از افاضاتِ خلفائے احمدیت

کوئی ایسا انتظام کرنا چاہئے کہ گھروں کے باہر گند نظر نہ آئے

(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 23؍ اپریل 2004ء)

اسلام ایک ایسا کامل اور مکمل مذہب ہے جس میں بظاہر چھوٹی نظر آنے والی بات کے متعلق بھی احکامات موجودہیں۔ یہ بظاہر چھوٹی چھوٹی باتیں انسان کی شخصیت کو بنانے اور کردار کو سنوارنے کا باعث بنتی ہیں۔ ان سے ظاہری طور پر بھی انسان کے مزاج کا پتہ چلتا ہے۔ اور اگر مومن ہے تو اللہ تعالیٰ سے تعلق کا بھی پتہ چلتا ہے، انہی باتوں میں سے ایک پاکیزگی یا طہارت یا نظافت ہے اور ایک مومن میں اس کا پایا جانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو پاکیزگی اور صفائی پسند ہے اور اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ (سورۃ البقرہ آیت 223)لیکن یہ بات واضح ہونی چاہئے جیسا کہ اس آیت میں فرمایا ہے کہ اصل اللہ تعالیٰ کا محبوب انسان اس وقت بنتا ہے جب توبہ و استغفار سے اپنی باطنی صفائی کا بھی ظاہری صفائی کے ساتھ اہتمام کرے۔ ہم میں سے ہر احمدی کا فرض بنتا ہے کہ ایمان کا دعویٰ کرنے کے بعد ہم اپنی ظاہری و باطنی صفائی کی طرف خاص توجہ دیں تاکہ ہماری روح و جسم ایک طرح سے اللہ تعالیٰ کی محبت کو جذب کرنے والے ہوں۔ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:

’’بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کو دوست رکھتا ہے۔ اور ان لوگوں سے جو پاکیزگی کے خواہاں ہیں پیار کرتا ہے۔ اس آیت سے نہ صرف یہی پایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو اپنا محبوب بنا لیتا ہے بلکہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقی توبہ کے ساتھ حقیقی پاکیزگی اور طہارت شرط ہے۔ ہر قسم کی نجاست اور گندگی سے الگ ہونا ضروری ہے ورنہ نری توبہ اور لفظ کے تکرار سے تو کچھ فائدہ نہیں ہے۔‘‘ (الحکم ۱۷ ستمبر ۱۹۰۴ء جلد نمبر ۸ نمبر ۳۱ بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعود ؑ جلد اوّل صفحہ ۷۰۵)پھر آپؑ فرماتے ہیں :’’جو باطنی اور ظاہری پاکیزگی کے طالب ہیں ان کو دوست رکھتا ہوں، ظاہری پاکیزگی باطنی طہارت کی ممد اور معاون ہے۔ اگر انسان اس کو چھوڑ دے اور پاخانہ پھر کر پھر طہارت نہ کرے تو اندرونی پاکیزگی پاس بھی نہ پھٹکے۔ پس یاد رکھو کہ ظاہری پاکیزگی اندرونی طہارت کو مستلزم ہے۔ اسی لئے لازم ہے کہ کم از کم جمعہ کو غسل کرو، ہر نماز میں وضو کرو، جماعت کھڑی کرو تو خوشبو لگا لو، عیدین اور جمعہ میں خوشبو لگانے کا جو حکم ہے وہ اسی بنا پر قائم ہے، اصل وجہ یہ ہے کہ اجتماع کے وقت عفونت کا اندیشہ ہے(بدبو کا اندیشہ ہوتا ہے)۔ پس غسل کرنے اور صاف کپڑے پہننے اور خوشبو لگانے سے سمیّت اور عفونت سے روک ہو گی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے زندگی میں یہ مقرر کیا ہے ویسا ہی قانون مرنے کے بعد بھی رکھا ہے۔ (تفسیر حضرت مسیح موعود ؑ جلد اوّل صفحہ ۷۰۴، ۷۰۵)صفائی کے بارے میں چند احادیث پیش کرتا ہوں، حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’اَلطُّھُورُ شَطْرُ الْإِیمَانِ یعنی طہارت پاکیزگی اور صاف ستھرا رہنا ایمان کا ایک حصہ ہے۔‘‘ (مسلم کتاب الطہارۃ باب فضل الوضوء)ابو مالک اشعری بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’پاکیزگی اختیار کرنا نصف ایمان ہے۔ ‘‘(المعجم الکبیر جلد ۳ صفحہ ۲۸۴)

