خدا کو پانے کے لئے مشقت ضروری ہے

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

خدا تعالیٰ کے رستے کا ملنا معمولی بات نہیں ہوتی۔ اِس غرض کے لئے انسان کو اتنی محنت کرنی پڑتی ہے۔ کہ اس کی ہڈیوں تک اثر پہونچ جاتا ہے۔ یہی وُہ نکتہ ہے جس کو نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ لقاء الٰہی سے محروم رہ جاتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جب انہیں ایمان نصیب ہو گیا۔ تو کچھ دیر بیٹھ کر ایمان کی باتوں کا مزہ لے لینے اور نمازروزہ وغیرہ ادا کر لینے سے ہی ان کی روحانیت کامل ہو جائے گی۔ حالانکہ روحانیت کامل ہوتی ہے اس غم کی وجہ سے جو عشق پیدا ہوتا ہے جس کے اثر سے انسان کی ہڈیاں تک گھل جاتی ہیں۔ جب تک انسان کے دل میں خدا تعالیٰ کے متعلق یہ رغبت پیدا نہ ہو۔ یہ غم پیدا نہ ہو۔ یہ عشق اور محبت پیدا نہ ہو۔ اس وقت تک مُلَاقِیْہِ کا مقام اسے میسر نہیں آ سکتا۔ باقی نماز پڑھ لینا یا روزے رکھ کر یہ سمجھ لینا کہ میں نے بڑی مشقت برداشت کر لی ہے۔ ایسی باتیں نہیں ہیں۔ جو کدح میں شامل ہوں۔ اِس سے بہت زیادہ مشقت طلب کام لوگ کرتے ہیں۔ چوڑھوں کو دیکھ لو وہ کتنی محنت کرتے ہیں۔ دھوبیوں کو دیکھ لو وہ کس قدر مشقت کا کام کرتے ہیں۔ سقوں کو دیکھ لو۔ وہ کس قدر تکلیف برداشت کرتے ہیں مگر یہ نہیں ہوتا۔ کہ اس کام سے ان کی ہڈیاں گھلنی شروع ہو جائیں۔ کام کا جتنا اثر ہوتا ہے صرف جسم پر ہوتا ہے جو کچھ دیر بعد زائل ہو جاتا ہے۔ لیکن یہاں اللہ تعالیٰ کَادِحٌ کا لفظ استعمال فرمایا ہے اور کدح اس بات کو کہتے ہیں کہ انسان ایسا عمل کرے کہ یوں معلوم ہو اس کی صحت بگڑ جائے گی۔ اس کی ہڈیاں گھل جائیںگی۔ اور اس کا جسم تباہ ہو جائے گا۔ جب انسان اس رنگ میں کام کرتا ہے۔ تب اسے کامیابی حاصل ہوتی ہے اس کے بغیر اس کا اپنی کامیابی کے متعلق امید رکھنا غلطی ہوتی ہے۔ میں نے اپنی جماعت میں خدام الاحمدیہ اور انصاراللہ کو اِسی غرض کے لئے قائم کیا ہے۔ کہ وُہ محنت کریں اور مشقت طلب کاموں کی اپنے اندر عادت پیدا کریں جب تک انسان اپنے اوقات کو ضائع ہونے سے نہیں بچاتا اسے خدا نہیں مل سکتا۔ خدام الاحمدیہ اور انصاراللہ کے قیام کا اصل مقصد یہ ہے کہ جماعت میں مشقت طلب کاموں کی عادت پیدا ہو۔ اور ہر فرد کسی نہ کسی کام میں مشغول رہے۔ یٰٓاَیُّھَا الْاِنْسَانُ اِنَّکَ کَادِحٌ اِلٰی رَبِّکَ کَدْحًا فَمُلَاقِیْہِ میں یہ بتایا گیا ہے۔ کہ جب تک ہر انسان اپنے کام کو کرتے کرتے فنا نہیں کر دیتا۔ اس وقت تک قومی طور پر خدا نظر نہیں آ سکتا۔ انفرادی طور پر بے شک کدح کے بعد انسان کو لقاء الٰہی حاصل ہو جاتا ہے۔ مگر قومی طور پر اسی وقت لقاء الٰہی کی نعمت حاصل ہوتی ہے جب قوم کا ہر فرد اپنے آپ کو فنا کر دیتا ہے۔

(تفسیر کبیر جلد 8 زیر آیت یٰٓاَیُّھَا الْاِنْسَانُ اِنَّکَ کَادِحٌ اِلٰی رَبِّکَ کَدْحًا فَمُلَاقِیْہِ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button