متفرقمتفرق مضامین

کتب بینی کیوں ضروری ہے!

(الرحیق المختوم۔ یوکے)

کتابیں پڑھنے سے آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کو فائدہ ہوتا ہے اور یہ فوائد عمر بھر قائم رہ سکتے ہیں۔ان کا آغاز ابتدائی بچپن میں ہوتا ہے اور بڑھاپے میں بھی جاری رہتا ہے

ہم اس دَور میں رہتے ہیں جہاں ہم ٹی وی باکس کے سامنے کرسیوں پر بیٹھ کر یا سوشل میڈیا پر سرفنگ کرنے میں گھنٹوں گزار سکتے ہیں۔ لیکن ان خلفشار کے باوجود پڑھنا ایک مشہور اور سب سے بہترین تفریحی مقام ہے۔

سوشل میڈیا کے طوفان اور فلموں کے باوجود ناولز کی کئی ملین کی تعداد میں سالانہ فروخت سے ثابت ہوتا ہے کہ انسان اور کتاب کا تعلق زمانوں سے ہے اور زمانوں تک رہنے والا ہے۔ ایک مثال کے طور پر بتاتا چلوں کہ دو ہزار سال پہلے جاپان میں لکھا جانے والا دنیا کا پہلا ناول ’’گیشیئاکی کہانی‘‘ آج بھی دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں فروخت ہوتا ہے۔

کتابیں پڑھنے سے آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کو فائدہ ہوتا ہے اور یہ فوائد عمر بھر قائم رہ سکتے ہیں۔ ان کا آغاز ابتدائی بچپن میں ہوتا ہے اور بڑھاپے میں بھی جاری رہتا ہے۔ یہاں ایک مختصر جائزہ ہے کہ کتابیں پڑھنے سے ہمارے دماغ اور جسم کو کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

طاقت ور دماغ

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پڑھنے سے حقیقی طور پر دماغ میں تبدیلی آتی ہے۔ ایم آر آئی اسکینز کا استعمال کرتے ہوئے، محققین نے حتمی نتیجہ کی تصدیق کی ہے کہ دماغ میں سرکٹس اور سگنلز کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک شامل ہے۔ جب آپ کی پڑھنے کی صلاحیت پختہ ہو جاتی ہے، تو یہ نیٹ ورک بھی مضبوط اور پائیدار ہوجاتے ہیں۔ 2013ء میں کی جانے والی ایک تحقیق کے ماخذ میں، محققین نے دماغ پر ناول پڑھنے کے اثر کی پیمائش کرنے کے لیے فنکشنل ایم آر آئی اسکینز کا استعمال کیا۔ مطالعہ کے شرکاء نے 9 دن کی مدت میں ناول ’’پومپیئ‘‘ پڑھا۔ جیسے ہی کہانی میں تناؤ پیدا ہوا، دماغ کے زیادہ سے زیادہ حصے سرگرمی سے روشن ہوگئے۔ دماغ کے اسکینز سے ظاہر ہوا کہ پڑھنے کے پورے دور اور بعد کے کافی دنوں تک، دماغ کے آپسی رابطوں میں اضافہ ہوا، خاص طور پر سومیٹوسنسی کورٹیکس میں، جو کہ دماغ کا وہ حصہ ہےجو پورے جسم کی حرکات و سکنات، تکلیف اور دوسرے احساسات کو کنٹرول کرتا ہے۔

جذبۂ ہمدردی

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ وہ لوگ جو ادبی افسانے اورایسی کہانیاں پڑھتے پیںجو کرداروں کی اندرونی زندگیوں کو دریافت کرتی ہیں، وہ دوسروں کے جذبات اور اعتقادات کو سمجھنے کی بہترین صلاحیت رکھتے ہیں۔

محققین اس صلاحیت کو ’’نظریہ ادراک‘‘ یا THEORY OF MIND کہتے ہیں، جو معاشرتی تعلقات استوار کرنے اور انہیں بحال و برقرار رکھنے کے لیے ضروری مہارتوں کا ایک مجموعہ ہے۔ اگرچہ ادبی کہانیوں اور افسانوں کو ایک سیشن میں پڑھنے سے اس احساس کے جنم لینے کا امکان نہیں ہے، لیکن تحقیق سے یہ ضرور پتا چلا ہے کہ طویل مدتی افسانے کے قارئین کا نظریہ ادراک اور لوگوں سے ہمدردی کا پہلو بہتر سے بہتر ہوتاچلا جاتا ہے۔

میتھیو ایفیکٹ

محققین کے مطابق وہ طالب علم جو چھوٹی عمر سے باقاعدگی سے کتابیں پڑھتے ہیں، آہستہ آہستہ اپنے دماغ میں بڑی بڑی لغات تیار کرتے ہیں۔ اور الفاظ کے ان ذخائر سے آپ کی زندگی کے بہت سارے شعبوں پر اثر پڑتا ہے۔ مختلف امتحانات کے اسکور سے لے کر کالج میں داخلوں اور ملازمت کے مواقع تک سب پر آپ کے پڑھے کا اثر ہوتا ہے۔

محققین کتب بینی کے اس عمل کو ’’میتھیو ایفیکٹ‘‘ کہتے ہیں۔ یہ اصطلاح بائبل کے باب میتھیو آیت 12: 13 سے لی گئی ہے جس میں بیان ہے کہ ’’ جس کے پاس ہے وہ زیادہ دیا جائے گا، اور اس کی کثرت ہوگی۔ جس کے پاس نہیں ہے، حتیٰ کہ جو بھی ہے اس سے لیا جائے گا۔‘‘

