حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

پاکیزہ اولاد کی خواہش ہو تو اس کے لیے دعا بھی ہونی چاہیے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام جس انقلاب کے پیدا کرنے کے لئے دنیا میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے اس کا حصہ بننے کے لئے ہم نے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور استعدادوں کو استعمال کرنا ہے اور اپنی نسل میں بھی اس روح کو پھونکنا ہے۔ جو ہمارے مقاصد ہیں ان کے لئے دعائیں بھی کرنی ہیں۔ ان کی تربیت بھی کرنی ہے کہ معاشرے کے ان سب گندوں اور غلاظتوں کے باوجود ہم نے شیطان کو کامیاب نہیں ہونے دینا۔ اور دنیا میں خدا تعالیٰ کی حکومت قائم کرنے کی کوشش کرنی ہے۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔

پس مایوس ہونے کی کوئی وجہ نہیں بلکہ ایک عزم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریق پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نیک اولاد کے لئے ہمیں قرآن کریم میں دعائیں سکھائی ہیں جیسا کہ مَیں نے ذکر کیا۔

ایک جگہ حضرت زکریا علیہ السلام کے ذریعہ دعا سکھائی اور وہ دعا یہ ہے کہ رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَآءِ(آل عمران :39) اے میرے رب مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ ذریّت، اولاد عطا کر۔یقیناً تُو بہت دعائیں سننے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود یہ دعا سکھائی کہ مَیں دعائیں سننے والا ہوں۔ اس لئے تم بھی کہو کہ اے اللہ تُو دعا سننے والا ہے۔ اس لئے ہماری دعائیں قبول کر اور ہمیں پاک اولاد بخش۔

پس جب پاکیزہ اولاد کی خواہش ہو تو اس کے لئے دعا بھی ہونی چاہئے لیکن ساتھ ہی ماں باپ کو بھی ان پاکیزہ خیالات کا اور نیک اعمال کا حامل ہونا چاہئے جو نیکوں اور انبیاء کی صفت ہیں۔ ہر ماں اور باپ کو وہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض دفعہ مائیں دینی امور کی طرف توجہ دینے والی ہوتی ہیں، عبادات کرنے والی ہوتی ہیں تو مردنہیں ہوتے۔ بعض جگہ مرد ہیں تو عورتیں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہیں۔ اولاد کے نیک ہونے اور زمانے کے بد اثرات سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ اولاد کی خواہش اور اولاد کی پیدائش سے بھی پہلے مرد عورت دونوں نیکیوں پر عمل کرنے والے ہوں۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ۱۴؍جولائی۲۰۱۷ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۸؍جولائی۲۰۱۷ءصفحہ۲۶)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button