آؤ حسنِ یار کی باتیں کریںیار کی، دلدار کی باتیں کریں اک مجسّم خُلق کے قصّے کہیںاحمدِؐ مختار کی باتیں کریں جس کو سب سرکارِ دو عالم کہیںہم اسی سرکار کی باتیں کریں اک گلِ خوبی کا چھیڑیں تذکرہحسنِ خوشبودار کی باتیں کریں غم غلط ہو جائیں سب کونین کےجب بھی اس غمخوار کی باتیں کریں جس کی ستّاری پہ دل قربان ہےہم اسی ستّار کی باتیں کریں حسن سے حسنِ طلب کی داد لیںعشق کی، تکرار کی باتیں کریں یار ہے آمادۂ لطف و کرمکیوں عبث انکار کی باتیں کریں پھر بہار آئی ہے اک مدّت کے بعدپھر گل و گلزار کی باتیں کریں غیر کو جلنے دیں اس کی آگ میںمسکرائیں، پیار کی باتیں کریں پی لیا دریا کا پانی ریت نےآؤ دریا پار کی باتیں کریں شب گزیدو! آؤمل کر صبح تکصبح کے آثار کی باتیں کریں صبح ہونے کو ہے مضطرؔ! آیئےمطلعِ انوار کی باتیں کریں