افریقہ (رپورٹس)

جلسہ یوم خلافت۔ جامعہ احمدیہ تنزانیہ

محض خدا تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 27؍مئی 2022ء کو جامعہ احمدیہ تنزانیہ میں واقع مسجد مسرور میں جلسہ یوم خلافت کا انعقاد ہوا جس میں جملہ طلبہ اور اساتذہ نے شرکت کی۔یاد رہے کہ جامعہ احمدیہ تنزانیہ کا باقاعدہ افتتاح ٹھیک28سال قبل اسی مبارک روز بدست محترم عبدالوہاب شاہد صاحب(امیرومبلغ انچارج تنزانیہ)کیا گیا تھا۔

اس مبارک جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن سے ہوا۔ عزیزم عیدی تمیم صاحب نے آیت استخلاف کی تلاوت کی۔ اس کے بعد عزیزم صالح رجب نے اردو نظم ’’ہمارا خلافت پہ ایمان ہے‘‘ پڑھی۔

بعد ازاں استاد جامعہ احمدیہ معلم شمعون جمعہ صاحب نے حاضرین سے خطاب کیا۔ آپ نے ’’خلافت احمدیہ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان پر اظہار خیال کیا۔ آپ نے مختصر تاریخ پیش کی اور خلافت سے پختہ تعلق کے قیام کی تلقین کی۔ آپ نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ ہم کس طرح خلافت سے تعلق قائم رکھ سکتے ہیں، کس طریقہ سے خلافت کے جان نثار خادموں میں شامل ہوسکتے ہیں۔ خلافت سے تعلق کی مثال بیان کرتے ہوئے آپ نے ایک بزرگ تنزانین احمدی مسلم کا واقعہ بیان کیا:

مکرم رشیدی مساباہا صاحب کو 1965ء میں اپنی ملازمت سے ریٹائرمنٹ ملی۔ اور جو رقم اس وقت آپ کو ملی آپ نے اس سے ربوہ کے لیے سفر کا عزم کیا، تاکہ آپ خلیفة المسیح الثانيؓ سے ملاقات کا شرف پاسکیں۔ لوگوں نے بتایا کے حضرت خلیفة المسیح الثانيؓ شدید بیمار ہیں اور آج کل ڈاکٹرز نے بھی ملاقاتوں سے منع کیا ہوا ہے۔ لیکن آپ نے اپنے سفر کا ارادہ جاری رکھا اور پاکستان پہنچ گئے۔ کہتے ہیں کے حضرت خلیفة المسیح الثانيؓ کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے سفر ربوہ کی خبر دی اور حضور نے اپنے عملہ کو ہدایت دی کہ بیرون ملک سے مہمان آرہا ہے اسے سیدھا میرے پاس بھجوائیں۔ اور جب مکرم رشیدی مساباہا صاحب حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور نے اٹھ کر آپ کو خوش آمدید کہا اور نہایت خندہ پیشانی سے ملے۔‘‘ سبحان اللہ

اپنے خطاب کے آخر میں آپ نے حاضرین سے کہا کہ خلیفہ وقت کی کامل اطاعت ہمارا فرض ہے اور ہر آن ہمیں خلافت کی حفاظت کے لیے دعائیں کرتے رہنا چاہیے۔

اختتامی خطاب کے لیے مہمان خصوصی مکرم عابد محمود بھٹی صاحب نائب امیر و پرنسپل جامعہ احمدیہ تنزانیہ تشریف لائے اور خلافت کی اہمیت اور برکات کے حوالہ سے اظہار خیال کیا۔ آپ نے کہا کہ خلافت ہماری روحانی ترقیات کی بنیاد ہے۔ خلافت سے محبت اور کامل اطاعت میں ہماری زندگی ہے۔ ہم اس طرح نظام خلافت سے چمٹے رہیں جیسے روح کا جسم سے تعلق ہوتا ہے۔ اگر جماعت جسم ہے تو اس کی روح خلافت ہے۔ اس زمانہ میں جو اس مبارک نظام خلافت سے الگ ہوگا وہ روحانی مردوں میں شمار ہوگا۔ اور جاہلیت کی موت کا مستحق ٹھہرے گا۔

تقریب کا اختتام دعا سے ہوا۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر بھی اس جلسہ کی خبر نشر ہوئی۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ خلافت کا بابرکات سایہ تا ابد ہمارے سروں پہ سلامت رکھے، ہمیں خلافت کا مطیع و فرمانبردار بنائے رکھے، اور آئندہ نسلیں بھی خلافت سے پختہ تعلق کی حامل ہوں، آمین ثم آمین۔

(رپورٹ: عبد الناصر باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button