خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 25؍مارچ 2022ء

یوم مسیح موعود کی مناسبت سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی سیرت مبارکہ کی بابت حضرت مصلح موعودؓ کے بیان فرمودہ بعض واقعات کا دلنشین تذکرہ

٭…جماعت پر ابتلا آئے لیکن خدا نے ان سب فتنوں کو مٹانے کےسامان پیدا کردیے اور وہ فتنے بجائے جماعت کو تباہ کرنے کے اس کی ترقی اور عزت کا موجب بن گئے

٭… ہمارے زمانے میں تمام عزت خدا نے ہمارے سے وابستہ کر دی ہے۔ اب عزت پانے والے یا ہمارے مرید ہوں گے یا ہمارے مخالف

٭…کردی زبان میں جماعت کی پہلی ویب سائٹ کے اجرا کا اعلان

٭…دنیا کے حالات کے بارے میں دعائیں جاری رکھیں۔ اللہ تعالیٰ دنیا کو تباہی سے بچائے اور انسانوں کو عقل دے اور یہ اپنے پیدا کرنے والے کو پہچاننے والے ہوں

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 25؍مارچ 2022ء بمطابق 25؍امان 1401ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے مورخہ 25؍مارچ 2022ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔جمعہ کی اذان دینےکی سعادت صہیب احمدصاحب کے حصے میں آئی۔

تشہد،تعوذاور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےفرمایا:

دو دن پہلے 23؍مارچ کا دن تھا۔یہ دن جماعت میں یومِ مسیح موعود کے طور پر منایاجاتاہے۔ اس دن حضرت مسیح موعودؑ نے پہلی بیعت لی تھی۔اس دن جلسے بھی منعقدکیےجاتےہیں جن میں آپؑ کےدعوے،آپؑ کی آمدکی ضرورت،پیش گوئیاں اور آپؑ کی سیرت کے مختلف پہلو بیان کیے جاتے ہیں۔ زمانے کے لحاظ سے اپنی بعثت کا ذکر کرتے ہوئے حضورؑ ایک موقعے پر فرماتے ہیں کہاس زمانے میں خداتعالیٰ نےبڑافضل کیا ہے اور اپنے دین یعنی دینِ اسلام اور حضرت نبی کریمﷺکی تائید میں غیرت دکھا کر ایک انسان کو جو تم میں بول رہاہےبھیجا تاکہ وہ اس روشنی کی طرف لوگوں کو بلائے…تم دیکھتے ہو کہ ہر طرف یمین ویسار اسلام ہی کو معدوم کرنے کی فکر میں جملہ اقوام لگی ہوئی ہیں…اگر اللہ تعالیٰ کا جوش غیرت میں نہ ہوتا اور اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ اس کا وعدہ نہ ہوتا تو یقیناًسمجھ لو کہ اسلام آج دنیا سے اٹھ جاتا اور اس کا نام و نشان تک مٹ جاتا۔ مگر نہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔ خدا تعالیٰ کا پوشیدہ ہاتھ اس کی حفاظت کر رہا ہے۔

آپؑ نے اپنے دعوے کےبعد بتایا کہ کس طرح اللہ تعالیٰ کی تائیدونصرت آپؑ کے ساتھ ہے۔ اس وقت مَیں حضرت مصلح موعود ؓکی بیان فرمودہ بعض باتیں بیان کروں گا جو آپ نے براہِ راست دیکھی یاسنی ہیں ۔یہ واقعات جہاں حضرت مسیح موعودؑ کی سچائی بیان کرتے ہیں وہاں ہمیں اپنی اصلاح اور ایمان میں مضبوطی کی طرف بھی توجہ دلاتے ہیں۔

انبیاء کے مخالفین کا ہمیشہ یہ شیوہ رہا ہےکہ وہ انبیاء کے متعلق یہی کہتے ہیں کہ جو بھی علم و عرفان کی باتیں یہ بیان کرتے ہیں کوئی دوسرا انہیں سکھاتا ہے۔ حتیٰ کہ آنحضرتﷺ پر بھی قرآن کریم کےبارے میں نعوذباللہ یہ اعتراض کیا گیا۔ حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ مخالف اخبارات یہ بھی لکھتے رہتے ہیں کہ کوئی مولوی چراغ علی صاحب حیدرآبادی تھے جو حضرت مسیح موعودؑ کو یہ مضامین لکھ کر بھیجا کرتے تھے۔ جو آپ براہینِ احمدیہ میں شائع کردیتے تھے۔یہ سمجھ نہیں آتا کہ مولوی چراغ علی صاحب کو کیا ہوگیا کہ جو اچھا نکتہ سوجھتا ہے وہ حضرت مسیح موعودؑ کو لکھ کر بھیج دیتے اور ادھر ادھر کی معمولی باتیں اپنے پاس رکھتے۔ اوّل تو انہیں ضرورت ہی کیا تھی کہ وہ حضرت مسیح موعودؑ کو مضمون لکھ لکھ کر بھیجتے اور اگر بھیجتے تو عمدہ چیز اپنے پاس رکھتے اور معمولی چیز دوسرے کو دے دیتے۔

