افریقہ (رپورٹس)

نائیجر میں ریجنل جلسہ جات

کورونا جیسی مہلک وبا کی وجہ سےپوری دنیا میں ہر قسم کی اجتماعی تقریبات نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جماعت احمدیہ نائیجر بھی نیشنل جلسہ سالانہ کا انعقاد نہ کرسکی اور اس کمی کو پوراکرنے کے لیے سماجی رابطوں میں حکومت کی طرف سے جو رعایتیں دی گئی ہیں ان کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ملک بھر میں ریجنل سطح پر جلسہ جات کےانعقادکا پروگرام بنایا گیا۔ ماہ دسمبر 2021ء میں امیر جماعت نائیجر مکرم اسد مجیب صاحب کی نگرانی میں اس مقصد کے لیے میٹنگ منعقد کی گئی جس میں تمام جماعتوں کے جلسہ جات کے لیے نیشنل لیول پر ایک منظم پروگرام ترتیب دیا گیا۔ اور ان جلسوں کا مرکزی موضوع خلافت احمدیہ رکھا گیا۔

جلسہ سالانہ ریجن ماداوا

ریجن ماداوا کے مبلغ سلسلہ مکرم حافظ عامر لطیف صاحب تحریر کرتے ہیں کہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال ماہ جنوری میں ریجن ماداوا کو ریجنل جلسہ کے انعقاد کی توفیق ملی۔

جلسہ سالانہ ریجن ماداوا

اس ضمن میں سب سے پہلے داعیان و معلمین سے میٹنگ کی گئی اور لائحہ عمل تیا رکیا گیا۔ بعد ازاں 9جماعتوں سے رابطہ کیا گیا اور ان کو جلسہ کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس پر احباب جماعت نے اس کو سراہا اور شمولیت کا بھرپور رنگ میں وعدہ کیا۔ اس کے بعد ایسی جماعت کا انتخاب کیا گیا جو دوسری جماعتوں کے سنٹر میں ہو تا دوسرے لوگ بھی بآسانی آسکیں اس حوالہ سے Guidan Gani جماعت کا انتخاب کرکے مقامی احباب سے میٹنگ کی گئی اور دن کا تعین کیا کہ ایسا دن انتخاب کریں کہ جس دن کوئی مارکیٹ نہ ہو تا حاضری کو یقینی بنایا جاسکے اور دیگر شعبوں کے بارے مشاورت کی گئی جس پر مقامی جماعت نے بھرپورتعاون کی یقین دہانی کروائی۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب کی منظوری سے 24؍جنوری بروز سوموار کا دن مقرر کیا گیا۔ دن اور جگہ کا تعین کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو دعائیہ خط لکھا گیا اور انفرادی طور پر صدقہ بھی دیا گیا۔

مورخہ 24؍جنوری بروز سوموار مکرم امیر صاحب کی صدارت میں جلسہ کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ مکر م عبد الکریم صاحب نے تلاوت کی اور ہاؤسا میں ترجمہ مکرم عبد الفتاح ذکراللہ صاحب( معلم سلسلہ )نے پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم لامین عبد الرحمٰن صاحب معلم سلسلہ اور حافظ عامر لطیف مبلغ سلسلہ نے قصیدہ پڑھا اور بعد ازاں اس کا ہاؤسا میں ترجمہ پیش کیا گیا۔

اس کے بعد مندرجہ ذیل تقاریر پیش کی گئیں۔

پہلی تقریر: مکرم مامن بیلو صاحب صدر انصار اللہ نائیجر، بعنوان ’’جماعت احمدیہ کا تعارف‘‘

دوسری تقریر: مکرم عبد الفتاح ذکر اللہ صاحب معلم سلسلہ، بعنوان ’’وفات مسیح علیہ السلام ‘‘

تیسری تقریر: مکرم لامین عبدالرحمٰن صاحب معلم سلسلہ، بعنوان ’’آمدحضرت امام مہدی علیہ السلام ‘‘

چوتھی تقریر: حافظ عامر لطیف صاحب مبلغ سلسلہ، بعنوان ’’اجرائے نبوت‘‘

آخر پر مکرم امیر صاحب نے صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام، خلافت کی اہمیت، خلیفہ خدا بناتا ہے اور اس کی دعائیں بھی سنتا ہے کے موضوعات پر تقریر کی۔ اس ضمن میں آپ نے قبولیت دعا کے بعض واقعات بھی سنائے۔

