حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…ترجمان روسی وزارت خارجہ ماریہ زخارووا نے پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں امریکہ کی مداخلت کے الزام کے حوالہ سے اسے امریکا کی جانب سے آزاد ریاست کے اندرونی معاملات میں ‘خود غرض مقاصد’کی خاطر شرم ناک مداخلت کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے عمران خان پر دباؤ ڈالا کہ وہ روس نہ جائیں، دباؤ قبول نہ کرنے پر نائب امریکی وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لیو نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر پر اسی مقصد کے لیے دباؤ ڈالا۔ یہ بات بھی نہ مانی گئی تو امریکا نے نافرمان عمران کو سزا دینے کا فیصلہ کیا۔ اچانک حکمراں پارٹی کا ایک گروپ اپوزیشن میں چلا گیا اور اچانک سے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آگئی۔ ترجمان روسی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تین ماہ میں پاکستان میں الیکشن ہوں گے، ووٹرز کو چاہیے کہ وہ ووٹ ڈالتے وقت ان باتوں کو مد نظر رکھیں۔

٭…شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ ان کی بہن کم یو جانگ کی جانب سے جنوبی کوریا کو ایٹمی حملے کی دھمکی دی گئی ہے۔کم یو جانگ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف حملے میں پہل بڑی غلطی ہو گی۔ دوسری جانب شمالی کوریا کی رہنما نے جنوبی کوریا کے وزیرِ دفاع کے بارہ میں نامناسب الفاظ استعمال کیے۔

٭…سری لنکن وزیر جانسٹن فرنینڈو کا کہنا ہے کہ صدر ملک گیر مظاہروں کے باوجود استعفیٰ نہیں دیں گے۔ ملک کے 6.9 ملین شہریوں نے صدر کو ووٹ دیے ہیں۔ صدر کسی بھی حالات میں استعفیٰ نہیں دیں گے، ہم صورت حال کا سامنا کریں گے۔

سری لنکن صدارتی دفتر نے جاری کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ کولمبو میں ہونے والے مظاہرے کی قیادت انتہا پسند قوتوں نے کی، مظاہرین عرب اسپرنگ کی طرح کی حکومت مخالف تحریک پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ مظاہرین اقتصادی بحران پر سری لنکن صدر گوتابایا راجاپاکسے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ دوسری جانب سری لنکا میں گذشتہ 6 ماہ میں افراطِ زر کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

٭…ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ اب ویانا نئے مذاکرات کے لیے نہیں بلکہ جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے جائیں گے۔ابھی تک واشنگٹن کی طرف سے کوئی حتمی جواب نہیں ملا، امریکا ہمارے سوالات کے جواب دیتا ہے تو جلد از جلد ویانا جا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایران جوہری معاہدہ بحالی کے لیے ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے ہیں جن میں امریکا بالواسطہ طور پر شریک رہا ہے۔

٭…روس کی جانب سے بوچا میں نسل کشی سے متعلق یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں روس کے مندوب وسیلے نیبنزیا نے صحافیوں کو مبینہ شواہد پیش کیے ہیں۔روسی مندوب کا کہنا ہے کہ بوچا میں نسل کشی نہیں بلکہ یوکرینی حکومت اور مغربی اسپانسرز نے فالس فلیگ آپریشن کیا ہے۔ یوکرینی نیشنل گارڈ نے جو ویڈیو بنائی اس میں بھی کہیں لاشیں نہیں تھیں، روسی فوج نے 30؍مارچ کو بوچا سے انخلاء کیا اور2؍اپریل تک سب صحیح تھا۔

٭…سوئیڈش وزیر خارجہ این لیندے کا کہنا ہے کہ روس کے تین سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔ روسی سفارت کاروں کا عمل عالمی قوانین کے مطابق نہیں ہے۔دوسری جانب اسپین نے روس کے 25 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بوچا میں شہریوں کا جو قتل عام دیکھا اس پر شدید غم و غصہ ہے۔ اٹلی، فرانس اور جرمنی بھی روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر چکے ہیں۔

روسی ترجمان کریملن دیمتری پیسکوف نے اس پر ردِ عمل دیتے ہوئے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ بحران کے اس ماحول میں سفارتی رابطے کم کرنا تنگ نظری والا اقدام ہے۔ یورپی ممالک کا روسی سفارت کاروں کو نکالنا تنگ نظری ہے۔ رابطے کم ہونے سے بحران کے حل کی کوششیں متاثر ہوں گی، روس بھی یورپی اقدامات پر جوابی اقدامات کرے گا۔

