یورپ (رپورٹس)

لٹوین بُک فیئر2022ءمیں جماعت احمدیہ لٹویا کی کامیاب شرکت

(بشارت احمد شاہد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل لٹویا)

لٹویا کا مختصر تعارف

لٹویا شمالی یورپ کے بالٹک علاقے میں واقع ایک چھوٹا سا مُلک ہے اور تین بالٹک ریاستوں میں سے ایک ہے۔ اس کے شمال میں ایسٹونیا (Estonia) اور جنوب میں لتھوانیا (Lithuania) واقع ہے۔ اس کے مشرق میں روس اور جنوب مشرق میں بیلاروس کا مُلک ہے۔ سویڈن بھی اس کے پڑوسی ممالک میں سے ہے مگر ان دونوں کے درمیان بالٹک sea واقع ہے۔ اس کی آبادی 1,957,200 باشندوں پر مشتمل ہے۔ اس کا کل رقبہ 24,938مربع میل ہے۔

لٹویا کے دارالحکومت کا نام ریگا (Riga) ہے۔ ریگا ایک بہت خوبصورت اورتاریخی شہر ہے۔ اس میں دوران سال بہت سے عالمی اور مقامی پروگرام منعقد ہوتے رہتے ہیں۔ Latvian Book Fair بھی ریگا شہر کے اہم پروگراموں میں سے ایک ہے۔ امسال بھی اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے جماعت احمدیہ لٹویا نے اس بُک فیئر میں حصّہ لیا۔ گذشتہ برس COVID-19 کی وجہ سے یہ بُک فیئر منعقد نہیں ہوسکا تھا۔

نمائش کےسٹینڈ اور سٹال کی تزئین وآرائش

نمائش کی انتظامیہ کی طرف سے مختلف سائز کے سٹینڈز کی پیش کش کی گئی۔ اُن کا مقام اور اُن کے سائز کے حساب سے 2*5(دو ضرب پانچ) میٹر کے stand کا انتخاب کیا گیا۔ Stand کے انتخاب کے بعد اُس کی تیاری کے سلسلہ میں کچھ بینرز تیار کروائے گئے۔ اس دفعہ ایک بینرتیار کروایا گیا جس پر حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی تصویر کے اوپر لٹوین زبان میں Messiah Has Comeلکھا ہوا تھا۔ خلفائے کرام کی تصاویر بھی آویزاں کی گئیں۔ لٹوین زبان میں ’’محبّت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں ‘‘ کا بینر بھی آویزاں کیاگیا۔

ایک اور بینر پر حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ کے تین ارشادات لٹوین زبان میں درج تھے۔ ان ارشادات کے ساتھ حضور انور ایّدہ اللہ کی ایک بہت ہی خوبصورت تصویر بھی بینر پر پرنٹ کروائی گئی تھی جو کہ اس نمائش کو چارچاند لگارہی تھی۔

لٹوین زبان کا لٹریچر

اس نمائش میں پیش کیا جانے والا زیادہ تر لٹریچر رشین زبان میں تھا۔ اس کے علاوہ انگریزی کی کتب پیش کی گئیں۔

مگر مقامی لوگوں کے مطالبات اور اُن کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے جماعت احمدیہ لٹویا گذشتہ تین برس سے لٹوین زبان میں بھی لٹریچر تیار کروانے کی سعادت حاصل کررہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب تک لٹوین زبان میں 9 لیف لیٹ اور 4 کتب طبع ہوچکی ہیں۔ امسال بُک فیئر میں 4 نئی شائع ہونے والی کتب بھی ہمارے سٹال کی زینت بنیں۔ یہ کتب پہلی بار لٹوین زبان میں شائع ہوئی ہیں۔

اس طرح یہ لٹریچر بھی سٹال کی زینت بنایا گیا جس کا جماعت کی طرف سے بہت مثبت پیغام گیا کہ ہم جس مُلک میں بھی کام کرتے ہیں وہاں کی زبان سے بھی پیارکرتے ہیں۔

گذشتہ دو برسوں میں سب سے زیادہ رشین زبان کا لٹریچر تقسیم ہوا تھا مگر اس دفعہ سب سے زیادہ لٹوین زبان کا لٹریچر تقسیم ہوا ہے۔

Bags اور کارڈزکے ذریعہ تبلیغ

ہم نے کتب ڈال کر دینے کے لیے کچھ bags اور visiting کارڈز بھی تیارکروائے تھے جو نمائش پر آنے والوں کو دیے گئے۔ ان کے ذریعہ بھی جماعت کا بھرپور پیغام پہنچا۔ ایک وقت نمائش گاہ میں ایسا بھی آیا جب ہر طرف لوگ جماعت کے Logo والے بیگ لے کر گھوم رہے تھے۔ جن لوگوں کو لٹریچر دیا جاتا ساتھ ہی جماعتی visiting کارڈ بھی دیا جاتا تاکہ لوگ بعد میں بھی جماعت سے رابطہ کرسکیں۔