دعا کے بعد مہمانان و مقامی جماعت کے احباب کو کھانا پیش کیا گیا۔

جلسہ میں 9گاؤں کے افراد جماعت کو مدعو کیا گیا تھا تا ہم دور کے گاؤں کے افراد نے بھی شمولیت کی۔ اسی طرح جہاں جلسہ کا انعقاد کیا گیا تھا وہاں کے قریبی گاؤں جو کہ احمدی نہیں ہیں وہاں سے بھی لوگوں نے جلسہ میں شرکت کی۔ مقامی لجنہ اماء اللہ کے علاوہ دوسری احمدی جماعتوں سے لجنہ اماءاللہ نے احباب جماعت کے ساتھ پیدل سفر کر کے جلسہ میں شرکت کی۔

خاکسار کو مکرم ابراہیم صاحب (سیکرٹری مال ) نے بتایا ہے کہ غیر احمدی عورتوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی اور باقاعدہ جلسہ سنا اور خاص طور پر ایک عورت نے باقاعدہ کاغذ پر لکھ کر دیا کہ میں جماعت احمدیہ میں شامل ہوتی ہوں۔ عمومی طور پر سب نے کہا کہ ہم احمدیت میں شامل ہوتے ہیں۔

اسی طرح خاکسار نے دوران دورہ احباب جماعت جنہوں نے جلسہ میں شمولیت کی ان سے ان کے تاثرات پوچھے جس پر احباب جماعت نے کہا کہ ہمیں جلسہ سن کے بہت فائدہ ہوا اور ہم واپسی پر گھر پہنچنے تک آپ لوگوں کے لیے دعا کرتے رہیں گےاور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ عموماً یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ تقاریر میں فرقہ بازی پہ زور دیا جاتا ہے لیکن آپ کے جلسہ میں ایسا نہیں تھا۔

جلسہ کی آخری تقریر میں امیر صاحب نے خلیفہ وقت کی دعاؤں کے قبول ہونے کا اور خلیفہ وقت کو دعا کا خط لکھنے کی اہمیت کے بارہ میں بھی بتایا تھا۔ اس حوالہ سے جلسہ کے اختتام پر دو احباب نے خاکسار کو دعائیہ خط لکھنے کو کہا اور ایک جماعت دان کالگو کے صدر صاحب جلسہ کے اگلے روز باقاعدہ خاکسار کو ماداوا میں ملنے کے لیے آئے اور حضور انور کو دعائیہ خط کے لیے کہا۔ اور اس طرح خطوط کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ الحمد للہ

جلسہ کی کل حاضری 630 رہی جس میں 119 غیر از جماعت نے شرکت کی۔ تمام افراد جماعت نے خود اپنے خرچ پر سفر کر کے شمولیت کی۔ اللہ تعالیٰ ان کے اموال و نفوس میں برکت دے۔ آمین

جلسہ کی مکمل تیاری میں خاکسار کو صدر صاحب و امام جماعت گڈان گانی، سیکرٹری صاحب مال ریجن ماداوا، مکرم عبد الفتاح ذکر اللہ صاحب معلم سلسلہ، مکرم لامین عبد الرحمٰن صاحب معلم سلسلہ، داؤدا رفاعی صاحب داعی الی اللہ، داؤدا ابراہیم صاحب داعی الی اللہ، ابو بکر آدمو صاحب داعی الی اللہ، طلباء مدرسہ احمدیہ، خدام الاحمدیہ ولجنہ اماء اللہ جماعت گڈاں گانی کا خصوصی تعاون شامل حال رہا۔ اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر دے۔ آمین

جلسہ سالانہ ریجن گڈاں رومجی

ریجن گڈاں رومجی کے مبلغ مکرم اعزاز احمد صاحب تحریر کرتے ہیں کہ مورخہ 26؍جنوری کو جماعت ڈنڈا جی مکاؤ میں گڈاں رومجی ریجن کا جلسہ ہوا۔ پروگرام کی کامیابی کے لیے حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں دعائیہ فیکس کی گئی۔

