رمضان کا درمیانی عشرہ مغفرت کا موجب ہے

حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

ایک روایت میں آتا ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ’’رمضان کے مہینہ کا ابتدائی عشرہ رحمت ہے اور درمیانی عشرہ مغفرت کا موجب ہے او رآخری عشرہ جہنم سے نجات دلانے والا ہے۔‘‘

(صحیح ابن خزیمۃ کتاب الصیام باب فضل شہر رمضان)

رحمت حاصل کرنے کے پہلے دس دن بھی گزر گئے اور دوسرا عشرہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے مغفرت کا عشرہ قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس میں اپنی طرف بڑھنے والوں کو اپنی مغفرت کی چادر میں لپیٹتا ہے۔ اس لئے ہر ایک کو کوشش کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی اس مغفرت کی چادر میں ان دنوں میں لپٹے۔ اللہ تعالیٰ کی بے انتہا رحمت ہوئی ہے، ہمیں موقع ملا ہے کہ اس سال پھر رمضان کی برکتوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اور یہ اسی کا فضل اور اسی کی رحمت ہے اور اسی کا انعام ہے کہ ہم اب دوسرے عشرے سے گزر رہے ہیں۔ اس میں جتنی زیادہ سے زیادہ عبادت کرکے اس کے آگے جھک کر، اس سے بخشش مانگتے ہوئے اس کے بتائے ہوئے راستوں پر چلنے کی کوشش کریں گے، اس کے بندوں کے حقوق ادا کرنے کی کوشش کریں گے، اُتنی زیادہ اس کی مغفرت ہمیں اپنی لپیٹ میں لیتی چلی جائے گی۔ اُتنے زیادہ اس کی رحمت کے دروازے ہم پر وا ہوتے چلے جائیں گے، ہم پر کھلتے چلے جائیں گے۔ جتنے زیادہ ہم نیکیوں پر قائم ہوتے چلے جائیں گے، اتناہی زیادہ ہمیں نیکیوں پر قائم رکھنے کے لئے اللہ تعالیٰ ہماری مدد فرماتا چلا جائے گا۔ اور جتنی زیادہ ہمیں نیکیوں پر قائم ہونے کی طاقت پیدا ہوتی چلی جائے گی اور پھر جب اس طرح اللہ تعالیٰ کی مدد چاہتے ہوئے اس کی مغفرت طلب کرتے ہوئے آخری عشرے میں ہم داخل ہوں گے تو فرمایا یہ تمہیں آگ سے نجات دلانے کا باعث بن جائے گا۔ تم اللہ تعالیٰ کا قرب پانے والے ہو جاؤ گے۔ اور اس وجہ سے آئندہ نیکیوں میں ترقی کرنے والے ہو جاؤ گے اور بدیوں کو ترک کرنے والے ہو جاؤ گے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ نیک نیتی سے استغفار کرنی ہے۔

(خطبہ جمعہ 29؍ اکتوبر 2004ء)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button