افریقہ (رپورٹس)جلسہ سالانہ

تنزانیہ کے ریجن سیمیو اور شیانگا میں ریجنل جلسہ سالانہ

(عبدالناصر باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل تنزانیہ)

دوسرا ریجنل جلسہ سالانہ سیمیو Simiyu، تنزانیہ

سیمیو ریجن، تنزانیہ کا دوسرا ریجنل جلسہ سالانہ کے انتظامات کے سلسلے میں جلسہ سے پہلے مقامی معلمین، صدران اور دیگر عہدیداران کے ساتھ میٹنگز کی گئیں اور جلسہ کی کمیٹیاں بنا کر ان کو کام سپرد کیے گئے۔ احمدی احباب کے علاوہ دوہزار غیر از جماعت لوگوں کو دعوت نامے دیے گئے۔ جلسہ سالانہ کا انتظام جماعت احمدیہ کی مسجد بیت الرحیم اٹیلیما کےقریب پلاٹ میں کیا گیا۔ Itilima جماعت کی تمام تنظیموں نے دینی ولولے کے ساتھ وقار عمل کیا اور پلاٹ کو جلسہ کے لیے تیار کیا گیا۔ نیز جماعتی روایات کے مطابق جلسہ گاہ کو جماعتی بینرز لگاکر سجایا گیا۔

جلسہ سے قبل مرکزی اور مقامی عہدیداران نے حکومتی افسران سے ملاقاتیں کیں اور جلسے پر آنے کی دعوت دی۔

مورخہ 30؍جون 2022ء کو جلسہ سالانہ کا آغاز صبح ساڑھے دس بجے امیر و مشنری انچارج تنزانیہ مولانا طاہر محمود چوہدری صاحب کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم صالح محمد صاحب (معلم سلسلہ) نے کی۔ اس کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منظوم کلام کا منظوم سواحیلی ترجمہ مکرم مصطفی حبیب صاحب نے پڑھا۔ بعد ازاں امیر صاحب نے اجتماعی دعا سے جلسہ سالانہ کا افتتاح کیا۔

اس کے علاوہ مندرجہ عناوین پر مشتمل تقاریر ہوئیں۔

٭… خلافت کی برکات (مکرم خواجہ مظفر احمد صاحب۔مبلغ سلسلہ ڈوڈوما )

٭… اطاعت کی اہمیت (مکرم شیخ عبدللہ آمے صاحب۔مبلغ سلسلہ و نائب امیر)

٭… خلافت کی اطاعت اور نظام جماعت سے منسلک رہنے کے فائدے (مکرم عابد محمود بھٹی صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ تنزانیہ و نائب امیر )

اس کے بعد محترم امیر صاحب نے دوران سال 15 تربیتی کلاسز میں نمایاں پوزیشنز اور کارکردگی دکھانے والے اطفال، خدام و ناصرات کو انعامات دیے اور اختتامی خطاب کیا۔ آپ کے خطاب کا موضوع تھا ’حضرت مسیح موعودؑ کی احبابِ جماعت سے توقعات‘۔ آپ نے قرآن و حدیث اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں ثابت کیا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اس دور میں اسلام کا خالص چہرہ جماعت احمدیہ میں ہی ہے۔ اختتامی خطاب کے بعد امیر صاحب نے دعا کروائی۔

ریجنل مبلغ سیمیو ریجن مکرم علی ڈینو طاہر صاحب تحریر کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال جلسہ کی کل حاضری 1334 رہی جن میں 12 سرکاری مہمان اور 230غیر از جماعت دوست تشریف لائے۔ مہمانان کرام میں اٹیلیما شہر کی ڈپٹی کمشنر Hon. Faiza Suleiman Salim اپنے وفد کے ساتھ شامل ہوئیں اور مکرم امیر صاحب تنزانیہ کے ساتھ اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا اور جماعت احمدیہ کے مساجد اور جگہ جگہ خدمت خلق کے لیے کنویں لگانے کو خوش آئند قرار دیا اور امیر صاحب کا شکریہ ادا کیا۔ اور کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ہمارے اس علاقے میں مسلمانوں کی تعداد اس قدر ہے۔اور مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے کہ آپ کی جماعت نے لادین لوگوں کو دین اسلام سے اس قدر روشناس کروایا ہے کہ یہ لوگ اب پہلے جیسے نہیں رہے۔ اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر صاحب نے جماعت کے مختلف مقامات پر واٹر پمپس لگانے کو بہت سراہا اور مزید گاؤں میں واٹر پمپس لگوانے کی درخواست کی۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس جلسہ کے شاملین کو جلسہ کی اغراض و مقاصد پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور شاملین جلسہ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ان تمام دعاؤں کا وارث بنائے جو آپؑ نے ان کے لیے فرمائی ہیں۔ آمین

