تعارف کتاب

صداقت مریمیہ(قسط21)

(اواب سعد حیات)

(مصنفہ حضرت میاں منشی معراج الدین صاحب عمر رضی اللہ عنہ)

اس میں عقل پرستوں اور یہودیوں اور عیسائیوں کے ان اعتراضوں اور الزاموں اور غلط اعتقادوں کا بہت مدلل اور محققانہ طور پر قلع قمع کیاہے جو وہ ان مقدسوں کی صادقانہ حیثیت کے ازالہ کے لئے کیا کرتے ہیں۔ مقدس مریمؑ اور مقدس مسیح ؑکے تقدس کی عزت بچانے اوران کو ناپاک الزاموں سے پاک ثابت کرنے کے لئے میں نے اپنے آقا اپنے مولا فخر انبیاء حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ کی یہ ایک ادنیٰ خدمت نہایت نیک دلی سے ادا کی ہے

اس کتاب کے مؤلف و مرتب موصوف حضرت میاں معراج الدین عمر صاحب رضی اللہ عنہ سال 1875ء میں لاہور کے معروف گھرانے میں میاں عمردین کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپؓ کے دادا میاں الٰہی بخش کے بھائی میاں محمد سلطان ٹھیکیدار تھے جنہوں نے لاہور ریلوے اسٹیشن، ضلع کچہری اور سرائے سلطان تعمیر کروائی تھی۔

حضرت معراج الدین صاحبؓ حضرت مولوی رحیم اللہ صاحبؓ کی تبلیغ سے 1892ء میں احمدی ہوئے اور چند سال میں اپنے سارے خاندان کو احمدیت کی آغوش میں لے آئے۔ رجسٹر بیعت میں آپؓ کا نام نمبر 144 پر درج ہے۔’’تحفہ قیصریہ‘‘میں جلسہ ڈائمنڈ جوبلی، ’’کتاب البریہ‘‘، ’’آریہ دھرم‘‘میں پُرامن جماعت احمدیہ، ’’حقیقۃ الوحی‘‘ میں نشانات کے گواہ کے طور پر آپ کا ذکر موجود ہے۔

آپؓ کو تحریر کا خوب ملکہ تھا اور قابل انشاپرداز تھے۔ ’’براہین احمدیہ‘‘ ہر چہار حصص کی ایک اشاعت پر آپ نے اس کا دیباچہ لکھا۔ حضرت اقدسؑ کی تائید میں ٹریکٹ وغیرہ لکھ کر شائع کرواتے تھے۔

آپ کی کتب میں زیر نظر کتاب ’’صداقت مریمیہ‘‘ کے علاوہ تقویم جنتری (1883ء تا 1907ء)(The crucifixion by an eye witness) (ترجمہ) شامل ہیں۔ آپ اخبار بدر قادیان کے مالک رہے۔

آپؓ کی وفات 21؍جولائی 1940ء کوہوئی۔ آپ کے 12بیٹے اور بیٹیاں تھے۔

آپ کی زیر نظر کتاب صداقت مریمیہ یکم جنوری 1915ء میں سامنے آئی۔ جسےنذیر احمد صاحب ناظم بدر ایجنسی نولکھا لاہور نے طبع کروایا اوراس کتاب کا ٹائٹل دہلی کے ہلالی پریس سے منشی فضل حسین صاحب پرنٹر نے تیار کروایاتھا۔

اس کتاب میں یہودی ، مسیحی اور اسلامی ذرائع سے ثابت کیا گیا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام بن باپ اور جائز پیدا ہوئے تھے، اورا ن کے مخالفوں کے اعتراضات کے نہایت محققانہ جواب دیے گئے ہیں اور حضرت مریم صدیقہ علیہا السلام اور مسیح علیہ السلام کے متعلقہ عقائد کی تحقیق کرکے ان کی صداقت ثابت کی گئی ہے اور دلائل صریحہ سے واضح کیا گیا ہے کہ ان پر ان کی تطہیر اور تصدیق کا سب سے بڑا احسان حضرت فخر انبیاء سیدنا محمد ﷺ نے کیا ہے۔

