حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

خلافت خامسہ اور معیت الٰہی

(’ایچ ایم طارق‘)

اس دَور میں پورے ہونے والے عظیم الشان رؤیا و کشوف

پس یہ ایک حقیقت ہے کہ خلیفہ خدا بناتا ہے اورجسےچاہے اپنے اس انتخاب کی پیشگی اطلاع بھی فرمادیتا ہے

یہی صداقت خلافت علیٰ منہاج النبوة کے اس دوسرے دور مسیح و مہدی کےزمانہ میں بھی بڑی شان سے ظاہر ہوئی

قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے آغازسے ہی منصب خلافت عطاکرنےکی ذمہ داری اپنی ذات سےمنسوب کرکے واضح فرمادیا کہ خلیفہ خدابناتاہے۔فرمایا:

وَاِذۡ قَالَ رَبُّکَ لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیۡ جَاعِلٌ فِی الۡاَرۡضِ خَلِیۡفَۃً (البقرة:31) اور (یاد رکھ) جب تیرے ربّ نے فرشتوں سے کہا کہ یقیناً میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔

اورپھر حضرت آدمؑ کو خلافت نبوت عطا فرمائی اوران کو روئے زمین پرصفات الٰہیہ کے اظہار کےلیے خدا کا جانشین اورخلیفة اللہ مقرر فرمایا۔

اسی طرح حضرت داؤد نبی اللہ علیہ السلام کومخاطب کرکے فرمایا:یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلۡنٰکَ خَلِیۡفَۃً فِی الۡاَرۡضِ(ص:27) اے دا ؤد! ىقىناً ہم نے تجھے زمىن مىں خلىفہ بناىا ہے۔

پھرامت محمدیہ سے بھی ایسی روحانی خلافت کا وعدہ کرتے ہوئے فرمایا: وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسۡتَخۡلِفَنَّہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ کَمَا اسۡتَخۡلَفَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ…۔(النور:56) یعنی اللہ نے تم میں سے ایمان لانے والوں اور مناسب حال عمل کرنے والوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کو زمین میں خلیفہ بنا دے گا۔ جس طرح ان سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنا دیا تھا۔

یہ الٰہی وعدہ جس طرح اسلام سے پہلےپوراہوتارہا اور بنی اسرائیل میں حضرت موسیٰؑ اور ان کے جانشین حضرت یوشعؑ سے لے کر حضرت عیسیٰؑ تک کوخوداللہ تعالیٰ نےروحانی خلافت سےسرفرازفرمایا۔اسی طرح رسول اللہﷺ کے بعد بھی یہ وعدہ خلافت راشدہ کے ذریعہ سچاثابت ہوا۔

چنانچہ رسول کریم ﷺنے اللہ تعالیٰ سے علم پاکر اپنے بعد حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کے خلیفہ ہونے کے بارے رؤیا میں دیکھا کہ آپ ایک کنویں سے ڈول کے ذریعہ پانی نکال رہے ہیں۔پھر حضرت ابوبکرؓ آئے اور انہوں نے دو ڈول کچھ کمزوری سےکھینچے پھر حضرت عمرؓ کے آنے پر وہ ڈول بڑا ہوگیا اور انہوں نے ایک باہمت اور بہادر جوانمرد کی طرح بڑے زور سے پانی کھینچ کردنیا کو سیراب کیا۔(صحیح بخاری کتاب اصحاب النبیؐ باب مناقب عمر بن الخطابؓ)

پس یہ ایک حقیقت ہے کہ خلیفہ خدا بناتا ہے اورجسےچاہے اپنے اس انتخاب کی پیشگی اطلاع بھی فرمادیتا ہے۔یہی صداقت خلافت علیٰ منہاج النبوة کے اس دوسرے دور مسیح و مہدی کےزمانہ میں بھی بڑی شان سے ظاہر ہوئی۔

حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے بعدآپؑ کی ساری جماعت نے بالاتفاق حضرت مسیح موعودؑ کے پہلے خلیفہ کے طور پرحضرت مولانا نور الدین صاحبؓ کے ہاتھ پر بیعت کی۔حضرت مولانا نور الدین صاحبؓ کے خلیفہ اوّل ہونے کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اپنی سنت کے مطابق کئی لوگوں کوپیشگی اطلاع فرمادی تھی،ان میں سے پندرہ کےقریب بشارات اب بھی جماعتی ریکارڈ میں محفوظ ہیں۔ممکن ہے کہ دیگرکئی بزرگان نے بھی ایسی رؤیا دیکھی ہوں مگر اپنے ذاتی انکساریاخلافت اولیٰ پرجماعت کا اتفاق دیکھ کر اس کے بیان کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔

خلافت ثانیہ کے انتخاب پر چونکہ ایک فتنہ بھی پیدا ہونے والا تھا۔اس سے مخلص مومنوں کو بچانے اورخلیفہ برحق کی نشاندہی کےلیےاللہ تعالیٰ نےایسی رؤیائےصادقہ کے زیادہ گواہ کھڑے کردیے۔قریباً تین صد احباب جماعت نےحضرت مرزا بشیر الدین محمود احمدصاحبؓ کے خلیفہ ثانی ہونے کی پیشگی اطلاع اللہ تعالیٰ سےپاکرریکارڈ کروائی۔ جس سے پھر ثابت ہوگیاکہ خلیفہ خداہی بناتا ہے۔

انتخاب خلافت ثالثہ پرایک اورفتنہ درپیش تھا۔اس موقع پربھی تین سو سے زائد مخلص احمدیوں نے بذریعہ خواب حضرت مرزا ناصر احمدصاحبؒ کے خلیفہ مقرر ہونے کی اطلاع پا کر اپنی گواہی محفوظ فرمادی۔

خلافت رابعہ کے انتخاب سے پہلے دو سو افراد نے اللہ تعالیٰ سے بذریعہ خواب حضرت مرزا طاہر احمد صاحبؒ کے خلیفہ ہونے کی پیشگی اطلاع پاکرشائع کروائی۔

خلافت خامسہ کے انتخاب کے وقت باوجودیکہ جماعت کی کثیر تعدادحضرت مرزا مسرور احمد صاحب سے ذاتی واقفیت نہیں رکھتی تھی۔جماعتی ریکارڈکے مطابق اللہ تعالیٰ نےاڑھائی صدسے زائد احباب و خواتین کو آپ کے خلیفہ بننے کی پیشگی خبر عطا فرماکرایک بارپھر اپنے خدائی انتخاب پر مہرتصدیق ثبت کردی۔

حیرت انگیز بات

گذشتہ دنوں خلافت خامسہ کے بارے میں رؤیا و کشوف کے تفصیلی مطالعہ کے دوران یہ تجزیہ کرکے خوشگوار حیرت ہوئی کہ اول تو یہ رؤیادیکھنےوالوں کا تعلق عالمگیر جماعت احمدیہ کے تمام دنیا میں بسنے والے افراد سے ہے دوسرےجہاں کثیر تعداد میں احمدی ہیں وہاں خوابیں زیادہ آئیں اورجن ممالک میں تعداد نسبتاً کم تھی وہاں سے بھی خوابوں کی نمائندگی بہرحال ہوئی ہے۔جس میں یہ اشارہ بھی تھا کہ اس بابرکت دَور میں جماعت کی عالمگیر ترقی میں غیرمعمولی اضافہ ایک الٰہی تقدیر تھی۔

چنانچہ جماعتی ریکارڈ کے مطابق ان اڑھائی سو موصولہ خوابوں میں سے پاکستان کےصوبہ پنجاب سے144،دیگرتینوں صوبوں سےصرف44،ہندوستان سے 8،یورپ سے31، افریقہ سے12،امریکہ سے9جبکہ دیگرخوابیں کینیڈا، آسٹریلیا، سری لنکاوغیرہ سےبھی تعلق رکھتی ہیں۔مزیدپُرلطف بات یہ ہے کہ خوابیں دیکھنے والوں میں مردوں کے علاوہ احمدی خواتین بھی شامل ہیں اورایک خاص تعدادواقفین زندگی اورمربیان وغیرہ کی بھی ہے۔

ان رؤیا وکشوف کا یہ دلچسپ مطالعہ میرے لیے ایک پُرسکون قلبی وروحانی واردات کےعلاوہ نہایت ایمان افروز تجربہ بھی ثابت ہوا۔جس کے کچھ پہلواس وقت احباب کےسامنے رکھنے مقصود ہیں۔

ایک اہم پہلویہ ہے کہ یہ خوابیں دراصل مخلص احمدیوں کی متضرعانہ دعاؤں کا جواب تھیں۔کیونکہ سب سےزیادہ خوابیں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کی وفات 19؍اپریل 2003ءسے انتخاب خلافت 22؍اپریل کے دوران بکثرت آئیں جب احباب جماعت نہایت اضطرار سے جماعت اورخلافت کےلیے دعائیں کررہے تھے۔پھرکچھ خوابوں کا تعلق 1999ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒکی بیماری سےہے جب احباب جماعت حضور ؒکی صحت کےلیے بے چینی سے متضرعانہ دعاؤں میں مصروف تھے۔

