از مرکز

اسلام آباد میں عیدِ قربان

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

آج 10؍ ذوالحجہ بمطابق 1443 ہجری عیدالاضحیٰ کا بابرکت روز ہے۔ امام جماعتِ احمدیہ امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد اسلام آباد ٹلفورڈ (سرے یوکے) میں عیدالاضحٰی پڑھائی اور بصیرت افروز خطبہ عید الاضحٰی ارشاد فرمایا جو ایم ٹی اے اکے مواصلاتی رابطوں کے توسط سے پوری دنیا میں نشر کیا گیا۔

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 10 بج کر 33 منٹ پر مسجد مبارک میں رونق افروز ہوئے اور نمازِ عید پڑھائی۔ آج اسلام آباد میں عید کی ادائیگی کے لیے اندازاً اڑھائی ہزار افراد کا انتظام کیا گیا تھا۔ کورونا کی پھر سے تیزی سے پھیلتی لہر کے باعث اسلام آباد کے داخلی دروازے پر کورونا ٹیسٹ کا انتظام تھا جہاں خدام بڑی مستعدی سے ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔ مسجد مبارک کے علاوہ ایوانِ مسرور میں مردو خواتین کے نمازِ عید ادا کرنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ مزید برآں ایوانِ مسرور سے ملحقہ پلاٹ نیز اسلام آباد کے میدان میں جہاں کسی زمانے میں جلسہ سالانہ برطانیہ کا انعقاد ہوا کرتا تھا اوور فلو مارکیز کا انتظام بھی تھا۔

ایوانِ مسرور میں نمازِ عید ادا کی جا رہی ہے

نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد امیرالمومنین 10 بج کر 45 منٹ پر منبر پر رونق افروز ہوئے اور خطبہ عید ارشاد فرمایا۔

خلاصہ خطبہ عید الاضحیٰ

تشہد ، تعوذ اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانور نے فرمایا کہ آج ہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے عید الاضحی منارہے ہیں۔ اُس قربانی کی عید جو آج سے ہزاروں سال پہلے باپ بیٹے نے دی تھی۔ یہ عارضی قربانی نہیں تھی بلکہ ایک مستقل قربانی تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی اور بچے کو ایک بے آب وگیاہ میدان میں چھوڑ دیا تھا۔ اُس بیوی کے ایمان کا بھی کیا عالم تھا کہ اُس نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ کے حکم پر چھوڑے جارہے ہو تو پھر کوئی فکر نہیں، اللہ تعالیٰ ہی ہماری حفاظت فرمائے گا۔ پھر دنیا گواہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بھی اُس میدان کو ایک شہر میں بدل دیا۔ کھانے پینے اور زندگی گزارنے کے تمام سامان وہاں مہیا کردیے۔ ہر سال لاکھوں لوگ حج کرنے وہاں جاتے ہیں۔ پس یہ ہے اللہ تعالیٰ کے وعدوں کا معیار کہ اُس نے کس رنگ میں اپنے وعدوں کی چمک دکھا کر انہیں پورا کردیا۔

اللہ تعالیٰ نے ہزاروں سال پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کیے گئے وعدوں کے عین مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک محدود علاقے کے بجائے کل عالم کے لیے اپنا نمائندہ بناکر بھیجا اور آج ساری دنیا میں لوگ اس نبی کی تعلیم پر عمل کررہے ہیں اور خدا تعالیٰ کا پیغام دنیامیں پھیلارہے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ فرمایا تھا کہ میں تیری تعلیم اور قرآن کی تعلیم کو دنیا میں دوبارہ رائج کرنے کے لیے تیرا نائب مقرر کروں گا جو اسلام کی تعلیم کو ثریا سے بھی واپس لاکر اس دنیا میں پھیلائے گااور پھر اپنے وعدے کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب مقرر فرمایا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دنیا بھر کو چیلنج دیا کہ قرآن میں دی گئی تعلیم کے خلاف کوئی اعتراض لا کر دکھاؤ اور میں خدا تعالیٰ کی خاص تائید کے ساتھ اس کا ردّ کر کے دکھاؤں گا۔

