متفرق

حقیقی عید

(وجیہہ قمر۔ جرمنی)

عید کا تصور ہر قو م اور مذ ہب میں مو جو د ہے لیکن جتنا پا کیز ہ تصور اسلا م میں مو جو د ہے اور کہیں نہیں۔ عید کے لفظی معنی با ر با ر لو ٹ کر آنے والی کے ہیں۔

چو نکہ خو شی ایک ایسی چیز ہے جس کے متعلق انسان چا ہتا ہے کہ با ر با ر آئے مسلمان سال میں دو عیدیں مناتے ہیں عیدالاضحی اور عید الفطر، یہ عیدیں خدا کے حکم سے منا ئی جا تی ہیں۔ رمضان کے مہینے میں دن کے وقت تمام حلا ل چیزوں کو اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میںتر ک کرنا پڑ تا ہے اس کے بعد عید کے دن خداتعالیٰ کا شکر ادا کیا جاتا ہے کہ ہمیں اس کے حکم کی تعمیل کی توفیق ملی۔ عیدالفطر رمضان المبارک کے روزوں اور عبادات کے صلے میں اللہ تعا لیٰ کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔ ایک مسلما ن کی حقیقی خو شی اور سچی عید تو یہ ہے کہ اس کا خدا اس سے راضی ہو جائے اس لیے رمضان کے روزے رکھنے کے بعد عید کے روز مسلمان خدا تعالیٰ کے شکرانہ کے طو ر پر دو رکعت نما ز عید بھی ادا کر تے ہیں۔ ہما رے پیارے نبی کر یمﷺ اس دن صفا ئی کا خا ص اہتمام کرتے، مسواک کرتے غسل فر ماتے اور خو شبو کا استعما ل کرتے اور صا ف ستھرا لبا س پہنتے اگر میسر ہو تا تو نیا لبا س پہنتے۔

حضرت ا مّ عطیہؓ سے روا یت ہے کہ ہمیں عید کے دن نکلنے کے لیے کہا جا تا۔ ہم کنوا ریوں کو بھی ان کے پردے سے نکا لتیں بلکہ حا ئضہ کو بھی نکا لتیں اور عور تیں لو گو ں کے پیچھے ر ہتیں اور مردوں کی تکبیر کے سا تھ تکبیر کہتیں اور ان کی د عا کے ساتھ د عا کر تیں۔ اس دن کی بر کت اور پا کیزگی کی امید رکھتیں۔ (صحیح بخا ری کتاب العید ین)

حقیقی عید کیا ہے؟ ہم اپنے قرآنی احکامات کے مطابق خلفا ء کے ارشادات پر غو رکر یں تو ہمیں پتا چلے گا کہ ہم عید کی سچی خوشیو ں کو کیسے حا صل کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں حضرت خلیفة المسیح الثا نی ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ فر ما تے ہیں: ’’پس حقیقی عید کیا ہوئی۔ یہی کہ خدا سے تعلق ہو جا ئے، اس سے ملاقات ہو جائےپھر کو ئی بر کت نہیں جو حاصل نہ ہو، کو ئی را حت نہیں جو میسر نہ آ ئے بلکہ ایسے شخص کے لئے ہر ایک آن عید ہے۔ پس عید کیا ہے؟ خدا سے ملنا۔ اس لئے عید کے دن سے عبرت حا صل کرو اور خدا سے ملنے کی کو شش کرو ایسی کو شش جو کبھی سست نہ ہو۔ اگر اس کو پا لو گے تو کو ئی رنج نہیں جو دور نہ ہو جا ئے اور کو ئی را حت نہیں جو میسر نہ آئے۔ جس کو خداتعا لیٰ مل جا ئے اس کو کو ئی مو ت رنجیدہ نہیں کر سکتی کو ئی غصہ د کھ نہیں دے سکتا۔ د یکھو بیو ی خا وند جن میں خو ب محبت ہو اور پھر کوئی ایسا وقت جبکہ ایک دوسرے کو یقین ہو کہ ہم میں بہت محبت ہے اس وقت اگر خاوند غصہ والی شکل بنائے بھی تو کیا عورت نا راض ہو گی۔ ہر گز نہیں۔ بلکہ ہنس دے گی اور سمجھے گی کہ یہ بھی پیا ر ہے۔ پس جس کے ساتھ خدا کو محبت ہو اور جس کا خدا سے تعلق ہو اسے اگر غصہ کی نظر سے بھی د یکھے تو وہ ر نجیدہ نہیں ہو گابلکہ یقین کر ے گاکہ یہ غصہ نہیں بلکہ یہ بھی ایک اظہا ر محبت کا طر یق ہے۔ کسی عزیز کی موت اسے غمگین نہیں کر سکتی، کو ئی لڑائی، کوئی فتنہ اور کو ئی منصو بہ اس کو غمگین نہیں کر سکتا، کو ئی بیما ری اورکوئی رو گ ہو اس کا دل افسردہ نہیں ہو سکتا۔ پس اگر عید چا ہتے ہو تو اس کا ایک ہی طریق ہے اور وہ سفید کپڑ ے پہننے اور سیو یا ں کھا نے کا نام عید نہیں ہے بلکہ عید یہ ہے کہ خدا سے تعلق ہو جا ئے اور بندے کی اس سے صلح ہو جائے۔ یہ عید جب آتی ہے تو جا تی نہیں اور اس عید کے دن کی شا م نہیں۔ اس کو کوئی ز مانہ ہٹا اور ختم نہیں کر سکتا۔ وہ دن ایسا ہے کہ اس کی عید ختم نہیں ہو تی۔ جیسا کہ کسی شا عر نے کہا ہے۔