خوابوں کا باہمی اشتراک

ایک اور اہم بات ان خوابوں کے مطالعہ سے یہ سامنے آئی کہ ان کےمضامین میں گہرا معنوی اشتراک ان کی سچائی پردلیل ہے یعنی ایک ہی مضمون کی خواب مختلف احباب جماعت کودکھاکرانہیں ایک دوسرے پرگواہ بنادیاگیا۔یوں یہ خوابیں سچائی کے جوڑے بناتی ہیں۔جن سے ان کی بےساختگی کے ساتھ یہ بھی ظاہر ہےکہ ان رؤیا کا سرچشمہ ایک خدا تعالیٰ کی ذات ہے اور یہ حقیقت ان خوابوں کےبرحق ہونے پر دلیل ہے۔جبکہ مجموعی طور پر بیس سال یا اس سے زائد عرصہ قبل کی یہ تمام خوابیں خلافت خامسہ کی سچائی پر گواہ ہیں۔جن میں حضور کےدَور خلافت اور اس میں ترقی کے واضح اشارے ہیں۔جو اپنے اپنےوقت پر پورا ہوکر اس خلافت کی عظمت اور صداقت ظاہر کرنے والی ہیں۔

’’اب تو ہماری جگہ بیٹھ‘‘

ان خوابوں میں سے چندایک دلچسپ اوراہم رؤیابیان کرنے سے پہلےحضرت مرزا مسرور احمد صاحب کی خلافت کے بارے میں حضرت مسیح موعودؑ کے اس الہام کاذکرضروری ہے جو آپ کے داداحضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ کے بارے میں ہواتھاکہ’’ اب تو ہماری جگہ بیٹھ اورہم چلتے ہیں۔‘‘(تذکرہ صفحہ406)

یہ رؤیا ایک رنگ میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے والد بزرگوار حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب کے حق میں بھی پوری ہوئی جیساکہ حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے ان کی وفات پر فرمایا:’’یہ امر واقعہ ہے کہ بعض پیشگوئیاں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی ایسا واقعہ ہوچکا ہے، ایک شخص کے متعلق کی جاتی ہیں لیکن بیٹا مراد ہوتا ہے…۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام مرزا شریف احمد صاحب کو مخاطب کر کے کشف میں دیکھتے ہیں کہ’’اب تو ہماری جگہ بیٹھ اور ہم چلتے ہیں ‘‘…یہ الہام حضرت مرزا شریف احمد صاحب کے متعلق پورا نہیں ہوا…اب یہ بات بعینہٖ آپ کی ذات پر پوری ہوئی ہے…آپ کاوجود ایک مبارک وجود تھا جسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا روحانی بیٹا ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔ جو کچھ بھی اپنے بیٹے کے متعلق دیکھا وہ ان کے بیٹے کے متعلق پورا ہوا۔اب جب کہ میں نے ان کی جگہ ناظر اعلیٰ اور امیر مقامی ان کے صاحبزادے مرزا مسرور احمد صاحب کو بنایا تو میرا اس الہام کی طرف بھی دھیان پھرا کہ گویا آپ اب یہ کہہ رہے ہیں کہ میری جگہ بیٹھ…۔

ا ب میں سار ی جماعت کو حضرت صاحبزادہ مرزامنصور احمد صاحب کے لئے دعا کی طرف توجہ دلاتا ہوں اور بعد میں مرزا مسرور احمد صاحب کے متعلق بھی کہ اللہ تعالیٰ ان کو بھی صحیح جانشین بنائے ’’تو ہماری جگہ بیٹھ جا ‘‘ کا مضمون پور ی طرح ان پر صادق آئے اور اللہ تعالیٰ ہمیشہ خود ان کی حفاظت فرمائے اور ان کی اعانت فرمائے۔‘‘(الفضل انٹر نیشنل30؍جنوری1998ء)

مجھے خوب یاد ہے کہ حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاب کی وفات پر خاکسار نے آپ کی سیرت کے بارے میں الفضل کےلیےایک مضمون تحریر کیا جس میں ان کے زیرسایہ بطور ناظردعوت الیٰ اللہ آٹھ سالہ رفاقت کی کچھ یادیں اوردلنشین واقعات تحریرتھے۔مضمون کے آخر میں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کے مذکورہ بالا ارشادکی روشنی میں خاکسارنےیہ دعائیہ جملہ بھی لکھ دیا کہ اب اللہ تعالیٰ آپ کے صاحبزادے حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کے حق میں بھی یہ بات پوری فرمائے جو اب ان کی جگہ بیٹھے ہیں اور آپ کی ’’امارت‘‘ اور’’عمر‘‘ میں بھی غیرمعمولی برکت نصیب ہو۔

یہ مضمون الفضل میں اشاعت سے پہلے برائے ملاحظہ و مشورہ اس وقت کے ناظر اعلیٰ حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کی خدمت میں دفترمیں حاضرہوکرپیش کیا۔جسےآپ اپنے ساتھ گھر لے گئے اور اگلے روزبعدملاحظہ واپس فرمادیا۔آپ نےاس مضمون میں اور کوئی تبدیلی تو نہ فرمائی لیکن وہ فقرہ جس میں یہ الہام آپ پر چسپاں کیا تھا اپنے طبعی عجز و انکسار کی وجہ سے حذف فرما دیا۔وہ فقرہ مضمون میں تو شائع نہ ہوسکا مگر وہ دعا اللہ تعالیٰ نے پوری فرمادی جو آپ کےلیے ہی مقدر تھی۔

حضرت مسیح موعودؑ کےالہام میں جوحضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمدصاحب کو مخاطب کرکےآپؑ کی مسند خلافت پر بیٹھنے کا جو اشارہ تھا وہ بہرحال حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کی ذات میں ہی پورا ہوا۔جیساکہ بعض دیگرخوابوں میں بھی اس بارے میں کھلےاشارے تھے۔خاص طور پر مکرم سید شریف احمد شاہ صاحب آف شیخ پور ضلع گجرات کی خواب تو بہت ہی واضح ہے کہ ’’حضرت مرزا طاہر احمد صاحب کی بیماری پر حضرت مرزا مسرور احمد کی طرف سے بطور ناظر اعلیٰ (1998ءیا1999ء)اعلان شائع ہواتھا اس وقت مجھے خواب آیا کہ …حضرت مرزا شریف احمد صاحب نے حضرت مرزا مسرور احمد کو فرمایا کہ ’’آپ یہاں بیٹھیں اور ہم چلتے ہیں۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے ازنظارت اصلاح و ارشادمرکزیہ زیراہتمام صدسالہ خلافت احمدیہ جوبلی کمیٹی صفحہ526)

امریکہ سےہماری ایک اور احمدی بہن زبیدہ صاحبہ کی خواب کاتفصیلی ذکر آگے آئےگا جنہوں نے خلافت خامسہ کےانتخاب کی رات حضرت مرزا شریف احمد صاحب کوشیروانی میں دیکھ کر اپنی بیٹیوں کو پیشگی مطلع کردیا کہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفہ ہوںگے۔

’’انی معک یا مسرور‘‘

حضرت مسیح موعودؑ کو 19؍دسمبر1907ء میں یہ الہام ہوئے: ’’(i)میں تیرے ساتھ ہوںاور تیرے اہل کے ساتھ ہوں۔میں تیرے بوجھ اٹھاؤںگا (ii)میں تیرے ساتھ اور تیرے تمام پیاروں کے ساتھ ہوں۔(iii) انّی معک یا مسرور۔اے مسرور میں تیرے ساتھ ہوں۔‘‘(تذکرہ صفحہ630)

حضرت مسیح موعودؑ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی معیت کے یہ وعدے نہ صرف حضورعلیہ السلام کی زندگی میں بلکہ آپؑ کے تمام خلفاء کے زمانہ میں بھی پورے ہوتے رہے اور حضرت خلیفة المسیح الخامس کے دَور میں(جن کا نام ہی ’’مسرور‘‘ہے)تویہ الہام جس شان سے پورا ہوا اورہورہا ہے،وہ اپنی مثال آپ ہے۔اسی الٰہی معیت کا کچھ ذکر اس جگہ مقصود ہے۔

اگلی صدی کا مجددخلیفہ

جہاں تک حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے بارہ میں ان مبشررؤیاکی تفصیل کا تعلق ہے اس کا آغاز تو آپ کی پیدائش کے ساتھ ہی ہوگیا تھا۔جیساکہ مکرم خاں سعید اللہ خان صاحب نے تحریر فرمایا:’’جب حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب پیدا ہوئے میں کالج میں پروفیسر تھا اور ہوسٹل میں وارڈن بھی تھا۔ پروفیسر بشارت الرحمٰن صاحب جو بزرگ تھے کالج آئے۔ میں ہوسٹل کے باہر کھڑا ہواتھا مجھے مخاطب ہوکر کہنے لگے سعید اللہ خان میں تو کالج پڑھانے آیا تھا مگر یہاں آکر چھٹی ہوگئی ہے اور ساتھ ہی کہا کہ میں نے آج رات کو خواب دیکھی کہ آج جو حضرت صاحب کے خاندان میں بچہ پیدا ہواہے وہ اگلی صدی کا مجدد ہے۔میں نے یہ بات مرزا خورشید احمد صاحب کو بتا دی تھی۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ 485۔تاریخ تحریر30؍جنوری2008ء)

