حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

نماز جمعہ کی فرضیت اور اس کے حقوق

(انتخاب ازخطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 17؍ جولائی 2015ء)

جمعوں کی اہمیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں کیا ارشاد فرمایا ہے۔ …اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو جب جمعہ کے دن کے ایک حصہ میں نماز کے لئے بلایا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف جلدی کرتے ہوئے بڑھا کرو اور تجارت چھوڑ دیا کرو۔ یہ تمہارے لئے بہترہے اگر تم علم رکھتے ہو۔

پھر اگلی آیت میں فرمایا کہ پس جب نماز ادا کی جا چکی ہو تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور اللہ کے فضل میں سے کچھ تلاش کرو اور اللہ کو بکثرت یاد کرو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

پس واضح ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے جمعہ پر آنے اور تمام دنیاوی معاملات کو پس پشت ڈال کر اللہ تعالیٰ کا تقویٰ دل میں پیدا کرتے ہوئے اس میں شامل ہونے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں رمضان کے جمعوں یا رمضان کے آخری جمعہ میں شامل ہونے کا ارشاد اور حکم نہیں فرمایا بلکہ بلا تخصیص نماز جمعہ کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی ہے۔ فرمایا کہ ہر جمعہ بہت اہم ہے۔ اس لئے اگر تم مومن ہو، اگر تم ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہو تو پھر جمعہ کا خاص دن جو تمہارے لئے عام دنوں سے بڑھ کر ہے اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔ خاص طور پر اس میں اپنے کاروبار اپنی تجارتیں اپنی مصروفیات چھوڑ کر شامل ہوں۔ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا کہہ کر اس بات پر زور دیا کہ ایمان کے لئے ضروری شرط جمعہ کی ادائیگی ہے اور اس کے لئے ہر جمعہ میں شامل ہونا ضروری شرط ہے۔ پس بغیر عذر کے نہ شامل ہونے والے کو اپنے ایمان کی حالت کی بھی فکر کرنی چاہئے۔ ان لوگوں کو بھی سوچنا چاہئے جو جمعہ پر دیر سے آتے ہیں۔ اپنے کاموں کو اگر سمیٹنا ہے تو وقت سے پہلے سمیٹیں۔ یہاں جو جمعہ پر آنے والے ہیں ہر ایک کو علم ہے کہ ایک بجے جمعہ کا وقت ہے یا مختلف ممالک میں مختلف جگہوں پر جو جو بھی اس کے اوقات ہیں وہ مقرر کئے ہوتے ہیں۔ یہاں خاص طور پر یورپ میں سفر کا جو مارجن (margin) ہے وہ بھی رکھیں اور اس مارجن (margin) کو رکھ کر پھر تیاری کرنی چاہئے۔ ان ملکوں میں تو ٹریفک اور پارکنگ وغیرہ کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ اس سے بعض مسائل پیدا ہوتے ہیں اور خاص طور پر جب رش ہو۔ پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب تمہیں جمعہ کے لئے بلایا جائے تو ان تمام چیزوں کو ملحوظ رکھنا چاہئے اور جمعہ کے دن اور وقت کا اندازہ کر کے نکلنا چاہئے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ پر پہلے آنے والے کو بڑے ثواب کا مستحق ٹھہرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے کھڑے ہو جاتے ہیں اور وہ مسجد میں پہلے آنے والے کو پہلا لکھتے ہیں اور اسی طرح مسجد میں آنے والوں کی فہرست تیار کرتے جاتے ہیں یہاں تک کہ امام اپنا خطبہ ختم کر لیتا ہے تو وہ فرشتے اپنے رجسٹر بند کر لیتے ہیں۔ (صحیح البخاری کتاب الجمعۃ باب الاستماع الی الخطبۃ929)

پس ہر آنے والے کو مسجد میں آنے اور جمعہ والے دن ذکر الٰہی کرنے کا خاص ثواب ہے۔ امام کے انتظار میں اور خطبہ کے دوران بھی وہ اس ثواب سے حصہ لے رہے ہوتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کو اہمیت نہ دینے والوں کو بڑی تنبیہ فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے جان بوجھ کر تین جمعے چھوڑ دئیے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر کر دیتا ہے۔ (سنن الترمذی ابواب الجمعۃ باب ما جاء فی ترک الجمعۃ من غیر عذر500)