جدھر دیکھتا ہوں اُدھر تُو ہی تُو ہے

وہ عید نہ اس دنیا میں ختم ہو تی ہے نہ قبر میں ختم ہو تی ہے نہ اگلے جہا ن میں ختم ہو تی ہے بلکہ اس عید کا دن یہاں چڑھناشروع ہو تا ہے اور ا گلے جہان میں عروج پر ہو تا ہے۔‘‘(فر مو دہ 8؍جو ن 1921ءبمقا م باغ حضرت مسیح موعود علیہ السلام۔ قادیان خطبات محمودجلد اول صفحہ85)

حضرت خلیفۃ المسیح الثا لث رحمہ اللہ اپنے عید کے خطبہ میں فر ما تے ہیں: ’’قر آن کر یم میں اللہ تعالیٰ کی تعلیم پر ہم غور کرتے ہیں تو یہ معلوم ہو تا ہے کہ حقیقی دنیوی خو شی اور عید و ہی ہے جو خدا تعالیٰ کے کہنے پر منا ئی جا ئے۔ اسی میں خیر ہے۔ اسی میں برکت ہے اور جب ہمیں خدا تعالیٰ کہتا ہے کہ خو ش ہو جا ؤ اور خوشی سے اچھلوتو ہما را کام ہے کہ ہم خو ش ہو ں اور ہما ری طبیعتوں میں بشا شت پیدا ہو اور ہم خو شی سے اچھلیں۔ جب ہمارا خدا ہمیں کہتا ہے کہ کھا ؤاور پیو تو ہما رے لئے یہ فر ض ہے کہ ہم اس کے شکر گزا ر بندے بنتے ہو ئے کھا ئیں بھی اور پیئیں بھی اور اپنے دوستوں اور رشتہ دا روں کو بھی کھلا ئیں اور پلائیں۔ ‘‘(خطبہ عید الفطرفرمودہ22؍د سمبر1968ءمطبوعہ خطبا ت نا صر جلد 10صفحہ28)

ایک مسلما ن عورت ہو نے کے نا طے ہما را فرض ہے کہ ہم اپنے بچو ں کو بتا ئیں کہ حقیقی عید کیا ہے؟ ہم کس طر ح اس پاک مہینے کے بعد حقیقی خو شی حا صل کر سکتے ہیں۔ اپنے سفیدپوش ر شتہ دا روں، غریب ہمسا یوں، کمزوروں کی مدد کر کے انہیں عید کی خو شیا ں دے کر ہی ہم اپنی اصل عید منا سکیں گے۔ اگر ہم اس دن کی ذمہ داریوں کو نبھا نے والے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ کا مز ید قرب حا صل کر نے والے ہوں گے۔ پس ایک احمدی کی عید صرف د نیوی عید نہیں ہو نی چا ہیے کہ سویاں کھا لیں اور کپڑے پہن لیے۔ بلکہ ایک احمدی کی روحانی عید ہونی چاہیے۔ عید تو ایک نشان ہے اس با ت کا کہ جو کچھ اس رمضا ن میں ہم نے دعا ئیں کر کے پا یا ہے ہم اللہ تعا لیٰ کے فضلوں اور ر حمتوں کو پہلے سے زیا دہ حا صل کر نے والے پہلے سے زیا دہ قر با نی کر نے والے بننے کی کوشش کریں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثا لث رحمہ اللہ اس با رے میں فرماتے ہیں: ’’عید الفطر، تمہیں یہ بھی یا د دلا تی ہیں کہ اگر تم چاہو تو ہر روز تمہا رے لئے عید بن سکتا ہے۔ اگر تم چا ہو تو ہر روز اوّابکی حیثیت میں میرے حضو ر آ سکتے ہو اور اگر تم چا ہو اور اس طرح میرے سامنے آؤتو پھر میں توّابکی حیثیت میں تم پر ایک نیا جلوہ نئی شان کے ساتھ کروں گا اور تمہا رے لئے ایک نئی عید پیدا کروں گا۔ ‘‘(خطبہ عید الفطر فرمودہ2؍جنوری1968ء مطبوعہ خطبا ت نا صر جلد 10صفحہ 21)

ہما رے خلفاء بھی ہمیں یہی بتا تے ہیں کہ عید کے دن ہمیں اپنے غریب بہن بھا ئیوں کو بھی یا د رکھنا چا ہیے، مسکینوں کو کھا نا کھلا نا چا ہیے تا کہ اللہ تعالیٰ بھی ہم سے خو ش ہو۔

