جلسہ سالانہ

جماعت احمدیہ بنگلہ دیش کا 97واں جلسہ سالانہ

٭…امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا خصوصی پیغام

٭… نماز تہجد،دروس اور مختلف موضوعات پر ٹھوس تقاریر

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے امسال بنگلہ دیش کا 97واں جلسہ سالانہ مورخہ 12،11 اور 13 مارچ 2022ء بروز جمعہ، ہفتہ اور اتوار بخیر و عافیت شمالی بنگلہ دیش کی جماعت احمدنگر میں منعقد ہوا۔ یہ تیسرا سال ہے جب سے یہ جلسہ ڈھاکہ کی محدود اور پرانی جلسہ گاہ سے منتقل کر کے 450 کلومیٹر شمال میں جماعت کی اپنی جگہ پر منعقد کیا گیا۔ الحمد للہ ثم الحمدللہ

جیسا کہ احباب کو بخوبی معلوم ہے کہ جب بھی اور جہاں بھی احمدیہ مسلم جماعت کی طرف سے کسی کار خیر کا اہتمام کیا جاتا ہے وہاں شر پسند عناصر سر اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس دفعہ ضلعی انتظامیہ شروع سے ہی جلسہ منعقد کرنے کی اجازت دینے میں کافی متذبذب تھی۔ چنانچہ جماعتی انتظامیہ نے ہر سطح پر رابطے کیے اور بالآخر ضلعی انتظامیہ نے اجازت دے دی۔

جلسہ کا پہلا دن

11؍مارچ 2022ء جمعۃ المبارک کے روز با جماعت نماز تہجد و نماز فجر سے دن کا آغاز کیا گیا۔ مولانا فراد احمد صاحب مربی سلسلہ نے نماز تہجدو نماز فجر پڑھائی اور مولانا عبد المتین صاحب نے درس دیا۔ جمعہ کے وقت مرکزی جلسہ گاہ میں احباب جمع ہوگئے اور خطبہ مولانا شیخ مستفیض الرحمان صاحب نے دیا۔

نماز جمعہ کے بعد نیشنل امیر بنگلہ دیش جناب عبد الاول خان چودھری صاحب نے لوائے احمدیت اور افسر جلسہ سالانہ پروفیسر میر مبشر علی صاحب نے قومی پرچم لہرا نےکی سعادت حاصل کی۔ اس کے بعد امیر صاحب کی صدارت میں باقاعدہ جلسہ کا پروگرام شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مولانا محمد صلاح الدین صاحب نے کی۔ اس کے بعد امیر صاحب نے افتتاحی دعا کروائی۔ بعد ازاں منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام مولانا سلطان محمود انور صاحب نے پیش کیا۔ پھر امیر صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی دعا در بارہ شاملین جلسہ پڑھ کر سنائی اور پنڈال سے شاملین کی آمین آمین کی آوازیں بلند ہوتی گئیں۔ اس کے بعد مولانا امداد الرحمان صاحب صدیقی نے ’’ہستی باری تعالیٰ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی جس کے بعد پروفیسر ڈاکٹر عبد اللہ شمس بن طارق صاحب نے ’’قرآن مجید کی اعلیٰ شان اور مقام‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ اجلاس کی آخری تقریر ’’خاتم النبیینﷺ کی فضیلت و مقام‘‘ کے موضوع پر مولانا ہزاری احمد المنعم صاحب نے کی۔ کارروائی کے دوران سب توجہ کے ساتھ جلسہ کی تقاریر سنتے رہے۔

اس اجلاس کے بعد وقفہ ہوا۔ اسی روز شام کو حضور انور کا خطبہ جمعہ براہ راست دکھانے اور سنانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ چنانچہ سب احباب نے مل کر جلسہ گاہ میں بیٹھ کر بعد نماز مغرب و عشاء حضور انور کا خطبہ بزبان بنگلہ سنا۔