مذکورہ بالا مضمون کی طرف اشارہ مکرم مرزا انعام الکبیر صاحب معلم وقف جدید میلبرون کی اس رؤیا میں بھی تھا کہ’’حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اﷲ کی وفات کے بعد پریشانی کے دوران چند لمحوں کے لئے اونگھ کی حالت طاری ہوئی تو دیکھا کہ میں بھی بیت فضل لندن کے باہر لوگوں کے ساتھ منتظر ہوں۔ عاشقان خلافت انتظار میں کھڑے ہیں۔ کئی افراد بیت الفضل کی کھڑکیوں کی طرف جھانک کر دیکھ رہے ہیں کہ بیت کے اندر کیا کارروائی ہورہی ہے۔ خاکسار بھی بیت فضل کے سامنے کی طرف ایک کھڑکی سے دیکھ رہا ہے۔ کہ ایک شخص جو کہ سفید قمیص اور پینٹ پہنے ہوئے ہے۔ قمیص کے اوپر کئی رنگوں کے گول گول چھاپ۔کپڑے اس قدر میلے معلوم ہوئے جیساکہ سفر سے آئے ہوں۔ انہوں نے مجھے دو افراد کی طرف اشارہ کرکے کہا۔ ان دونوں کا نام منصب خلافت کے لئے سوچا جارہا ہے۔ جن میں ایک کا اسم مبارک مرزا مصلح الدین (ہے)… مرزا مصلح الدین صاحب پیٹھ پھیر کر دوسری طرف چہرہ کر کے بیٹھے تھے اس لئے ان کا چہرہ مبارک معلوم نہیں ہوا …اس انجانے شخص نے اشارۃً بتایا کہ مرزا مصلح الدین صاحب ہی خلیفہ بنیں گے اس کے معاً بعد آنکھ کھل گئی۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ644)

مکرم کاشف محمود عابد صاحب مربی سلسلہ نےاپنی رؤیاکے حوالے سے بیان کیا کہ’’خلافت خامسہ کے انتخاب کے وقت خاکسار کی تعیناتی ’’محمودہ ‘‘ضلع راولپنڈی میں تھی کہ ایک یا دوروز قبل یہ اشارہ ہوا کہ ’’مرزا مسرور احمد صاحب خلیفہ بنیں گے۔ اب نظام کی بات ہوگی۔نظام کی‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ 674۔تاریخ تحریر31؍اکتوبر2005ء)

حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کا قلم عطا ہونا

چنانچہ مکرم مسعود احمد صاحب بیان کرتے ہیں:’’13-14؍اگست 1998ءکی درمیانی رات 11بجےخواب میں دیکھا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ اورمکرم صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب ناظر اعلیٰ ایک میز پر دوسرے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اللہ )نے حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو پین نما کوئی چیز دی اور فرمایا۔ ’’اب یہ لکھا کریں گے۔‘‘اس کے بعد آنکھ کھل گئی۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ 510)

آنےوالے خلیفہ کی روحانی تیاری

کئی خوابوں میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ کی فرشتوں کے ذریعہ روحانی تیاری کاذکر ہے۔جس کا عمل حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کی پہلی بیماری 1999ء کے زمانے سے ہی شروع ہوگیاتھا۔جیساکہ محمد یونس صاحب بیان کرتے ہیں کہ’’حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اللہ )کی پہلی بیماری کے دنوں میں ایک رات کو خواب دیکھا کہ یکدم روشنی ہوئی ہے اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع(رحمہ اﷲ)نظرآئے ہیں اور فرماتے ہیں کہ آنے والے خلیفہ کو ساٹھ ہزار فرشتے نکھار کر رہے ہیں اور اس دوران اللہ تعالیٰ فرشتوں کو فرماتا ہے کہ مزید اس کی نکھار کرو۔پھر بار بار تاکیداً کہتا جاتا ہے کہ مزید اس کی نکھار کرو۔ اورساتھ ہی فرماتا ہے حضرت بلال ؓکے خاندان سے ہوگا۔ اور افریقہ کا شہزادہ ہوگا۔ اس دوران یہ سب کچھ دیکھنے میں آیا۔ کہ شوخ گندمی رنگ کا ہے۔ داڑھی بھی چھوٹی ہے اور بال ریشم کی طرح ہیں۔ عمر تقریباً 50سال ہے۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ 530)

روحانی چاند کا ظہور

ڈاکٹر(ہومیو) محمد رشید صاحب بیان کرتے ہیں کہ’’مورخہ 23؍اپریل 2003ء…کواعلان ہواکہ مکرم مرزامسروراحمدصاحب کوخلیفۃالمسیح الخامس منتخب کرلیاگیاہے۔الحمدللہ۔اس کےبعد خاکسار بستر پر لیٹ گیا اور تھوڑی دیر کے لئے آنکھ لگ گئی جیسے اونگھ آجاتی ہے تو درج ذیل الفاظ سنائی دیئے:’’پنجاہ ہزار چن چڑھِّن‘‘یعنی روشنی ہوگئی۔جاگنے پر خاکسار یہی الفاظ زبان سے بار بار دہرارہا تھا۔اس وقت گھڑی پر تقریباً صبح کے چار بج کر اکاون منٹ کا وقت تھا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ 676)

مکرمہ رضوانہ شفیق صاحبہ اہلیہ قاضی شفیق احمد صاحب صدر جماعت احمدیہ آسٹریا کی رؤیابھی اس کی تائید کرتی ہے:’’جس روزحضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی وفات ہوئی۔ عاجزہ گھر پرMTA سے براہ راست تمام نشریات دیکھ رہی تھی… اچانک تھکن کی وجہ سے لمحہ بھر ٹیک لگا کر بیٹھ گئی مگر سمجھ نہیں آتا کہ نیند کی حالت ہے یا خیال کی حالت ہے مگر ایک دم نور ہی نور آسمان سے اترتا دکھائی دیا جو کہ بہت تیزی سے برق روئی سے زمین کی طرف بڑھتا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ نور اس جگہ میں جہاں خلافت کمیٹی بیٹھی ہے داخل ہوگیا ہے اسی لمحہ دل میں یہ خیال بھی پیدا ہورہا ہے کہ اس بار خلیفۃ المسیح کا نام حروف ابجد کے لفظ’’م‘‘سے شروع ہوگا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے وہ نور’’م‘‘نامی شخص’’مسرور‘‘میں داخل ہوجاتا ہے اور یہ الفاظ دل میں گونجتے ہیں جو میرے منہ سے جاری ہوگئے کہ اللہ نے اپنا خلیفہ چن لیا ہے اور جس شخص میں اپنا نور بھرنا تھا بھردیا۔ ایسے ہی عالم میں ایک دم جیسے میری آنکھ کھل گئی ہویا وہ نظارہ ٹوٹ گیا ہواور وہ کیفیت ختم ہوجاتی ہے۔

سو میں نے بھی یہ نظارہ اگلے ہی لمحہ MTAپر براہ راست دیکھا۔ جس میں اعلان ہورہا تھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس مرزا مسرور احمد ہمارے خلیفہ ہوں گے۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ 731-732۔تاریخ تحریر30؍اکتوبر2005ء)

ناواقف احمدیوں کو’’مسرور‘‘ کی آوازسنائی دینا

خلافت خامسہ کے بارے میں ان رؤیا مبارکہ کے متعلق ایک اورعجیب تواردیہ ہے کہ یہ خوابیں دیکھنے والے اکثر وہ لوگ تھے جو حضرت مرزا مسرور حمد صاحب بلکہ ان کے نام تک سے ناآشناتھے۔جیساکہ موصوفہ رضوانہ شفیق صاحبہ بھی بیان کرتی ہیں کہ ’’خلافت خامسہ سے پہلے عاجزہ نے حضور کانام کبھی نہیں سناتھا اور نہ ہی عاجزہ حضور کو جانتی ہی تھی بلکہ یہ حقیقت ہے کہ میں اور میرے شوہردونوں ہی اس نام سے ناواقف تھے اور خلافت کے منصب پر جب اللہ تعالیٰ نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو فائز کیا تب ہی ہم دونوں نے یہ نام پہلی بار سنااور حضور انور کو پہلی بار دیکھا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ 731-732۔تاریخ تحریر30؍اکتوبر2005ء)

انتخاب خلافت کے موقع پر کرۂ ارض میں فرشتوں کاایسا نزول ہوااور انہوں نے ’’مسرورمسرور‘‘کاایسا شور برپاکیاکہ دنیا کے مختلف کونوں میں عالم کشف میں احمدی احباب و خواتین نے اپنے کانوں سے تکرار کے ساتھ بارباریہ نام سنا۔

یہی واردات مکرمہ تسنیم کوثر عبدل صاحبہ بنت شیخ رشید احمدصاحب کے ساتھ گزری۔انہوں نے بیان کیا کہ خلافت خامسہ کے انتخاب سے ایک رات پہلے خواب میں آواز آئی کہ ’’مرزا مسرور احمد‘‘۔

یا د رہے کہ اس خواب سے پہلے میں نے حضرت مرزا مسروراحمد صاحب کو نہ دیکھا تھا اور نہ کبھی نام سننے کا اتفاق ہوا تھا کیونکہ اس زمانے میں میں Englandمیں مقیم تھی اور آپ کے نام کا تعارف نہ تھا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ 686)

