امریکہ (رپورٹس)خلاصہ خطبہ عیددورہ امریکہ ستمبر؍اکتوبر 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ 30؍ستمبر 2022ء

مسجد فتح عظیم کے افتتاح کے موقع پرمساجد کے قیام کی حقیقی اغراض و مقاصد کا بیان

٭… آج ہم اس مسجد کا افتتاح کررہے ہیں اور اس کا نام بھی حضرت مسیح موعودؑ کے الہام اور پیش گوئی کے حوالے سے ’مسجد فتح عظیم‘ رکھا گیا ہے

٭… حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ڈاکٹر ڈوئی کو دعوت مباہلہ کا امریکہ کے اخباروں میں بیان کا تذکرہ

٭… اس مسجد کا حقیقی مقصد بھی تب ہی حاصل ہو گا کہ ہم بھی حضرت مسیح موعودؑ کی طرح دعاؤں اور عبادات سے تقوی ٰحاصل کر کے اندرونی صفائی کر کے فتح عظیم حاصل کریں

خلاصہ خطبہ جمعہ امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرمودہ 30؍ستمبر 2022ء بمقام مسجد فتح عظیم، زائن، امریکہ

اميرالمومنين حضرت خليفۃ المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزنے مورخہ30؍ستمبر 2022ء کو مسجد فتح عظیم،صیہون، امریکہ ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت سید لبیب جنود صاحب مربی سلسلہ الاسلام ویب سائیٹ کے حصے ميں آئي۔

تشہد،تعوذاور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

آج آپ یہاں زائن کی مسجد کے افتتاح کےلیے جمع ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ امریکہ کو اُس شہر میں مسجدکی تعمیر کی توفیق دی ہے جو جماعت کی تاریخ میں ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔ دو دن پہلے ایک صحافی نے مجھ سے سوال کیاکہ یہ مسجد اہم کیوں ہے؟ مَیں نے اسے جواب دیا کہ ہمارے لیے ساری مساجد ہی اہم ہیں۔ تاہم اس مسجد کی ایک اہمیت بھی ہےاور وہ یہ کہ یہ مسجداُس شہر میں تعمیر ہوئی ہے جو ایک مخالفِ اسلام کا آباد کیا ہواشہر ہے۔ اس تاریخ سے آگہی کےلیے جماعت نے ایک نمائش کا اہتمام بھی کیا ہے۔ اس شہر کی تاریخی اہمیت اور ایک نام نہاد دعوےدار کاحضرت اقدس مسیح موعودؑ کے بالمقابل کھڑا ہونا اور پھر اس کا خاتمہ ہونااور پھر جماعت کا اس شہر میں مسجد تعمیر کرنا ہر احمدی کوخدا تعالیٰ کا شکر گزاربناتا ہے۔ ہم آنحضورﷺ کے ارشاد کی روشنی میں اس شہر کے لوگوں کے بھی شکرگزار ہیں کیونکہ شروع میں کونسل نے مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا لیکن اس شہر کےلوگ جماعت کے حق میں کھڑے ہوئے اور انہوں نے کونسل کو مجبور کیا۔ جماعت کےلیےیہ دن محض خوشی کادن نہیں بلکہ خداتعالیٰ کا شکر اداکرنےکا دن بھی ہےکہ جس نے ہمیں حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت کا اتنا بڑا نشان دکھایا۔

اللہ تعالیٰ کے حضرت مسیح موعودؑسے تائید ونصرت کے بےشمار وعدے ہیں اوراگر ہم خدا کا شکر اداکریں گے تو وہ ہمیں ان وعدوں کو پوراہوتا دیکھنے والے گواہوں میں سے بنائےگا۔ یہ وعدوں کے پورا ہونے کا نظارہ نہیں تو اور کیا ہے کہ آج سے ایک سو بیس سال پہلے جس مخالف کی وفات کی پیش گوئی حضورؑ نے فرمائی تھی آج اس کے شہر میں اللہ تعالیٰ نے جماعت کو مسجد کی تعمیر کی توفیق دےدی۔ خداتعالیٰ نے دنیاوی جاہ و حشمت والےدھوکے باز شخص کو ہلاک کرکے اسے جھوٹا کردیا، ختم کردیا۔ جبکہ پنجاب کے چھوٹے سے گاؤں میں رہنےوالے اپنے فرستادےکا دعویٰ جو اسلام کی نشأة ثانیہ سے متعلق تھا اسے دنیا کے دو سو بیس ممالک میں گونجنے کے سامان پیدا کردیے۔