اسی طرح وقفوں کے دوران تربیتی، تبلیغی اور رشتہ ناطہ کے پروگرامز بدستور چلتے رہے۔

جلسہ کا دوسرا دن

اگلے روز یعنی 12؍مارچ بروزہفتہ باجماعت نماز تہجد و نماز فجر سے دن کا آغاز کیا گیا۔ اس دن تہجد باجماعت کی امامت مولانا قاسم حسین صاحب پیاس نے کروائی۔ بعد نماز فجر درس مولانا راسل سرکار صاحب نے دیا۔

جلسہ کے دوسرے روز صبح خواتین کا اجلاس الگ رکھا گیا تھا۔ مردوں کے اجلاس کی صدارت مکرم مبشر الرحمان صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ نے کی جس میں چار تقاریر ہوئیں۔ تلاوتِ قرآن کریم مکرم اکرام احمد خان فہیم صاحب نے کی۔ بعد ازاں کلام محمود سے مکرم محمد راحل علی صاحب نے نظم پیش کی۔ پہلی تقریر ’’جیون ساتھی کے چناؤ کے بارہ میں اسلامی تعلیم‘‘ کے موضوع پر مولانا بشیر الرحمان صاحب نے کی۔ ’’اخلاقی گراوٹ کی روک تھام اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر پروفیسر نجم الحق صاحب نے تقریر کی۔ پھر ’’وبائی بیماری کی روک تھام میں اسلامی تعلیم اور ہمارا کردار‘‘ کے بارہ میں ڈاکٹر اعجاز الرحمان صاحب شوبھو نے تقریر کی۔ اجلاس کی آخری تقریر ’’ہماری تربیتی ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر نیشنل امیر صاحب نے کی۔ اس کے ساتھ یہ اجلاس بخیر و عافیت اختتام پذیر ہوا اور وقفہ برائے طعام و نماز ہوا۔

آج کے دن کے دوسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر میر مبشر علی صاحب نے کی جو دو پہر پونے تین بجے شروع ہوا۔ اس اجلاس میں بھی 4مقررین نے اپنی اپنی مقررہ تقریریں کیں۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم حسن محمد منہاج الرحمان صاحب نے کی۔ بعد ازاں منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام مولانا قاسم حسین صاحب پیاس نے پیش کیا۔ اس اجلاس میں پہلی تقریر ’’نظام وصیت ایک انقلابی مالی انتظام‘‘ کے موضوع پر مولانا صالح احمد صاحب نے کی۔پھر ’’عیسیٰ علیہ السلام کی وفات‘‘ کے موضوع پر مولانا محمد سلیمان صاحب نے تقریر کی۔ اس کے بعد ’’ذکر الٰہی کی حقیقت‘‘ کے موضوع پر مولانا شاہ محمد نور الامین صاحب نے تقریر کی۔ آخر پر ’’خلافت کی سچی اطاعت ہر فلاح کی کنجی ہے‘‘ کے موضوع پر مولانا محمد صالح صاحب نے تقریر کی اور یوں اس اجلاس کا اختتام ہوا۔

اس روز بعد نماز مغرب و عشاء تبلیغی سوال و جواب کی نشست منعقد ہوئی ۔

جلسہ کا تیسرا دن

جلسہ سالانہ کے تیسرے روز یعنی13 مارچ بروز اتوار نماز تہجد و نماز فجر مولانا محمد صلاح الدین صاحب نے پڑھائی اور بعد نماز فجر درس دینے کی ذمہ داری مولانا محمد ظہیر الدین صاحب نے ادا کی۔