اب دیکھیں مومن کے لئے صفائی کا خیال رکھنا کتنا ضروری ہے، اور یہ احادیث اکثر مسلمانوں کو یاد ہیں، کبھی ذکر ہوتو آپ کو فوراً حوالہ بھی دے دیں گے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس پر عمل کس حد تک ہے؟ یہ دیکھنے والی چیز ہے، اگر ایک جگہ صفائی کرتے ہیں تو دوسری جگہ گند ڈال دیتے ہیں اور بدقسمتی سے مسلمانوں میں جس شدت سے صفائی کا احساس ہونا چاہئے وہ نہیں ہے اور اسی طرح اپنے اپنے ماحول میں احمدیوں میں بھی جو صفائی کے اعلیٰ معیار ہونے چاہئیں وہ مجموعی طور پر نہیں ہیں۔ بجائے ماحول پر اپنا اثر ڈالنے کے ماحول کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔ پاکستان اور تیسری دنیا کے ممالک میں اکثر جہاں گھر کا کوڑا کرکٹ اٹھانے کا کوئی باقاعدہ انتظام نہیں ہے، گھر سے باہر گند پھینک دیتے ہیں حالانکہ ماحول کو صاف رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا اپنے گھر کو صاف رکھنا۔ ورنہ تو پھر اس گند کو باہر پھینک کر ماحول کوگندا کر رہے ہوں گے اور ماحول میں بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہوں گے۔ اس لئے احمدیوں کو خاص طور پر اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ کوئی ایسا انتظام کرنا چاہئے کہ گھروں کے باہر گند نظر نہ آئے۔ ربوہ میں، جہاں تقریباً ۸۹ فیصد احمدی آبادی ہے، ایک صاف ستھرا ماحول نظر آنا چاہئے۔ اب ماشاء اللہ تزئین ربوہ کمیٹی کی طرف سے کافی کوشش کی گئی ہے۔ ربوہ کوسرسبز بنایا جائے اور بنا بھی رہے ہیں۔ کافی پودے، درخت گھاس وغیرہ سڑکوں کے کنارے لگائے گئے ہیں اور نظر بھی آتے ہیں۔ اکثر آنے والے ذکر کرتے ہیں۔ اور کافی تعریف کرتے ہیں۔ کافی سبزہ ربوہ میں نظر آتا ہے۔ لیکن اگر شہر کے لوگوں میں یہ حس پیدا نہ ہوئی کہ ہم نے نہ صرف ان پودوں کی حفاظت کرنی ہے بلکہ ارد گرد کے ماحول کو بھی صاف رکھناہے تو پھر ایک طرف تو سبزہ نظر آ رہا ہو گا اور دوسری طرف کوڑے کے ڈھیروں سے بدبو کے بھبھاکے اٹھ رہے ہوں گے۔ اس لئے اہل ربوہ خاص توجہ دیتے ہوئے اپنے گھروں کے سامنے نالیوں کی صفائی کا بھی اہتمام کریں اور گھروں کے ماحول میں بھی کوڑ اکرکٹ سے جگہ کو صاف کرنے کا بھی انتظام کریں۔ تاکہ کبھی کسی راہ چلنے والے کو اس طرح نہ چلنا پڑے کہ گند سے بچنے کے لئے سنبھال سنبھال کر قدم رکھ رہا ہو اور ناک پررومال ہو کہ بو آ رہی ہے۔ اب اگر جلسے نہیں ہوتے تو یہ مطلب نہیں کہ ربوہ صاف نہ ہو بلکہ جس طرح حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے فرمایا تھا کہ دلہن کی طرح سجاکے رکھو۔ یہ سجاوٹ اب مستقل رہنی چاہئے۔ مشاورت کے دنوں میں ربوہ کی بعض سڑکوں کو سجایا گیا تھا۔ تزئین ربوہ والوں نے اس کی تصویریں بھیجی ہیں، بہت خوبصورت سجایا گیا لیکن ربوہ کا اب ہر چوک اس طرح سجنا چاہئے تاکہ احساس ہو کہ ہاں ربوہ میں صفائی اور خوبصورتی کی طرف توجہ دی گئی ہے اور ہر گھر کے سامنے صفائی کا ایک اعلیٰ معیار نظر آنا چاہئے۔ اور یہ کام صرف تزئین کمیٹی نہیں کر سکتی بلکہ ہر شہری کو اس طرف توجہ دینی ہو گی۔اسی طرح قادیان میں بھی احمدی گھروں کے اندر اور باہر صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ ایک واضح فرق نظر آنا چاہئے۔ گزرنے والے کو پتہ چلے کہ اب وہ احمدی محلے یا احمدی گھر کے سامنے سے گزر رہا ہے۔ اس وقت تو مجھے پتہ نہیں کہ کیا معیار ہے، 91ء میں جب میں گیا ہوں تو اس وقت شاید اس لئے کہ لوگوں کا رش زیادہ تھا، کافی مہمان بھی آئے ہوئے تھے لگتا تھا کہ ضرورت ہے اس طرف توجہ دی جائے اور میرے خیال میں اب بھی ضرورت ہو گی۔ اس طرف خاص توجہ دیں اور صفائی کا خیال رکھیں اور جہاں بھی نئی عمارات بن رہی ہیں اور تنگ محلوں سے نکل کر جہاں بھی احمدی کھلی جگہوں پر اپنے گھر بنا رہے ہیں وہاں صاف ستھرا بھی رکھیں اور سبزے بھی لگائیں، درخت پودے گھاس وغیرہ لگنا چاہئے اور یہ صرف قادیان ہی کے لئے نہیں ہے بلکہ اور جماعتی عمارات ہیں ان میں خدام الاحمدیہ کو خاص طور پر توجہ دینی چاہئے کہ وہ وقار عمل کرکے ان جماعتی عمارات کے ماحول کو بھی صاف رکھیں اور وہاں پھول پودے لگانے کا بھی انتظام کریں اور صرف قادیان میں نہیں بلکہ دنیا میں ہر جگہ جہاں بھی جماعتی عمارات ہیں ان کے اردگرد خاص طورپر صفائی اور سبزہ اس طرح نظر آئے کہ ان کی اپنی ایک انفرادیت نظر آتی ہو۔ پہلے میں تیسری دنیا کی مثالیں دے چکا ہوں صرف یہ حال وہاں کا نہیں بلکہ یہاں یورپ میں بھی میں نے دیکھا ہے، جن گھروں میں بھی گیا ہوں پہلے کبھی یا اب، کہ جو بھی چھوٹے چھوٹے آگے پیچھے صحن ہوتے ہیں ان کی کیاریوں میں یا گھاس ہوتا ہے یا گند پڑا ہوتا ہے۔ کوئی توجہ یہاں بھی اکثر گھروں میں نہیں ہو رہی، چھوٹے چھوٹے صحن ہیں کیاریاں ہیں، چھوٹے سے گھاس کے لان ہیں اگر ذرا سی محنت کریں اور ہفتے میں ایک دن بھی دیں تو اپنے گھروں کے ماحول کو خوبصورت کر سکتے ہیں۔ جس سے ہمسایوں کے ماحول پہ بھی خوشگوار اثر ہو گا اور آپ کے ماحول میں بھی خوشگوار اثر ہو گا۔ اور پھر آپ کو لوگ کہیں گے کہ ہاں یہ لوگ ذرا منفرد طبیعت کے لوگ ہیں، عام جوا یشینز(Asians)کے خلاف ایک خیال اور تصور گندگی کا پایا جاتا ہے وہ دُور ہو گا۔ مقامی لوگوں میں کچھ نہ کچھ پھر بھی شوق ہے وہ اپنے پودوں کی طرف توجہ دیتے ہیں جبکہ ہمارے گھر کا ماحول ان لوگوں سے زیادہ صاف ستھرا اور خوشگوار نظر آنا چاہئے اور یہاں تو موسم بھی ایسا ہے کہ ذرا سی محنت سے کافی خوبصورتی پیدا کی جا سکتی ہے۔

