پیغام حضور انور

جلسہ سالانہ ڈنمارک کے موقع پر حضور انور کا خصوصی پیغام

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم و علی عبدہ المسیح الموعود

خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ

ھو النّاصر

اسلام آباد (یوکے)

2022-05-25

پیارے احبابِ جماعت احمدیہ ڈنمارک

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الحمد للہ کہ جماعت احمدیہ ڈنمارک کو اپنا جلسہ سالانہ 11 ، 12 جون 2022ء کو منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے اس جلسہ کو ہر لحاظ سے خیر و برکت کا باعث بنائے اور اس کی روحانی برکات سے پوری طرح فیضیاب ہونے کی توفیق بخشے۔

اللہ تعالیٰ کا ہم پر یہ خاص انعام ہے کہ اس نے ہمیں اس زمانہ کے امام کو پہچاننے اور اس کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق بخشی ہے ۔ اس کا جتنا بھی شکر کیا جائے کم ہے۔ واضح ہو کہ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہم پر ایک بہت بڑی ذمہ داری ڈالتا ہے ۔ وہ ذمہ داری کیا ہے، کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی اغراض کو مدنظر رکھتے ہوئے ، اپنے اعمال کو ان کے مطابق ڈھالیں ۔ آپ علیہ السلام اپنی بعثت کے مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

’’وہ کام جس کے لئے خدا نے مجھے مامور فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ خدا میں اور اس کی مخلوق کے رشتہ میں جو کدورت واقعہ ہوگئی ہے اس کو دور کر کے محبت اور اخلاص کے تعلق کو دوبارہ قائم کروں اور‘‘ دوسری بات کہ ’’سچائی کے اظہار سے مذہبی جنگوں کا خاتمہ کر کے صلح کی بنیاد ڈالوں اور‘‘۔ پھر یہ کہ ’’دینی سچائیاں جو دنیا کی آنکھ سے مخفی ہوگئی ہیں ان کو ظاہر کردوں۔ چوتھی بات یہ ’’اور روحانیت جو نفسانی تاریکیوں کے نیچے دب گئی ہے اس کا نمو۔نہ دکھلاؤں اور‘‘۔ پھر یہ کہ ’’خدا کی طاقتیں جو انسان کے اندر داخل ہو کر توجہ یا دعا کے ذریعہ سے نمودار ہوتی ہیں حال کے ذریعہ، نہ محض قال سے ان کی کیفیت بیان کروں۔ اور سب سے زیادہ یہ کہ وہ خالص اور چمکتی ہوئی توحید جو ہر ایک شرک کی آمیزش سے خالی ہے اس کا دوبارہ قوم میں دائمی پودا لگا دوں۔ اور یہ سب کچھ میری قوّت سے نہیں ہوگا بلکہ اس خدا کی طاقت سے ہوگا جو آسمان اور زمین کا خدا ہے۔‘‘

پس آپ کے ماننے والے احمدیوں کا فرض ہے کہ وہ ان باتوں کو اپنے اندر پیدا کر کے اسلام کی خوبصورتی اور زندہ مذہب ہونے کو دنیا کو دکھائیں۔ خدا تعالیٰ اور اس کے رسول اور اس کے دین سے تعلق اور محبت اور اخلاص میں بڑھیں۔ دنیا کو بتائیں کہ مسیح موعود کی آمد کے ساتھ مذہبی جنگوں کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ یہ ایک مقصد ہے۔ اور اب دنیا کو امّت واحدہ بنانے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ غلامِ صادق ہی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے تمام نبیوں کے لباس میں بھیجا۔ آپ کے مشن کے مطابق اسلام کی خوبصورت تعلیم اور اس کی سچائی ہم نے دنیا پر واضح کرنی ہے۔ جس قیمتی خزانے اور لعل بے بہا کو آپ نے پالیا ہے اس کو اپنے تک ہی محدود نہیں رکھنا بلکہ اس کو دوسروں تک بھی پہنچانا ہے تاکہ وہ بھی اس خزانے کو پالیں اور اللہ تعالیٰ کے عبادت گزار بندوں میں شامل ہو جائیں۔ لوگوں کو بتائیں کہ آنحضرتﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق مہدی و مسیح کا ظہور ہو چکا ہے ۔ مسلمانوں کو بھی بتائیں ۔ عیسائیوں اور دوسرے مذاہب والوں کو بھی اسلام احمدیت کا پیغام پہنچائیں۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:’’ہمارے اختیار میں ہو تو ہم فقیروں کی طرح گھر بہ گھر پھر کر خدا تعالیٰ کے سچے دین کی اشاعت کریں اور اس ہلاک کرنے والے شرک اور کفر سے جو دنیا میں پھیلا ہوا ہے لوگوں کو بچا لیں۔ اگر خدا تعالیٰ ہمیں انگریزی زبان سکھا دے تو ہم خود پھر کر اور دورہ کر کے تبلیغ کریں اور اس تبلیغ میں زندگی ختم کر دیں خواہ مارے ہی جاویں۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 219۔ الحکم 10۔ جولائی 1902ء)

