متفرق مضامین

درویش صفت خلیفہ

(ڈاکٹر عبدالباری ملک۔ یوکے)

اللہ تعالیٰ نے ہمیں کتنا عظیم الشان امام اورخلیفہ عطافرمایا ہے جس کے اندر درویشی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔

1988ء میں حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب بطور نمائندہ مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ جلسہ سالانہ یوکے کےلیے انگلستان کے دورہ پر تشریف لائے۔آپ اس وقت مہتمم مجالس بیرون کی خدمت سرانجام دے رہے تھے۔

ان دنوں محترم میاں محمد صفی صاحب نیشنل قائد مجلس خدام الا حمدیہ یوکے تھے اور خاکسار نارتھ انگلستان اور سکاٹ لینڈ کاریجنل قائد تھا۔

جلسہ سالانہ کے بعدمحترم میاں محمد صفی صاحب کا فون آیا کہ محترم مرزا مسرور احمد صاحب مرکز سے تشریف لائے ہیں، ان کو ہر ریجن میں مجالس کا دورہ کروانا اور خدام اور مجالس عاملہ سے ملوانا ہے اس لیے ہم بریڈفورڈ آکر تمہارے گھردو راتوں کے لیےٹھہریں گے۔ عام طور پر تمام نیشنل قائدین اور مرکزی مجالس عاملہ کے ممبران ہمارے گھر ہی قیام فرماتے تھے اور ہمیں ان کی مہمان نوازی کا شرف حاصل ہوتا تھا۔

ان دنوں خاکسار کا گھر بہت چھوٹا تھا۔ دو بیڈروم تھے اور بچے بھی چھوٹے تھے۔ ایک کمرے میں خاکسار اور میری بیگم سوتے تھے اور دوسرے کمرے میں بچے سوتے تھے۔

خاکسار نے نیشنل قائد صاحب سے دریافت کیا کہ حضرت میاں صاحب کےلیے کسی بڑے گھر میں ٹھہرنے کا انتظام کروادوں۔

میاں محمد صفی صاحب کا فون آیا کہ محترم میاں صاحب نے فرمایا ہے کہ چونکہ یہ خدام الاحمدیہ کا دورہ ہے اس لیے میں بھی وہیں ٹھہروں گا جہاں نیشنل قائد کا قیام ہو گا۔

ہم نے اپنا کمرہ معزز مہمانوں کے لیے تیار کر دیا اور خود بچوں کے کمرے میں منتقل ہو گئے۔ مہمانوں کے کمرے میں ایک ڈبل بیڈ اور ایک بڑا میٹرس زمین پر لگادیا۔

جب حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب اور محترم میاں محمد صفی صاحب شام کو گھر پہنچے اورکھانا کھانے کے بعدسونے کےلیےاوپر گئے تو خاکسار اور میاں صفی صاحب نے اصرار کیا کہ حضرت میاں صاحب پلنگ پر سو جائیں اور میاں صفی صاحب میٹرس پر سو جائیں گے لیکن حضرت میاں صاحب نے فرمایا میں زمین پر میٹرس پر سوئوں گا، آپ لوگوں کو آرام دہ پلنگوں پر سونے کی بری عادتیں ہیں اس لیے نیشنل قائد صاحب پلنگ پر سوئیں۔ چنانچہ حضرت میاں صاحب زمین پر میٹرس پر سوئے اور نیشنل قائدصاحب پلنگ پر سوئے۔

صبح نماز فجر کے وقت خاکسار نے حضرت میاں صاحب سے پوچھا کہ رات نیند بھی آئی کہ نہیں۔ محترم میاں صاحب نے فرمایا: میں تو بڑے سکون سے ساری رات سویا رہا ہوں۔

نماز فجر کے وقت حضرت میاں صاحب سے درخواست کی کہ آپ نماز پڑھا دیں تو آپ نے فرمایا تم میزبان ہو تم نماز پڑھائو۔ بڑے اصرار کے بعد بھی محترم میاں صاحب نہ مانے تو خاکسار نے نماز فجر کی امامت کروائی۔

ناشتہ کرنے کے بعد ہم بریڈفورڈ مسجد بیت الحمد گئے جہاں ریجن کی مجالس عاملہ کے ممبران آئے ہو ئے تھے۔ حضرت مرزامسرور احمد صاحب نے انتہائی شفقت سے ان کی راہ نمائی فرمائی اور خدام الاحمدیہ کے مختلف شعبہ جات کے کاموں کے متعلق ہدایات دیں۔

جب حضرت میاں صاحب جماعتی کاموں سے فارغ ہوئے تو محترمہ صاحبزادی امۃ الحئی صاحبہ، ڈاکٹر حامداللہ خان صاحب اور محترم ڈاکٹر سعید خان صاحب مرحوم کو ملنے کے لیے ان کے گھروں میں تشریف لے گئے۔ خاکسار کو محترم میاں صاحب کو ان گھروں میں لے کر جانے کا اعزاز حاصل رہا۔

حضور بطور خلیفہ جب پہلی بار بریڈفورڈ تشریف لائے تو خاکسار سے دریافت فرمایا کہ تم اب بھی اُسی گھر میں رہتے ہو۔ خاکسار نے عرض کی حضور اب ہم نے بڑا گھر خرید لیا ہے اور وہاں رہتے ہیں۔

آج وہ واقعہ جب یاد آتا ہے تو آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کتنا عظیم الشان امام اورخلیفہ عطافرمایا ہے جس کے اندر درویشی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button