کتاب کے شروع میں ’’درد دل کا اظہار‘‘عنوان بنا کر جو پیش لفظ یا موجب تحریر لکھا گیا ہے اس میں درج کیا گیا ہے کہ کس طرح حضرت مسیح ابن مریم علیہما السلام کے مقام، عزت اور تقدس کے معاملہ میں افراط و تفریط سے کام لیا گیا ہے۔ نیز لکھا کہ’’ ان لوگوں کے ایسے خطرناک حملوں کو دیکھ کر ان مقدسوں کے صادقانہ وقار اور اعزاز کی پاسداری کے لئے میرے دل میں درد پیدا ہوا اورا س درد سے نیک نیتی کے ساتھ میں نے یہ کتاب لکھی ہے اوراس میں عقل پرستوں اور یہودیوں اور عیسائیوں کے ان اعتراضوں اور الزاموں اور غلط اعتقادوں کا بہت مدلل اور محققانہ طور پر قلع قمع کیاہے جو وہ ان مقدسوں کی صادقانہ حیثیت کے ازالہ کے لئے کیا کرتے ہیں۔ مقدس مریمؑ اور مقدس مسیح ؑکے تقدس کی عزت بچانے اوران کو ناپاک الزاموں سے پاک ثابت کرنے کے لئے میں نے اپنے آقا اپنے مولا فخر انبیاء حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ کی یہ ایک ادنیٰ خدمت نہایت نیک دلی سے ادا کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل عمیم سے امید ہے کہ وہ اس کو قبول فرمائےگا…‘‘

مریم علیہا السلام اوراس کے بیٹے پر الزامات لگانے والوں کی حقیقت بتا کر مزید لکھا کہ’’آہ! ان لوگوں کی یہ حالت دیکھ کر دل میں درد اٹھتا ہے اور کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ یہ لوگ اس مریم کی شان میں ایسی ناپاک باتیں کہنے سے ذرا نہیں ہچکچاتے جس کو خدا نے صدیقہ کہہ کر ایسے الزاموں سے پاک فرمایااور اس مسیح کے حق میں ایسے مکروہ کلمات منہ پر لانے سے نہیں ڈرتےجس کے وَجِیْھًا فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃ ہونےکی خدا گواہی دیتا ہے۔ حق یہ ہے کہ مریم بھی پاک اور مسیح بھی پاک تھے اور کسی غیر مرد سے ملے بغیر ولادت بھی جائز ہوئی تھی۔ یہ ولادت اللہ تعالیٰ کی ان بوقلمون عجائبات قدرت کا ایک نشان تھی جو وہ اپنی مخلوق میں ظاہر کیا کرتا ہے اور جس کے چند نظائر کو میں نے اس کتاب میں لکھا بھی ہے۔ ‘‘

کاتب کی لکھائی میں تیار ہونے والی اس کتاب میں لفظ مسیح کی لغوی بحث اور دیگر اساسی بحثوں کے بعد یہودیوں کی مایوسی کی حالت میں آنے والے مسیح کے متعلق عقیدہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اوردرج ذیل ذیلی عنوان بنا کر قیمتی مواد پیش گیا ہے۔ خدا کا تجسم۔ بیرونی یہودیوں کا خیال۔ یسوع کا مسیح ہونے کا دعویٰ۔ یسوع کے نام کی اصل اور اس کی پیش گوئی۔ ناصری اور یسوع۔ پرانے عہد نامے کی پیش گوئی علمہ و عمانوئیل۔ بن باپ پیدا ہونے محاورے کا اصل مطلب۔ وغیرہ

کتاب میں آگے بڑھتے ہوئے صفحہ نمبر 20 پر ’’مریم کے متعلق تحقیق کی ضرورت ‘‘ کا عنوان بنایا گیا ہے۔اور پھر آگے پیش کردہ مواد میں اس بیڑے کو خوب اٹھاتے ہوئے مختلف زبانوں اور متفرق ماخذوں سے قابل قدر تحقیق پیش کی گئی ہے۔

صفحہ 41 پر ’’یسوع مسیح کی پیدائش کی انجیلی روایتوں پر نظر‘‘ کے عنوان سے شروع ہونے والے حصہ میں صفحہ 68 تک اناجیل کی داخلی شہادتوں کا عمیق تجزیہ کیا گیا ہے۔

صفحہ 69سے شروع ہونے والے باب دوم میں ’’عجائب المخلوقات ‘‘ کے تحت نہایت مستند واقعات پیدائش ہائے عجیبہ و غیر معمولہ درج کیے گئے ہیں۔یہ مثالیں روم و یونان کے نامی علماء و حکماء کے مشاہدات سے شروع کر کےکتاب کی تصنیف کے زمانہ تک کی یورپ کی میڈیکل کی ترقیات اور ثقہ مشاہدات کے مطبوعہ حوالہ جات سے ماخوذ ہیں۔

مصنف نے کتاب کے اس اہم باب میں بتایا ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کی دوسری صفات کے عملی اظہار پر کوئی شخص احاطہ نہیں کرسکتا اسی طرح اس کی صفت خالقیت کے کرشموں پر بھی کوئی انسان حاوی نہیں ہوسکتا ۔ نہ تو اس کی مخلوقات کی اقسام اور تعداد ہی کسی کو معلوم ہوسکتی ہے اور نہ ہی کوئی شخص اس کے پیدا کرنے کے طریقوں کو اپنے علم کے دائرے میں محدود کرسکتا ہے۔ انسان اور اس کی بساط کیاکہ دلیری سے ایسے امورمیں ہاتھ ڈال سکے۔

