی ذمہ داریوں کو بیان کیا۔ اس کے بعد مکرم عبد الرحمٰن محمد عامے صاحب (نائب امیر) نے ’’نظامِ جماعت کی اطاعت‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔ آپ نے نہایت احسن پیرایہ میں جماعت کے انتظامی ڈھانچہ اور چندہ جات کے نظام کو بیان کیا اور اطاعت کے مفہوم اور برکات کو واضح کیا۔
جلسہ سالانہ میں Seventh Day Adventist چرچ کے پادری صاحب نے اپنے وفد کے ساتھ شرکت کی۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ’’جماعت احمدیہ کے ساتھ ہمارا دیرینہ دوستی کا تعلق ہے۔ در حقیقت جماعت احمدیہ امن اور رواداری کی تعلیمات پھیلارہی ہے اور ہمیں یہاں آکر بہت خوشی ہوتی ہے۔ آپ خدا کے خاص اور چنیدہ لوگ ہیں۔‘‘
اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم عابد محمود بھٹی صاحب (نائب امیر و پرنسپل جامعہ) نے ’’عہدیداران کا افرادِ جماعت کی تربیت میں کردار‘‘ کے عنوان پر کی۔ آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں ہر سطح پر جماعتی عہدیداران کو تربیت کے حوالہ سے کوشش اور محنت کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ اس کے بعد کھانے کا وقفہ ہوا اور نماز ظہر و عصر جمع کرکے ادا کی گئی۔
جلسہ سالانہ کا اختتامی اجلاس
مکرم امیر و مشنری انچارج صاحب کی زیرِ صدارت اختتامی اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم احتشام لطیف صاحب (مبلغ سلسلہ )نے کی۔ مکرم نصر اللہ مسرور صاحب نے عربی قصیدہ (یا عین فیض اللہ والعرفان) ترنم کے ساتھ پڑھ کر سنایا اور اس کا سواحیلی ترجمہ بھی پیش کیا۔ مکرم سیف حسن Nakuchima صاحب (جنرل سیکرٹری ) نے معزز مہمانوں کے تحریری پیغامات پڑھ کرسنائے۔ پہلا پیغام مکرمہ Jenista Mhagamaصاحبہ (وفاقی وزیر برائے مینجمنٹ )کا تھا۔ انہوں نے لکھا:
’’جماعت احمدیہ تقریباً 85 سال سے تنزانیہ میں خدمت کررہی ہے۔ دین کی اصل تعلیمات اعلیٰ اخلاق ہیں۔ اعلیٰ اخلاق سے ہی ایک بہترین قوم بنتی ہے۔ آپ لوگ جلسہ سالانہ میں آکر اچھی باتیں سیکھتے ہیں۔ ان باتوں کو دیگر لوگوں تک بھی پہنچائیں۔‘‘
اسی طرح مکرمہ Sophia Edwardصاحبہ (ریجنل کمشنر شیانگا)نے بھی اپنے پیغام میں تحریر کیا:
’’مجھے جماعت احمدیہ کی طرف سے جلسہ سالانہ میں شمولیت کا دعوت نامہ موصول ہوا۔ میری خواہش تھی کہ میں اس جلسے میں شامل ہوسکوں جو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں کا نعرہ لگاتا ہے۔ لیکن بعض مصروفیات کے باعث میں شرکت نہیں کرسکوں گی۔ مجھے امید ہے کہ امن اور پیار کا یہ پیغام جاری رہے گا۔‘‘
اس کے بعد گزشتہ دو سالوں کے دوران نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلباء میں انعامات تقسیم کیے گئے۔
مکرم امیر صاحب نے اختتامی خطاب میں احباب جماعت کو جلسہ سالانہ میں شامل ہونے پر مبارک باد دی، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اس جلسہ کے لیے خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا اور احباب جماعت کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ جلسہ سالانہ میں جو تربیتی پروگرام ہوئے ہیں ان کی مدد سے اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلی پیدا کریں۔ جماعت احمدیہ کی تعلیمات ہر ایک پر واضح ہیں۔ ہمارا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں ہے۔ بلکہ ہمارا مشن ہر سطح پر اسلام کا امن پسند پیغام پہنچانا ہے۔ اس کے لیے ہر احمدی کو کوشش کرنی چاہیے۔
اختتامی دعا کے بعد جامعہ احمدیہ تنزانیہ اور خدام و اطفال دارِسلام نے گروپس کی شکل میں ترانے اور نظمیں پڑھیں اور یوں جلسہ سالانہ تنز انیہ 2022ء کا اختتام ہوا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال جلسہ سالانہ میں تقریباً 4500 افراد نے شرکت کی۔ تینوں دن اجتماعی نماز تہجد جلسہ گاہ میں ہی ادا کی جاتی رہیں اور نماز فجر کے معاً بعد تربیتی عناوین پر دروس کا انتظام بھی کیا گیا۔ MTA امری عبیدی سٹوڈیوز تنزانیہ کی ٹیم نے بڑی محنت کے ساتھ جلسہ سالانہ کے تمام پروگرامز کی ریکارڈنگ کی۔ ریڈیو احمدیہ مٹوارہ پر مواصلاتی رابطہ کے ذریعہ تمام پروگرامز براہِ راست نشر کیے جاتے رہے۔
انگریزی اخبار Daily Newsنے خبر شائع کی:
’’جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ پر وزیرِ اعظم مدعو تھے۔ لیکن ان کی نمائندگی میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی اُمور مکرم جارج Simbachawene صاحب تشریف لائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت احمدیہ کی امن پسند تعلیمات سب کے لیے نمونہ ہیں۔مذہبی جماعتوں کو چاہیے کہ مل کر کام کریں تاکہ تنزانیہ امن کا گہوارہ بن سکے۔‘‘
سواحیلی اخبار Habari Leo نے 3 اکتوبر کو خبر دی:
’’نائب وزیر تعلیم مکرم عمر Kipangaصاحب جماعت احمدیہ کے جلسہ سالانہ پر تشریف لائے۔ انہوں نے تعلیم کے شعبہ میں جماعت کی خدمات کو سراہا۔‘‘
سواحیلی اخبارSauti Kuuنے 5 اکتوبر کے شمارہ کے سرِ ورق پر خبر دی:
’’جماعت احمدیہ تنزانیہ کا جلسہ سالانہ کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ اس پروگرام میں سرکاری نمائندگان نے شامل ہوکر بتادیا کہ مذہبی جماعتوں کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے۔ جماعت احمدیہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ دین کی اصل تعلیم امن اور پیار اور محبت ہے۔ ایک خوبصورت معاشرہ کے قیام کے لیے ان صفات کا ہونا بہت ضروری ہے۔ کوئی بھی دین نفرت، بغض یا مخاصمت کا درس نہیں دیتا۔ اس جلسہ میں دیگر مذاہب کے رہنماؤں کو بھی دعوت دی گئی۔ جماعت احمدیہ ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ کا پرچار کررہی ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ جلسہ احباب جماعت کی تربیت کے لیے نہایت ہی مفید رہا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام منتظمین جلسہ کو جزائے خیر دے، جلسہ سالانہ کے نتیجے میں ہمیں اپنے اندر نیک اور پاک تبدیلی پیدا کرنے کی توفیق دے اور یہ جلسہ تبلیغ و تربیت کے حوالہ سے جماعتی ترقی کے نئے سے نئے راستے کھولتے چلے جانے والا ہو۔ آمین