اللہ کرے کہ ہم میں سے ہر ایک سچی تڑپ کے ساتھ ، نوع انسان کی سچی ہمدردی اور امت محمدیہ کے ساتھ محبت کے جذبہ کے تحت حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا یہ پیغام دنیا کے ہر فرد تک پہنچاتا چلا جائے۔ ڈ نمارک میں بہت کم ڈینش احمدی ہیں اور اکثریت پاکستان سے تعلق رکھنے والے احمدیوں کی ہے۔ آپ نے ڈینش لوگوں تک بھی اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانا ہے اور ان کو اپنے نیک نمونہ سے اور موعظہ حسنہ کے ذریعہ تبلیغ کرنی ہے ۔ ان کو احمدی بنانا ہے۔ خدا کے عبادت گزار بندوں میں شامل کرنا ہے۔

پھر ایک اہم بات جس کی طرف آپ علیہ السلام نے توجہ دلائی ہے وہ آپس کے تعلقات ہیں۔ آپس میں محبت اور بھائی چارے کو بڑھانا ہے۔دلی رنجشوں کو دور کرنا ہے اور بنیان مرصوص بننا ہے۔ آپ علیہ السلام فرماتے ہیں۔’’ہماری جماعت کو سر سبزی نہیں آئے گی جب تک کہ آپس میں سچی ہمدردی نہ کریں۔ ‘‘

نیز فرمایا :’’ تم باہم اتفاق رکھو اور اجتماع کرو۔ خدا تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہی تعلیم دی تھی کہ تم وجود واحد رکھو ورنہ ہوا نکل جائے گی۔ نماز میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر کھڑے ہونے کا حکم اسی لئے ہے کہ باہم اتحاد ہو ۔ برقی طاقت کی طرح ایک کی خیر دوسرے میں سرایت کرے گی۔ اگر اختلاف ہو، اتحاد نہ ہو تو پھر بے نصیب رہو گے‘‘۔

پس ہماری تبلیغ بھی تبھی پھل لائے گی جب ہم میں وحدت ہوگی۔ جب ہم ایک دوسرے سے معاملات میں حسن اخلاق کے ساتھ پیش آئیں گے۔اللہ اس کی توفیق دے۔

پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو خلافت کی نعمت سے نوازا ہے اور اس کے ذریعہ آپ کو ایک ہاتھ پر جمع کر دیا ہے۔ آپ نے اس رسی کو ۔ اس حبل اللہ کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھنا ہے۔ خلافت سے کامل وفا اور وابستگی میں بڑھنا ہے ۔

اللہ تعالیٰ آپ سب کو ان نصائح پر عمل پیرا ہونے اور اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کی توفیق بخشے۔ اللہ آپ کو اپنے فضلوں کا وارث بنائے۔آمین۔

والسلام

خاکسار

(دستخط)مرزا مسرور احمد

خلیفۃ المسیح الخامس

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button