ریجنل جلسہ سالانہ شیانگا (Shinyanga)، تنزانیہ

28 و 29؍ جون 2022ء

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے تنزانیہ کے شمالی ریجن شیانگا میں جماعت احمدیہ کو علاقائی جلسہ سالانہ کے انعقاد کی توفیق ملی۔ اس دوردراز ریجن میں جماعت کا پیغام آج سے تقریباً گیارہ برس قبل پہنچا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس علاقہ میں کل 82 جماعتیں، 19 مشن ہاوسز اور 24 مساجدموجود ہیں۔ اور الحمدللہ7201 تجنید ہے۔

یہ ریجن چونکہ جماعتی ملکی مرکز سے دور کی مسافت پر واقع ہے، غربت اور وسائل کی کمی کے باعث کثیر تعداد ملکی جلسہ سالانہ میں شرکت سے محروم رہ جاتے ہیں۔ چنانچہ اس علاقہ کے افراد جماعت اور نو مبائعین کی تعلیم و تربیت کی غرض سے ہر سال ریجنل جلسہ سالانہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسی سلسلہ میں یہ چوتھا ریجنل جلسہ سالانہ ہے۔

ریجنل مبلغ مکرم عمران محمود صاحب تحریر کرتے ہیں کہ مقامی مجلس عاملہ سے مشاورت کے بعد جلسہ کی جگہ کا تعین کیا گیا۔ اسی طرح ریجنل افسر جلسہ کی منظوری حاصل کر کے ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ گزشتہ برس جلسہ سے قبل اس ریجن میں ہر سطح پر یعنی عام آدمی سے لے کر لیڈرز تک جماعت کا یا تو مکمل تعارف نہیں تھا یا بہت سے لوگوں کو مخالفین کی طرف سے جماعت کا غلط تعارف کروایا گیا تھا، چنانچہ گزشتہ سال منعقد ہونے والے جلسہ نے ان غلط خیالات اور تاثرات کا ازالہ کیا۔ اس سال بھی تبلیغی سرگرمیوں کو منظم کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی۔ 2000 کی تعداد میں دعوت نامے چھپوا کر تقسیم کر وائے گئے اور انفرادی ملاقاتوں کے ذریعہ جماعت کا تعارف کروایا گیا۔ اس طرح ذاتی رابطوں کے ذریعے 5000 افراد تک احمدیت کا پیغام پہنچا۔ جن کو دعوت نامے دیے گئے ان کے فون نمبرز لے کر رابطہ رکھاگیا۔ جس جماعت میں جلسہ رکھا گیا اسکے 30 کلو میٹر تک معلمین اور خدام کے ذریعے اور بہت سے دیہاتوں میں خاکسار نے سفر کر کے اعلانات کروا کر جماعت کا پیغام اور جلسے کی دعوت دی۔ احمدی خدام اور معلمین کے ذریعے گلی کے چئیرمین سے لے کر ڈسٹرکٹ کمشنر اور ریجنل کمشنر، مذہبی اور سیاسی لیڈرز کو بھی دعوت دی گئی اور جماعت کا تعارف کروایا۔

احباب جماعت نے قربانی کرکے ذاتی خرچ اور ذاتی انتظام کے ذریعے اس جلسہ میں شامل ہوئے۔ جلسے کی حاضری نام بنام رجسٹریشن کے مطابق 1750 رہی۔ الحمدللہ۔

جلسہ سے ایک روز قبل مکرم امیر صاحب نے جلسہ گاہ، مہمانان کی رہائش اور کھانے کے انتظامات کا معائنہ کیااور موقع پر ضروری ہدایات بھی دیں۔

جلسہ کا پہلا دن

مورخہ 28؍جون کو جلسہ کے پہلے دن کے اجلاس کی کارروائی کا آغاز امیر صاحب کی صدارت میں حسب روایات تلاوت اور نظم سے ہوا۔ جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے حاضرین جلسہ سے افتتاحی خطاب کیا۔ آپ نے افراد جماعت کو بیعت کے بعد اپنے اندر نیک تبدیلی پیدا کرنے کی تلقین کی اور دیگر احباب کو بتایا کہ ہم اس جلسے میں اپنے نئے بھائیوں کی تعلیم وتربیت کے لیے آئیں ہیں ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہمارا دین ہمیں حکومت وقت کی اطاعت سکھاتا ہے۔ پہلے دن کے دوسرے اجلاس کی صدارت مکرم عبدالرحمان عامے صاحب نائب امیر تنزانیہ نے کی۔ اور مختلف تبلیغی و تربیتی عناوین پر مقررین کے خطابات ہوئے، جنہیں احباب جماعت نے توجہ سے سنا اور بہت پسند کیا۔

