خلاصہ خطبہ عید

خلاصہ خطبہ عیدالفطر سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 02؍ مئی 2022ء

عید کے موقع پر حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کا عہد کرنے کی تلقین

٭…اگر ہم آج عید کے دن اس بات کی طرف توجہ دیں کہ ہم نے آئندہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا ہے تو پھر ہم عید بھی اور رمضان کے اصل مقصد کو بھی حاصل کرنے والے ہوں گے

٭… عید کی خوشیوں میں یتیموں، مسکینوں اور غرباء کا بھی خیال کرتے ہوئے ان کی مدد کرنی چاہیے

٭…دنیا آج کل تباہی کی طرف جارہی ہے اور دنیا کو بچانا بھی ہماری ذمہ داری ہے

٭…اپنی عید میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو شامل کرنے کے لیے ہمیں اُسوہ حسنہ کے طریق پر حقوق العباد کی ادئیگی کرنی ہوگی۔ لوگوں کو خدا کا حقیقی پیغام پہنچانا ہوگا اور اس کو ہمیں اپنی نسلوں میں بھی پیدا کرنا ہوگا

خلاصہ خطبہ عیدالفطر سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 02؍ مئی 2022ء بمطابق 02؍ہجرت 1401 ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 2؍مئی 2202ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ عیدالفطر ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔ تشہد، تعوّذ اور سورةالفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سورۃ النساء کی آیت 37کی تلاوت و ترجمہ کےبعد فرمایا:

اللہ تعالیٰ آج ہمیں عید منانے کی توفیق عطا فرما رہا ہے لیکن عید کا مقصد صرف عید کی نماز پڑھ لینا ہی نہیں ہے بلکہ عید کے دن کی بہت اہمیت ہے۔ بعض لوگ سارا سال نماز نہیں پڑھتے اور صرف عید کی نماز پڑھ لیتے ہیں اور کچھ لوگ تو عید کی نماز بھی نہیں پڑھتے اور سوئے رہتے ہیں۔ عام حالات میں عید کی نماز کی ادائیگی کی بہت اہمیت ہے اسے بھولنا نہیں چاہیے۔ عید کے موقع پر صرف جمع ہونا ہی ہمارا مقصد نہیں بلکہ اس دن یہ عہد کرنا چاہیے کہ میں اللہ تعالیٰ کے حق بھی اور بندوں کے حق بھی مسلسل ادا کرنے کی کوشش کرتا رہوں گا۔ پس ایسی عیدیں حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اگر ہم آج عید کے دن اس بات کی طرف توجہ دیں کہ ہم نے آئندہ اس مقصد کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا ہے تو پھر ہم عید بھی اور رمضان کے اصل مقصد کو بھی حاصل کرنے والے ہوں گے۔ جو لوگ اس کی طرف توجہ نہیں دیتے تو ایسے لوگوں میں تکبر پیدا ہوجاتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں بڑا سخت انذار فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ تکبر رکھنے والوں کو جنت میں داخل نہیں ہونے دے گا ۔تکبر یہ ہے کہ دوسروں کو حقیر سمجھنا اور ذلیل کرنا لیکن عید کے موقع پر اچھے کپڑے پہننا تکبر نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ انسان کی پیدائش کا مقصد عبادت ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو ہماری عبادت کی ضرورت ہے بلکہ یہ ہماری بہتری کے لیے ہے کیونکہ عبادت برائیوں سے روکتی ہے۔ پس عبادات کا، نمازوں کا اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کا ہمیں ہی فائدہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی بہت جزا دیتا ہے۔ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبادت کر۔ لوگوں سے حُسن سلوک کر، اُن کے حقوق ادا کر۔ تو یہ عمل تجھے جنت میں لے جائیں گے۔

وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ رمضان ختم ہوگیا تو اب آرام سے سوئیں گے تو یہ غلط ہے بلکہ رمضان کے بعد تو عبادات میں بہتری آنی چاہیے۔ فجر کی نمازمیں باقاعدگی سے شامل ہوں۔ بچوں کو ساتھ لے کر مسجدوں میں نمازیں ادا کریں۔ کووڈ کو بہانہ نہیں بنانا چاہیے بلکہ عبادات اور حقوق العباد کی ادائیگی پہلے سے بڑھ کر کرنی چاہیے۔ جو آیت میں نے تلاوت کی ہے اس میں واضح کیا گیا ہے کہ والدین کے حق ادا کرو۔ لہٰذا والدین کی خدمت میں کمی نہیں آنی چاہیے اُن کی مکمل اطاعت کرنی چاہیے سوائے شرک کے حکم کے۔ اس بارہ میں انتہائی ادب کے ساتھ والدین کو بتانا چاہیے کہ میں اس معاملہ میں اطاعت نہیں کرسکتا۔