جلسہ سالانہ ریجن گڈاں رومجی

جلسہ کا آغاز مورخہ 26؍جنوری کو 11 بجے ہوا۔ مکرم ثانی صاحب داعی الی اللہ نے تلاوت قرآن پاک کی اور اس کا ہاؤسا ترجمہ آدمو صاحب داعی الی اللہ نے پیش کیا۔ اس کے بعد قصیدہ عزیزم عبداللہ ابراہیم صاحب اور عزیزم مسرور صاحب نے پیش کیا اور اس کا ترجمہ ہاؤسا زبان میں پیش کیا۔

جلسہ کی پہلی تقریر مکرم محمد بیلو صاحب نے بعنوان احمدیت حقیقی اسلام کی۔ اس کے بعد مکرم بالا ابراہیم صاحب لوکل مشنری نے وفات مسیح ناصری علیہ السلام کے عنوان پر تقریر کی۔

جلسہ کی اختتامی تقریر میں مکرم امیر صاحب نے خلافت خامسہ کے مبارک دور میں اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت کے واقعات سنائے جن میں مختلف افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے احباب جماعت اور غیر از جماعت احباب کے واقعات شامل تھے۔ آخر میں احباب کے سوالات بھی لیے گئے جن کے امیر صاحب نے جوابات دیے۔

پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا جس کے بعد نماز ظہر ادا کی گئی اور احباب کو ظہرانہ پیش کیا گیا۔ اس جلسہ میں تقریباً 450 مردو زن شامل ہوئے۔

جلسہ سالانہ ریجن برنی کونی

ریجن برنی کونی کے مبلغ مکرم محمد جمال صاحب تحریر کرتے ہیں کہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ کونی کو اپنا ریجنل جلسہ مورخہ 27؍جنوری بروز جمعرات بمقام ملبذا بورگم منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ ملبذا تاواریجن کا ایک قصبہ ہے، جو نائیجیریا کی سرحد کے بالکل شمال میں نیشنل ہائی وے 1 پہ واقع ہے۔ یہ ہائی وے ملک کے دارالحکومت نیامی اور مرکزی مشرقی شہروں مارادی اور زیندر کو ملاتی ہے۔

جلسہ سالانہ ریجن برنی کونی

دعا اور صدقہ کے ساتھ جلسہ کی تیاریوں کا بھرپور آغاز کر دیا گیا۔ انتظامات کے سلسلے میں جلسہ سے پہلے معلمین سلسلہ، صدران جماعت اور دیگر عہدیداران کے ساتھ میٹنگز کی گئیں اور جلسہ کی کمیٹیز بنا کر ان کو کام سپرد کیے گئے۔ میٹنگ میں کارکنان کو یہ بتایا گیا کہ اگر یہ اہداف مکمل طور پر حاصل ہوں گے تو متوقع نتائج قابل دید ہوں گے۔ احمدیوں کے علاوہ غیر از جماعت احباب کو بھی دعوت نامے بھیجے گئے۔ سرکاری افسران و مذہبی راہنماؤں سے ملاقات کرکے جلسہ کی دعوت دی گئی۔ تمام احباب سے اس جلسہ میں شامل ہونے کے لیے متعدد بار ذاتی رابطے کیے گئے تاکہ حاضری کو بہتر بنایا جاسکے۔

تیاری اور معائنہ: جنوری کےآغازسےجلسہ کے انعقاد تک متعدد بار ملبذا جاکر مقامِ جلسہ کا جائزہ لیا گیا اور 25؍جنوری کی صبح سےوقار عمل کا زور و شور سے آغاز کر دیا گیا۔ وقار عمل میں سب سے اہم جلسہ گاہ مردانہ و زنانہ کی تیاری، سٹیج کی تیاری اور لنگر خانہ و ضیافت کے کام کو جگہ کی مناسبت سے تیار کرنا تھا نیز وسیع ہال کی سجاوٹ بھی شامل تھی۔ وقار عمل کے لیے تشریف لانے والوں کو شعبہ ضیافت کی طرف سے ظہرانہ وعشائیہ پیش کیاجاتا رہا۔ الحمدللہ تمام احباب کرام نےنہایت ذوق وشوق سے حصہ لیا اور اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی پایہ انجام تک پہنچایا۔