صبح ساڑھے نو بجے جلسہ سالانہ کا اختتامی اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس کی صدارت محترم عبد المطلب حسین خان صاحب صدر جماعت احمدنگر نے کی اور اس اجلاس میں کل 3 تقاریر ہوئیں۔ اسی طرح اس اجلاس میں تقسیم انعامات بھی ہوئے۔ اجلاس کے آغاز میں تلاوت قرآن کریم مولانا فراد احمد صاحب نے کی۔ بعد ازاں کلام طاہر سے مکرم ایس ایم عرفان صاحب اور ان کی ٹیم نے کورس میں نظم پیش کی۔ اس اجلاس میں ’’اسلام کی برتری ثابت کرنے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دلی تڑپ و کوشش‘‘ کے موضوع پر مولانا شیخ مستفیض الرحمان صاحب نے تقریر کی۔ اس کے بعد ’’عالمی سطح پر امن و آشتی کا پیغام پھیلانے میں خلافت احمدیہ کا تاریخی کردار‘‘ کے موضوع پر صدر مجلس انصار اللہ جناب احمد تبشیر چودھری صاحب نے تقریر کی۔ بعد ازاں جامعہ احمدیہ کے 4طلباء نے قصیدہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام پیش کیا۔ اس کے بعد افسر جلسہ سالانہ پروفیسر میر مبشر علی صاحب نے اظہار تشکر کیا اور حکومتی انتظامیہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔ پھر محترم امیر صاحب نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے احباب میں انعامات تقسیم کیے۔ (لجنہ اماء اللہ کے انعامات خواتین کے جلسہ گاہ میں صدر صاحبہ لجنہ نے تقسیم کیے۔)آخر پر نیشنل امیر صاحب نے اختتامی گزارشات پیش کیں۔ اور جلسہ سالانہ اختتامی دعاؤں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اس کے بعد نماز ظہرو عصر جمع کرکے ادا کی گئیں۔

اس جلسہ کے انعقاد کی اجازت بروقت نہ ملنے کی وجہ سے بہت سارے احباب اس میں حاضر ہونے سے محروم رہے۔ پھر بھی کُل حاضری 5580 رہی۔ 110 مقامی جماعتوں کی نمائندگی اس جلسہ میں ریکارڈ کی گئی۔ جلسہ کے دوران کل 26 افراد نظام وصیت میں شامل ہوئے۔ اسی طرح کل 22 بیعتیں ہوئیں اور2نکاحوں کے اعلان ہوئے۔

جلسہ سالانہ کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک خصوصی پیغام سے جماعت احمدیہ بنگلہ دیش کو نوازا۔ الحمد للہ۔

خاکسار اس موقع پر افسر جلسہ سالانہ، افسر جلسہ گاہ اور افسر خدمت خلق کی پوری ٹیم کا تہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے جنہوں نے جلسہ کی کامیابی کے لیے انتھک محنت کی۔ نیز ان کے لیے قارئین سے خاص دعا کی درخواست ہے۔

احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ یہ جلسہ ہر لحاظ سے مبارک ثابت ہو اور اگلے سال ہم اس سے بھی بڑے پیمانہ پر بنگلہ دیش میں پُر امن طور پر جلسہ منعقد کرنے کی توفیق پائیں۔ آمین

اس جلسہ میں قرآن کریم کی نمائش لگائی گئی تھی۔ مولانا شاہ محمد نور الامین صاحب انچارج نمائش قرآن نے اس کا انتظام کیا۔ اس نمائش میں 69 تراجم قرآن رکھے گئے تھے۔ زائرین میں غیر از جماعت مہمان بھی شامل تھے۔ سب مہمانوں نے بہت خوشی کا اظہار کیا اور جماعت احمدیہ کی بہت تعریف کی۔ ایک نے کہا یہاں بہت سی زبانوں کے تراجم قرآن دیکھنے کی توفیق ملی جو پہلے کبھی نہ دیکھے تھے۔ بہت اچھا لگا۔ اللہ کا کلام دنیا کے سب لوگوں تک پہنچانے کی یہ کوشش کامیاب ہو۔ میں اس نمائش کی کامیابی کے لیے دعا بھی کرتا ہوں۔

باقی احباب نے بھی اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔

(رپورٹ: نوید احمد لیمن۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button