خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 09؍ستمبر 2022ء

آنحضرتﷺ کے عظیم المرتبت خلیفہ ٔراشد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اوصافِ حمیدہ کا تذکرہ

٭…حضرت ابوبکر ؓکی وفات کے وقت حضرت عثمان ؓنےحضرت عمرؓ کے بارے میں فرمایا کہ حضرت عمرؓ کا باطن اُن کے ظاہر سے بھی بہتر ہے

٭…حضرت ابوبکر ؓنے فرمایا کہ جب خدا مجھ سے پوچھے گا تو میں جواب دوں گا کہ میں نے تیرے بندوں میں سے بہترین کو تیرے بندوں پر خلیفہ بنایا ہے

٭… حضرت ابوبکر ؓنے اپنے بدن پر موجود کپڑےمیں کفن کی وصیت کی اور فرمایا کہ زندے مُردوں کی نسبت نئے کپڑوں کے زیادہ حقدار ہیں

٭… حضرت ابوبکر ؓنے اپنے ترکہ کوقرآنی احکام کے مطابق تقسیم کرنےاور اپنے رشتہ داروں کے لیے بھی پانچویں حصے کی وصیت فرمائی

٭… حضرت ابوبکر ؓکے عہد خلافت میں بیت المال ، محکمہ قضاء، محکمہ افتاء اور محکمہ کتابت کا اجراکیا گیااور بہترین عسکری نظام کی تخلیق بھی کی گئی

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 09؍ستمبر 2022ء بمطابق 09؍تبوک1401ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزنے مورخہ 09؍ستمبر 2022ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت صہیب احمد صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد،تعوذاور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےفرمایا:

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زندگی کے کچھ واقعات ہیں جو بیان کروں گا۔ جب حضرت ابوبکرؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپؓ نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ سے حضرت عمر ؓکے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ حضرت عمر ؓآپؓ کی رائے سے بھی افضل ہیں سوائے اس کے کہ اُن میں سختی ہے۔ حضرت ابوبکر ؓنے فرمایا کہ میری نرمی کی وجہ سے اُن میں سختی ہے لیکن اگر امارت اُن کے سپرد ہوگئی تو وہ اپنی بہت سی باتیں چھوڑ دیں گے۔پھر حضرت ابوبکر ؓنے حضرت عثمان بن عفان ؓکو بلایا اور اُن سے حضرت عمرؓ کے بارے میں دریافت فرمایا۔انہوں نے کہا کہ حضرت عمرؓ کا باطن اُن کے ظاہر سے بھی بہتر ہےاور ہم میں اُن جیسا کوئی نہیں۔حضرت ابوبکر ؓنے دونوں سے کہا کہ ہماری ان باتوں کا کسی سے کوئی ذکر نہ کرنا۔پھر فرمایا کہ اگر میں حضرت عمرؓ کو چھوڑتا ہوں توحضرت عثمانؓ سے آگے نہیں جاتااوراُن کویہ اختیار ہوگا کہ وہ تمہارے اُمور سے متعلق کوئی کمی نہ کریں۔ اب میری خواہش ہے کہ میں تمہارے اُمور سے علیحدہ ہوجاؤں اور تمہارے اسلاف میں سے ہوجاؤں۔

حضرت ابوبکر ؓ کی بیماری کے دنوں میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓنے حضرت ابوبکر ؓسے کہا کہ آپؓ نے حضرت عمرؓ کو خلیفہ بنادیا ہے جبکہ آپؓ دیکھتے ہیں کہ وہ آپؓ کی موجودگی میں ہی لوگوں سے کس طرح سلوک کرتے ہیں اور جب وہ تنہا ہوں گے تو پھر کیا حال ہوگا۔جب آپؓ اپنے ربّ سے ملیں گے تو وہ آپؓ سے اپنی رعیت کے بارے میں پوچھے گا۔حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا کہ جب خدا مجھ سے پوچھے گا تو میں جواب دوں گا کہ میں نے تیرے بندوں میں سے بہترین کو تیرے بندوں پر خلیفہ بنایا ہے۔حضرت مصلح موعود ؓتاریخی کتب کے حوالے سے اس بارے میں فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر ؓکی وفات قریب آئی تو آپؓ نے صحابہ سےحضرت عمرؓ کو خلیفہ بنانے کے متعلق مشورہ کیا۔بعض صحابہؓ نے یہ اعتراض کیا کہ حضرت عمرؓ کی طبیعت میں سختی بہت ہے۔ اس پر حضرت ابوبکر ؓنے فرمایا کہ جب یہ ذمہ داری اُن پر پڑ جائے گی تو اُن کی سختی اعتدال میں بدل جائے گی۔چنانچہ تمام صحابہ حضرت عمر ؓکی خلافت پر راضی ہوگئے۔حضرت ابوبکر ؓاپنی طبیعت کی خرابی کے باوجود مسجد میں گئے اور اپنی وفات کے بعد حضرت عمرؓ کی خلافت کا اعلان کیا۔تمام صحابہؓ نے حضرت عمرؓ کی خلافت کو تسلیم کیا اور حضرت ابوبکرؓ کی وفات کے بعد حضرت عمرؓ کی بیعت کرلی۔حضرت مصلح موعود ؓاس اعتراض پر کہ حضرت ابوبکر ؓنے حضرت عمر ؓکو خلیفہ نامز دکیوں کیا جبکہ دیگر خلفاء کا انتخاب کیا گیا تھا ، جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓکو یونہی خلیفہ نامزد نہیں کردیا گیا تھا بلکہ حضرت ابوبکر ؓکاصحابہ سے مشورہ لینا ثابت ہے اور صحابہ سے مشورے کے بعد بھی حضرت ابوبکرؓ اپنی بیماری کے باعث سخت نقاہت کے باوجود اپنی بیوی کا سہارا لےکر مسجد میں گئے اور تمام صحابہ سے رائے لی تھی کہ کیا تمہیں بھی حضرت عمرؓ کی خلافت منظور ہے جس پر تمام لوگوں نے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا جو کہ ایک رنگ میں انتخاب ہی تھا۔