جلسہ کی کارروائی: جلسہ کے لیے وفود کی آمد کا سلسلہ26؍جنوری بروز بدھ سےہی شروع ہو گیا تھا اور احباب کی آمد کے ساتھ ہی پرنور و بابرکت فضا نے ماحول کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ مورخہ 27؍جنوری کے بابرکت دن کا آغاز مزید وفود کی آمد سے ہوا۔ سادہ لوح، مخلص اور فدائی احباب سفر کی صعوبتیں سہتے ہوئےدور دور سے پیدل، موٹر سائیکلوں اور دیگر ذرائع سے جلسہ گاہ پہنچنے لگے اور فضا میں نعرہ ہائے تکبیر کی صدا گونجنے لگی اور جماعت احمدیہ زندہ باد کے نعروں سے ماحول میں پیدا ہونے والی ایمانی درجۂ حرارت کی تپش دلوں کو گرمانے اور روحوں کو سیراب کرنے لگی۔ مختلف مساجد کے غیر از جماعت اماموں نے بھی جلسہ میں شمولیت اختیار کی۔ مکرم امیر صاحب نے اپنے وفدکے ساتھ اس بابرکت جلسہ میں شرکت کی جس پر احباب جماعت کی طرف سے ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔

روح پرور نعرہ ہائے تکبیر اور کلمہ حق کے ورد کے بعد صبح 11بجے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم یوسف صاحب نے اپنی خوش لحن آواز میں کی۔ مکرم ابوبکر صاحب نے گروپ میں قصیدہ بشان سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ترنم سے پڑھا اور سماں باندھ دیا۔

اس کے بعد صدر مجلس انصاراللہ نائیجر مکرم ممن بیلو صاحب نے خلافت احمدیہ کی برکات پہ سیر حاصل تقریر کی۔ پھر مکرم محمد یوسف صاحب نے خلافت از روئے قرآن و احادیث کےموضوع پر لب کشائی کی۔ ریجنل مبلغ صاحب نے خلافت راشدہ و احمدیہ کےتعارف پر تقریر کی بعد ازاں نائب امیر جماعت احمدیہ نائیجر جیبو چیماگو صاحب نے خلافت احمدیہ کے مقام پر روشنی ڈالی۔ اختتامی تقریر امیر صاحب کی تھی جس میں خلفائے احمدیت کے احباب جماعت سے پیار و محبت اور ذاتی تعلق کے واقعات سلیس اور سادہ زبان میں بیان کیے گئےتا کہ یہ واقعات سن کر وہاں موجود احباب کے سینوں میں بھی پیارے آقا امامنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ سے ذاتی تعلق پیدا کرنے کی ایسی لو روشن ہوجائے جو پھر مرور زمانہ کے ساتھ بھی نہ بجھ سکے۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ گو یہ تقریر نائیجر کی نیشنل زبان فرانسیسی میں تھی لیکن اس میں چھوٹے چھوٹےلوکل ہاؤسا زبان کے الفاظ بھی استعمال کیے گئے تا کہ مقامی آبادی سے اپنائیت کا اظہار اور اخوت و محبت کا پیغام دیا جائے۔

آخر میں عزت مآب چیف صاحب اور مذہبی سربراہان نے مختصرطور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دعا کے ساتھ یہ روحانی محفل اپنے اختتام کو پہنچی الحمدللہ۔ بعد از نماز حاضرین کی خدمت میں پُرلطف ظہرانہ پیش کیا گیا۔

تاثرات: مکرم گربا صاحب(بورگم)بیان کرتے ہیں کہ میں نے اس سے پہلے کبھی ایسا منظم دینی جلسہ نہیں دیکھا۔ جس بات نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ لوگوں میں اطاعت اور نظم و ضبط کی پابندی ہے اور شاید یہی جماعت احمدیہ کی کامیابی کا راز ہے۔

مکرم محمدو صاحب(ڈن کولکی)بیان کرتے ہیں کہ اس جلسہ سےہمارے ایمان مضبوط ہوئے ہیں اور ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا پتا لگا ہے جس میں سے ایک ذمہ داری خلیفۂ وقت کو مستقل بنیادوں پہ خط لکھنا اور ذاتی تعلق بنانا ہے۔

مکرم سعیدو صاحب(دبگاوا)بیان کرتے ہیں کہ کورونا کی وبا اور ملکی حالات کی وجہ سے جس ٹینشن اور مایوسی کا عالم ہے ان حالات میں یہ ایمان پرور جلسہ ہمارے لیے کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں۔

