جامعہ احمدیہ کے طلبہ کے نام
ہیں مخاطَب آج میرے جامعہ کے نوجواں
وقف ہیں دیں کے لیے سب جن کے روح و جسم و جاں
پڑھ رہے ہیں اور پھر یہ جائیں گے میدان میں
پھر لکھیں گے سب یہ اپنی داستانِ کامراں
ہیں مری آنکھوں کے آگے سب تمہارے پیش رَو
سیّدی عبداللطیفؓ اور نوردیںؓ سی ہستیاں
باادب جتنے بھی ہو گے اور جتنے باخبر
اُس قدر ہوں گی تمہارے حسن کی رعنائیاں
ہے چمک آنکھوں میں جن کی منزلوں پر ہے نظر
چودھویں کے چاند کے ہے چارسُو یہ کہکشاں
ہے تمہاری جنگ ہر میدان میں کردار کی
آگئے ہو تم جلا کر اپنی اپنی کشتیاں
ہے تمہاری منتظر بلخ و بخارا کی زمیں
ہیں تمہارے ہاتھ میں اب روس کی بھی چابیاں
روک سکتی ہی نہیں اب چین کی دیوار بھی
منتظر ہیں خود وہاں کی خوبصورت بستیاں
نوح جیسا عزم ہو اور نوح جیسی کشتیاں
خود بخود کُھلتے رہیں گے کشتیوں کے بادباں
ہے سلام ان ماؤں کو جن کے جگر گوشے ہو تم
جو تمہاری کامیابی کے لیے ہیں ذکر خواں
جی یہ چاہے ہے کہ اُن ماؤں کے چومیں ہم قدم
قابلِ تقلید ہیں جن کی یہ سب قربانیاں
ہے دعا سب کی کہ ہو تم بامراد و باوقار
کامیابی سے قدم چومیں تمہارے امتحاں
ہاں تعلق ہو امامِ وقت سے ایسا کہ بس
جیسے پانی میں رہیں دریا کے زندہ مچھلیاں