اس روحانی تجربہ میں شریک ایک اور خوش نصیب مکرم محمدعبدالوحید خان صاحب نے بیان کیا کہ’’حضرت خلیفۃ المسیح الرا بع رحمہ اﷲ کی وفات سے اگلے روز خاکسارنے یہ نظارہ دیکھا کہ بیت فضل لندن کے اس راستے سے جہاں سے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اللہ) داخل ہوتے تھے ایک وجود کو باڈی گارڈ ز کے ہمرا ہ جمعہ کی نماز کے لئے داخل ہوتے دیکھا اور اسی وقت خاکسار کی آنکھ کھلی اور زبان پر اس وجود کا نام مرزا مسرور احمد جاری تھا…خاکسار نے حضرت مرزا مسرور احمد کو پہلے کبھی نہ دیکھا تھا اور نہ ہی تصویر دیکھی تھی۔اس خواب میں حضرت مرزا صاحب کو عینک لگائے ہوئے دیکھا تھا۔جب خلافت کمیٹی نے آپ کی خلافت کا اعلان فرمایا اور آپ بیعت لینے کے لئے بیٹھے مگر آپ نے عینک نہیں لگائی تھی خاکسار تھوڑا سا پریشان ہوا کہ چہرہ بھی وہی ہے مگر عینک نہیں۔اس اثناء میں آپ نے اپنی جیب سے عینک نکالی اور پھر خواب والی تصویر حقیقت بن کر سامنے آگئی اور خاکسار کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے اپنے رب کی حمد میں۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ664۔تاریخ تحریر4؍اپریل2004ء)

ایسےخوش نصیبوں میں محترمہ مسزبشریٰ طیبہ یوسف صاحبہ بھی ہیں جنہوں نےبیان کیا:’’اپنے محسن امام حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اﷲ)کی جدائی کے شدید غم و حزن میں نڈھال تھی اور شب و روز دعا میں مصروف تھی کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و احسان سے خلافت حقہ کی عظیم برکات سے ہمیں نوازے اور خاندان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام پر اس کی رحمتیں و برکات نازل ہوں۔ اورتمام جماعت ہائے احمدیہ کو ہر قسم کے فتنہ اور شر سے اپنی پناہ میں رکھے۔ اس حالت میں نماز اور دعا میں بہت کمزوری اور ضعف محسوس کرتی۔ کہ بار بار اونگھ آتی اور میری زبان پر یہ الفاظ جاری ہوجاتے ’’مسرور احمد مسرور احمد‘‘اور کچھ دیر تک دل و دماغ پریہ ا حساس چھایارہا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ662۔تاریخ تحریر23؍اپریل2003ء)

مکرم جمال دین صاحب بیان کرتے ہیں:’’حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی وفات سے اگلے دن میں تہجد کی نماز میں رو رو کر دعا مانگ رہا تھا کہ اے خدا!میر ی زندگی میں پہلے دو خلیفہ فوت ہوئے ہیں اور بہت خوف تھا اے خدا یہ تیری جماعت ہےاب جو بھی خلافت آئے اس میں کوئی بھی ایسی بات نہ ہو میں یہ دعا سجدہ میں مانگ رہاتھا اور ابھی میں سجدہ سے اٹھا بھی نہ تھا کہ میرے کان میں آوازآئی مسرور مسرور مسرور اور پھر میری زبان سے بڑے زور سے نکلا الحمد للہ اور میرے جیون ساتھی نے پوچھا۔ کیا بات ہے مجھے بھی بتاؤ تو میں نے کہا اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے جو خلیفہ بنے گا اس کانام مسرور ہوگا پھرانہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا سن لی اور بعد میں واقعتاً پیارے آقا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفہ بن گئے۔‘‘ (جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ667۔تاریخ تحریر25؍نومبر2005ء)

ایک اورخوش قسمت مکرم حکیم یعقوب احمد ناصر صاحب بیان کرتے ہیں:’’حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی وفات کے اگلے روز صبح نما زتہجد ، نماز فجر کے بعد دعائیں کرتا ہوالیٹ گیا۔ مجھے اونگھ آئی تو میری زبان سے بے اختیار الفاظ نکلے:’’مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح‘‘

اس کے بعد بیٹھ کر اپنے آپ کو جھنجھوڑا کہ انتخاب خلافت سے قبل ایسے خیالات دل یا زبان پر لاناغلط ہیں۔ دعائیں کرتا ہو اپھر لیٹ گیا پھر اونگھ آئی دوبارہ یہی الفاظ بے اختیار میری زبان سے نکلے :’’مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح‘‘

میرے دل نے یقین کرلیا کہ خد اتعالیٰ ہمیں نعمت خلافت سے محروم نہیں رکھے گا۔ بلکہ مرزا مسرور احمد صاحب کو منصب خلافت عطا فرما کر ہمیں اس نعمت سے نوازے گا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ671۔تاریخ تحریر8؍فروری2006ء)

ایک اورسعادت مند مکرم خالد احمد سعید صاحب نے بیان کیا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی وفات کے بعد خواب میں بڑے سائز کےایک بینرپر مرزا مسروراحمد لکھا ہوا کئی مرتبہ دیکھا اور اپنی اہلیہ سے بھی اس کا ذکر کیا۔وہ بیان کرتے ہیں کہ’’یہ نظارہ کافی دیر تک دیکھتا رہتا ہوں حتیٰ کہ آنکھ کھل جاتی ہے …میں نے اپنی بیگم کو کمرہ سے آواز دی اور کہا کہ مجھے رسالہ انصاراللہ کا وہ شمارہ لادیں جو’’حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد‘‘نمبر ہے۔ اتنے میں اُٹھ کر ٹی وی لاؤنج میں آجاتاہوں۔ تھوڑی دیر میں میری بیگم وہ شمارہ لائیں جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اللہ ) کا خطبہ جمعہ12؍دسمبر97ءکاتھا۔میں نےاُسےغورسےباربارپڑھاجہاںحضورنےحضرت مسیح موعود علیہ السلام کاوہ کشف سنایاکہ ’’ہم چلتے ہیں اب تومیری جگہ بیٹھ‘‘یہ پڑھ کر میں نے اپنی بیگم اور بچیوں کو اپنا یہ خواب سنایا کہ دو مرتبہ میں نے آسمان پر’’مرزا مسرور احمد‘‘لکھا ہوا دیکھا ہے اور ساتھ ہی خطبہ کا وہ حصہ پڑھ کر سنایا جس میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے’’ہم چلتے ہیں تو میری جگہ آکر بیٹھ جا‘‘میری بیگم نے کہا کہ آپ کیا کرتے ہیں انتخاب سے پہلے ایسی باتیں نہ کریں…۔

دو بجے کے قریب میں اپنے بیڈ روم میں تھوڑی دیر کے لئے لیٹ گیا تو خواب میں دیکھا کہ صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کا خلیفہ منتخب ہونے کا اعلان ہورہاہے۔میں نے ڈرائنگ روم میں آکر اپنی بیگم سے پوچھا۔قدسیہ! کیا حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ منتخب ہوئے ہیں۔ اس نے فوراً کہا کہ چپ رہیں ابھی انتخاب نہیں ہوااور انتخاب سے پہلے کسی کا نام نہیں لیتے۔دعائیں کرتے ہوئے پھر میری آنکھ لگ گئی پھر میں نے خواب میں اعلان سنا کہ صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب خلیفہ منتخب ہوگئے ہیں۔ پھر میں نے دوبارہ لیٹے لیٹے ہی پوچھا کہ قدسیہ ! کیا صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کے خلیفہ منتخب ہونے کا اعلان ہوگیاہے۔ اس نے پھر مجھے منع کیا کہ آپ کو کیا ہوگیا ہے۔ اب میں اُٹھ کر بیٹھ گیااور15منٹ کے بعد بیت الفضل لندن سے MTAپر اعلان ہورہا تھا کہ حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب خلیفہ منتخب ہوگئے۔ احباب جماعت کو مبار ک ہو۔ قدسیہ نے مجھے فوراًکہا کہ الحمد للہ کہ آپ کا خواب پورا ہوگیا۔ الحمد للہ‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ656تا658۔تاریخ تحریر31؍جولائی2006ء)

ایک بیس سالہ نوعمردعاگولڑکی مکرمہ شکیلہ نصیر صاحبہ بنت مرز انصیر احمد صاحب (جو حضور کے نام سے واقف نہیں تھیں اور نہ انہیں معلوم تھا کہ ناظراعلیٰ کیا ہوتا ہے)بیان کرتی ہیں کہ’’21؍اپریل2003ءکوخلافت خامسہ کےانتخاب کے لئے تمام جماعت کو نوافل اور دعاؤں کی تحریک کی گئی اُسی رات اس عاجز ہ نے بھی رات1:30بجے سے3:00بجے تک خشوع وخضوع سے نوافل اداکئے۔ اور خدا تعالیٰ سے جماعت احمدیہ اور خلافت کے استحکام اور خلیفہ وقت کے انتخاب کے لئے متضرعانہ اور عاجزانہ دعائیں کیں اور ہر بار اس عاجز ہ کے منہ سے یہی دعائیہ کلمات نکلے’’کہ اے خدا جو حق ہے وہ اس دل میں ڈال دے۔ اے خداجو حق ہے وہ اس دل میں ڈال دے۔ ‘‘