مخالفین کے شور اور مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مصلح موعودؓ فرماتےہیں کہ جب حضرت مسیح موعودؑ نےدعویٰ کیا اس وقت آپؑ اور آپؑ کے ماننے والوں کی حالت بظاہر بہت کمزور تھی،طرح طرح سے مولوی لوگوں کو جوش دلاتے تھے۔

پھر مخالفت پر حضرت مسیح موعودؑ کا ردِّ عمل کیا ہوتا اس بارے میں حضرت مصلح موعود ؓفرماتے ہیں کہ مَیں نے حضرت مسیح موعودؑ سے کئی دفعہ سنا ہے کہ لوگ گالیاں دیتے ہیں تب بھی برا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کیوں اپنی عاقبت خراب کر رہے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑپنجابی کی ایک ضرب المثل بیان کرتے تھے کہ ’’اونٹ اڑاندے ای لدے جاندے نے‘‘یعنی اونٹ گو چیختا رہتا ہے مگر مالک اس پر ہاتھ پھیر کے اسباب لاد ہی دیتا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے یہ نصیحت فرمائی کہ لوگ خواہ کچھ کہیں تم نرمی اور محبت سے پیش آتے رہو۔ جب حضرت مسیح موعودؑ نے دعویٰ کیا تو آپؑ کے ماننے والے صرف چند آدمی تھے ، آتھم کے ساتھ آپؑ کا مقابلہ ہوا تو لوگوں پر ایک ابتلا آیا۔لیکھرام سے مقابلہ ہوا تو ہندوؤں میں آپؑ کے خلاف ایک جوش پیدا ہوگیا۔ مولوی محمدحسین بٹالوی کے فتووں اور ڈاکٹرعبدالحکیم کے ارتداد کے وقت جماعت پر ابتلا آئے۔ لیکن خدا نے ان سب فتنوں کو مٹانے کےسامان پیدا کردیے اور وہ فتنے بجائے جماعت کو تباہ کرنے کے اس کی ترقی اور عزت کا موجب بن گئے۔

مخالفت کے متعلق ایک اور تقریر میں حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا جب کوئی شخص مخالفت کی باتیں سنتا ہے تو وہ پھر کریدتا ہے کہ اچھا یہ ایسے گندے لوگ ہیں ذرا مَیں بھی تو جاکے دیکھوں۔ جب وہ دیکھتا ہے تو حیران ہوجاتا ہے کہ جو باتیں مجھے بتائی گئی تھیں وہ تو بالکل اور تھیں اور جویہ باتیں کہتے ہیں وہ بالکل اور ہیں تو وہ ہدایت کو تسلیم کرلیتا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی مجلس میں ایک دفعہ رام پور سے ایک صاحب آئے اور انہوں نے بتایا کہ مجھے آپؑ کی بیعت کی تحریک مولوی ثناء اللہ صاحب نے کی ہے۔ مَیں نے ان کی کتا بوں میں آپؑ کی مخالفت پڑھی اور حوالے دیکھنے کےلیے آپؑ کی کتابیں دیکھیں تو مجھے معلوم ہوا کہ رسول کریمﷺ کی عزت اور شان جو آپؑ بیان کرتے ہیں وہ ان لوگوں کے دلوں میں ہے ہی نہیں۔

انبیاء سختی کیوں کرتے ہیں؟ اس بارےمیں حضرت مصلح موعود ؓفرماتے ہیں کہ انبیاء کی سختی اپنی ذات کےلیے نہیں ہوتی بلکہ اللہ تعالیٰ کے مقام کو قائم کرنے کےلیے سختی اور غیرت دکھاتے ہیں ۔ اپنی ذات کے لیے تو بالکل عاجزی ہوتی ہے۔ ایک دفعہ لاہور کی ایک گلی میں کسی نے آپؑ کو دھکا دیا اور آپؑ گِر گئے ۔ حضورؑ کے ساتھی جوش میں آگئے اور قریب تھا کہ اس شخص کو مارتے لیکن آپؑ نے فرمایا :اس نے اپنے جوش میں سچائی کی حمایت میں ایسا کیا ہے۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ ہمارے زمانے میں تمام عزت خدا نے ہمارے سے وابستہ کردی ہے۔ اب عزت پانے والے یا ہمارے مرید ہوں گے یا ہمارے مخالف۔ مولوی ثناء اللہ صاحب کو دیکھ لو وہ کوئی بڑے مولوی نہیں ان جیسے ہزاروں مولوی پنجاب اور ہندوستان میں پائے جاتے ہیں ، ان کو اگر کوئی اعزاز حاصل ہے تو ہماری مخالفت کی وجہ سے۔