بعد میں مصنف نے نباتات میں پیدائش کے عجوبوں کی مثالیں پیش کی ہیں۔ پھر انسان کے علاوہ دیگر جانداروں میں عجیب پیدائش کے نمونے بتلاکر میعاد بلوغت سے قبل ہی عورت کے حاملہ ہونے کے متعلق اطباء کے مشاہدات لکھے ہیں۔ اگلے صفحات میں موضوع کے متعلق درج ذیل متعدد عناوین بناکر متنوع نظائر لکھی ہیں۔

قبل از وقت ولادت۔ بڑھاپے سے ناقابل ہوجانے کے بعد بھی ولادت۔ مجامعت کے بغیر ولادت۔ پردہ بکارت کو نقصان پہنچے بغیر ولادت۔ مصنوعی آلات کے ذریعہ حمل۔ گولی کے ذریعہ حمل۔ عورت کو حمل ہوجانا اورا س کا ذریعہ علم نہ ہونا۔ ایک حمل کے ہوتے ہوئے دوسرے مرد سے حمل قرار پانا اور مختلف مردوں کے بچے جننا۔ ایک سے زیادہ رحم والی عورتیں۔ رحم سے باہر حمل۔ 28 برس کے حمل سے بچہ۔ معمول کے میعاد حمل سے بہت تھوڑی میعاد میں بچہ جننا۔ معمول کی مدت حمل سے بہت زیادہ عرصہ کے بعد بچہ پیدا ہونا۔ عورتوں کو حمل کا علم نہیں ہوتا اور بچہ جن پڑتی ہیں۔ انگلینڈ کی ملکہ میری کا واقعہ حمل کاذب۔ حاملہ کی واردات اور طبیعت کا بچہ پر اثر۔ مختلف عجیب و غریب شکلوں کے بچے۔ عمل سیزری۔ ایک حمل سے کثیر التعداد بچے پیدا ہونا۔ مرد مادر۔ حرم آفرید اور ان کی مختلف اقسام۔ سموری آدمی۔ سیاہ بال سفید ہوکر بالکل سیاہ ہوجاتے ہیں۔ بالوں کے عجیب رنگ۔ عجیب ناخن۔ عجیب دانت۔ عجیب سر۔ بے سر کے بچے۔ بے دماغ۔ صغیر الراس۔ عظیم الراس۔ دو سر اور عجیب ناک، ہونٹ،زبان،آنکھ اور کانوں والے بچے۔ وغیرہ وغیرہ ۔

کتاب کے آخری صفحات پرمسیح کی بن باپ پیدائش کے متعلق درست قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں اسلامی تعلیم اور ان بزرگان کے وجود پر اسلام اور بانی اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے احسان عظیم کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

الغرض ’’اس کتاب میں ایسے ایسے عجیب و غریب طریقوں سے انسان کی پیدائش کے واقعات ثابت کئے گئے ہیں کہ جو بن باپ پیدا ہونے سے بھی زیادہ تعجب خیز ہیں۔ اورجن کی موجودگی میں بن باپ پیدا ہونا ایک بہت معمولی بات نظر آتی ہے۔ ایسی پیدائشوں کے بےشمار مشاہدات، معتبر اسناد اور تصدیقوں کی بنیاد پر درج کئے گئے ہیں۔ پس جب صحیفہ قدرت میں بن باپ پیدا بلکہ اس سے بھی عجیب تر مثالیں ہمارے سامنے بکثرت موجود ہیں تو پھر قانون قدرت کی بناء پر مسیح کے بن باپ ہونے کو ناممکن سمجھنا سراسر غلطی ہے۔ یہودیوں کے شرفاء کی شہادت اور عیسائیوں کا اعتقادی تعامل اور تواتر مسیح کے بن باپ پیدا ہونے کی تائید میں مضبوط شہادتیں ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر احسان جو حضرت مسیح ؑ اوران کی والدہ کو یہودیوں اور دوسرے معترضوں کے اعتراضوں اور کوتاہ اندیش غالی معتقد عیسائیوں کے عقیدے کے برے نتیجوں سے پاک کرنے کے بارہ میں کیا ہے ۔ وہ احسان حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ کا ہے۔ جس کے لئے حضرت مسیح ؑاور ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کی مبارک روحیں ابدالآباد تک ممنون اور مرہون رہیں گی۔

محمد است امام و چراغ ہر دو جہاں محمد است فروزندۂِ زمین و زماں

خدا نہ گویمش از ترس حق مگر بخدا

خدا نما است وجودش برائے عالمیاں‘‘

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button