متفرق شعراء

آؤ حسنِ یار کی باتیں کریں

(چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی)

آؤ حسنِ یار کی باتیں کریں
یار کی، دلدار کی باتیں کریں

اک مجسّم خُلق کے قصّے کہیں
احمدِؐ مختار کی باتیں کریں

جس کو سب سرکارِ دو عالم کہیں
ہم اسی سرکار کی باتیں کریں

اک گلِ خوبی کا چھیڑیں تذکرہ
حسنِ خوشبودار کی باتیں کریں

غم غلط ہو جائیں سب کونین کے
جب بھی اس غمخوار کی باتیں کریں

جس کی ستّاری پہ دل قربان ہے
ہم اسی ستّار کی باتیں کریں

حسن سے حسنِ طلب کی داد لیں
عشق کی، تکرار کی باتیں کریں

یار ہے آمادۂ لطف و کرم
کیوں عبث انکار کی باتیں کریں

پھر بہار آئی ہے اک مدّت کے بعد
پھر گل و گلزار کی باتیں کریں

غیر کو جلنے دیں اس کی آگ میں
مسکرائیں، پیار کی باتیں کریں

پی لیا دریا کا پانی ریت نے
آؤ دریا پار کی باتیں کریں

شب گزیدو! آؤمل کر صبح تک
صبح کے آثار کی باتیں کریں

صبح ہونے کو ہے مضطرؔ! آیئے
مطلعِ انوار کی باتیں کریں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button