آخر جب22؍اپریل 2003ءکی صبح سیکرٹری خلافت کمیٹی مکرم ومحترم عطاءالمجیب راشدصاحب نےرضائےالٰہی سےمنتخب ہونےوالےحضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کےلئےاعلان شروع کیا۔ تواس اعلان کےدوران اس عاجزہ کےاندرسےایک زبردست آوازآئی:’’حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب ‘‘۔یہ آواز اس قدر پر رعب اور بلند تھی کہ لگتا تھا کہ دل ودماغ کے تمام پردے چیرتی ہوئی باہر نکل جائے گی لہٰذا اس الٰہی آواز کو اپنے اندر دبائے رکھنے کے لئے عاجزہ کو اپنا ہاتھ زور سے اپنے منہ پر رکھنا پڑا۔ مگر جونہی یہ الٰہی آواز ختم ہوئی عین اسی لمحے مکرم ومحترم عطاء المجیب راشد صاحب نے اس بابرکت نام ’’حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب ‘‘کا انہی الفاظ میں بطور خلیفۃ المسیح الخامس اعلان کردیا۔ اس وقت اس عاجزہ کی خوشی اور جذبات تشکر سے جو کیفیت تھی وہ ناقابل بیان ہے۔ الحمد للہ علی ذالک۔ کرتا ہے پاک دل کو حق دل میں ڈالتا ہے۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ678۔تاریخ تحریر9؍مئی2006ء)

خدا کے محبوب بندہ کا انتخاب

پھر انہی بابرکت خوابوں میں یہ بھی ذکرہے کہ منتخب ہونےوالا خلیفہ دنیا کا سب سے نیک وجود ہوگا۔چنانچہ مکرم عبدالحلیم شاہد صاحب مربی سلسلہ بیان کرتے ہیں کہ’’19؍ اپریل 2003ء کو نماز فجر سے قبل خواب دیکھا کہ ایک ہال نماکمرہ ہےاس میں کچھ لوگ جمع ہیں۔اوراس بات کاانتظارکررہےہیں کہ اللہ تعالیٰ کےپاس ان لوگوں کےنام جمع ہو رہے ہیں۔ جو دنیا میں سب سے زیادہ نیک ہیں۔ تو میں چند سیڑھیاں چڑھ کر اس ہال کے پاس جاتا ہوں۔ تو اس کے دروازے پرایک پہریدار کھڑا ہے۔ اس نے مجھے دیکھ کر فوراً دروازہ کھول دیا اور میں فوراً اندر چلاگیا۔ اور پہرے دار نے دروازہ بند کردیا۔ ہال میں بالکل اندھیرا تھا۔ بہت سے لوگ زمین پر بیٹھے ہیں ان کے صرف سر نظر آتے ہیں جو اچھل اچھل کر اوپر اٹھتے ہیں اُس لسٹ کودیکھنے کے لئے جس پر نام لکھے جارہے ہیں۔ مجھے یہ نظارہ دیکھ کر بہت خوف آیا۔ میں فوراً دروازے کے پاس ہی زمین پر بیٹھ گیا…تو میں نے دیکھا کہ تھوڑی ہی دیر میں ایک کاغذ بڑے سائز کا اوپر بلند ہوا۔ اس پر اوپر پانچ چھ ناموں کی جگہ خالی ہے اور نیچے بالکل خالی جگہ ہے صرف ایک نام بڑے حروف میں لکھاہوا ہے’’مرزا مسرور احمد‘‘تو میں یہ نام دیکھتے ہی کمرے سے باہر آگیا۔ اور پہرے دار نے دروازہ بند کردیا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ634-635۔تاریخ تحریر14؍نومبر2005ء)

اسی خواب کی تائید مکرم سیدکلیم الدین احمد صاحب سابق مبلغ انچارج احمدیہ مشن دہلی حال قادیان کی اس خواب سے ہوتی ہے کہ منتخب ہونےوالا خلیفہ اللہ کا محبوب ترین بندہ ہوگا۔وہ بیان کرتے ہیں:’’میں خداکو حاضر وناظر جان کر یہ الفاظ لکھ رہا ہوں کہ جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اﷲ)کی اچانک وفات کی اطلاع ملی تو دل کی کیفیت کچھ عجیب ہوگئی۔ دیگر دعاؤں کے ساتھ خصوصاً یہ دعا بھی کرتا رہا کہ اے میرے اللہ! جو تیرا محبوب ترین اور مقرب بندہ ہے تو اس کو ہمارا امام منتخب فرمادے۔ جب یہ دعا کررہا تھا تو اس وقت باربار دل میں حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کا نام آتا رہا۔پھر میں ڈر کر دعاؤں میں لگ گیا۔پھر یہی کہ صاحبزادہ مرزا مسرور احمد ہی خلیفہ ہوں گے۔اور یہی حالت رہی یہاں تک کہ محترم مولانا عطاء المجیب راشدصاحب نے یہ اعلان فرمایا کہ حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃالمسیح الخامس منتخب ہو گئے ہیں۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ638۔تاریخ تحریر30؍اپریل2003ء)

اسی طرح ڈاکٹر مرزا احمد الدین صاحب (ہومیو پیتھ) نےبیان کیا کہ ’’میرے بیٹے یوسف ندیم احمد کی بیوی لبنیٰ ندیم نے خواب میں دیکھا۔ کوئی اونچی آواز میں کہہ رہا ہے کہ حضرت مرزا مسروراحمد صاحب۔ ابن اللہ ہیں۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ709-710۔تاریخ تحریر14؍نومبر2005ء)

ابن اللہ کے معنے اللہ کے بیٹے کے ہیں اور روحانی زبان میں یہ محاورہ اللہ تعالیٰ کے خاص پیاروں کےلیے استعمال کیاجاتا ہے۔

آنےوالے خلیفہ کی انکساری

مکرم مقصود احمد صاحب نےبیان کیاکہ’’حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی وفات والے دن بے چینی اور کرب میں دعائیں کرتا ہوا سوگیا۔ اس رات خواب میں دیکھا کہ انتخاب خلافت ہو رہا ہے۔ اور حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کا نام خلیفہ کے لئے پیش کیا جاتا ہے۔ جس پر آپ فرماتے ہیں کہ میں تو اس قابل نہیں کہ مجھ پر یہ بوجھ رکھا جائے۔اس کے بعد تمام بزرگوں نے ہاتھ کھڑے کر کے آپ کے حق میں ووٹ دیا اور آپ کوخلیفہ چن لیا۔

اس سے پہلے خاکسار نے نہ تو حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کودیکھا تھا اور نہ ہی میری ملاقات آپ سے ہوئی تھی اور نہ ہی میں آپ کے نام سے واقف تھا۔اس کے بعد خاکسار کے کرب کی حالت جاتی رہی اور دلی سکون ہوگیا۔ اس کے تین دن بعد انتخاب خلافت میں حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کے انتخاب کا اعلان ہوا تو دل حمد سے بھر گیا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ648۔تاریخ تحریر24؍اکتوبر2005ء)

آنےوالے خلیفہ کا مقام خداکی نظر میں

جہاں تک نئے منتخب خلیفہ کی صفات اورمقام کا تعلق ہےخواب میں اللہ کے پیاروں کو ہونےوالے خلیفہ کےگمنام وجود کے بارے میں یہاں تک بتادیاگیا تھاکہ اس کی مماثلت آنحضرتﷺ اور آپ کے بعض خلفاء اور حضرت مسیح موعودؑاور آپؑ کے خلفاء سےبھی پائی جائے گی اور یہ وجودان کی کئی خوبیوں کا حامل ہوگا۔چنانچہ مکرم ناصر احمد صاحب مجوکہ بیان کرتے ہیں کہ’’حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کے بطور خلیفۃ المسیح انتخاب کے وقت جبکہ MTAپرابھی میں نے آپ کو نہیں دیکھا تھا کہ مجھے آنحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوگئی۔ اس زیارت کے بعد میں نے حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو MTAپر دیکھا اور جونہی آپ نے اپنی آنکھیں اوپر اٹھائیں اور کیمرہ نے Close upلیا تو مجھے بجلی کے کرنٹ کی طرح جھٹکا لگا کہ آپ کی اور آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں گہری مماثلت تھی (اگرچہ بناوٹ مختلف ہے)۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ726۔تاریخ تحریر2؍دسمبر2004ء)

اس میں اشارہ تھاکہ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ آنحضرتﷺکی محبت اور پیروی کے باعث آنحضورﷺ کی روحانی بصیرت سے حصہ پانےوالے ہیں۔تبھی خدا کا یہ محبوب بندہ ’’بارامانت‘‘ اٹھانے کےلیے چناگیا۔

جمالی شان کے حامل خلفاء راشدین سے مناسبت

مکرم عبد الحمید خان صاحب نے دوجمالی شان رکھنے والے خلفائے راشدین سے بطورخاص خلافت خامسہ کی بابرکت مماثلت کے بارے میں انتخاب سے قبل خواب میں دیکھا کہ’’ جناب مسرور احمد صاحب خلیفہ بن گئے ہیں۔خواب کچھ اس طرح سے تھا کہ ایک ہال میں ایک اسٹیج لگاہوا ہے اوراسٹیج پر چند کرسیاں رکھی ہوئی ہیں۔ جو خالی ہیں مگراسٹیج کے اردگرد لوگوں کی چہل قدمی ہورہی ہے۔ خواب میں اسی اسٹیج کی طرف دیکھ رہا ہوں تھوڑی دیر بعد میرے کانوں میں ایک بلند آواز سنائی دیتی ہے جس میں یہ کہاجارہا ہے ’’کہاں ہیں ابوبکر؟کہاں ہیں عثمان ؟انہیں جلدی بلاؤ۔ جناب مسرور احمدصاحب تشریف لا چکے ہیں ‘‘مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے ان دونوں خلفاء کو حضرت مرزامسرور احمدصاحب کے استقبال کے لئے بلایا جارہا ہے۔اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔‘‘ (جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ701۔تاریخ تحریر25؍اکتوبر2005ء)