مکرم عبداللہ صاحب(گڈاں براو)بیان کرتے ہیں کہ میں جماعت احمدیہ نائیجر کواس کامیاب جلسہ کے انعقاد پہ مبارکباد پیش کرتا ہوں اور خدا کرے ایسے مواقع ہمیں مزید نصیب ہوں اور ہم اسلام احمدیت کے سچے خدام بننے والے ہوں۔

اللہ تعالیٰ تمام خدمت کرنے والوں کو بہترین جزا دے اور ہمیں اپنے دل و جان سے پیارے امام کی کامل اطاعت میں دن رات خدمت کی توفیق دیتا چلا جائےاور ہم اپنے عہد بیعت کو نبھانے والے ہوں۔ آمین

جلسہ سالانہ ریجن زیندر

اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 29؍جنوری بروز ہفتہ جماعت احمدیہ زیندر کو مریا ڈیپارٹمنٹ کے ایک زون میں ریجنل جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ جلسہ کے انتظامات کے لیے 9 افراد پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی اور منتظمین کو متعلقہ شعبہ کی بابت ہدایات دی گئیں۔ احباب جماعت کے مشورہ سے پرائمری سکول کے احاطہ میں جلسہ گاہ کا انتظام کیا گیا۔ جلسہ گاہ میں وقار عمل کے لیے خدام نے بھرپور حصہ لیا۔

جلسہ سالانہ ریجن زیندر

29؍جنوری کو مکرم اسد مجیب صاحب امیر جماعت احمدیہ نائیجر مرکزی وفد کے ہمراہ بوقت ساڑھے گیارہ بجے جلسہ گاہ پہنچے۔ جلسہ کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ مکرم ابراہیم ہما صاحب نے سورہ جمعہ کی تلاوت کی۔ اس کے بعد مکرم لامین یحیٰ صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں عربی قصیدہ پڑھا۔ جلسہ کی پہلی تقریر مکرم مامن بیلو صاحب نے ’’جماعت احمدیہ کا تعارف‘‘ کے موضوع پر کی۔ دوسری تقریر مکرم لاولی شعیبو صاحب لوکل مشنری نے ’’جماعت کے عقائد و بنیادی اختلافی مسائل‘‘ کے عنوان پر کی۔ جلسہ کی اختتامی تقریر مکرم امیر صاحب نے ’’صداقت حضرت مسیح موعودؑ ‘‘ کے موضوع پر کی۔ اجتماعی دعا کے ساتھ جلسہ اختتام پذیر ہوا جس کے بعد ناصرات کے ایک گروپ نے عربی قصیدہ یا عین فیض اللّٰہ والعرفان کے چند اشعار ترنم کے ساتھ پڑھے۔ نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد احباب کرام کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔

جلسہ کے پروگرام میں تین جماعتوں ’جگائی الحاجی نانی‘، ’جگائی مجما‘ اور ’جگائی کائی گما‘ سے تقریباً 400 مردوزن وبچے شامل ہوئے۔ علاقہ میں تربیتی نقطہ ٔنظر سے پہلا اجتماعی پروگرام تھا جسے احباب کرام نے توجہ سے سنا اور پسند کیا۔

دعاکی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ علاقہ میں جلسہ کے نیک اثرات مرتب کرےاور ہمیں پہلے سے بڑھ کراحسن رنگ میں خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

جلسہ سالانہ ریجن تیساوا

ریجن کے مبلغ مکرم سعید احمد عدیل صاحب لکھتے ہیں کہ جماعت احمدیہ ریجن تیساوا، نائیجر کو اپنا پہلا ایک روزہ جلسہ بروزاتوارمورخہ30؍جنوری بمقام ڈوڈووا منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ

