ارشاد نبویﷺ
سعد بن ہشام سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے ام المومنین! آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اخلاق سے آگاہ فرمائیں۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اخلاق قرآن کے عین مطابق تھے، کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَإِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ… بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اخلاق کی اعلیٰ قدروں پر فائز ہیں۔ میں نے عرض کیا: میں تبتّل کی زندگی اختیار کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا: تم ایسا نہ کرو، کیا تم قرآن میں یہ نہیں پڑھتے: لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُولِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ… (یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی زندگی اسوۂ حسنہ ہے۔ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے شادیاں کیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اولاد بھی ہوئی۔
(مسنداحمد،فقہی ترتیب ، حدیث نمبر: 25108)