اس نہایت غیرمعمولی علامتی رؤیا میں اشارہ تھا کہ آنےوالے خلیفہ میں دو جلالی شان کے حامل خلفاء حضرت عمرؓ و حضرت علیؓ کی نسبت حضرت ابوبکرؓو حضرت عثمانؓ والی جمالی شان غالب ہوگی اور اس دورمیں خلافت اولیٰ و ثالثہ کا رنگ نمایاں ہوگا۔واللہ اعلم

حضرت مسیح موعودؑ سے مماثلت

حضرت مسیح موعودؑ سے حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ کی مشابہت کے بارے میں مکرم شاہد عثمان صاحب نےاپنی یہ رؤیابیان کی کہ’’22؍اپریل 2003ءکونمازفجرکے بعد بیت احمدیہ میں تھوڑی دیر سویا ہوں چونکہ رات کو حفاظت کی ڈیوٹی پر تھا۔ تو خواب میں دیکھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی عین جوانی کی عمر میں ہیں اور سٹیج پر کھڑے ہو کرتقریر کررہے ہیں اور میں ان کے سامنے بیٹھا ہوں۔ اور اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔اس وقت حضرت خلیفۃ المسیح الرابع(رحمہ اﷲ) کو دفن نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی نیاانتخاب ہواتھا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ701۔تاریخ تحریر17؍اپریل2005ء)

آنےوالے خلیفہ کی حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ سے مماثلت

مکرم ایس فیاض اسلم صاحب تامل ناڈوانڈیانےحضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کو حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کی شکل میں خواب میں دیکھا۔وہ بیان کرتے ہیں کہ’’میں نے 23؍اپریل 2003ءکی صبح کوایک خواب دیکھاکہ میں فون کرکےمولوی منیراحمدصاحب سےخلافت کےانتخاب کا رزلٹ پوچھتا ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت فضل عمر خلیفہ منتخب ہوئے ہیں۔ میں نے انہیں پوچھا کہ میں اب انہیں کیسے مخاطب کروں۔ انہوں نے جواب دیا خلیفۃ المسیح الخامس کہہ کر۔ لفظ خامس کے بارہ میں بعد میں میں نے مولوی صاحب سے دریافت کیا کیونکہ مجھے عربی کا بالکل معمولی علم ہے اور میری مادری زبان تامل ہے۔ انہوں نے خواب میں مجھے کہا کہ حضرت فضل عمر خلیفہ منتخب ہوئے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ گاڑی پر سفر کر رہے ہیں اورابھی لندن نہیں پہنچے… مگر حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کا انتخاب بطور خلیفۃ المسیح الخامس ہوا ہے۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ725-726۔تاریخ تحریر23؍اپریل2003ء)

یہ خلیفہ ’’ناصر الدین‘‘ ہوگا

مکرم خالد سمیع صاحب نے خواب میں آنےوالے خلیفہ کو حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی صورت میں بیعت لیتے دیکھا۔وہ بیان کرتے ہیں کہ’’میں خداتعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر حلفیہ بیان لکھ رہا ہوں جو کہ میری کیفیت خلیفۃ المسیح الخامس کے انتخاب کے دوران بمقام بیت الفضل لندن نماز مغرب اور عشاء تھی۔ وہ کچھ اس طرح سے تھی۔ نماز مغرب و عشاء جمع کی گئی اور اس کے بعد ہم تمام افراد جماعت اس طرح سے صفوں میں بیٹھ گئے اور نئے خلیفۃ المسیح کے انتخاب کا انتظار کرنے لگے۔

ہرآن درود شریف کا ورد اور ساتھ یہ بھی دعا کررہا تھا کہ اے خدا آنے والا ہرطرح سے جانے والے خلیفہ کا نعم البدل ہو۔کہ انتخاب کے ا علان سے چندلمحے پہلے میری نظرآسمان پرتھی تو میں نے دیکھا کہ میری پیٹھ کی طرف سے ایک ستارہ ٹوٹا اور کافی دور تک نظرآیا اور قبلہ رخ جا کر اس کی روشنی ختم ہوگئی۔ اس نظارہ کودیکھا تو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی پیدائش کی جو نشانیاں بتائی گئی تھی کہ ان کی پیدائش پر بہت سارے ستارے آسمان سے ٹوٹیں گے تو دل کو ایک طرح سے یہ تسلی ہوگئی کہ انشاء اللہ آنے والا خلیفہ بھی خداتعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خصوصیات کا مظہر ہوگا۔ اس کے چند منٹ بعد مائیک سے جناب مولانا راشد صاحب کی آواز آئی کہ خداتعالیٰ کے فضل سے نئے خلیفہ کا انتخاب عمل میں آگیا ہے۔ حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ المسیح الخامس منتخب ہوگئے ہیں۔ ان کے اعلان میں جو الفاظ مجھ تک پہنچے وہ یہ تھے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ استخارہ میں تشریف لائے اورانہوں نے حضرت مرزا مسرور احمد کی بیعت لی…دل کو تسلی ہوئی کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کو خدا تعالیٰ نے ناصرالدین کا خطاب عطا کیا تھا۔ انشاء اللہ یہ خلیفہ بھی ناصرالدین ہوگا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ713۔تاریخ تحریر2؍نومبر2005ء)

حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ سے مشابہت

مکرم رانا آفتاب احمد صاحب کوخواب میں آنےوالے خلیفہ کی مماثلت حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ سے بتائی گئی۔وہ بیان کرتے ہیں کہ’’خاکسار نے خلافت خامسہ کے انتخاب سے ایک ماہ قبل خواب میں دیکھا کہ بہت سے لوگ جمع ہیں۔ جیسا کہ جلسہ کے دنوں میں ہوتے ہیں۔ میری ملاقات حافظ مظفر احمد صاحب اور سید نصرت پاشا صاحب سے ہوئی ہے۔ ہم لوگ ایک کمرے میں چلے جاتے ہیں۔ مکرم حافظ مظفر احمد صاحب بتاتے ہیں کہ خلافت کا انتخاب ہورہا ہے۔ میں دیکھ کر آتا ہوں کہ کون خلیفہ بنے ہیں۔ تھوڑی ہی دیر بعد آکر بتاتے ہیں کہ حضرت مرزا طاہر احمد ہی دوبارہ خلیفہ منتخب ہوگئے ہیں۔ ہم سب لوگ بہت خوش ہیں اور دعا کرنے لگ جاتے ہیں۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ597۔تاریخ تحریر8؍جولائی2004ء)

دورخلافت خامسہ کی خصوصیات

مکرم لیمن اینجی صاحب گیمبیا نے اپنی رؤیا میں آنےوالے خلیفہ کو حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ سے جسم میں بڑااور قد میں لمبا دیکھا۔وہ بیان کرتے ہیں کہ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ کثیر تعداد میں لوگ ایک نئے خلیفہ کی طرف بڑھ رہے ہیں جو کہ حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابعؒ نہیں ہیں۔ یہ خواب20؍فروری2003ءمیں دیکھی۔جب لوگ اکٹھےہورہےتھےتو یکدم انہیں حکم ہوا کہ ٹھہر جائیں کیونکہ دونوں مرد وخواتین اکٹھے چل رہے تھے۔ اور یہ جو ٹھہر جانے کا حکم ہوا تھا۔ یہ ایک کسی پکارنے والے آلے سے دیا جارہا تھااور جب لوگ ٹھہر گئے تو مجھے اندازہ ہوا کہ مرد عورتوں کو ایک بڑے فاصلے سے علیحدہ کیا گیا تھا۔ پھر اس کے بعد لوگوں کو حکم ہوا کہ تیزی سے دوڑتے ہوئے نئے خلیفہ کی طرف بڑھو۔ تب مجھے اندازہ ہو اکہ لوگ کسی سنجیدہ دوڑ میں شریک ہیں۔ میں نے اپنے آپ کو بڑی تیزی سے دوڑتے ہوئے پایا یہ ہرگز آسان دوڑ نہیں تھی۔ بہر حال مجھے اس بات کا ایک حدتک افسوس ہوا کہ میں نے دیکھا کہ کچھ عورتیں اس دوڑ میں مجھ سے آگے نکل گئی ہیں۔