مہمانوں کا جماعت کے سٹال پر آنا

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے بہت سے لوگ جماعت کے سٹال پر آئے۔ لوگ ہمارے سٹال کے قریب آکر جماعت کا نام پڑھتے اور پھر ہمارے سٹال پر موجود رشین اور انگریزی کتب کو دیکھنا شروع کردیتے۔ کئی ایسے لوگ بھی تھے جو مسلم کا لفظ دیکھ کر رُکے بغیرآگے گزرجاتے۔ چند ایسے لوگ بھی تھے جن کو ہماری کتب اتنی پسند آئیں کہ وہ تینوں دن اور پھر باربار سٹال پر آئے۔ کچھ مقامی اور بعض ترک مسلمان بھی ہمارے سٹال پر آئے۔ انہوں نے بھی لٹویا میں اتنی زیادہ تعداد میں اسلامی لٹریچر دیکھ کر خوشی اور مسرّت کا اظہار کیا اور بہت سی کتب بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ جیسا کہ ابھی ذکر ہو ہے کہ نمائش میں پیش کیا جانے والا زیادہ ترلٹریچر رشین اور انگریزی زبان میں تھا۔ اس کے علاوہ جرمن اورعربی زبان کی کچھ کتب بھی ہمارے سٹال کی زینت بنیں۔ چندزبانوں میں ہمارے پاس موجود تراجم قرآن بھی نمائش میں رکھے گئے۔

سٹال پر کتب کی ترتیب

سٹال پر سب سے آگے لٹوین زبان میں شائع شدہ لٹریچر رکھا گیا۔ اس کے ساتھ رشین زبان اور پھر انگریزی میں لٹریچر رکھا گیا۔ مہمانوں نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ یہ سب کتب ہی بہت اہم ہیں اس لیے ہمیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ ان میں سے کونسی لیں اور کونسی چھوڑیں۔ جن کتب نے سب سے زیادہ زائرین کواپنی طرف متوجّہ کیا اُن میں حضور انور ایّدہ اللہ کے خطابات کے بعد سرفہرست ’’مسیح ہندوستان میں ‘‘، ’’دیباچہ تفسیر القرآن‘‘، ’’مذہب کے نام پر خون‘‘، ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘، ’’جہاد کی حقیقت‘‘، ’’دعوۃ الامیر‘‘، ’’اسلام اور عصر حاضر کے مسائل‘‘ وغیرہ کتب تھیں۔

ہمارے سٹال پر تشریف لانے والے مہمانوں نے سب سے زیادہ اسلام احمدیّت اور عصرِ حاضر سے متعلق سوالات پوچھے۔ ایسے محسوس ہورہا تھا کہ لوگ اسلام کے بارہ میں جاننا چاہتے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے جماعت احمدیہ کے بارہ میں بھی یہ سوال پوچھا کہ آپ لوگ کون ہیں، اس جماعت کا تعارف کیا ہے وغیرہ۔

مہمانوں کے تاثرات

بُک فیئر کے موقع پر ہمارے سٹال پر آنے والے چند مہمانوں کے تاثرات کچھ اس طرح ہیں۔

ایک خاتون نے کہا کہ ’’مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ آپ لوگ اسلام کی اصل تعلیم لوگوں تک پہنچا رہے ہیں کیونکہ اس معاشرے میں میڈیا کی وجہ سے جو اسلام ہم جانتے ہیں وہ اچھا نہیں مگر عورتوں کے متعلق جو اسلام کی تعلیم ہے وہ بہت خوبصورت ہے جس کے متعلق یہاں کے لوگ اتنا نہیں جانتے‘‘۔

ایک ماں بیٹا ہمارے سٹال سے گزر رہے تھے تو ان کو کتب پیش کی گئیں۔ بعض بڑی عمر کے لوگ اسلام کے بارہ میں ڈرتے بھی ہیں۔ لڑکے کی والدہ کو تو انگریزی نہیں آتی تھی، ہم نے لڑکے سے بات کی تو اس نے بھی خاص دلچسپی نہیں دکھائی مگر ہم نے جاتے جاتے اسے ایسے ہی بول دیا کے ہمارے ہاں عورت کا مقام بہت بڑا اور قابل عزت ہے جس کے متعلق ہمارےپاس تمہیں دینے کے لیے ایک پمفلٹ ہے، وہ رکا اوراس کی دلچسپی بڑھ گئی۔ اس نے مختلف سوال کرنا شروع کردیے۔ اس کی ماں اس کو باقاعدہ شرٹ سے کھینچنے لگی کہ چلو مگر لڑکے نے اس کو کہا کہ یہ عورتوں کے متعلق بتا رہا ہے۔ اس نے میری ہر بات اپنی والدہ کو لٹوین زبان میں ترجمہ کر کے بتائی جس کے بعد انہوں نے عورتوں سے متعلق پمفلٹ لیے اور خوشی کا اظہار کیا۔