حضورِانور نے فرمایا کہ جب خدا تعالیٰ کی طرف سے کوئی آیا ہو تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی تائید میں اپنے فضلوں کے نظارے دکھایا کرتا ہے۔ آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے اُس مسیح کی جماعت ہی قرآن کریم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم پرعمل کرتے ہوئے اسلام کی حقیقی تعلیم کو دنیا بھرمیں پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ ربِّ کعبہ کو ماننے والے اور خانہ کعبہ کا طواف کرنے والے خداتعالیٰ کے بھیجے ہوئے مسیح موعود کی اور اُس کے ماننے والوں کی مخالفت میں اپنا سارا زور لگارہے ہیں۔ خدا کے بھیجے ہوئے کی مخالفت کرکے نہ تو اُن کی عبادتیں اور نہ ہی اُن کے حج خدا کے حضور مقبول ہوں گے۔ اُنہیں سوچنا چاہیے کہ کیا مسیح کے ماننے والوں کو حج سے روکنا، اُن کو نمازوں سے روکنا اور اُن کی زندگیوں کو مشکل بنانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم سے انحراف نہیں ہے؟ اب تو پاکستان میں حکومت کی طرف سے بعض جگہ باقاعدہ یہ اعلان کردیا گیا ہے کہ احمدیوں کو عید کے تین دونوں میں قربانی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے ایسے اعمال خدا تعالیٰ کی ناراضگی کا موجب ہوں گے اور پھر جب خدا کی لاٹھی چلے گی تو انہیں خس و خاشاک کی طرح مٹا دے گی۔ آج بے شک دشمن ہم پر طاقت کے زور پر ظلم و ستم کررہا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی طاقت کے آگے ان کی طاقت ختم ہوجائے گی۔

حضورِانور نے احبابِ جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ آج تمام احمدیوں کو چاہیے کہ تقویٰ کے مطابق عید منائیںاور حضرت ابراہیم اور حضرت ہاجرہ علیہم السلام کی قربانیوں کے مطابق اپنی قربانیاں پیش کرنے کی کوشش کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اصل قربانی یہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ لَنْ یَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَ لَا دِمَاؤُهَا وَ لٰكِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْ۔ یعنی خدا کو تمہاری قربانیوں کا گوشت نہیں پہنچتا اور نہ خون پہنچتا ہے مگر تمہاری تقویٰ اس کو پہنچتی ہے۔ یعنی اس سے اتنا ڈرو کہ گویا اس کی راہ میں مر ہی جاؤ اور جیسے تم اپنے ہاتھ سے قربانیاں ذبح کرتے ہو اسی طرح تم بھی خدا کی راہ میں ذبح ہو جاؤ۔ جب کوئی تقویٰ اس درجہ سے کم ہے تو ابھی وہ ناقص ہے۔ پس یہ ہے اصل قربانی کا معیار جو خدا تعالیٰ کے ہاں مقبول ہوتا ہے۔ فرمایا کہ اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی راہ میں تکالیف اٹھانے کے لیے تیار ہوجائیں تو خدا تعالیٰ ہماری بھی تکالیف اُٹھالے گا۔

حضورِانور نے فرمایا کہ پس ہمیں اپنے جائزے لینے چاہئیں کہ کیا ہمارے تقویٰ کا معیار وہی ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیان فرمایا ہے۔ جتنا زیادہ ہم تقویٰ کے معیار میں بڑھتے جائیں گے اُتنا ہی خدا تعالیٰ بھی ہماری مدد کرتا رہے گا۔ پس ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہا السلام کے قربانی کے معیار کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں ظاہری قربانی کے بجائے خدا تعالیٰ کے احکام کے مطابق تقویٰ کے تحت قربانی کے اعلیٰ معیار پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ یہ عیدالاضحی پہلی عید سے بڑھ کر ہے۔ اس کو عام طور پر بڑی عید کہتے ہیں لیکن سوچ کر بتاؤ کہ ہم میں سے کتنے ہیں جو تقویٰ کے مطابق اس عید پر قربانی کے معیار کو پانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پس ہمیں اس طرف توجہ دینی چاہیے اور اپنے اعمال کا جائزہ لیتے رہنا چاہیے۔