تاریخ طبری میں حضرت ابوبکر ؓکی علالت اور وفات کا ذکر اس طرح بیان ہوا ہے کہ7؍جمادی الآخر کے دن آپؓ نے غسل کیا جس کی وجہ سے آپؓ کو بخار ہوگیا اور پندرہ دن بخار میں مبتلا رہنے کے بعد آپؓ نے حضرت عمرؓ کو نماز یں پڑھانے کا حکم دیا تھا۔علالت کے زمانے میں آپؓ کی زیادہ تر تیمارداری حضرت عثمان بن عفانؓ کرتے رہے جن کا مکان آپؓ کے مکان کے سامنے تھا۔آپؓ کی وفات 22؍جمادی الآخر 13؍ہجری بروز منگل 63؍سال کی عمر میں ہوئی۔ آپؓ کا عہد خلافت دو سال تین مہینے دس دن رہا۔آپؓ کی زبان مبارک سے جو آخری الفاظ ادا ہوئے وہ یہ تھے کہ تَوَفَّنِیۡ مُسۡلِمًا وَّاَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ۔یعنی مجھے فرمانبردار ہونے کی حالت میں وفات دے اور مجھے صالحین کے زُمرہ میں شمار کر۔حضرت ابوبکرؓ کی انگوٹھی کا نقش تھا۔نعم القادر اللّٰہ یعنی کیا ہی قدرت رکھنے والا ہے اللہ تعالیٰ۔

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر ؓنے فرمایا کہ میری تجہیزو تکفین سے فارغ ہوکر دیکھنا کہ اگر کوئی چیز باقی رہ جائے تو اُسے بھی حضرت عمرؓ کے پاس بھیج دینا۔تجہیز و تکفین کے متعلق فرمایا کہ اس وقت جو کپڑا بدن پر ہے اُسی کو دھوکر دوسرے کپڑوں کے ساتھ کفن دینا۔حضرت عائشہؓ نے جب فرمایا کہ یہ کپڑا تو پُرانا ہے تو فرمایا کہ زندے مُردوں کی نسبت نئے کپڑوں کے زیادہ حقدار ہیں۔آپؓ کی وصیت کے مطابق آپؓ کی اہلیہ حضرت اسماء بنت عمیس ؓنے آپؓ کو غسل دیاجبکہ آپؓ کے صاحبزادے حضرت عبدالرحمٰن ؓنےآپؓ کی معاونت کی۔ حضرت ابوبکرؓ کا کفن دو کپڑوں پر مشتمل تھا جس میں سے ایک کپڑا غسل کے لیے استعمال ہوا۔آپؓ کا جنازہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چارپائی پر اُٹھایا گیا۔حضرت عمرؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اور منبر کے درمیان آپؓ کا جنازہ پڑھایااور آپؓ کو رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے ساتھ دفن کیا گیا۔

