صحت

ہماری آنکھیں اور ان کی صحت

(ڈاکٹر طارق احمد مرزا۔ آسٹریلیا)

آنکھیں قدرت کا انمول عطیہ ہیں۔ بچے کی پیدائش کے وقت سے ہی اس کی آنکھوں کا خیال رکھنا چاہیے۔پیدائش کے معاًبعد اورپھر چھ ہفتے کی عمرمیں بچے کی آنکھیں ڈاکٹر سے چیک کروانی چاہئیںتاکہ بھینگے پن،پیدائشی موتیا، یا کسی ٹیومر(رسولی) وغیرہ کا بروقت پتہ چلا لیا جائے اور پھر اس کے بعد کی عمر میں بھی ضرورت محسوس ہونے پرمثلاً اسکول میں داخلے سے قبل چیک کروانا بہتر ہے۔

مشرقی معاشروں میں نوزائیدہ بچوں کی آنکھوں میں کاجل لگانے کا رواج عام ہے۔ بعض برانڈ کے سرمے اور کاجل سیسہ (Lead) کے حامل ہوتے ہیں جو انتہائی مضرصحت دھات ہے۔ان سے پرہیز کرنا لازمی ہے۔دیسی ساخت کے اکثرسرموں کے لیبل پر نہیں لکھا ہوتا کہ یہ کس سے بنایا گیا ہے۔

اس قسم کا ایک سرمہ جو آسٹریلیا میں دیسی دکانوں میں عام دستیاب ہوتا تھا،اور جس کے لیبل پراس کے اجزا (Ingredients) کی بابت غلط معلومات درج تھیں۔چنانچہ ٹیسٹ کرنے پریہ بھاری مقدار میں سیسہ پر مشتمل نکلا اور اب اس کی درآمد اور فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے اورمختلف زبانوں میں پبلک ہیلتھ الرٹ جاری کردیا گیاہے۔ واضح رہے کہ سیسہ انسانی دماغ کے علاوہ دیگر اعضا ءکو بری طرح سے متاثرکرتا ہے۔

آنکھوں کی حفاظت کے لیے انہیں تیز دھوپ نیزگرد و غبار سے بچانا چاہیے۔آنکھ کے اندر کوئی چیز چلی جائے توبےاختیارآنکھوں کو ملنے کی بجائے آنکھوں سمیت پورے چہرے کو پانی سے بار بار دھونا فائدہ مند ہوتا ہے۔ فوری افاقہ نہ ہونے کی صورت میں بجائے کوئی گھریلو ٹوٹکا آزمانے کےفوراً ایمرجنسی ہسپتال میں معائنہ کروانا بہتر ہے۔

فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس شکری (’’شوگر‘‘) کے مریضوں کو سال میں کم از کم ایک بار آنکھوں کا معائنہ اپنے ڈاکٹر یا کم از کم آپٹومیٹرسٹ (Optometrist) سے ضرور کروالینا چاہیے۔

اسی طرح سے کسی وجہ سے طویل مدت کے لیے سٹیرائڈز(Steroids) یا کوئی اور قسم کی ادویات استعمال کی جارہی ہوں جن کا بداثرآنکھوں پر پڑتا ہو،تب بھی آنکھوں کا چیک اپ مناسب وقفوں پر ضرور کراتے رہنا چاہیے اوراپنے ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button