حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

والدین سے حسنِ سلوک کے بارے میں تاکید

اللہ تعالیٰ نے والدین سے حسن سلوک کے بارہ میں بڑی تاکید فرمائی ہے سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے روکیں۔ یا شرک کی تعلیم دیں۔ اس کے علاوہ ہربات میں ان کی اطاعت کا حکم ہے۔ اور یہ حکم اس لئے ہے کہ جو خدمت انہوں نے بچپن میں ہماری کی ہے اس کا بدلہ تو ہم نہیں اتار سکتے۔ اس لئے یہ حکم ہے کہ ان کی خدمت کے ساتھ ساتھ ان کے لئے دعا بھی کرو کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے اور بڑھاپے کی اس عمر میں بھی ان کو ہماری طرف سے کسی قسم کا کبھی کوئی دکھ نہ پہنچے۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ خدمت اور دعا کے باوجود یہ نہ سمجھ لیں کہ ہم نے ان کی بہت خدمت کر لی اور ان کاحق ادا ہو گیا۔ اس کے باوجود بچے جو ہیں اس قابل نہیں کہ والدین کا وہ احسان اتار سکیں جو انہوں نے بچپن میں ان پر کیا۔

اس آیت میں (وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا…الخ(بنی اسرائیل: 24)) سب سے پہلے یہ بات بیان فرمائی کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور وہ خدا جس نے تمہیں اس دنیا میں بھیجا اور تمہیں بھیجنے سے پہلے قسما قسم کی تمہاری ضروریات کا خیال رکھااور اس کا انتظام بھی کردیا۔ اور پھر یہ کہ اس کی عبادت کرکے اور اس کا شکر اداکرکے تم اس کے فضلوں کے وارث ٹھہروگے اور سب سے بڑا فضل جو اس نے ہم پر کیاوہ یہ ہے کہ تمہیں ماں باپ دئے جنہوں نے تمہاری پرورش کی، بچپن میں تمہاری بے انتہاء خدمت کی، راتوں کو جاگ جاگ کر تمہیں اپنے سینے سے لگایا۔ تمہاری بیماری اور بے چینی میں تمہاری ماں نے بے چینی اور کرب کی راتیں گزاریں، اپنی نیندوں کو قربان کیا، تمہاری گندگیوں کو صاف کیا۔ غرض کہ کون سی خدمت اور قربانی ہے جو تمہاری ماں نے تمہارے لئے نہیں کی۔ اس لئے آج جب ان کو تمہاری مدد کی ضرورت ہے تم منہ پرے کر کے گزر نہ جاؤ، اپنی دنیا الگ نہ بساؤاور یہ نہ ہو کہ تم ان کی فکر تک نہ کرو۔ اور اگر وہ اپنی ضرورت کے لئے تمہیں کہیں تو تم انہیں جھڑکنے لگ جاؤ۔ فرمایا: نہیں، بلکہ وہ وقت یاد کرو جب تمہاری ماں نے تکالیف اٹھاکر تمہاری پیدائش کے تمام مراحل طے کئے۔ پھر جب تم کسی قسم کی کوئی طاقت نہ رکھتے تھے، تمہیں پالا پوسا، تمہاری جائز وناجائز ضرورت کو پورا کیا۔ اور آج اگر وہ ایسی عمر کو پہنچ گئے ہیں جہاں انہیں تمہاری مدد کی ضرورت ہے جو ایک لحاظ سے ان کی اب بچپن کی عمر ہے، کیونکہ بڑھاپے کی عمر بھی بچپن سے مشابہ ہی ہے۔ ان کو تمہارے سہارے کی ضرورت ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 16؍ جنوری 2004ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 12؍ مارچ 2004ء صفحہ 9)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button