منظوم کلام

سرائے خام

منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام

دنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں

نقصاں جو ایک پیسہ کا دیکھیں تو مرتے ہیں

زر سے پیار کرتے ہیں اور دل لگاتے ہیں

ہوتے ہیں زر کے ایسے کہ بس مر ہی جاتے ہیں

جب اپنے دلبروں کو نہ جلدی سے پاتے ہیں

کیا کیا نہ اُن کے ہجر میں آنسو بہاتے ہیں

پر اُن کو اُس سجن کی طرف کچھ نظر نہیں

آنکھیں نہیں ہیں کان نہیں دل میں ڈر نہیں

اُن کے طریق و دَھرم میں گو لاکھ ہو فساد

کیسا ہی ہو عیاں کہ وہ ہے جھوٹ اعتقاد

پر تب بھی مانتے ہیں اُسی کو بہر سبب

کیا حال کر دیا ہے تعصب نے، ہے غضب

دل میں مگر یہی ہے کہ مرنا نہیں کبھی

ترک اس عیال و قوم کو کرنا نہیں کبھی

اے غافلاں وفا نہ کند ایں سرائے خام

دنیائے دُوں نماند و نماند بہ کس مدام

(سرمہ چشم آریہ صفحہ 89 ۔مطبوعہ 1886ء )

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button