کیینج کے ذریعہ کرائے جانے والے 2019ء کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ 69 فیصد آجر موثر انداز میں بات چیت کرنے کی صلاحیت جیسے لوگوں کو، ’’نرم‘‘ صلاحیتوں کے حامل لوگوں کی خدمات حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔ سیاق و سباق میں سیکھے گئے نئے الفاظ کی نمائش میں اضافہ کرنے کا بہترین طریقہ کتابیں پڑھنا ہے۔

علمی زوال کی روک تھام

قومی ادارہ برائے عمر رسیدہ افراد کے مطابق بڑھتی عمر کے ساتھ کتب بینی کی عادت آپ کے ذہن کو مصروف رکھتی ہے۔

جتنی جلدی کتب بینی شروع کی جائے اتنا ہی بہترہوتا ہے۔ رش یونیورسٹی میڈیکل سنٹر کے ذریعہ منعقدہ 2013ء کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جن لوگوں نے ساری زندگی ذہنی طور پر متحرک سرگرمیوں میں شمولیت رکھی ہے ان میں ایسی بہت سی پیچیدگیوں کا امکان بہت کم ہوتا ہے جن کی وجہ سے بڑھاپے میں بہت سے لوگ ڈیمینشیا کا شکار ہو جاتے ہیں۔

سونے میں مدد

مایو کلینک کے ڈاکٹرز کتب بینی کو نیند کو بہتر کرنے کے لیے لازمی قرار دیتے ہیں۔ ان ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ بہترین نیند کے لیے کتابی شکل میں کچھ پڑھنا کسی موبائل یا کمپیوٹر اسکرین پر پڑھنے سے لاکھ درجہ بہتر ہے کیونکہ اسکرین سے نکلنے والی روشنی دماغ کو بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ اگر آپ کو سونے میں مشکلات کا سامنا ہے تو بجائے اپنے بیڈروم کے کسی اور جگہ کتاب پڑھیں۔

ڈپریشن کے خاتمے میں مدد

برطانوی فلسفی سر راجر سکروٹن نے ایک بار لکھا تھا، ’’خیالی چیزوں سے تسلی دینا خیالی تسلی نہیں ہے۔‘‘افسردگی کے شکار افراد اکثر اور ہر ایک سے الگ تھلگ اور اجنبی محسوس کرتے ہیں۔ اور یہ ایک ایسا احساس ہے کہ کتابیں کبھی کبھی کم ہوجاتی ہیں۔

ڈپریشن کے شکار افراد کو فکشن یا افسانوی کتب پڑھنے سے عارضی طور پر اپنی ہی دنیا سے فرار ہونے اور کرداروں کے تخیلاتی تجربات میں غرق ہوجانے میں مدد ملتی ہے۔ اور نان فکشن سیلف ہیلپ کتابیں ان کو حکمت عملی سکھاتی ہیں جن کی مدد سے وہ ڈپریشن کی علامات کو سنبھال سکتے ہیں۔

اسی وجہ سے برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس NHS کے ڈاکٹرز نے ڈپریشن کے مریضوں کو اپنے نسخہ جات میں کتابیں پڑھنےکے لیے کہنا شروع کیا ہے۔ جن میں طبی ماہرین خاص طور پر کچھ شرائط کے ساتھ ایسی کتابیں ترتیب دیتے ہیں جن میں مریضوں کو اپنی مدد آپ کے طریق بتائے جاتے ہیں۔

کتب بینی کا یہ مضمون امام الزماں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پرشوکت اور بابرکت کتب کے ذکر کے بغیر نامکمل رہے گا سو برکت کی خاطر حضرت احمد علیہ السلام کے معجزانہ کلام کے پڑھنے کے فوائد مختصر طور پر بیان کیے جاتے ہیں۔

آسمانی دودھ

٭…’’آسمان سے بہت دُودھ اُترا ہے محفوظ رکھو۔‘‘ اس کی تشریح میں حضور علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’آسمان سے بہت دُودھ اُترا ہے یعنی معارف اور حقائق کا دُودھ۔‘‘ (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22صفحہ 105)

طاقت و شجاعت

آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’سب دوستوں کے واسطے ضروری ہے کہ ہماری کتب کم از کم ایک دفعہ ضرور پڑھ لیا کریں، کیونکہ علم ایک طاقت ہے اور طاقت سے شجاعت پیداہوتی ہے۔ جس کو علم نہیں ہوتا مخالف کے سوال کے آگے حیران ہو جاتا ہے۔‘‘ (ملفوظات جلدچہارم صفحہ 361)

آب حیات

کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مطالعہ کرنے سے روحانی جاوداں زندگی ملتی ہے جیسا کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ مسیح کے ہاتھ سے زندہ ہونے والے مر گئے مگر جو شخص میرے ہاتھ سے جام پیئے گا جو مجھے دیا گیا ہے وہ ہرگز نہیں مرے گا۔ وہ زندگی بخش باتیں جومیں کہتا ہوں اور وہ حکمت جو میرے منہ سے نکلتی ہے اگر کوئی اور بھی اس کی مانند کہہ سکتا ہے تو سمجھو کہ میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے نہیں آیا لیکن اگر یہ حکمت اور معرفت جو مُردہ دلوں کے لئے آبِ حیات کا حکم رکھتی ہے دوسری جگہ سے نہیں مل سکتی توتمہارے پاس اس جرم کا کوئی عذر نہیں کہ تم نے اُس کے سرچشمہ سے انکار کیا جو آسمان پر کھولا گیا زمین پر اس کو کوئی بند نہیں کر سکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3صفحہ 104)

اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو اور ہماری آنے والی نسلوں کو بہترین کتاب دوست بنائے اور بہترین مطالعہ کی توفیق عطا کرے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button