رمضان کے آخری عشرہ مغفرت کی نیکیاں جاری رکھیں

حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز آخری عشرہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

الحمدللّٰہ…اس آخری عشرے میں عموماً مساجد کی رونق زیادہ ہو جاتی ہے۔ لیکن جیسا کہ مَیں پہلے بھی کئی دفعہ کہہ چکا ہوں، ہم ایک ترقی کرنے والی قوم ہیں ہماری خوشیاں اسی وقت دائمی خوشیاں کہلا سکتی ہیں، یا ہمیں اسی وقت کسی نیکی کو دیکھ کر دلی خوشی پہنچ سکتی ہے جب یہ نیکی دائمی ہو، ہمیشہ رہنے والی ہو۔ جو جوش و خروش آج کل نظر آتا ہے یہ ہمیشہ نظر آنے لگ جائے۔ تو بہرحال مَیں یہ کہہ رہا تھا کہ اگلے جمعہ سے انشاء اللہ تعالیٰ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو جائے گا، بلکہ جمعرات سے ہی۔ اور اس میں عموماً مساجدمیں گہما گہمی اور رونق اور حاضری مزید بڑھ جاتی ہے۔ اور اس کی کئی وجوہات بھی ہیں۔ ایک تو یہ کہ آخری عشرے میں ہر ایک کو خیال ہوتا ہے کہ آخری عشرہ ہے دعائیں کرکے فائدہ اٹھا لو اور اس لئے بھی کہ اس آخری عشرے میں آنحضرتﷺ نے لیلۃ القدر کی خوشخبری دی ہے اور اس کو حاصل کرنے کے لئے، اس کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے عموماً لوگ کیونکہ رمضان میں ہر ایک اٹھ رہا ہوتا ہے ان دنوں میں خاص طور پر روزہ کے لئے تو اٹھتے ہیں، ساتھ تہجد کے لئے اٹھتے ہیں۔ نوافل کی ادائیگی بھی کرتے ہیں۔ اور پھر اسی برکت کی وجہ سے مسجدوں کا رخ بھی کرتے ہیں۔ پھر ان دنوں میں بڑی مساجد میں رونق بڑھنے کی ایک وجہ اس آخری عشرے میں اعتکاف بیٹھنا بھی ہوتاہے۔ غرض رمضان میں عموماً مسجدں میں کم نظر آنے والے جو لوگ ہیں، جمعوں پہ آنے والے یا عیدوں پہ آنے والے، ان میں سے بھی اکثریت ایسی ہوتی ہے جو بڑے ذوق شوق سے ان دنوں میں مسجد میں آرہے ہوتے ہیں۔ لیکن جیسا کہ مَیں نے کہا کہ مومنوں کی جماعت کی نیکیوں میں بڑھنے کی دوڑ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کی کوشش عارضی نہیں ہونی چاہئے۔ ان نیکیوں کو اور ان کوششوں کو اب انشاء اللہ تعالیٰ سب کو جاری رکھنے کی کوشش اور دعا کرنی چاہئے۔ جن کو اس رمضان میں یہ نیکیاں کرنے کی توفیق ملی۔

(خطبہ جمعہ 29؍ اکتوبر 2004ء)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button