جب تمام لوگ گزر گئے میں حیرانگی سے کیا دیکھتا ہوں کہ ہر قسم کے جانور بھی اس سمت میں دوڑ رہے ہیں وہ انتہائی برق رفتاری کے ساتھ دھول اُڑاتے ہوئے دوڑ رہے تھے۔میں اس جگہ کی کشادگی سے حیران رہ گیا۔ جہاں یہ واقعہ ہورہا تھا۔ اس کے بعد میں نے سفید فاختائیں بھی ساری دنیا سے اڑتے ہوئے نئے خلیفہ کی طرف آتے ہوئے دیکھیں۔ انہوں نے سارے آسمان کو آرام سے اڑتے ہوئے سفید رنگ سے بھر دیا تھا۔ بالآخر جس خلیفہ کو میں نے دیکھا ان کا وجود بڑا اور لمبا تھا۔حضرت خلیفہ طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ کے جسم سے۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ588تا590۔تاریخ تحریر10؍اپریل2006ء)

زمانہ خلافت خامسہ کا لمباہونا

مکرم ایس اے کیوسیف الدین آف انڈیااپنی خواب کی تعبیر میں بیان کرتے ہیں کہ’’میں نے 18؍اپریل 2003ءکی رات کودیکھاکہ میں دھوان ساہی یہ سن کرگیاہوں کہ سیدیعقوب الرحمان صاحب (جماعت کے مخلص دوست)کاانتقال ہوگیاہے۔دوسرےلوگ بھی تھے۔میں نےدیکھاکہ ان کی لاش پڑی ہوئی ہے اور لوگ دیکھ رہے ہیں اور میں بھی افسوس کے ساتھ دیکھ رہا ہوں۔ دوسرے دن 19؍اپریل کوخبرملی کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع (رحمہ اللہ)کی وفات ہوگئی ہے…میں نے اپنی جانب سے یہ تفہیم کی (i)جناب یعقوب الرحمن کی عمر 90سال ہے اس لئے حضور کی عمر لمبی ہوگی۔ (ii) نبی حضرت یعقوب علیہ السلام کے لڑکے یوسف علیہ السلام کی صفت لے کرحضرت مرزا مسرور احمد آئے ہیں۔ لیکن اپنے اور بیگا نوں کی طرف سے کچھ ہلکی سی مخالفت ہوگی جس طرح حضرت یوسف علیہ السلام گھرے ہوئے تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ روح القدس کے ذریعہ بہت بلند شان والا بنادے گا۔ اور مطلع بالکل صاف کردے گا اور زبردست ذہن وفہم دے گا اوردرجات بلند کرے گااور حضور کا حسن سلوک مخالفوں کے دل جیت لے گا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ633۔تاریخ تحریر7؍ستمبر2004ء)

آنےوالاخلیفہ’’نعمت اللہ‘‘

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا ایک اور صفاتی نام’’ نعمت اللہ‘‘ خواب میں دکھایا گیا۔مکرم حافظ عبدالاعلیٰ طاہر صاحب بیان کرتے ہیں:’’خاکسار نے ایک ماہ قبل خواب میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اللہ) کی وفات دیکھی اور جو چہرہ وفات کے بعد MTAپر ہم نے دیکھا بعینہٖ یہی چہرہ خواب میں نظر آیا۔ بڑا ہشاش بشاش چہرہ گویا کہ ابھی سو کے اٹھ جائیں گے۔ خاکسار نے اپنا خواب کسی کونہ بتایا۔ کسی کو بتانے کا حوصلہ ہی نہیں پڑ رہا تھا۔حضور رحمہ اللہ کی وفات سے لے کر خلافت کے انتخاب تک ہمہ وقت یہی دعا کرنے کی توفیق ملی کہ اللہ تعالیٰ جماعت کو ہر آزمائش سے بچائے اور جلد خلافت جیسی عظیم نعمت عطا فرمائے۔

یہی دعا کرتے ہوئے خاکسار رات کو سویا خواب میں خدا تعالیٰ نے دکھایا کہ ایک خوبصورت گاڑی آکر رکی ہے۔ اس میں سے حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب اترے ہیں۔ ایک اور دوست ساتھ ہیں ان کی پہچان نہ ہوسکی۔ خاکسار کے کانوں میں آواز آئی ’’نعمت اللہ ، نعمت اللہ‘‘۔ اس کے ساتھ ہی خاکسار کی آنکھ کھل گئی۔ خاکسار اٹھا وضو کیا نوافل پڑھے۔رات 3:40بجے انتخاب خلافت کااعلان ہوا تو خداتعالیٰ کے حضور سجدہ شکر ادا کیا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ598۔تاریخ تحریر29؍اپریل2003ء)

اپنے دادا حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ کے روپ میں

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے انتخاب سے قبل آنےوالی رؤیا میں ایک نہایت اہم بات ان اعلیٰ صفات سے تعلق رکھتی ہے جن کی پیشگی خبر دی گئی کہ آپ نہایت عمدہ اور پاکیزہ صفات کے حامل اورصاحب شرف و حشمت ہوںگے۔بعض مبارک ناموں میں سے ایک نام آپ کے دادا حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ کا ہے جن کے روپ میں آپ کومکرمہ زبیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ کریم احمد نعیم صاحب ہیوسٹن امریکہ نے دیکھا وہ بیان کرتی ہیں کہ ’’جس دن خلافت خامسہ کا انتخاب ہونا تھا۔ رات کو میں نے خواب دیکھا کہ حضرت مرزا شریف احمد صاحب جنہیں مجھے بچپن میں قریب سے دیکھنے کا موقع ملا تھا۔ کالی اچکن پہنے ہوئے کھڑے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں کچھ کاغذات ہیں اور دھندلا سا نظر آیا کہ دوپگڑی والے کھڑے ہیں جن کو وہ کاغذات دے رہے ہیں۔صبح اُٹھ کر میں نے یہ خواب اپنی بڑی بیٹی کو نیویارک میں سنائی اور کہا کہ شاید مرزا مسرور احمد صاحب خلیفہ بنیں گے۔بہر حال دعا کرتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے ہمارے غم کو خوشی میں بدلتے ہوئے حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو تاج خلافت پہنادیا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ716۔تاریخ تحریر20؍جون2004ء)

حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب کے روپ میں

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کو آپ کے والد مرزا منصور احمد صاحب کے روپ میں بھی دکھایا گیا جیساکہ مکرم نصیر احمد صاحب شارلٹ۔امریکہ نے بیان کیا ہے:’’20؍اپریل کی رات انتخاب سےایک رات پہلےخواب میں دیکھا۔ایک Paperپر کالے مارکر سے موٹے الفاظ میں لکھا ہے ’’مرزا منصور احمد‘‘اسی رات یہ خواب دو دفعہ دیکھا۔‘‘ (جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ660۔تاریخ تحریر25؍اپریل2003ء)

مسز نصرت ممتاز صاحبہ ملک زوجہ نسیم احمد شاہد صاحب نے رؤیا میں دیکھا کہ نیا خلیفہ’’ابن منصور‘‘ ہوگا وہ بیان کرتے ہیں کہ’’حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اللہ)کی وفات والے دن منڈی بہاؤالدین میں خدام وانصار کا اجتماع ہورہا تھا کہ میرے بیٹے نے اطلاع دی کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اﷲ)انتقال فرما گئے ہیں۔ یہ سن کر میں رونے لگی اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعاکرنے لگی کہ اے اللہ تعالیٰ بتا کہ اب خلیفہ وقت کون بنے گا۔ تو میرے کا ن میں تین دفعہ یہ آواز آئی کہ ابن منصور ، ابن منصور ، ابن منصور …پھر جب اعلان ہوا کہ خلیفۂ وقت مرزا منصور احمد صاحب کے بیٹے، مرزا مسرور احمد صاحب منتخب ہوگئے ہیں تو خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ65۔ تاریخ تحریر18؍اپریل2005ء)

آنےوالاخلیفہ’’قاضی‘‘

اسی طرح حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کو ’’بطور قاضی‘‘بھی دکھایا گیا جیساکہ مکرم ڈاکٹر مبارک احمد شریف صاحب بیان کرتے ہیں:’’حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اﷲ کی وفات پر دل بہت اداس تھے …اس دوران خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ ربوہ میں لوگ اکٹھے ہیں اور سیلاب ہے عوام کا اور ایک ہاتھ پر بیعت ہورہی ہے۔میں اپنے دوستوں سے پتہ کرتا ہوں کہ کس کی بیعت ہورہی ہے۔ تو پتہ چلتاہے کہ ربوہ کے قاضی کی بیعت ہورہی ہے چنانچہ میں بھی بیعت کر لیتا ہوں۔صبح اٹھنے کے بعد خاکسار اپنی لاعلمی میں نظر دوڑاتا ہے کہ ربوہ کا کون سا قاضی ہے جس کی بیعت خاکسار نے خواب میں کی ہے۔ تو دل تسلی نہیں پاتا۔ چنانچہ ایک یا دو دن کے بعد جب حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کا اعلان بطورخلیفۃ المسیح الخامس ہوا تو اس وقت بیعت تو کر لی مگر دل میں ایک بات تھی کہ خواب میں تو میں نے بیعت قاضی کی کی تھی مگر آج اعلان امیر مقامی و ناظر اعلیٰ صاحب کا بطور خلیفۃ المسیح کیا گیا ہے۔خداپر یقین رکھتے ہوئے بیعت کی کہ میری خواب ممکن ہے سچی نہ ہومگر یہ اعلان بہرحال سچا ہے اور یہ خدائی سلسلہ ہے…اس کو بھلانے کی کوشش کی کیونکہ خواب ایسی تھی جیسے کہ نظارہ صاف اور ستھرا ہے۔ بہرحال اگلے ہی دن جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع (رحمہ اللہ) کا خطبہ جمعہ فرمودہ 12؍دسمبر 1997ء M.T.Aنے بار بارنشر کیا جس میں حضور(رحمہ اللہ) نے قاضی کا لفظ ہی استعمال کیا کہ وہ قاضی تھے۔ یہ خطبہ سن کر اتنی تسلی ہوئی کہ بیان سے باہر ہے۔ میں وہ جذبات نوک قلم پر نہیں لاسکتا کہ کس طرح میرے رب نے میری تسلی کے سامان پیدا کئے۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ665-666۔تاریخ تحریر27؍اکتوبر2005ء)