حضورِانور نے عیدِ قربان کی مناسبت سے واقفینِ نو کی تربیت کے حوالہ سے فرمایا کہ ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے کہ حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا اور احمدیوں نے اپنی اولادوں کو وقف کے لیے پیش کیا۔ لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ واقفینِ نو کی تربیت حضرت ابرہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی جیسا معیار چاہتی ہے۔ پس والدین کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ہم اپنے بچوں کو وقف کررہے ہیں تو ہمارے بچوں کا معیار بھی حضرت اسماعیل علیہ السلام جیسا ہونا چاہیے جنہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سوال پر کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تمہارے گلے پر چھری پھیر رہا ہوں جواب دیا کہ جو خدا نے حکم دیا ہے اُسے پورا کریں۔ پس والدین اور واقفین نو بچوں کو بھی یہ ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے کہ ہم نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے طریق پر عمل کرتے ہوئے وفا کے ساتھ اپنے عہد کو نبھانا ہے۔ اگر یہ ہماری نیت ہوگی اور اگر یہ ہماری کوشش ہوگی تو اللہ تعالیٰ بھی اپنے فضلوں سے مدد فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔حضورِانور نے عیدِ قربان کی مناسبت سے واقفینِ نو کی تربیت کے حوالہ سے فرمایا کہ ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے کہ حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا اور احمدیوں نے اپنی اولادوں کو وقف کے لیے پیش کیا۔ لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ واقفینِ نو کی تربیت حضرت ابرہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی جیسا معیار چاہتی ہے۔ پس والدین کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ہم اپنے بچوں کو وقف کررہے ہیں تو ہمارے بچوں کا معیار بھی حضرت اسماعیل علیہ السلام جیسا ہونا چاہیے جنہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سوال پر کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تمہارے گلے پر چھری پھیر رہا ہوں جواب دیا کہ جو خدا نے حکم دیا ہے اُسے پورا کریں۔ پس والدین اور واقفین نو بچوں کو بھی یہ ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے کہ ہم نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے طریق پر عمل کرتے ہوئے وفا کے ساتھ اپنے عہد کو نبھانا ہے۔ اگر یہ ہماری نیت ہوگی اور اگر یہ ہماری کوشش ہوگی تو اللہ تعالیٰ بھی اپنے فضلوں سے مدد فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔

حضورِانور نے خطبہ عید کے آخر میں دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ مظلوم احمدیوں کے لیےدعائیں کریں۔ اسیران راہ مولیٰ اور شہدائے احمدیت کے لیے دعا کریں۔ اسی طرح اسیران اور شہدا کے اہل خانہ کے لیے بھی دعا کریں۔ ہر قسم کی، مالی اور وقت کی قربانیاں کرنے والوں کے لیے بھی دعائیں کریں۔ واقفین کےلیے جو خدمتِ دین کی ادائیگی کررہے ہیں دعائیں کریں۔ اللہ تعالیٰ سب کی مدد فرمائے۔

حضورِانور نے خطبہ ثانیہ سے قبل دنیا بھر کے تمام احباب جماعت کو عید کی مبارکباد کا تحفہ پیش فرمایااورخطبہ ثانیہ کے بعد اجتماعی دعا کروائی۔ بعد ازاں ساڑھے گیارہ بجے حضورِ انور مسجد مبارک سے باہر رونق افروز ہوئے اور عید ادا کرنے والے احباب کو ہاتھ اٹھا کر ‘السلام علیکم’ کی دعا دی اور پھر ایوانِ مسرور میں لجنہ اماء اللہ کے لیے مخصوص کیے جانے والے حصے میں کچھ دیر کے لیے تشریف لے گئے۔ اس کے بعد حضورِ انور ہولی گراؤنڈ واک سے ہوتے ہوئے احاطہ مسجد مبارک سے باہر تشریف لے گئے۔ یہاں سے رہائش گاہ کی طرف جانے والی سڑک کے ایک طرف مردوں اور عورتوں کے لیے اوورفلو مارکی کا انتظام تھا جس کی پچھلی جانب مرد حضرت جبکہ اگلی جانب خواتین نے نمازِ عید ادا کی۔ حضورِ انور کے وہاں سے گزرتے ہوئے احباب و خواتین اور بچے ہاتھ اٹھا کر ‘السلام علیکم پیارے حضور! عید مبارک’ بآوازِ بلند عرض کرتے رہے۔ حضورِ انور مارکی کے خواتین والے حصے کے سامنے سے گزرتے ہوئے کچھ دیر رکے اور محترمہ صدر صاحبہ لجنہ یوکے سے کچھ استفسار فرمایا اور پھر گیارہ بج کر چھتیس منٹ پر اپنی رہائش گاہ میں واپس تشریف لے گئے۔