ایک لڑکا لٹویا کے ایک دوسرے شہر میں واقع Rezekne University سے ہمارے سٹال پر آیا۔ اس کو انگریزی زیادہ اچھی نہیں آتی تھی تو روسی زبان میں بات شروع کی۔ اس نے روس اور یوکرائن کے درمیان کشیدگی پر کہا کہ دنیا کی نظر میں روسی قوم الگ کی جا رہی ہے جو کہ صحیح نہیں ہے۔ اس پر اسے کہا گیا کہ ہماری جماعت امن کی علمبردار ہے اور ہمارے پیارے امام دنیا کو ایک لمبے عرصے سے تباہی سے بچانے کے لیے مختلف ممالک میں، ان کی پارلیمینٹس میں جا کر ان کو امن کا پیغام دے رہے ہیں اور اسلام کی حقیقی اور پر امن تعلیمات سے آگاہ فرماتے آ رہے ہیں۔ وہ بہت متاثر ہوا اور اس کو “World Crisis and the Pathway to Peace” کا رشین ترجمہ دیا گیا۔ وہ بہت خوش ہوا اور جاتےہوئے کہنے لگا کہ ’’آپ جیسے لوگوں سے مل کر بہت خوشی ہوئی، کاش دنیا کے باقی لوگ بھی ایسی ہی سوچ رکھنے والے بن جائیں۔‘‘

بُک فیئر پر آنے والے مہمانوں کی تعداد

اللہ تعالیٰ کےفضل وکرم سے 13مارچ 2022ء کو تئیسویں عالمی نمائش ’’لٹوین بُک فیئر 2022ء‘‘ کامیابی سے اپنے انجام کو پہنچی۔ 22195 افراد نے نمائش کو وزٹ کیا۔

اس دفعہ کورونا اور روس یوکرائن جنگ کی وجہ سے دوسرے ممالک کے لوگ اس نمائش میں شامل نہیں ہوسکے۔

کتب ولٹریچر کی تقسیم

اللہ تعالیٰ کے خاص فضل وکرم اور حضور اقدس کی دعاؤں کے طفیل جماعت احمدیہ لٹویا کو 1026 کے قریب جماعتی کتب اور لیف لیٹ تقسیم کرنے کی توفیق ملی اور اس مرتبہ بھی لٹویا میں ہزاروں لوگوں تک اسلام کا حقیقی پیغام پہنچا۔ الحمد للہ

بُک فیئر کے سلسلہ میں خدمت کرنے والے

اس بُک فیئر کی تیاری اور سٹال پر ڈیوٹی سرانجام دینے کے سلسلہ میں خاکسار (مبلغ سلسلہ وصدر جماعت لٹویا)کے علاوہ مکرم احمد فراز صاحب مبلغ سلسلہ وصدر جماعت لتھوانیا، مکرم باسل احمد سیّد سیکرٹری مال (لتھوانیا) اور مکرم ابراہیم زکی صاحب سیکرٹری تعلیم (لتھوانیا)، مکرم فضل عمر شاہد صاحب سیکرٹری مال (لٹویا)، مکرم جاذب احمد شاہد صاحب سیکرٹری تربیت(لٹویا)، مکرم مرغوب احمدصاحب سیکرٹری وصایا (لٹویا)، مکرم عطاء الصبور خان صاحب جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ لٹویا اورعزیزم خاقان احمد صائم سیکرٹری تبلیغ (لٹویا)، مکرم توقیر احمد صاحب سیکرٹری تعلیم (لٹویا)، مکرم محسن سلطان صاحب، مکرم انتصار محمود صاحب اور مکرم وقاص احمد قیصرانی صاحب نے خدمات سرانجام دیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین

بُک فیئر اور LED

اس دفعہ بُک فیئر میں ٹی وی سکرین لگائی گئی جس پر مسلسل حضرت امیرالمؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ کے مختلف ممالک کے دورہ جات اور مختلف ممالک کے سربراہان کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں دکھائی جاتی رہیں۔ اس ذریعہ سے بھی لوگوں تک جماعت کا پیغام پہنچا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button