آنےوالاخلیفہ’’عزیز‘‘

ایک خواب میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ کا صفاتی نام ’’عزیز‘‘ بھی آیا ہے عزیز مکرم بابوسراے ایس سووے صاحب طالب علم یونیورسٹی آف گیمبیا نے بیان کیا کہ’’مورخہ20،19؍اپریل2003ءجب کہ میں اپنےگاؤں میں چھٹیوں پرتھامیرےبڑےبھائی Muhammd A.S Soweنے مجھے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی وفات کی خبر دی۔ مورخہ16؍اپریل 2003ءبروزسوموارکی شب ایک واضح خواب میں مَیں نے ایک شخص کی تصویر دیکھی۔ سفید پگڑی کے ساتھ بالکل ویسی ہی جیسی کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ پہنا کرتے تھے اور تصویر کے نیچے لکھا ہوا تھا’’حضرت مرزا مسرور عزیزاحمد‘‘مجھے بتایا گیا کہ حضرت مرزا مسرور عزیزاحمد نئے خلیفہ ہیں۔

کچھ دنوں بعد میں مشن ہاؤس بارہ (Barra)گیااور اپنی خواب ایریا مشنری استاذعیسیٰ جوزف کو سنائی اور اسی روز مشن ہاؤس بارہ میں MTAکے ایک پروگرام میں جو دوبارہ نشر ہورہا تھا میں نے سکرین پر ہوبہو ایسے شخص کو دیکھا جسے میں نے خواب میں د یکھا تھا اور وہ ہمارے نئے منتخب خلیفہ، خلیفۃ المسیح الخامس حضرت مرز امسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ تھے۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ627۔تاریخ تحریر10؍اپریل2006ء)

آنےوالا خلیفہ ’’سیف اللہ‘‘

ایک خواب میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام ’’سیف اللہ‘‘ کا ذکر ہے۔مکرمہ طاہر نورین صاحبہ جرمنی بیان کرتی ہیں کہ’’جس رات خلافتِ خامسہ کا انتخاب تھا۔ میں ٹی وی (M.T.A)پردیکھ رہی تھی۔ پھر سوچا دو نفل ادا کروں۔ نفل ادا کرنے کے بعد M.T.Aدیکھتے دیکھتے مجھے چند منٹ کے لئے نیند آگئی۔سیف اللہ ،سیف اللہ کی آواز آئی اور میں جاگ گئی۔ ادھر ادھر دیکھا پھر M.T.Aدیکھنے لگ گئی اور چند منٹ بعد خلافت خامسہ کا اعلان سنا۔ (الحمد للہ)‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ729۔تاریخ تحریر16؍جون2003ء)

سیف اللہ کے معنے ہیں اللہ کی تلوار اور یہ لقب رسول اللہﷺ نے فاتح شام و عراق حضرت خالد بن ولیدؓ کو عطا کیا تھا۔جس میں حضرت مسیح موعودؑ کے اس جمالی دَور میں یہ اشارہ ہے کہ آنےوالا خلیفہ بلا خوف و خطر حق و صداقت کا اعلان کرنے والا ہوگااوراللہ تعالیٰ آپ کو اس میدان میں غیر معمولی جرأت و شجاعت عطا فرمائے گااورخاص الٰہی رعب سے آپ کو نصرت عطا ہوگی۔

آنےوالا خلیفہ ’’شیر‘‘

مکرم ڈاکٹر منوراحمد صاحب آئی سپیشلسٹ حیدرآباد (AMAپریذیڈنٹ) نے خواب میں حضورانور کو شیر کی صورت میں دیکھا، وہ بیان کرتے ہیں:’’خلافت خامسہ کے انتخاب کے وقت وہ کراچی میں تھے اور طبعاًایک پریشانی کا عالم تھا۔انتخاب خلافت کے تین چارروز بعد انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بلند مقام پر ایک شیر بیٹھا ہوا ہےجس کا منہ مشرق کی طرف ہےاور ڈاکٹر صاحب موصوف اس کے سامنے کھڑے ہیں۔آسمان سے ایک روشنی اتررہی ہےجو مسلسل پھیلتی چلی جارہی ہے اور اس شیر کے اوپر پڑتی ہے اور ڈاکٹر صاحب موصوف کو مخاطب کرکےکہاجاتا ہے کہ یہ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہیں۔اور اس شیر کو مخاطب کرکے یہ آواز آتی ہے:’’الیس اللّٰہ بکاف عبدہ‘‘کیا اللہ اپنے بندہ کےلیے کافی نہیں۔(بیان کردہ اجلاس حیدرآبادمورخہ22؍جنوری2022ء)

’’مجھے دنیا کی کوئی طاقت اوردشمن پکڑ نہیں سکتا‘‘

اسی طرح ایک خواب میں مکرم نسیم احمد شاہد صاحب نے حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کو ایک سفید کبوتر کی صورت میں دیکھا جسے ایک بھورے رنگ کا بلا پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔وہ بیان کرتے ہیں:’’مورخہ20,19؍اپریل 2003ءکی درمیانی رات تقریباً 4,3بجےصبح لیٹےہوئےخواب میں دیکھاکہ میرےسینہ پرایک سفید رنگ کا کبوتر آکر بیٹھا ہے۔ اسی دوران میں اپنے بائیں طرف ایک بھورے رنگ کا بلّاجو کبوتر کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ دیکھتا ہوں فوراً ہی کبوتر کی شکل صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کی پاک صورت میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اور وہ اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں اور بلّا غائب ہوجاتا ہے۔اورساتھ ہی محترم صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب کی غائبانہ آوازسنائی دیتی ہے۔ کہ’’مجھے دنیا کی کوئی طاقت اور کوئی دشمن پکڑ نہیں سکتا۔‘‘(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ670۔تاریخ تحریر28؍نومبر2005ء)

آنےوالا خلیفہ ’’بشیر الزماں‘‘

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا ایک صفاتی نام بشیر الزمان یعنی زمانے کو بشارتیں عطا کرنے والا بھی ایک خواب میں بیان کیا گیاہے۔مکرم ڈاکٹر رشید سید اعظم صاحب۔امریکہ بیان کرتے ہیں کہ ’’19؍اپریل 2003ءکی صبح تہجدسےپہلےمیں نےخواب میں دیکھاکہ بہت سےلوگ ایک خوبصورت باغ میں جمع ہیں اور بہتے ہوئے شفاف پانی سے وضو کر چکے ہیں۔ ایک فرشتہ نما بزرگ کہتے ہیں کہ’’بشیرالزماں‘‘پیدا ہوچکے ہیں۔ میں نے یہ خواب اپنی اہلیہ کو حضور (رحمہ اللہ) کی وفات کی خبر سے پہلے سنا دی تھی میری تفہیم یہی ہے کہ یہ خواب خلافت خامسہ سے منسلک ہے کہ حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اﷲ تعالیٰ کا ایک نام ‘‘بشیرالزماں ’’بھی ہے۔ واللہ اعلم’’(جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات،کشوف ورؤیا اور الٰہی اشارے صفحہ645۔تاریخ تحریر29؍مئی2003ء)

حضور ایدہ اللہ تعالیٰ جماعت کو غلبۂ اسلام کی خوشخبریاں دیتے آئے ہیں۔اہل فلسطین کو مخاطب کرتے ہوئے غلبہ ٔاسلام کی خبر دیتے ہوئے آپ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کی جو ترقی ہورہی ہے اور جماعت جس طرح پھیل رہی ہے، ہر ملک میں اور ہر ملک کے کئی شہروں میں جماعت کی تعداد بڑھ رہی ہے اور جماعت کا تعارف ہوگیاہے اور دنیا کے بڑے بڑے ایوانوں میں بھی جماعت کا تعارف ہوگیاہے۔ تو ہمیں امید ہے کہ جلد ان شاء اللہ آئندہ بیس، پچیس سال جماعت کی ترقی کے بہت اہم سال ہیں۔ اور آپ دیکھیں گے کہ اکثریت ان شاء اللہ مسیح موعود علیہ السلام کے جھنڈے تلے آجائے گی یا کم از کم مسلمانوں میں سے اکثریت ایسی ہوگی کہ جو یہ تسلیم کرنے والی ہوگی کہ احمدیت ہی حقیقی اسلام ہے۔‘‘(حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی کبابیر جماعت کے ساتھ آن لائن ، ورچوئل ملاقات مورخہ 5؍جون 2021ء)

آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس نعمت خلافت کی کماحقہ قدر کرنے کی توفیق دے اور کامل اطاعت کرتے ہوئے اس کی دائمی برکات سے ہمیں وافر حصہ عطافرمائے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button