حدیث میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاص طو رپر سڑکوں کی صفائی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر سڑک پر جھاڑیاں یا پتھر اور کوئی گندی چیز ہو بلکہ آپ کا عمل یہ تھا کہ اگر کوئی گندی چیز ہوتی تو آپؐ اسے خود اٹھا کر ایک طرف کر دیتے اور فرماتے کہ جوشخص سڑکوں کی صفائی کا خیال رکھتا ہے خدا اس پر خوش ہوتا ہے اور اسے ثواب عطا کرتا ہے۔(مسلم۔ کتاب البر و الصلۃ)

اور یہاں تو گھر بھی اتنے چھوٹے چھوٹے ہیں کہ سڑکوں پر آئے ہوتے ہیں اس لئے جتنا آپ اپنے چھوٹے سے صحن کو صاف رکھیں گے، سڑک کی صفائی بھی اس میں نظر آئے گی۔ اسی طرح آپؐ فرماتے تھے کہ رستے کو روکنا نہیں چاہئے، رستوں پر بیٹھنایا اس میں ایسی چیز ڈال دینا کہ مسافروں کو تکلیف ہو یا رستہ میں قضائے حاجت وغیرہ کرنا یہ خداتعالیٰ کو ناپسند ہے۔ (مشکوٰۃ۔ کتاب الطہارۃ)اسی طرح بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ سڑک یا فٹ پاتھ پر تھوک دیتے ہیں جو بڑا کراہت والا منظر ہوتا ہے تو اگر ایسی کوئی ضرورت ہو بھی تو ایسے لوگوں کو چاہئے کہ ایک طرف ہو کر کنارے پر ایسی جگہ تھوکیں جہاں کسی کی کبھی نظر نہ پڑے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button