ارشادِ نبوی

اخلاقِ نبویﷺ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ لَقِيْتُ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ـ رَضِىَ اللّٰهُ عَنْهُمَا ـ قُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ صِفَةِ، رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّوْرَاةِ‏۔‏ قَالَ أَجَلْ، وَاللّٰهِ إِنَّهُ لَمَوْصُوْفٌ فِي التَّوْرَاةِ بِبَعْضِ صِفَتِهِ فِي الْقُرْآنِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيْرًا، وَحِرْزًا لِلْأُمِّيِّينَ، أَنْتَ عَبْدِيْ وَرَسُوْلِيْ سَمَّيْتُكَ الْمُتَوَكِّلَ، لَيْسَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِيْظٍ وَلَا سَخَّابٍ فِي الأَسْوَاقِ، وَلاَ يَدْفَعُ بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ وَلَكِنْ يَعْفُوْ وَيَغْفِرُ، وَلَنْ يَّقْبِضَهُ اللّٰهُ حَتّٰى يُقِيْمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ بِأَنْ يَقُولُوْا لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ‏ ‏ وَيَفْتَحُ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا، وَآذَانًا صُمًّا، وَقُلُوْبًا غُلْفًا‏

محمد بن سنان نے ہم سے بیان کیا کہ فلیح نے ہمیں بتایا کہ ھلال ( بن علی ) نے عطاء بن یسار سے روایت کرتے ہوئے ہمیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓسے ملا اور کہا کہ آپؓ مجھے رسول اللہ ﷺ کی صفت بتائیں جوتورات میں آئی ہے ۔انہوں نے میری درخواست کو منظور کر تے ہوئے کہا: ’بخدا! آپ کی بعض صفات تورات میں وہی مذکور ہیں جن کا ذکر قرآن میں ہے : ( مثلاً ) اے نبی ہم نے تجھے بطور شاہد اور مبشر اور نذیر بھیجا ہے (اس کے علاوہ اس کی یہ صفات بھی مذکور ہیں کہ ) اور اُمیوں کے لیے بطور تعویذ کے بھیجا ہے ۔ تو میرا بندہ اور میرا رسول ہے۔ میں نے تیرا نام متوکّل رکھا۔ وہ بدخلق، درشت کلام نہیں اور نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شور مچانے والا اور نہ بدی کا بدلہ بدی سے دیتا ہے، بلکہ معاف کرتا اور پردہ پوشی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اسے وفات نہیں دے گا جب تک کہ وہ ٹیڑھی قوم سیدھی نہ کر دے یعنی لوگ یہ اقرار نہ کریں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (اللہ تعالیٰ کی شریعت ) کے ذریعہ سے اندھی آنکھوں کو بینا اور بہرے کانوں کو شنوا اور غلافوں میں لپٹے ہوئے دلوں کو کھول دے گا۔‘ (صحیح البخاری كتاب البيوع۔ ، باب كَرَاهِيَةِ السَّخَبِ فِي السُّوقِ۔ حدیث نمبر 2125 بحوالہ ترجمہ و شرح حضرت سید زین العابدین ولی اللّٰہ شاہ جلد چہارم صفحہ 98)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button