حضورِانور نے فرمایا کہ آج بھی ہم یہی دیکھتے ہیں کہ اگر مولویوں کی روٹی چل رہی ہے یا کرسی ملی ہوئی ہے تو احمدیت کی مخالفت کی وجہ سے۔اب تو سیاست دان بھی احمدیت کی مخالفت کی وجہ سے اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کرتے ہیں۔

حضرت مسیح موعودؑ کے خلاف سازشیں بھی ہوئیں ،قتل کے مقدمات تک دائر کیے گئے۔ اقدامِ قتل کے مقدمے میں مولوی محمد حسین بٹالوی حضرت مسیح موعودؑ کے خلاف عدالت میں گواہی دینے آیا۔عدالت میں مولوی محمد حسین بٹالوی کو بڑی سبکی اٹھانی پڑی۔عیسائیوں کے ساتھ حضورؑ کا ایک مباحثہ ہوا جو جنگِ مقدس کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں عیسائیوں نے لولے، لنگڑے، اندھے اوربہرے بہت سے افراد اچانک پیش کردیے اور کہا کہ حضرت مسیح ناصریؑ تو انہیں شفا دیا کرتے تھے۔ آپ ان کے مثیل ہونے کے دعوےدار ہیں تو آپ بھی انہیں ٹھیک کیجیے۔ حضورؑ نےبنا کسی گھبراہٹ یا بےچینی کے فرمایا کہ اسلامی تعلیم کے مطابق وہ اس قسم کے اندھے بہروں کو ٹھیک نہیں کیا کرتے تھے ، مَیں وہ معجزے دکھا سکتا ہوں جو ہمارے آقا حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے دکھائے۔باقی رہے اس قسم کے معجزے سو آپ کی کتاب نے بتادیا ہے کہ ہر وہ عیسائی جس میں رائی کے برابر بھی ایمان ہو ویسے ہی معجزے دکھا سکتا ہے جیسے حضرت مسیح ناصری نے دکھائے۔ اب یہ اندھے بہرے لنگڑے لولے موجود ہیں اگر آپ میں ایک رائی کے برابر بھی ایمان موجود ہے تو انہیں اچھا کیجیے۔

ایک شخص حضورؑ کے پاس آیا اور خود کوآپؑ کا بڑا مداح ظاہر کیا اور مولویوں سےمختلف عقائد منوانے کے لیے اپنی دانست میں مختلف مشورے دینے لگا حضورؑ نے اس کی گفتگو سن کر فرمایا کہ اگر میرا دعویٰ انسانی چال ہوتا تو مَیں بےشک ایسا ہی کرتا مگر یہ خدا کےحکم سے تھا۔ خدا نے جس طرح سمجھایا مَیں نے اسی طرح کیا۔

گجرات کا ایک مخالف مولوی لوگوں کو کہا کرتا کہ جب تک چاند اور سورج گرہن کا نشان پورا نہ ہو ان کے دعوے کو ہرگز سچا نہ سمجھنا۔ جب یہ نشان پورا ہوا تو وہ مولوی اپنےمکان کی چھت پر ٹہلتا ہوا یہی کہتا جارہا تھا کہ ’’ہن لوگ گمراہ ہون گے۔ہن لوگ گمراہ ہون گے‘‘۔

حضورِانور نے حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت اور خداتعالیٰ کی طرف سے شاملِ حال تائید و نصرت کے بعض دیگرایمان افروز واقعات بیان کرنے کے بعد حضورؑ کا ایک اقتباس پیش فرمایا۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ کذاب کی ہلاکت کے واسطے اس کا کذب ہی کافی ہے لیکن جو کام اللہ تعالیٰ کے جلال اور اس کے رسول کی برکات کے اظہار اور ثبوت کے لیے ہو اور خود اللہ تعالیٰ کے اپنے ہی ہاتھ کا لگایا ہوا پودا ہو اس کی حفاظت خود فرشتے کرتے ہیں۔ یاد رکھو میرا سلسلہ اگر نری دکان داری ہے جیسا کہ انہوں نے کہا تو اس کا نام و نشان مٹ جائے گا لیکن اگر خدا کی طرف سے ہے اور یقیناً اسی کی طرف سے ہے تو خواہ ساری دنیا اس کی مخالفت کرے یہ بڑھے گا اور پھیلے گا اور فرشتے اس کی حفاظت کریں گے۔

خطبے کے آخر میں حضورِانور نے کردی زبان کی ویب سائٹhttps://www.ahmadiyya-islam.org/krdکے اجرا کا اعلان فرمایا۔ اس ویب سائٹ کے ذریعے کردش زبان جاننے والے قارئین پہلی بار احمدیہ جماعت کے عقائد کو اپنی زبان میں پڑھ سکیں گے۔

آخر میں حضورِا نور نے فرمایا کہ دنیا کے حالات کے بارے میں دعائیں جاری رکھیں ۔ اللہ تعالیٰ دنیا کو بتاہی سے بچائے اور انسانوں کو عقل دے اوریہ اپنے پیدا کرنے والے کو پہچاننے والے ہوں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button