متفرق

رمضان المبارک بچوں کی تربیت کے لیے بہترین وقت (قسط اوّل)

(سیدہ منورہ سلطانہ۔ جرمنی)

رمضان المبارک جہاں بڑوں کے لیے تزکیہ نفس اور نیکیوں میں بڑھنے کا درس دیتا ہے وہاں بچّوں کی تربیت اور دینی علم بڑھانےکے لیے ایک سازگار ماحول مہیا کرتا ہے۔ بحیثیت والدین ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنےذاتی نمونہ سے اس مبارک ماہ کی برکتیں اور فضائل حاصل کرنے کی طرف بچوں کو توجہ دلانی چاہیے۔

بچوں کو بتدریج صبح اٹھنے ، بھوک برداشت کرنے کی عادت شروع سے ڈالنےکی کوشش کرنی چاہیےتاکہ جیسے جیسے بڑے ہوں رمضان کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کی برکات اور فیوض حاصل کرنے والے ہوں۔اور روزہ کی فرضیت کی عمر پہنچنے تک ان کو مشکل نہ ہو۔

بچپن کی خوبصورت یاد ہم سب کی یادداشتوں کا حصہ ہے کہ بچپن میں بڑوں کوسحری کھاتے ، روزہ رکھتے دیکھ کر ہم بھی روزے رکھنے کی ضد کرتے تھے تو امی ابو ہمیں کہتے چلو چڑی روزہ رکھ لو۔اور تھوڑا بڑا ہونے پر جب ہم کہنے لگے کہ نہیں ہم بھی سب کے ساتھ شام کو ہی کھائیں گے تو کہا جاتا کہ ابھی بھی کھالو اور شام کو ہمارے ساتھ بھی کھا لینا،اس طرح آپ کے دو روزے ہوجائیں گے، تو ہم بچپن کی معصومیت کی وجہ سے ان کی بات خوشی خوشی مان جاتے۔اور اس طرح ایک خاص روحانی ماحول بن جاتا۔ اور ہم میں سے عمر میں بڑے بہن بھائی جن پرروزے فرض ہونے والے ہوتے ان کو کبھی کبھی خاص طور پر جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی اجازت ہوتی۔ ساتھ ہی جمعہ کی اہمیت بھی بتائی جاتی۔امی ابو کے علاوہ کیونکہ عموماًہم سب کے گھروں میں کوئی نہ کوئی بزرگ جیسے نانی اماں یا دادی اماں ساتھ رہتی تھیں تو وہ سارا دن توجہ دلاتیں کہ روزہ صرف کھانا پینا چھوڑنے کا نام نہیں۔اس کے علاوہ روزے کی حالت میں ہمیں تمام اچھے کام کرنے ہوتے ہیں۔جیسے کسی سے لڑائی نہیں کرنی،جھوٹ نہیں بولنا،غصہ نہیں کرنا ،گالی نہیں دینی۔

جب بڑے خود نماز پڑھنے لگتے تو بچوں کو بھی نماز کی طرف توجہ دلاتے۔ لڑکے ابا ، نانا یادادا کے ساتھ محلے کی مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنے بھی جاتے۔ اسی طرح قاعدہ یسرنا القرآن اور پھر قرآن کریم پڑھنے کی طرف بھی خاص توجہ دلائی جاتی۔ درودشریف پڑھنے کے لیے کہا جاتا۔عمر کے حساب سے دعائیں اور سورتیں یاد کروائی جاتیں۔اور یہ تو بہت بچپن سے ہی ہم سنتے آرہے ہیں کہ رمضان میں دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور شیطان کو قید کردیا جاتاہے۔ اس لیے اس میں ہم کوئی برا کام کرہی نہیں سکتے۔یہ بھی بتایا جاتا کہ رمضان المبارک میں ایک نیکی کرنے کا ثواب عام دنوں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں اچھے کام کرنے چاہئیں مثلاً بڑوں کا کہنا ماننا چاہیے ،غریبوں کی مدد کرنی چاہیے۔

رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ہم سب کی یادداشتوں میں محفوظ یہ تذکرے ایک طرف تو ہمیں اپنے بزرگوں کے لیے دعا کی طرف توجہ دلاتے ہیں تو دوسری طرف ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس بھی دلاتے ہیںکہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو بھی بچپن سے ہی رمضان کی برکات اور فیوض سے آگاہ کریں۔ بچوں پرنصیحت سے زیادہ ماں باپ کےذاتی نمونے کا اثرپڑتا ہے۔اس لیے جو کام ان سے کروانا ہو وہ ہمیں پہلے خود کرنا چاہیے۔ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا کریں اور اس کے ہم پر بے انتہااحسانات کا شکر ادا کرنے والا بنائیں۔ رمضان کے حوالے سے اور زندگی کے ہر مرحلے کے لیے اس بات کا بھی احساس دلانا چاہیے کہ جہاں کوئی بھی نہ دیکھ رہا ہو وہاں بھی اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہوتا ہے۔ہم اس سے چھپ کر کوئی کام نہیں کرسکتے۔اس طرح اللہ تعالیٰ کی محبت اور عظمت ان کے دل میں پیدا ہوگی۔بچوں کو چھوٹی چھوٹی نیکیاں کرتے ہوئے دیکھیں تو ان کی حوصلہ افزائی کریں۔سارا دن ٹی وی اور گیمز وغیرہ کھیلنے سے منع کرنا چاہیے۔

خلافت سے محبت ،عقیدت اورجماعت سے مضبوط تعلق قائم کرنے کے لیے دعا کے ساتھ کوشش کریں۔ صراط مستقیم پر چلنے اور شیطان سے بچنے کی دعا مانگیں۔ خلافت سے محبت کا اظہار حضورانور کو خط لکھنا بھی ہے۔بچوں کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں خط لکھنےکی عادت ڈالیں۔اور اس بابرکت مہینے میں اس عادت کو پختہ کرنے کی کوشش کریں۔

اور رمضان میں شروع ہونے والی ان نیکیوں کو پیارے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد مبارک کے مطابق پورا سال جاری رکھنے کی کوشش کریں۔

حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:’’مومن تو اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی نیکیوں کو جاری رکھتا ہے۔ وہ تو اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کے جذبات سے بھرا ہوتا ہے۔ وہ تو رمضان میں سے گزرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے۔ وہ جب اللہ تعالیٰ کے حکم پر چلتے ہوئے رمضان کو الوداع کہتا ہے تو بڑے بھاری دل کے ساتھ کہ اب ہم رمضان سے رخصت تو ہو رہے ہیں لیکن ان دنوں کی یاد ہمیشہ دلوں میں تازہ رکھیں گے۔ رمضان میں جو پیاری پیاری اور نیک باتیں سیکھی ہیں ان کی جگالی کرتے رہیں گے۔ رمضان میں جو عبادتوں کی طرف توجہ پیدا ہوئی ہے اسے ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ ‘‘( خطبہ جمعہ فرمودہ یکم جولائی 2016ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل22؍جولائی 2016ء صفحہ6)

اس حصہ میں ہم جہاں پرانی یادوں کو تازہ کریں گے جو کہ ربوہ سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کے لیےایک جیسی ہیںوہاں جرمنی میں مقیم بچیوں کے رمضان کے شب وروز کی جھلک دکھانے کی کوشش کریں گے۔ جو ان شاءاللہ ہمارے بچوں کے لیےمفید ہوںگی۔اور اس سال رمضان مبارک میں اس میں سے کوئی آئیڈیا اچھا لگے تو آپ بھی اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button