٭…یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب یوکرین میں بدترین جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جارہا ہے۔ لوگوں کو گھروں میں مارا جارہا ہے، گاڑیوں میں موجود لوگوں کو ٹینکوں سے کچلا جا رہا ہے۔ یوکرین میں روسی کارروائیوں کا احتساب ہونا چاہیے۔ روس جارح ملک ہے اسے سلامتی کونسل میں نہیں ہونا چاہیے۔روس کو فوری طور پر سلامتی کونسل سے باہر نکالا جائے تاکہ وہ جارحانہ اقدام کو بلاک کرنے والے فیصلوں کو ویٹو نہ کرسکے۔ اقوام متحدہ کو روسی جارحیت کے خلاف جلد اقدامات کرنے ہوں گے۔روس یوکرینیوں کو خاموش غلاموں میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔روسی فوج اور ان کو حکم دینے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

٭…روسی صدر پوٹن نے غیر دوست ممالک کے شہریوں پر ویزہ پابندی کے حکم نامے پر دستخط کردیے۔اس نئی ویزہ پابندیوں میں یورپی یونین کے کچھ ممالک، ناروے، سوئٹزر لینڈ، ڈنمارک اور آئس لینڈ شامل ہیں۔یاد رہے کہ یوکرین حملے کے بعد روس پر پابندیاں لگانے والے ممالک کو روس غیر دوست ممالک کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

٭…مغربی اور کئی دیگر ممالک میں صدر پوٹن کے امیج کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے لیکن افریقہ میں اس کے برعکس ہے ۔کھل کر روس کی حمایت کی جا رہی ہے اور اس سے روس کے نرم تشخص کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی حمایت کرنے والے زیادہ تر پین افریقی افراد ہیں۔ جن میں افریقی رہنما، حزب اختلاف کی شخصیات اور سماجی اثر و رسوخ رکھنے والے افراد ہیں۔ 2؍مارچ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ارکان نے یوکرین پر حملے کی مذمت کے لیے ووٹ ڈالے لیکن 35ممالک اس ووٹنگ میں شریک نہیں ہوئے، ان میں سے تقریبا ًنصف یعنی سولہ افریقی ملک تھے۔

بینن کے مشہور پین افریقی کیمی سیبا نے مارچ میں کہا تھا کہ پوٹن اپنا ملک واپس چاہتے ہیں۔ان کے ہاتھوں پر غلامی اور استعمار کا خون نہیں ہے۔ پوٹن میرے مسیحا نہیں ہیں لیکن میں انہیں تمام مغربی صدور اور تمام ملعون افریقی صدور پر ترجیح دیتا ہوں، جو مغربی اشرافیہ کے انگوٹھے کے نیچے ہیں۔

٭…امریکا کی تاریخ میں پہلی بار سینکڑوں مسلمانوں نے امریکا کے اس مشہور مقام ‘ٹائمز اسکوائر’ پر باجماعت نماز تراویح ادا کی ہے۔ نمازِ تراویح کا اہتمام کروانے والے منتظمین نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ‘امریکہ میں رہنے والے مسلمان نیویارک شہر کے قلب میں واقع اس علامتی مقام پر رمضان اس لیے منانا چاہتے ہیں تاکہ دوسروں کو یہ دِکھاسکیں کہ اسلام ایک پرامن مذہب ہےکیونکہ اسلام کے بارے میں بہت بڑی غلط فہمی پائی جاتی ہے’۔

٭…بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع کرولی میں ہندو انتہا پسندوں کے مسلمانوں کی املاک پر حملوں کے بعد کرولی میں 7؍اپریل تک کرفیو اور دفعہ 144 نافذ رہے گی، جبکہ ضلع میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔ کرولی میں ہندو انتہاپسند تنظیموں نے ہفتے کے روز مسلمانوں کے گھروں، دکانوں کو آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی تھی۔ ان فرقہ وارانہ فسادات کے بعد ریاستی حکومت نے ضلع میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔

٭…گیارہ تنظیموں کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خوراک کے بحران کے باعث مغربی افریقہ میں 27ملین افراد بھوک کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس تعداد میں مزید 11ملین افراد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں اقوام متحدہ کی مغربی افریقہ کی امداد کے لیے چار ارب ڈالر کی اپیل کی حمایت کی گئی ہے۔ یوکرین میں جاری جنگ نے کئی علاقوں میں خوراک کی قلت کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں اور کووڈ 19کی وبا بھی خوراک کی سپلائی کو متاثر کر رہی ہے۔ مغربی افریقہ میں گزشتہ پانچ سالوں میں خوراک کی قیمتوں میں 20سے 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس خطے کے کئی ممالک 30سے 50فیصد گندم روس یا یوکرین سے درآمد کرتے ہیں۔

