متفرق مضامین

رمضان اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کا مہینہ (قسط دوم۔ آخری)

(سیدہ منورہ سلطانہ۔ جرمنی)

بچوں کو سحری کے وقت اٹھا کر نوافل پڑھنے کی عادت ڈالی جائے

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں: ’’دوسری بات رمضان کے روزوں کے سلسلہ میں جو قادیان میں رائج دیکھی اور وہ بہت ہی ضروری اور مفید تھی جس کو میں نے دیکھا ہے کہ بعد میں بہت گھروں میں ترک کر دیا گیا ۔ وہ یہ تھی کہ روزہ شروع ہونے سے پہلے بچوں کو اس وقت نہیں اٹھاتے تھے کہ صرف کھانے کا وقت رہ جائےبلکہ لازماً اتنی دیر پہلے اٹھاتے تھے کہ کم سے کم دو چار نوافل بچہ پڑھ لے اور مائیں کھانا نہیں دیتی تھیں بچوں کو جب تک پہلےوہ نفل سے فارغ نہ ہو جائیں۔ سب سے پہلے اٹھ کر وضو کرواتی تھیں اور پھر وہ نوافل پڑھاتی تھیں تا کہ ان کو پتہ لگے کہ اصل روزہ کا مقصد روحانیت حاصل کرنا ہے۔ تہجد پڑھیں ، قرآن کریم کی تلاوت کریں پھر وہ کھانے پہ بھی آئیں اور اکثر اوقات الا ما شاء اللہ تہجد کا وقت کھانے کے وقت سے بہت زیادہ ہوتا تھا۔ کھانا تو آخری دس پندرہ منٹ میں بڑی تیزی سے بچے کھا کر فارغ ہو جاتے تھے اور تہجد کے لئے ان کو آدھا گھنٹہ پون گھنٹہ اتنا ضرور مہیا کر دیا جاتا تھا…. اس لئے درست ہے کہ اسلام توازن کا مذہب ہے، میانہ روی کا مذہب ہے …کم روی کا مذہب تو نہیں۔ میانہ روی اختیار کرو۔ جہاں خدا نے فرض قرار ہے دیا وہاں اس کو فرض سمجھو۔ جہاں فرض نہیں قرار دیا وہاں اس رخصت سے خدا کی خاطر استفادہ کرو۔ یہ نیکی ہے، اس کا نام میانہ روی ہے‘‘۔(خطبہ جمعہ فرمودہ30؍ مئي 1986ءخطبات طاہرجلد5،صفحہ392-393)

نیکیوں کے کئی گنا بڑھ کر اجر مل رہے ہیں

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:’’پس ہمیں اُن اعمال کی ضرورت ہے جن کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے تاکہ ہماری یہ معمولی کوششیں اللہ تعالیٰ کے حضور مقبول ہوں۔ اللہ تعالیٰ اِن دنوں میں جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پہلے سے بڑھ کر، عام حالات سے بڑھ کر اپنے بندے پر مہربان ہوتا ہے۔ معمولی نیکیاں بھی بہت بڑے اجر پا لیتی ہیں۔ بھول چوک اور غلطیوں سے اللہ تعالیٰ صرفِ نظر فرماتا ہے۔ پس ہر مومن کو ان دنوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہئے۔

جیسا کہ حدیث میں فرمایا گیا روزے اور عبادتوں کی وجہ سے شیطان جکڑا جاتا ہے۔ اس کے آگے روکیں کھڑی ہو جاتی ہیں، ماحول ایسا بن جاتا ہے کہ شیطان کی کوئی پیش نہیں جاتی۔ پس اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مسلمان کے لئے بڑی بدقسمتی کی بات ہو گی کہ وہ رمضان پائے، وہ اپنی زندگی میں رمضان دیکھے اور پھر اپنے گناہ نہ بخشوائے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف قدم بڑھانے کی طرف مزید کوشش نہ کرے۔

آج پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس مہینے میں داخل فرمایا ہے۔ شیطان جکڑا ہوا ہے، نیکیوں کے کئی گنا بڑھ کر اجر مل رہے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم میں سے ہر ایک اس سے بھرپور فائدہ اٹھائے اور اٹھانے کی کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی نیکیوں میں سے سب سے زیادہ اس کی عبادت، اس کے بتائے ہوئے طریق کے مطابق نمازوں کے پڑھنے سے دلچسپی ہے۔‘‘

اے میرے ربّ مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی

’’…قرآن کریم میں ہمیں ایسی دعا سکھائی جو نہ صرف ہمارے لئے بلکہ ہماری نسلوں کے لئے بھی ہے۔ اور جب نسلاً بعد نسلٍ جب یہ دعا مانگی جاتی رہے گی تو اللہ تعالیٰ اپنی اس دعا کے طفیل جو اس نے ہمیں سکھائی ہے عبادت کرنے والے بھی پیدا فرماتا چلا جائے گا۔ فرماتا ہے کہ رَبّ اجْعَلْنیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ (ابراہیم:41) اے میرے ربّ مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی۔ اے ہمارے ربّ اور میری دعا قبول کر…رمضان کے ان دنوں میں، جب تقریباًہر ایک کو نمازوں کی ادائیگی کی طرف توجہ ہوتی ہے ایک فکر کے ساتھ، غور کرکے یہ دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ کے فضل کے ساتھ بعد میں بھی قیام نماز ہوتا رہے گا۔ اور یہ دُعا یقیناً استجابت کا مقام حاصل کرے گی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ہے۔ پس اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں ہمیں بھی اس اُسوہ پر چلنے کی کوشش کرنی چاہئے اور جیسا کہ مَیں نے کہا آج کل اس کا بہترین موقع ہے۔ اور یہی چیز ہے جس سے وہ مقام حاصل ہو گا جس سے ایک بندہ اللہ تعالیٰ کا حقیقی عبد بن کر اس کے قریب ہو جاتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس برکت کو حاصل کرنے کے لئے یہ موقع عطا فرمایا ہے۔ ایک دفعہ پھر ہمیں رمضان میں داخل فرمایا ہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے…پس برائیوں سے بچنے کے لئے اور نیکیوں میں ترقی کرنے کے لئے اور اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کے لئے اس مہینے میں خاص طور پر ہر احمدی کو کوشش کرنی چاہئے اور یہ کوشش ہو کہ اپنی نمازوں کو سنوار کر ادا کرے اور سنوار کر ادا کرتے رہنے کے لئے دعا کرنی چاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ کا فیض اور فضل ہمیشہ جاری رہے۔ اللہ تعالیٰ ہراحمدی کو اس دعا کا فہم و ادراک عطا فرماتے ہوئے اس دعا کو ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے مانگتے رہنے کی توفیق دیتا چلاجائے تاکہ ہمیشہ جماعت کے لئے قیام نماز ایک طرّہ امتیاز رہے۔

( خطبہ جمعہ 29؍ ستمبر 2006ء)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button