پہلے دن کے اجلاسات کے اختتام کے بعد نماز مغرب و عشاء ادا کی گئی جس کے بعد مجلس سوال و جواب کا اہتمام ہوا۔ جس میں پر مکرم نائب امیر صاحب نے سوالات کے جوابات دیے۔ تمام شاملین نے اس مجلس کو بہت پسند کیا اور بعض نے بتایا کہ اس کے ذریعے ہمارے علم میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

جلسہ کا دوسرا دن

جلسہ کے دوسرے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ جس کے بعد نماز فجر ادا کی گئی۔ بعدازاں مکر م خواجہ مظفر صاحب مبلغ سلسلہ نے ایمان کے ساتھ مشکلات اور مخالفت کا ہونا لازمی ہے کے عنوان پر خصوصی درس دیا۔

دوسرے دن کے اجلاس کی کارروائی مکرم امیر صاحب کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ پہلی تقریر مکرم عابد محمود صاحب نائب امیر و پرنسپل جامعہ احمدیہ تنزانیہ نے “نظام جماعت،خلافت اور اسکی اطاعت” کے موضوع پر کی۔ دوسری تقریر مکرم خواجہ مظفر صاحب ریجنل مبلغ ڈوڈوما ریجن نے تربیت کے عنوان پر کی۔ تیسری تقریر مکرم عبدالرحمان عامے صاحب نائب امیر تنزانیہ نے کی۔

مکرم امیر صاحب تنزانیہ نے جلسہ کے اختتامی خطاب میں انتہائی موئثر انداز میں پیغام حق پہنچایا اور احمدی احباب کو نصائح کیں اور اپنے اندر نیک تبدیلی پیدا کرنے کی تلقین کی۔

سرکاری نمائندگان و دیگرمہمانان کی شرکت: ریجنل جلسہ سالانہ شیانگا میں شرکت کرنے والے معزز مہمانان میں ریجنل کمشنر صاحبہ شیانگا، ریجنل ایڈمنسریٹو سیکریٹری، ایمگریشن آفیسرز، پولیس افسران اور ریجنل سیکیورٹی کے افسران شامل تھے۔ مکرم امیر صاحب نے ان مہمانان کو قرآن کریم کا سواحیلی زبان میں ترجمہ اور دیگر جماعتی کتب کا تحفہ دیا۔

جلسے میں احمدی قیادت کی شرکت

اس جلسہ میں مکرم امیر صاحب کے ساتھ نائب امراء تنزانیہ جماعت مکرم عابد محمود بھٹی صاحب،مکرم عبدالرحمان عامے صاحب موجود تھے۔ سیرالیون کے نو منتخب امیر مکرم موسی میوا صاحب بھی اس جلسہ میں شامل ہوئے۔ ان کے علاوہ شامل مہمانان میں تنزانیہ کے دیگر ریجنز سے مربیان اور نیشنل عاملہ کے ممبران، صدر صاحب خدام الاحمدیہ تنزانیہ، صدر صاحب انصاراللہ تنزانیہ اور صدر لجنہ اماء اللہ تنزانیہ نے بھی اپنی عاملہ کی ممبرات کے ساتھ شرکت کی۔

جلسہ کے موقع پر تقسیم انعامات و اسناد خوشنودی

دوران سال گاہے بگاہےریجنل تربیتی کلاسز کا اہتمام ہوتا رہا، اس کے ساتھ ساتھ معلمین نے بھی دوران سال بچوں کو ناظرہ قرآن مکمل کروایا۔

اس طرح اس سال 20 خدام اور اطفال نے قرآن کریم مکمل کیا جن میں سے سات احباب سے مکرم امیر صاحب تنزانیہ نےقرآن سن کر تقریب آمین و دعا کروائی اور اسناد سے نوازا۔

دینی معلومات کےحوالہ سے زونل سطح پر مقابلہ جات کا انعقاد کیا گیا۔ معلمین نے مسلسل محنت کرکےافراد جماعت کو اسلام احمدیت کے متعلق بنیادی معلومات کی تیاری کروائی اور مقابلہ جات کا انعقاد کیا۔ ان مقابلہ جات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شاملین کو انعامات سے نوازا گیا۔