اللہ تعا لیٰ ہم پر اپنی ر حمتوں کے دروازے کھو لے اور ہرروز ہما رے لیے روزِ عید ہو جا ئے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثا نی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے عید کے خطبہ میں فر ما تے ہیں: ’’پس تم لو گ آج ہی عہد کر لو کہ تم پر جب اگلی عید آئے تو تم میںایک تبد یلی پا ئے بلکہ تم ا بھی سے اپنے اندر تبدیلی کر نی شروع کر دو۔ یہ زمانہ نہا یت پُرآشوب ہے۔ تیرہ سو سال میں اسلام پر ایسا وقت نہیں آیا جو اَب آیا ہے۔ اسی لئے خدا نے مسیح مو عو د علیہ السلام کےما ننے والوں کے لئے و ہی انعامات ر کھے ہیں جو آنحضر ت صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کے ما ننے والوں کے لئے تھے۔ ا گر ہم اس وقت کو کھودیں گے تو اس کے بعد ہمیں کو ئی وقت ا یسا میسر نہیں آئے گا۔ پس کوشش کرو کہ تمام جہان پر اسلام کی صدا قت ظا ہر ہو جائے اور تمام اس کے حلقہ بگوش ہو جا ئیں۔ پھر جتنا بھی کسی نے بڑے سے بڑا ا نعام حاصل کیا ہے وہ ہمیں حا صل ہو جا ئے گا اور اس کے دروازے ہمارے لئے کھل جا ئیں گے اور ہما رے لئے و ہی عید کا زمانہ ہو گا جس وقت کہ ان انعاما ت کو حا صل کریں گے اور خدا کے دین کو تما م د نیا تک پہنچا د یں گے۔ ‘‘(خطبہ عید الفطر فرمو دہ 22؍جولا ئی 1917ء بمقا م مسجد اقصیٰ قا دیان، خطبات محمودجلداول صفحہ47)

اسی ضمن میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’ ہماری عید عام لوگوں سے ہٹ کر روحانی رزق کی فراوانی کا نام ہے۔ حقیقی عید تو وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے انعامات کے ساتھ ہو۔ پھر اللہ اور اس کے رسول کی مکمل اطاعت ہو جس کے نتیجے میں پھر خدا تعالیٰ کی طرف سے بڑے بڑے انعامات ملتے ہیں۔ آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے حقیقی عید تو احمدیوں کو ہی نصیب ہے جو بڑے بڑے انعامات کے وارث بنائے گئے ہیں …رمضان کی عبادات کو اپنی زندگیوں میں باقاعدگی سے جاری رکھنا یہی امر تو ہمیں اللہ تعالیٰ کی کامل اطاعت اور قرب کا ذریعہ بنائے گا اور یہی حقیقی عید ہے اور ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ حقیقی عید کو دنیا کی مشکلیں دور نہیں کر سکتیں اللہ کی طرف سے ملنے والی خوشخبریاں نظر آ رہی ہوتی ہیں۔ خدااپنے بندوں کے اجر کو بعض اوقات دس گنا بڑھا کر دیتا ہے۔ جیسے تیس روزے رمضان کے اور پھر 6شوال کے اس کے مطابق گویا پورے سال کے روزوں کا ثواب ہے۔ اس دن خدا کہتا ہے خوشی مناؤ میر اشکر ادا کرو عید کی نماز سے اس دن کو شکرانے سے شروع فرمایا ہے۔

حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزمزید فرماتے ہیں: ’’خدا تعالیٰ ہر مشکل کے بعد آسانی اور پھر انعامات سے بھی نوازتا ہے۔ پس وہ عید جو ہمیں رمضان کی قربانیوں کے بعد ملی ہے یہ خدا تعالیٰ کی خاطر قربانیوں کا ایک اظہار ہے…مشکل اور کٹھن حالات میں اور اس قربانیوں کے دَور سے رمضان کی طرح ہم نے صبر اور راضی برضائے الٰہی رہتے ہوئے گزرنا ہے اور پھر رمضان کی عبادتوں کی طرح ہم نے عام دنوں میں بھی خدا کے قرب اور اس کی عبادتوں کے معیار بلند کرنے ہیں۔ ‘‘

(خلاصہ خطبہ عیدالفطر فرمودہ 2؍اکتوبر 2008ء،بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

ہم بہت خو ش قسمت ہیں کہ ہم نے وقت کے امام کو مانا ہے اور ہما رے پیا رے خلفاء ہما ری ر ا ہنما ئی کرتے ر ہے ہیں۔ ہما ری عید کیا ہے؟ کہ ہمیں ہما را خدا مل جا ئے، ہم خدا کو پا لیں۔ اور خدا کو پا نے کے لیے سب سے ز یادہ ضروری ہے کہ ہم اُس کی خا طر قر با نی کریں۔ عید اسی کی ہے جس کا دل خوش ہو تا ہے اور دل اُس کا خو ش ہو تا ہے جو خدا کو پا لیتا ہے۔ خدا تعالیٰ ہر احمدی کو ایسی عید نصیب کر ے۔ خدا تعالیٰ ہم سب کو حقیقی عید کی خو شیا ں حا صل کر نے والا بنا ئے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button