اس اہم بات کو ہمیشہ ہمیں پیشِ نظر رکھنا چاہیے کہ ہمارے سارے کام دعاؤں سے ہونے ہیں۔مساجد کی تعمیر بھی اسی لیے ہوتی ہےتاکہ لوگ اس میں عبادت کے لیے جمع ہوں۔ آج ہم میں سے ہر ایک کا کام ہے کہ مقبول دعاؤں کے لیے عبادتوں کو اپنی زندگیوں کا حصّہ بنالیں۔ اپنے بچوں کو بھی عبادت کی عادت ڈالیں۔ اگر ہم دین کودنیاپر مقدم کریں گے تو خدا تعالیٰ کے ان وعدوں کو پورا ہوتے ہوئے دیکھیں گے جو اس نے حضرت مسیح موعودؑ سے کیےہیں۔ پس ہمیں اپنی حالتوں کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان ترقی یافتہ ممالک میں آکر دنیا داری میں نہ ڈوب جائیں۔ اللہ تعالیٰ نےتو اپنے وعدے پورے فرمانے ہیں لیکن یہ نہ ہو کہ ہمارے عملوں کی وجہ سے ان کےپورے ہونے کاوقت دور ہوجائے یا وہ بعد میں آنے والوں کے ذریعے سے پورے ہوں۔

آج ہم اس مسجد کا افتتاح کررہے ہیں اور اس کا نام بھی حضرت مسیح موعودؑ کے الہام اور پیش گوئی کے حوالے سے ’مسجد فتح عظیم‘ رکھا گیا ہے۔ آپؑ نے اللہ تعالیٰ سے خبر پاکر ڈوئی کی ہلاکت کی پیش گوئی کرتے ہوئےفرمایا تھا کہ یہ نشان جس میں ’فتح عظیم‘ ہوگی عنقریب ظاہر ہوگا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے محض پندرہ بیس دن میں ڈوئی کو ہلاک کردیا۔ آج اس فتح کا اگلا قدم اس مسجد کے افتتاح کی صورت میں ہم دیکھ رہے ہیں۔ اُس وقت کے اخباروں نے حضورؑ کی پیش گوئی اور پھر ڈوئی کی ہلاکت کو اپنے اخباروں میں بڑی واضح جگہ دی تھی۔

ایک اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ اس میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر ڈوئی جو ایلیاء ثانی ہونے کا دعویٰ کرتا تھااوراس کے مقابلہ میں غلام احمد کا دعو یٰ تھا کہ آخری زمانے میں جس سچے مسیح نے آنا تھا وہ مَیں ہوں اور اس کی دعا کے نتیجے میں جب ڈوئی کی وفات ہوئی تو اس انڈین مسیح کی شہرت آسمانوں کو چھو گئی۔

اس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے چیلنج کو بڑی حقارت کی نظروں سے دیکھا اور اپنے اخبارمورخہ 26؍ ستمبر 1903ء میں انگریزی میں چند سطریں شائع کیں اور لکھا کہ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ تو اس کا جواب کیوں نہیں دیتا۔ مگر کیا تم خیال کرتے ہو کہ میں ان مچھروں اور مکھیوں کا جواب دوں گا اگر میں ان پر اپنا پاؤں رکھوں تو میں ان کو کچل کر مار ڈالوں گا۔

غرض یہ شخص حضورؑ کے چیلنج کے بعد شوخی اور شرارت میں بڑھ گیا اور حضور ؑخدا تعالیٰ سے دعائیں کرتے رہے کہ خدا تعالیٰ سچے اور جھوٹے میں فرق کر کے دکھائے اور جھوٹے کو سچے کی زندگی میں ہلاک کرے۔ اور پھر ڈوئی کے مرنے سے پندرہ دن پہلے خدا تعالیٰ نے حضورؑ کو اس فتح کی اطلاع بھی دے دی۔ اور 20؍ فروری1907ء کو ایک اشتہار میں شائع کردیاکہ اللہ تعالیٰ ایک ایسا نشان دکھائے گا،جس میں فتح عظیم ہو گی اور یہ ساری دنیا کے لیے ایک نشان ہوگا۔اس کے پندرہ دن بعد ہی ڈوئی کی موت کی اطلاع آگئی۔

اخبار پھر لکھتا ہے کہ مرزا صاحب نے اس کو سختی سے دعوت دی اور اس کا انجام یہ ہوا کہ وہ مجنون ہو کر مرا اور مرزا صاحب کامیاب ہوئے۔

یہ فتح اور مسیح موعودؑکی سچائی کا ایک نمونہ ہے لیکن یہ ایک محاذ کی ایک جگہ کی فتح ہے۔ ہماری اصل فتح تو تمام دنیا کو حضورﷺ کے قدموں پر لائیں گے۔ اس کے لیے اپنے نمونوں اور تبلیغ کو بڑھانا ہو گا۔

اصل فتح تو فتح مکہ تھی۔ کیا اس کے بعد صحابہؓ نے تبلیغ چھوڑ دی تھی یا دعائیں یا عبادات چھوڑ دی تھیں؟بلکہ دل جیتے گئے تھے جس سے لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہوئے تھے۔مسلمانوں کا زوال اس لیے ہو جب انہوں نے یہ کام چھوڑ دیے اور چونکہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو دوبارہ قائم کرنا تھا اس لیے حضرت مسیح موعو د ؑ کو بھیجا۔خدا نےآپؑ سے کئی وعدےکیے اور تاریخ گواہ ہے کہ اللہ نے وہ وعدے پورے کیے دنیا کے220 ممالک میں مرزا غلام احمد کو مسیح و مہدی کے طور پر جانا اور مانا جاتا ہے۔دشمن اپنے وسائل اور طاقت کے ساتھ آیا پر ہمیشہ فتح آپ کے حصہ میں آئی کیونکہ آپ ہی وہ مسیح ہیں جس کی خبر حضورﷺ نے دی تھی۔ہم نے مسلمانوں کو بھی ایک ہاتھ پر جمع کرنا ہے اور ان کے اندر سے بدعات کو ختم کرناہے اور غیر مسلموں کو بھی دین اسلام میں داخل کرنا ہے اس کا ذریعہ اپنی عبادات کو بلند کرنااور اپنی زندگی کا مقصد پہچاننے میں ہے جو کہ انسان کو بنانے والے نے خود بتا دیا کہ انسان کی پیدائش کا مقصد خدا کی عبادت ہے مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ۔