جلسے سے قبل اسی جلسہ کی مناسبت سےاہل علاقہ کی 8 ٹیموں کے درمیان فٹ بال میچز کروائے گئے۔ مکرم امیر صاحب نے جلسہ کے موقع پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ٹیمز میں انعامات تقسیم کیے اور حوصلہ افزائی کی۔

جلسہ سالانہ اور میڈیا کوریج

تما م معروف مقامی میڈیا ہینڈلز نے اس روح پرور جلسہ کی دونوں ایام شاندار کوریج کی۔ اس طرح احمدیت کا بھرپور تعارف نہ صرف ریجن بھر میں بلکہ ملکی سطح پر بھی ہوا۔ الحمدللہ۔ جلسے کی خبریں دو ٹی وی چینلز اور ریڈیو چینلز پر نشر ہوئیں۔ جبکہ جماعتی ریڈیو نے تمام پروگرامز لائیو نشر کیے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی کثرت سے جلسے کی خبریں شیئر کی گئیں۔

جلسہ کی روانی تاثیر اور مہمانوں کے تائثرات

شیانگا ریجن میں جہاں اللہ کے فضل سے جماعت تیزی سے ترقیات کی منازل طے کر رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ مخالفین بھی گاہے بگاہے مختلف حربے استعمال کر کے عوام الناس میں جماعت احمدیہ سے متعلق غلط خبریں اور الزامات پھیلاتے رہتے ہیں۔ اس جلسہ کی برکت اور شان و شوکت کا اثر ہر طبقہ پہ ہوا۔ جماعتی و سرکاری نمائندگان کی بکثرت شمولیت سے بہت سے معترضین ششدر رہ گئے۔

ایک بات جو سب نے کہی وہ یہ تھی کہ اس پروگرام سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے اور جماعت کے بارے آج صحیح تعارف ہوا ہے جماعت احمدیہ پر امن اور خدا اور بندوں کے حقوق ادا کرنے میں کوشاں رہنے والی جماعت ہے۔

مقامی معلم صاحب نے بتایا کہ احباب جماعت اس جلسے میں شامل ہو کر بہت خوش تھے اور ایک بات کئی احباب نے کی ہے کہ یہ جلسہ تین دن کا ہونا چاہیے۔ بعض نومبائع شاملین نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام باربار ہونے چاہئیں۔

ایک عیسا ئی دوست نے جو کہ سکول کے ہیڈ ماسٹر ہیں نے کہا کہ ’’میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے بڑے بڑے تبلیغی پروگرامز میں شرکت کی ہے مگر جو روحانی ماحول اس جلسے میں محسوس کیا ہے وہ کبھی کسی پروگرام میں نہیں ہوا۔ کیونکہ کسی بھی مذہبی پروگرام میں اس طرح خدا کے قریب کرنے کے لیے متاثر کن ماحول نہیں ہوتا جو جماعت کے جلسے میں ملا ہے اس جلسے نے ہماری آنکھیں کھول دی ہیں۔‘‘

بہت سے لوگوں نے اپنی مجالس میں جلسے کی تعریف کی۔ ایک نومبائع نے کہا کہ “آج جلسہ میں شریک ہو کر میرا دل گواہی دے رہا ہے کہ میں نے احمدیت قبول کر کے بہت اچھا فیصلہ کیا۔”

ایک دوست نے کہا کہ “ہمیں خدا کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ خدا ہمارے گاؤں اور ضلع میں احمدیت کو لے کر آیا۔”

بعض مخالفین احمدیت کی طرف سے سننے کو ملا کہ “لگتا ہے کہ ریجنل کمشنر صاحبہ بھی احمدی ہیں، جو 200 کلومیٹر کی مسافت طے کر کے احمدیوں کے جلسے میں شرکت کے لیے اس جگہ پہنچی ہیں۔”

جلسہ کے ساتھ ہی 10 افراد نے اسی جگہ بیعت کی اور اسی طرح انہی ایام میں دیگر دیہاتوں کےمزید 50 افراد بھی بیعت کرکے احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے جھنڈے تلے آگئے۔الحمدللہ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام شاملین کے حق میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی دعائیں قبول ہوں، اللہ تعالیٰ قربانی کرنے والوں کےاموال و نفوس اور مساعی میں برکت دے۔آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button