جلسہ سالانہ ریجن تیساوا

جلسہ کی تیاریوں سے قبل حضرت اقدس خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں ایک خط جلسہ کی کامیابی اور دعا کی غرض سے لکھا گیا اور نوافل، دعاؤں اور صدقات کے ساتھ جلسہ کی تیاریاں شروع کی گئیں۔ دیہات کے فاصلوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ابتدائی طور پر 13 جماعتوں کا جلسہ منعقد کیا گیا۔ جماعتوں کو جلسہ سے قبل اطلاع دی گئی اور زیادہ سے زیادہ افراد کی شمولیت کا کہا گیا۔ لوگوں نے آنے جانے کا خرچ اپنی جیب سے ادا کیا اور علاوہ اس کے جماعتوں نے اپنی طرف سے بعض چیزیں کرائے پر لےکر جلسہ کی تیاریوں میں معاونت بھی کی اسی طرح لو گوں نے گدھاگاڑیوں کے ذریعے سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ بلا معاوضہ لا کر جلسہ کی تیاریوں میں بھی مدد کی۔ جس گاؤں میں جلسہ تھا انہوں نے پانی اور کچھ کھانے کے برتن اور دیگیں اپنی طرف سے پیش کیں اور عورتوں نے لبیک کہتے ہوئے رضا کارانہ طور پر کھانا بھی پکایا۔ جماعتوں سے خدام اور انصار کی بڑی تعداد نے جلسہ گاہ کی تیاری کے لیے وقار عمل میں حصہ لیا اور اس طرح سٹیج کی تیاری اور جلسہ گاہ کی صفائی کی گئی۔ احباب نے اپنے اردگرد کے دیہات کے لوگوں کو بھی اس جلسہ کے لیے مدعو کیا۔

مورخہ 29؍جنوری کو جلسہ کے مہمان خصوصی محترم امیرو مشنری انچارج صاحب نائیجر مرکزی وفد کے ساتھ شام کے وقت مشن ہاؤس تیساوا پہنچ گئے جہاں رات قیام کیا۔

30؍جنوری کو انفرادی نماز تہجد اور دعاؤں اور صدقات سے جلسہ کے دن کا آغاز کیا گیا۔ نماز فجر اور ناشتہ کے بعد مکرم امیر صاحب کی صدارت میں جلسہ کا آغاز ہوا۔ مکرم عبد الہادی ممن مانی صاحب داعی الی اللہ گزاوا نے سورۃالفتح کی چند آیات کی تلاوت کی اور ان کا لوکل زبان ہاؤسا میں ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم طاہرممن صاحب داعی الی اللہ میاہی نے قصیدہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فی مدح حضرت سیدالانبیاء محمدﷺ کے چند اشعار فرنچ ترجمہ کے ساتھ پیش کیا۔ بعد ازاں پہلی تقریر مکرم ممن بیلو صاحب صدر انصاراللہ نائیجر نے جماعت احمدیہ کے تعارف پر کی جبکہ دوسری تقریر مکرم لاولی شعیبو صاحب معلم سلسلہ چاڈوا نے احمدی اور غیر احمدی میں فرق پر کی۔ اس کے بعد تیسری تقریر خاکسار (ریجنل مبلغ) نے ظہور امام مہدی علیہ السلام پر ہاؤسا زبان میں کی جبکہ آخر پر محترم امیر صاحب نائیجر نے صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ایمان افروز تقریر کی اور ساتھ ہاؤسا زبان میں ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔ بعدازاں امیر صاحب نے اختتامی دعا کروائی پھر نماز ظہر و عصر جمع کر کے ادا کی گئیں اورکھانا تقسیم کیا گیا اور لوگ قافلوں کی صورت میں واپس جانے لگے اور جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔

جلسہ کی مجموعی حاضری 1180 رہی جس میں سے 7 گاؤں سے 300غیر از جماعت احباب شامل ہوئے۔ غیر از جماعت احباب نے بھی بڑے پیمانے پر اس جلسہ سے فائدہ اٹھایا اور اپنے گاؤں آنے کی دعوت بھی دی اور یہ بھی کہا کہ اس سے قبل ایسی عمدہ تقاریر اور ایسا اچھوتا پیغام انہوں نے نہیں سنا۔