٭…بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر دہرادون کی رہائشی معمر خاتون شہری پشپا مونجیال نے پیر کو ضلعی عدالت میں اپنی تمام جائیداد کانگریس لیڈر راہول گاندھی کو منتقل کرنے کے لیے وصیت نامہ جمع کروا دیا۔پشپا کا کہنا ہے کہ اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی نے اس ملک کی یکجہتی اور سالمیت کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ سونیا گاندھی اور راہول گاندھی نے خود کو قوم کی خدمت کے لیے وقف کر دیا ہے، وہ اس جذبے سے بہت متاثر ہیں۔

٭…انڈونیشیا میں 13طالبات کو ڈرا دھمکا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام پر ایک اسلامی بورڈنگ اسکول کے سربراہ اور استاد 36سالہ ہیری ویرامین کو سزائے موت سُنا دی گئی ہے۔ اس معاملے نے انڈونیشیا کے لوگوں کو چونکا دیا تھا۔

واضح رہے کہ شہر بندونگ کے مدنی بورڈنگ اسکول کے 36سالہ سربراہ کے خلاف ایک متاثرہ طالبہ کے والدین نے تھانے میں شکایت درج کرائی تھی جس پر استاد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ٹرائل کے دوران ایک درجن طالبات بھی سامنے آگئیں۔ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ زیادہ تر طالبات غریب تھیں اور اسکالر شپ پر تعلیم حاصل کر رہی تھیں جب کہ کچھ طالبات حاملہ بھی ہوئیں اور 9 بچوں کو جنم دیا۔

٭…افغانستان کے آخری بادشاہ محمد ظاہر شاہ کے بیٹے نادر ظاہر اٹلی کے شہر روم میں انتقال کرگئے۔ ان کے بیٹے مصطفیٰ ظاہر نے والد کی موت کی خبر اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کی۔ شہزادہ نادر افغانستان کے آخری بادشاہ عزت مآب محمد ظاہر شاہ کے تیسرے بیٹے تھے۔واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل افغانستان کے سابق بادشاہ محمد ظاہر شاہ کی دوسری صاحبزادی مریم نعیم بھی انتقال کر گئی تھیں جو اُس وقت کابل میں مقیم تھیں۔

٭…ایران کے شہر مشہد میں امام رضا کے مزار میں چاقو بردار شخص نے حملہ سے 2 عالم دین جاں بحق ہوگئے۔ حکام نے کہا کہ حملہ آور شخص اور اس کے 4 مشتبہ ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مشہد کے پراسیکوٹر کا کہنا ہے کہ حملہ آور غیر ملکی گردانا جارہا ہے تاہم وجہ ابھی معلوم نہ ہوسکی ہے۔

٭…اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسیف نے اقوام متحدہ کے ادارے مائن ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) کے تعاون سے تیار کی گئی اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے، عراق میں بارودی سرنگیں۔پھٹنے سے پانچ سو سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ متاثر ہونے والے بچوں میں سے 80 فیصد لڑکے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے، ‘‘تمام فریق بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کی باقیات کو ہٹانے، متاثرین کے لیے امداد کو بہتر بنانے اور محفوظ ماحول میں رہنے کے بچوں کے بنیادی حق کی حمایت کرتے ہوئے اپنی کوششیں تیز کریں۔’’

خیراتی ادارے ہیومینیٹی اینڈ انکلوژن کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جو دھماکہ خیز مواد سے سب سے زیادہ آلودہ ہیں۔ اندازوں کے مطابق 3225مربع کلومیٹر (1245مربع میل) سے زیادہ رقبہ اب تک نہ پھٹنے والے بموں اور دھماکہ خیز مواد سے خطرناک حد تک آلودہ ہے۔ یہ دھماکا خیز مواد خاص طور پر ایران، کویت اور سعودی عرب کے ساتھ سرحدوں کے قریب پایا جاتا ہے۔ یہ تمام علاقے وہ ہیں، جہاں عراق گزشتہ چار دہائیوں سے مسلح تنازعات میں ملوث رہا ہے۔

دنیا کے کم از کم 59 ممالک میں اب بھی بارودی سرنگوں سے آلودہ علاقے موجود ہیں۔ سوڈان اور افغانستان ایسے متاثرہ ترین ممالک میں شامل ہیں۔ ہر سال 4؍اپریل کو بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے مہم اور اس سے متعلق آگہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

٭…دنیا کے امیر ترین شخص اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے ٹوئٹر کے 9.2فیصد حصص خرید لیے ہیں۔ ٹوئٹر کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر بننے کے بعد انہوں نے ٹوئٹر پر ایک پول جاری کیا جس میں صارفین سے رائے مانگی گئی کہ کیا وہ ٹوئٹر پر ترمیم (edit) کا آپشن چاہتے ہیں۔ محض چار گھنٹے میں انہیں پول پر 15 لاکھ 18 ہزار سے زائد ووٹ دیے جاچکے ہیں جن میں 74 فیصد صارفین نے ہاں، جبکہ 25 فیصد نے نہ کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button