وہ وقت پہنچ گیا ہے کہ یہ پاک رسولؐ شناخت کیا جائے
دنیا میں ایک رسولؐ آیا تاکہ ان بہروں کو کان بخشے کہ جو نہ صرف آج سے بلکہ صدہا سال سے بہرے ہیں۔ کون اندھا ہے اور کون بہرا؟ وہی جس نے توحید کو قبول نہیں کیا اور نہ اس رسول کو جس نے نئے سرے سے زمین پر توحید کو قائم کیا۔ وہی رسول جس نے وحشیوں کو انسان بنایا اور انسان سے بااخلاق انسان یعنی سچّے اور واقعی اخلاق کے مرکز اعتدال پر قائم کیا۔ اور پھر با اخلاق انسان سے باخدا ہونے کے الٰہی رنگ سے رنگین کیا۔ وہی رسولؐ ہاں وہی آفتابِ صداقت جس کے قدموں پر ہزاروں مردے شرک اور دہریت اور فسق اور فجور کے جی اُٹھے۔ اور عملی طورپر قیامت کا نمونہ دکھلایا۔ … جس نے مکّہ میں ظہور فرما کر شرک اور انسان پرستی کی بہت سی تاریکی کو مٹایا۔ ہاں دنیا کا حقیقی نور وہی تھا جس نے دنیا کو تاریکی میں پاکر فی الواقع وہ روشنی عطا کی کہ اندھیری رات کو دن بنادیا۔ اُس کے پہلے دنیا کیا تھی اور پھر اس کے آنے کے بعد کیا ہوئی؟ یہ ایک سوال نہیں ہے جس کے جواب میں کچھ دقّت ہو۔ اگر ہم بے ایمانی کی راہ اختیار نہ کریں تو ہمارا کانشنس ضرور اس بات کے منوانے کے لئے ہمارا دامن پکڑے گا کہ اُس جنابِؐ عالی سے پہلے خدا کی عظمت کو ہرایک ملک کے لوگ بھول گئے تھے۔ اور اس سچے معبود کی عظمت اوتاروں اور پتھروں اور ستاروں اور درختوں اور حیوانوں اور فانی انسانوں کو دی گئی تھی اور ذلیل مخلوق کو اُس ذوالجلال و قدوس کی جگہ پر بٹھایا تھا۔ اور یہ ایک سچا فیصلہ ہے کہ اگر یہ انسان اور حیوان اور درخت اور ستارے درحقیقت خدا ہی تھے جن میں سے ایک یسوع بھی تھا توپھر اس رسول کی کچھ ضرورت نہ تھی لیکن اگر یہ چیزیں خدا نہیں تھیں تو وہ دعویٰ ایک عظیم الشان روشنی اپنے ساتھ رکھتا ہے جو حضرت سیّدنا محمد صلے اللہ علیہ وسلم نے مکّہ کے پہاڑ پر کیا تھا۔وہ کیا دعویٰ تھا؟ وہ یہی تھا کہ آپ نے فرمایا۔ کہ خدا نے دنیا کو شرک کی سخت تاریکی میں پاکر اس تاریکی کو مٹانے کے لئے مجھے بھیج دیا۔ یہ صرف دعویٰ نہ تھا بلکہ اُس رسولِ مقبولؐ نے اس دعویٰ کو پورا کرکے دکھلادیا۔ اگر کسی نبی کی فضیلت اُس کے ان کاموں سے ثابت ہوسکتی ہے جن سے بنی نوع کی سچی ہمدردی سب نبیوں سے بڑ ھ کر ظاہر ہو تو اے سب لوگو ! اُٹھو اور گواہی دو کہ اِس صفت میں محمد صلے اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں …اندھے مخلوق پرستوں نے اس بزرگ رسولؐ کو شناخت نہیں کیا جس نے ہزاروں نمونے سچی ہمدردی کے دکھلائے۔ لیکن اب مَیں دیکھتا ہوں کہ وہ وقت پہنچ گیا ہے کہ یہ پاک رسولؐ شناخت کیا جائے۔ چاہو تو میری بات کولکھ رکھو کہ اب کے بعد مُردہ پرستی روز بروز کم ہوگی یہاں تک کہ نابود ہوجائیگی۔ کیا انسان خدا کا مقابلہ کریگا؟ کیا ناچیز قطرہ خدا کے ارادوں کو ردّ کردے گا؟ کیا فانی آدم زاد کے منصوبے الٰہی حکموں کو ذلیل کردیںگے؟ اے سننے والو ! سُنو ! اور اے سوچنے والو ! سوچو اور یاد رکھو کہ حق ظاہر ہوگا اور وہ جو سچا نور ہے چمکے گا۔
(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ8-9بار دوم)