باہر کے ممالک میں آئے ہوئے لوگوں کو عید کی خوشیوں میں اپنے اقربا ءکو بھی شامل کرنا چاہیے۔بیشک اگر اُن کا سلوک آپ سے اچھا نہ بھی ہو تو بھی ہمارا کام ہے کہ ہم اُن سے بہتر سلوک کریں کیونکہ یہ اللہ اور اُس کے رسول کا حکم ہے اور اس کی جزا اللہ تعالیٰ دیتا ہے۔ یہاں اس طرف توجہ کروادوں کہ بعض لوگ اپنی بیویوں کو اُس کے رشتہ داروں سے ملنے سے روکتے ہیں اور اُس کے بعض رشتہ داروں کی باتوں کو وجہ بناتے ہیں تو یہ انتہائی احمقانہ فعل ہے اس کو خدا تعالیٰ نے ناپسند کیا ہے۔ اس معاملہ میں عاجزی اختیار کرنی چاہیے اور بیوی کے رشتہ داروں سے بھی حسن سلوک کرنا چاہیے۔ اس کا بھی اجر اللہ تعالیٰ نے دینا ہے۔

عید کی خوشیوں میں یتیموں، مسکینوں اور غرباء کا بھی خیال کرتے ہوئے ان کی مدد کرنی چاہیے۔ عید کے موقع پر تو اس کا خاص خیال کرنا چاہیے۔ اس ضمن میں جماعت میں مختلف مدّات میں چندے ادا کیے جاسکتے ہیں تو اُن میں ضرور چندے ادا کرنے چاہئیں ۔ صرف عیدوں پر ہی نہیں بلکہ سال کے سارے مہینوں میں یتیموں، مسکینوں اور غربا ءکی مدد کرنی چاہیے۔ اسی طرح ہمسایوں کا بھی خیال کرنا چاہیے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ سو گھروں تک ہمسائے ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہمسایوں کے حقوق کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ انہیں کسی قسم کی تکلیف ہم سے نہیں پہنچنی چاہیے۔ یہاں مغربی ممالک میں تو ہمسایوں کا خیال رکھنے سے تبلیغ کے نئے راستے بھی کھلتے ہیں۔

دنیا آج کل تباہی کی طرف جارہی ہے اور دنیا کو بچانا بھی ہماری ذمہ داری ہے ۔ یہ اس لیے ہورہا ہے کہ دنیا میں بندوں کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ نہیں دی جارہی۔ اگر دنیا میں آپس میں بندوں کے حقوق ادا کیے جاتے تو ہم عراق، شام، افغانستان میں تباہی نہ دیکھتے۔ یہ بھی خوش فہمی ہے کہ ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کیے جائیں گے لیکن باتیں تو ہورہی ہیں اور اس کی کوئی ضمانت بھی نہیں دے سکتا۔ بہر حال اس کا انجام تو بے حد خطرناک ہوسکتاہے۔ اب یہ احمدیوں کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی جائے۔ سوشل میڈیا پر فضول باتیں کرکے وقت ضائع کرنے کی بجائے لوگوں کو خدا کی طرف بلانے کی دعوت دی جائے اور یہ سمجھانے کی کوشش کی جائے کہ خدا تعالیٰ کے احکام کی ادائیگی سے ہی دنیا میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔ پس یہ طریقہ تبلیغ کے نئے راستے بھی کھولے گا۔

حضور انور نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک ارشاد کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایک مومن کی عید میں اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شامل نہیں ہیں تو پھر یہ اس کی حقیقی عید نہیں ہے۔ اپنی عید میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو شامل کرنے کے لیے ہمیں اُسوہ حسنہ کے طریق پر حقوق العباد کی ادئیگی کرنی ہوگی۔ لوگوں کو خدا کا حقیقی پیغام پہنچانا ہوگا اور اس کو ہمیں اپنی نسلوں میں بھی پیدا کرنا ہوگا۔ اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو اپنی کوششوں میں شامل کریں تو پھر ہی ہم حقیقی عید منانے والے ہوں گے۔

حضورِانور نے آخر میں دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ مظلوم احمدیوں کے لیےدعائیں کریں۔ مالی قربانیاں کرنے والوں کے لیے دعائیں کریں۔واقفینِ زندگی، مربیان سلسلہ جو خدمت دین کی ادائیگی کررہے ہیں اُن کے لیے دعائیں کریں۔ ضرورت مند لوگوں کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات کو دور فرمائے۔

خطبہ ثانیہ کے بعد حضور انور نے اجتماعی دعا کروائی اور دعا کے بعد دنیا بھر کے تمام احباب جماعت کو عید کی مبارک دیتے ہوئے فرمایا کہ سب کو عید مبارک ہو۔

دعا کے بعد حضورِ انور مسجد سے باہر رونق افروز ہوئے اور مسرور ہال کے اندر تشریف لے گئے جس کے ایک حصہ میں خواتین نے نماز عید ادا کی تھی۔ کچھ دیر کے لیے مستورات کو حضورِ انور کا دیدار نصیب ہوا۔ بعد ازاں حضورِ انور مزارمبارک حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ پر تشریف لے گئے اور دعا کی۔ دعا کے بعد حضورِ انور مزار کے دائیں جانب مڑ گئے۔ راستے میں بائیں جانب جہاں مردانہ اوورفلو مارکی کا انتظام تھا احبابِ جماعت کھڑے اپنے آقا کا دیدار کر رہے تھے۔ حضورِ انور نے ہاتھ ہلا کر ان کی جانب سے کیے جانے والے سلام کا جواب دیا۔ بعد ازاں حضورِ انور صدر دروازے سے رہائشگاہ کی طرف تشریف لے گئے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button