حضرت ابوبکر ؓنے اپنے ترکہ کی بابت فرمایا کہ میرے بعد قرآنی احکام کے مطابق اُسے تقسیم کردیا جائے۔ایک روایت کے مطابق آپؓ نےاپنے رشتہ داروں کے لیےبھی جو وارث نہیں تھے اپنے مال میں سے پانچویں حصے کی وصیت کی تھی۔آپؓ کی چار بیویاں تھیں۔ نمبر ایک قتیلہ بنت عبد العزیٰ جن کے اسلام لانے کے بارے میں اختلاف ہے۔حضرت ابوبکر ؓنے اُنہیں زمانہ جاہلیت میں طلاق دےدی تھی۔ نمبر دو حضرت اُمِّ رومان بنت عامر تھیں۔ آپؓ کے پہلے خاوند فوت ہوگئے تھے جس کے بعد آپؓ حضرت ابوبکر ؓکے عقد میں آئی تھیں۔آپؓ کے بطن سے حضرت عبدالرحمٰن ؓ اور حضرت عائشہؓ کی ولادت ہوئی تھی۔آپؓ کی وفات مدینہ میں چھ ہجری میں ہوئی۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود آپؓ کی قبر میں اُترے اورآپؓ کی مغفرت کی دعا فرمائی۔تیسری اہلیہ حضرت اسماء بنت عمیس ؓبن معبد بن حارث تھیں۔ آپؓ مسلمانوں کے دار ارقم میں داخل ہونے سے پہلے ہی اسلام قبول کرچکی تھیں۔آپؓ کے پہلے خاوندحضرت جعفربن ابو طالبؓ آٹھ ہجری میں جنگ موتہ میں شہید ہوگئے تھے جس کے بعد آپؓ حضرت ابوبکرؓ کے عقد میں آئی تھیں۔چوتھی بیوی حضرت حبیبہ ؓبنت خارجہ بن زید بن ابو زہیر تھیں۔آپؓ کے بطن سے حضرت اُمِّ کلثوم پیدا ہوئیں جن کی ولادت حضرت ابوبکرؓ کی وفات کے کچھ عرصہ بعد ہوئی۔

حضرت ابوبکر ؓکی اولاد میں چار بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔سب سے بڑے بیٹے حضرت عبدالرحمٰن ؓتھے۔آپؓ حدیبیہ کے دن مسلمان ہوئے۔ آپؓ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل رہی۔آپؓ شجاعت اور بہادری میں بہت مشہور تھے۔دوسرے بیٹے حضرت عبداللہ بن ابوبکرؓ تھے جن کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مدینہ میں اہم کردار تھا۔طائف کی جنگ میں ایک تیر لگنے سے آپؓ کا زخم ٹھیک نہ ہوسکاجس کی وجہ سے آپؓ نے حضرت ابوبکرؓ کی خلافت میں ہی شہادت پائی۔تیسرے بیٹے محمد بن ابوبکرؓ تھے۔حضرت علیؓ کی گود میں آپؓ نے پرورش پائی۔ حضرت علی ؓنے آپؓ کو مصر کا گورنر مقرر فرمایا۔بعض روایات میں حضرت عثمان ؓکو قتل کرنے والوں میں ان کا نام بھی لیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ان کو قتل کیا گیا۔و اللہ اعلم

آپؓ کے بچوں میں چوتھے نمبر پر حضرت اسماءبنت ابوبکرؓ تھیں جو ذات النطاقين کے نام سے مشہور ہیں۔پانچویں نمبر پر اُمّ المومنین حضرت عائشہؓ تھیں۔آپؓ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ تھیں۔ آپؓ خواتین میں سب سے بڑی عالمہ تھیں۔چھٹے نمبر پر اُمّ کلثوم بنت ابوبکرؓ تھیں۔آپؓ کی ولادت حضرت ابوبکر ؓکی وفات کے بعد ہوئی تھی۔

حضرت ابوبکر ؓنظام حکومت کے معاملے میں مشورے کے لیے اہل الرائے لوگوں میں مہاجرین اور انصار میں سےحضرت عمرؓ ، حضرت عثمان، حضرت علی ؓ، حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ ،حضرت معاذ بن جبل ؓ،حضرت ابی بن کعب ؓاور حضرت زید بن حارثہؓ کو بھی بلاتے تھے۔ حضرت ابوبکرؓ کے عزم کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے فتوحات کا دروازہ کھول دیا۔حضرت ابوبکر ؓنے اپنی وفات کے وقت اپنی زمین فروخت کرکے بیت المال سے اپنی ضروریات کے لیے لی گئی رقم ادا کرنے کی وصیت فرمائی۔حضرت ابوبکر ؓکے عہد خلافت میں بیت المال ، محکمہ قضاء، محکمہ افتاء اور محکمہ کتابت کا اجراکیا گیا۔

حضور انور نے حضرت ابوبکر ؓکی حضرت یزید بن ابوسفیانؓ کو شام کی جنگ کے لیےکی جانے والی نصائح کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض باتیں ہمارے عہدیداروں کےلیے بھی بڑی ضروری ہیں جن کا اُنہیں خیال رکھنا چاہیے تبھی اُن کے کام میں برکت پڑے گی۔بعد ازاں حضور انور نے حضرت ابوبکر ؓکے دَور خلافت میں اُمور حکومت چلانے اور بعض محکمہ جات کے طریق کے بارے میں بھی چند تفاصیل کا تذکرہ کرنے کے بعد فرمایا کہ یہ ذکر چل رہا ہے انشاء اللہ تعالیٰ آئندہ بھی بیان ہوگا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button