جلسہ سالانہ ریجن داکورو

ریجن داکورو کے مبلغ سلسلہ مکرم عبد اللہ ثاقب صاحب تحریر کرتے ہیں کہ محض اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے جماعت کو نائیجر کے علاقے داکورو میں 31؍جنوری کو پہلاریجنل جلسہ کرنے کی توفیق ملی۔ جلسے کے لیے صابوں ماشی زون کی ایک جماعت کونتگی کا انتخاب کیا گیا۔ داکورو کے علاقے میں جماعت کا پیغام 2017ء میں پہنچاتھا۔ اس لحاظ سے نہ صرف یہ سب جماعتیں نئی ہیں بلکہ ان جماعتوں کے زیادہ احباب کرام نے جماعتی جلسوں میں شرکت نہیں کی ہوئی جس کی وجہ سےجلسوں کے انتظامات اور شمولیت سب دوستوں کے لیے نئے امور تھے۔ تیاری کا آغاز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں جلسے کے انعقاد کے حوالے سے دعا کے لیے خط لکھ کرکیاگیا۔ اہم مرحلہ اردگرد کی جماعتوں میں احمدی احباب کو جلسے کا مقصد اہمیت اور شمولیت کی برکات سے آگاہ کرنا تھا جس کے لیے دو ہفتے قبل خاکسار (ریجنل مبلغ) نے اپنی ٹیم کے ہمراہ جماعتوں کے دورے شروع کیے۔ صحارا صحرا کا حصہ ہونے کی وجہ سے نائیجر میں چند پختہ، نیم پختہ سڑکوں کے علاوہ ریت کہیں کم اور کہیں زیادہ ہے۔ ذرائع آمد و رفت مشکل ہی نہیں بہت زیادہ مہنگے بھی ہیں۔ جلسہ گاہ کی تیاری کے لیے وقارعمل کیا گیا جس میں مقامی جماعت کے انصار، خدام اور اطفال نے شرکت کی۔ اسی طرح کھانے کی تیاری کا انتظام بھی مقامی جماعت کی لجنہ اماء اللہ نے کیا۔

جلسہ سالانہ ریجن داکورو

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جو مکرم ہاشم ابوبکر صاحب نے کی۔ اس کے بعد خدام کے گروپ نےقصیدہ پیش کیا۔جلسے کی پہلی تقریر مکرم محمد بیلو صاحب نے کی جس میں جماعت کے حوالے سے تفصیل سے بیان کیا گیا۔ دوسری تقریر مکرم عبدالرحمن صاحب معلم سلسلہ نے آمد حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کے موضوع پر کی جبکہ تیسری تقریر مکرم محمد بلا صاحب نے اجرائے نبوت کے حوالے سے کی۔ مکرم امیر صاحب نے اختتامی کلمات کے بعد دعا کروائی اس کے بعد جلسہ گاہ میں ہی نماز ظہر ادا کی گئی۔ پروگرام کے مطابق نماز کے بعد کھانا پیش کیا جانا تھا لیکن احباب کی دلچسپی اور جماعت کا زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے کی جستجو کے باعث نماز کے بعد باقاعدہ سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ امیر صاحب نے احباب کے سوالات کے جوابات دیے جس کے بعد امیر صاحب نے ایک بار پھر تمام شاملین اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں سب شاملین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ جلسے کے بعد ایک غیر احمدی ٹیچر مکرم سلیمان صاحب جوداکورو شہر سےتقریباً ایک سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے جلسے میں شامل ہوئے تھے امیر صاحب سے ملے اور بتایا کہ پہلی دفعہ وہ کسی جماعتی پروگرام میں شامل ہوئے ہیں۔ اب جماعت کے حوالے سے اصل حقائق کا پتا چلا ہے۔ داکورو شہر کے اندر ایک مخصوص فرقہ جماعت کی بہت شد ومد سے مخالفت کررہا ہےاور ہر طرح کے جھوٹے عقائد جماعت کے حوالے سے پھیلاتا رہتا ہے تا لوگ جماعت کو ایک علیحدہ مذہب سمجھیں اور اس سے دور رہیں۔ اگرچہ یہ اس علاقے میں پہلا جلسہ تھا تاہم محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے قریبی جماعتوں سے نہ صرف مردحضرات بلکہ احمدی مستورات نےبھی شرکت کی جن کی اکثریت پیدل جلسہ گاہ تک پہنچی تھی۔7 جماعتوں سے 328 احباب شامل ہوئے۔

آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب شاملین ریجنل جلسہ سالانہ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ان تمام دعاؤں کا وارث بنائے جو آپؑ نے شاملین جلسہ کے لیے کی ہیں۔ اور ہم جلسہ کے مقاصد کو سمجھنے والے ہوں۔

(رپورٹ: کوثر جمیل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل، نائیجر)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button