پس یہ ہر جمعہ کی اہمیت ہے جو ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ ہر جمعہ کو ہی اہتمام کریں اور تمام مصروفیات کو ہم ترک کریں۔ تمام کاموں اور کاروباروں سے وقفہ لیں اور مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے آئیں جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح کھول کر اس کی اہمیت بیان فرمائی ہے۔ پس یہ بات ثابت کرتی ہے کہ مومن کے ایمان کے معیار کو اونچا کرنے کے لئے ہر مومن پر جمعہ کی ادائیگی فرض ہے۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ اس کا منفی پہلو اور انذار بھی بیان فرما دیا کہ جان بوجھ کر جمعہ چھوڑنے والے کا دل نیکیوں کے بجا لانے کے لئے بالکل بند ہو جاتا ہے۔ پس بڑے خوف کا مقام ہے۔ سستیاں کرنے والوں کو اپنے جائزے لینے چاہئیں اور بغیر عذر کے بلا وجہ کی سستیاں ترک کرنی چاہئیں۔ اسلام صرف سختیاں ہی نہیں کرتا۔ اسلام ایک سمویاہوا مذہب ہے اس میں صرف انذار ہی نہیں اور سختیاں ہی نہیں ہیں۔ یہی نہیں کہہ دیا کہ جمعہ پر نہیں آؤ گے تو ڈرا دیا بلکہ جیسا کہ میں نے کہا اگر جائز عذر ہے تو ٹھیک ہے۔ اگر جائز عذر کے بغیر کوئی نہیں آتا تو وہ پکڑ میں آتا ہے۔

بغیر جائز عذر کے جمعہ چھوڑنا منع ہے۔ ان جائز عذروں کی بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرما دی۔ کون کون لوگ ہیں جن کے عذر ہو سکتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ ہر مسلمان پر جماعت کے ساتھ جمعہ ادا کرنا فرض ہے سوائے چار استثناء کے اور وہ چار لوگ جن کو مستثنیٰ کیا گیا ہے وہ ہیں غلام، عورت، بچہ اور مریض۔(سنن ابی داؤد کتاب الصلوٰۃ باب الجمعۃ للمملوک والمرأۃ 1067)

پس یہ بات اگر ہم پیش نظر رکھیں کہ ہم نے جمعہ کو اہمیت دینی ہے اور پھر دعا بھی کریں کہ اگر بعض سخت حالات ہیں اور جمعہ ضائع ہو رہا ہے اللہ تعالیٰ آسانیاں پیدا فرمائے تو اللہ تعالیٰ دردِ دل سے کی گئی دعاؤں کو قبول فرماتے ہوئے انتظام بھی فرما دیتا ہے اور آسانیاں بھی پیدا فرما دیتا ہے۔

جمعہ کی برکات سے فیض پانے کے لئے یا فیض اٹھانے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر سات دن کے بعد آنے والے جمعہ کو ہی اہم اور بخشش کا ذریعہ قرار دیا۔ پس ہر آنے والا جمعہ ہمارے لئے یہ گواہی دینے والا ہونا چاہئے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کے خوف سے یہ دن گزارے اور کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو خدا تعالیٰ کو ناراض کرنے والا ہو یا جان بوجھ کر ایسا عمل نہیں کیا جو خدا تعالیٰ کی ناراضگی کا مورد بنائے تو پھر اللہ تعالیٰ چھوٹی موٹی غلطیوں اور کوتاہیوں کو، کمیوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ ہر جمعہ اللہ تعالیٰ کے حضور یہ گواہی دیتا ہے کہ اس بندے نے عموماً ڈرتے ڈرتے یہ دن گزارنے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح روزانہ کی نمازیں ہیں جو اگر خدا تعالیٰ کی رضا کو سامنے رکھتے ہوئے ادا کی جائیں گی تو ہمارے حق میں گواہی دیں گی اور یہی حال رمضان کے روزوں کا ہے۔ کفّارہ کا مطلب یہی ہے کہ ان عبادتوں کی گواہیاں ہمارے حق میں ہو کر ہمارے لئے بخشش کے سامان بن جائیں گی۔

پھر جمعہ کی اہمیت اور اس کی خوبصورتی کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ یوں فرمایا کہ دنوں میں سے بہترین دن جمعہ کا دن ہے اس دن مجھ پر زیادہ درود بھیجا کرو کیونکہ اس دن تمہارا یہ درود میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔(سنن ابی داؤد کتاب الصلوٰۃ باب تفریع ابواب الجمعۃ1047)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا اللہ تعالیٰ کا ہمیشہ کا حکم ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بھی حکم ہے۔ تو یہ درود آپ کے سامنے پیش کیا جانا بھی ہمیشہ کے لئے ہے۔ یہ نہیں کہ جب آپؐ نے فرمایا تو آپؐ کی زندگی کے لئے تھا۔

پس یہ جمعوں کی برکات ہیں جن کے حصول کے لئے ہم میں سے ہر ایک کو کوشش کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ بھی بڑا نوازنے والا ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ جب تم جمعہ کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس کا حق ادا کر لو، اپنے کاروباروں اور اپنی مصروفیات کو جمعہ کی وجہ سے خدا تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے کے لئے پس پشت ڈال دو تو تم روحانی طور پر تو ترقیات حاصل کرنے والے بنو گے لیکن مادی فضلوں سے بھی محروم نہیں رہو گے۔ جمعے کی نماز کے بعد اپنے کاروباروں کی طرف جاؤ اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو تلاش کرو۔ جو دوسری آیت ہے اس میں یہی فرمایا۔ اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں میں برکت ڈالے گا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button