زندگی کا اصل مقصد تو خدا کی عبادت ہے لیکن دنیا میں انسان بالغ ہو کر دنیا میں ہی کھو جاتا ہے اور اس خدا کوبھول جاتے ہیں لیکن ہم مسیح محمدی کے ماننے والوں کایہ کام نہیں بلکہ ہم نے اپنے مقصد پیدائش کو یاد رکھنا ہے اور خدا کی عبادت کے حق اداکرنے ہیں۔

آج اس خوبصورت مسجد کا افتتاح تب ہی ہو گا کہ جب ہم اپنی پیدائش کے مقصد کو پورا کریں۔خدا کے حق ادا کریں عبادات کو جلدی جلدی نہیں بلکہ اس کا حق ادا کرتے ہوئے سنوار سنوار کر ادا کریں اور پھر ہی ان کی قبولیت ہو گی۔اور ایسی نمازیں ہوں گی تو خدا کی مخلوق کے حق بھی ادا کرنے والے بنیں گے ورنہ ایسی عبادات کی کوئی اہمیت نہ ہو گی اور وہ منہ پر ماری جائیں گی۔

ڈوئی کابھی یہ حال تھا کہ وہ دین کے نام پر دنیا کی شہرت کا طالب تھا کہ میں مسیح محمدی کو یوں کر دوں گا اور پھر جب حضرت مسیح موعودؑ نے اس کو دعا کا چیلنج دیا تو وہ اس میں ناکام نکلا اوراس کا وہ برا حال ہوا کہ اس ملک کے اخباروں نے بھی بیان کیا جس کا میں ذکر کر چکا ہوں۔

اس لیے اس مسجد کا حقیقی مقصد بھی تب ہی حاصل ہو گا کہ ہم بھی حضرت مسیح موعودؑ کی طرح دعاؤں اور عبادات سے تقوی ٰحاصل کر کے اندرونی صفائی کر کے فتح عظیم حاصل کریں تب ہی ہم دنیا کودکھا سکیں گے کہ اس مسجد کے قیام کا کیا مقصد ہے،وہ حقیقی انقلاب عظیم پیدا کرنا ہے جو اسلام ہم سے چاہتا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ڈوئی کوچیلنج دیا تو اس کا انجام دنیا پر ظاہر ہوگیا۔ دنیا نے ڈوئی کی ہلاکت دیکھی یہاںتک کہ اخباروں نے اس کا ذکر کیا اورحضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ایک عظیم شخص قرار دیا۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے قرب پانے کے راستوں پر چلنے کی نصیحت فرمائی ہے۔ انہوں نے ڈوئی کو یہ چیلنج اس لیے دیا تھا کہ اب دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکو مت قائم ہونی ہے۔پس آج ہمارا یہ کام ہے کہ ہم جو مسیح موعود ؑ کی جماعت میں شامل ہوئے ہیں، مسیح موعود ؑ کے پیغام کو دنیا کے کونے میں پھیلا دیں۔اوریہ کام اُس وقت ہوگا جب ہم تقویٰ میں بڑھیں گے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ ہماری جماعت کے لیے تقویٰ کی ضرورت ہےکیونکہ وہ ایسے شخص سے تعلق رکھتے ہیں جس کا دعویٰ ماموریت کا ہے۔ پس اپنی اندرونی صفائی کرنا ضروری ہے، جب یہ ہوگی تو تقویٰ پیدا ہوگا اور پھر دنیا نشانات پر نشانات دیکھے گی۔پس ہرفتح کا نشان ہمارے اندرایک انقلاب پیدا کرنے والا ہونا چاہیے۔پس یہ عہد کریں کہ آج کا دن ہمارے اندر ایک روحانی انقلاب لانے والا دن ہوگا۔ ہمارے بچوں اور ہماری نسلوں کے لیے بھی یہ دن ہوگا ورنہ اس شہر کے لوگوں کو ڈوئی کے نام سے پہچان کرواکر کیا فائدہ۔ اللہ کرے کہ اس پیشگوئی کے پورا ہونے سے ہمارے اندر بھی ایک انقلاب عظیم پیدا ہو۔ہمارے اہل وطن بھی اور دنیا بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کاجُوا اپنی گردن میں ڈال لے۔ خدا تعالیٰ کی وحدانیت کی قائل ہوجائےاور اس کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار ہوجائے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہماری نسلوں کو یہ مقام حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button