حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

صبر سے زندگی میں ایک انقلاب آ جاتا ہے

صبر ایک ایسا خلق ہے، اگر کسی میں پیدا ہو جائے یعنی اس طرح پیدا ہو جائے جو اس کا حق ہے تو انسان کی ذاتی زندگی بھی اور جماعتی زندگی میں بھی ایک انقلاب آ جاتا ہے۔ اور انسان اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش اپنے اوپر نازل ہوتے دیکھتا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ صبرکرنے کا حق کس طرح ادا ہو؟ اس کو آزمانے کے لئے ہر روز انسان کو کوئی نہ کوئی موقع ملتا رہتا ہے، کوئی نہ کوئی موقع پیدا ہوتا رہتا ہے کوئی نہ کوئی دکھ، مصیبت، تکلیف، رنج یا غم کسی نہ کسی طرح انسان کو پہنچتا رہتا ہے، چاہے وہ معمولی یا چھوٹا سا ہی ہو۔ تو اس آیت(یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَالصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ(البقرہ: 154)) میں فرمایا کہ جب کوئی ایسا موقع پیدا ہو تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے جو تمہیں اس دکھ، تکلیف، پریشانی یا اس مشکل سے نکال سکتی ہے اس لئے اس کے سامنے جھکو، اس سے دعا مانگو کہ وہ تمہاری تکلیف اور پریشانی دور فرمائے لیکن دعا بھی تب ہی قبولیت کا درجہ پاتی ہے جب کسی قسم کا بھی شکوہ یا شکایت زبان پر نہ ہو اور لوگوں کے سامنے اس کا اظہار کبھی نہ ہو بلکہ ہمیشہ صبر کا مظاہرہ ہو اور ہمیشہ صبر دکھاتے رہو۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 13؍ فروری 2004ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 27؍ فروری 2004ء صفحہ 3)

جو مصیبتیں یا تکالیف ہیں وہ ذاتی زندگی میں بھی ہیں، جماعتی زندگی میں بھی ہیں، قومی زندگی میں بھی ہیں۔ ہر جگہ یہی اصول ہے کہ اللہ تعالیٰ کے آگے جھکتے ہوئے، ان تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے، صبر اور حوصلہ دکھاتے ہوئے، اس کی پناہ میں آتے ہوئے اس سے اجر مانگا جائے۔

اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں بھی کسی بھی قسم کے ابتلا اور مصیبت سے گزرنے والوں کے بارے میں یہی فرماتا ہے۔ فرمایا: الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔ اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَرَحۡمَۃٌ ۟ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُہۡتَدُوۡنَ۔ (البقرۃ:157-158) ان پر جب بھی کوئی مصیبت آئے تو گھبراتے نہیں بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم تو اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے ربّ کی طرف سے برکتیں نازل ہوتی ہیں اور رحمت بھی اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔ پس یہ قرآنِ کریم کا بھی حکم ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 19؍ نومبر 2010ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 10؍ دسمبر 2010ء صفحہ 6)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button