اللھم ایِّد امامَنَا بروحِ القدس و کُن معہٗ حَیْثُ مَا کانَ وانصُرہُ نَصْرًا عزیزًا

رپورٹ

مکرم عثمان احمد صاحب، نائب صدر خدام الاحمدیہ نے عید کے انتظامات کے حوالے سے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضور انور کی خاص شفقت سے اس مرتبہ بھی اسلام آباد ریجن کی جماعتوں (اسلام آباد، جامعہ احمدیہ Farnham، Aldershot North, Aldershot South، Ash، Bordon اور Guildford) کو اسلام آباد میں عید پڑھنے کی اجازت ملی۔ تقریباً دو سے اڑھائی ہزار افراد کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے لیے اسلام آباد کے مختلف مقامات پر خیمہ جات نصب کیے گئے ہیں۔ عید سے قبل کے سیٹ اپ سے لے کر خدمت خلق کے مختلف کام خدام الاحمدیہ کے سپرد ہیں۔

مکرم ساجد زاہد احمد صاحب (مہتمم مقامی) نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مقامی ریجن کو اس مربتہ بھی عید کے موقع پر خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ ہمارے ریجن کے 50 کے قریب خدام صبح 7 بجے سے ڈیوٹی پر موجود ہیں۔ آج کارپارکنگ، ضیافت، Crowd management اور قطعہ خاص کے شعبہ جات کے تحت ڈیوٹی سرانجام دی جا رہی ہے۔ اسی طرح ہماری ایک اور ٹیم وائئڈ اپ کے لیے آئے گی جو 50 خدام پر مشتمل ہے جس میں 25 طلبہ جامعہ احمدیہ بھی شامل ہیں۔ مہتمم صاحب نے مزید بتایا کہ کووڈ کی وجہ سے 10 سال سے کم عمر بچوں کو مسجد یا ہال میں عید پڑھنے کی اجازت نہیں ہے، ان کے لیے باہر مارکی میں انتظام کیا گیا ہے۔

نصر بھٹی صاحب خدام الاحمدیہ کے تحت عید کے موقع پر ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ نے نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کو بتایا کہ کہ خدام صبح سات بجے سے ڈیوٹی پر پہنچ گئے تھے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے مستعدی سے اپنے مفوضہ فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ عید پر آئے تمام مہمانوں کا ہر لحاظ سے خیال رکھا جائے۔ گرم موسم کی مناسبت سے مشروبات کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

تنویر احمد صاحب Guildford جماعت سے عید کی نماز ادا کرنے کے لیے اسلام آباد آئے۔ آپ نے بتایا کہ خلافت کی قربت کا احساس ہر احمدی کو ہے لیکن اسلام آباد ریجن میں رہنے کی وجہ سے ہمیں خلیفۂ وقت کے قرب سے فیض حاصل کرنے کا مزید موقع مل رہا ہے۔ الحمد للہ

عزیزم فراست احمد (فارنہم جماعت) جن کی عمر 9 سال ہے نے کہا کہ میں خوش ہوں کیونکہ میں حضور کے پیچھے عید کی نماز پڑھ رہا ہوں اور میری پوری فیملی اکٹھی عید منائے گی۔

ادارہ الفضل انٹرنیشنل اس دعا کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے پیارے امام کے ارشادات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے دنیا بھر کے احباب جماعت کی خدمت میں عید مبارک کا عاجزانہ تحفہ پیش کرتا ہے۔

(رپورٹنگ: سید احسان احمد، شیخ لطیف احمد، احسن مقصود، جواد قمر)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button