یادِ رفتگاں

میرے پیارے والد محترم…محمد حسین شاہد صاحب مربی سلسلہ

(محمد انور۔ ملائیشیا)

ہو فضل تیرا یارب یا کوئی ابتلا ہو

راضی ہیں ہم اسی میں جس میں تیری رضا ہو

یہ دنیا فانی ہے، اس فانی دنیا سے اس ابدی زندگی کا سفر ہر انسان کے لیے لازمی ہے۔ بڑے ہی خوش بخت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کو اللہ تعالیٰ یہ خوشخبری دیتا ہے ’’اے نفس مطمئنہ! اپنے رب کی طرف لوٹ جا۔ راضی رہتے ہوئے اور رضا پاتے ہوئے۔‘‘

مورخہ 21؍اکتوبر2016ء بروز جمعۃ المبارک میرے پیارے ابو جان مسجد محمود میں دوران نماز ہارٹ اٹیک کی وجہ سے 61سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی کے حضور حاضر ہوگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آپ کو قریباً 38 سال سلسلہ کی خدمت کی توفیق ملی۔ الحمد للہ

وفات کے روز آپ علی الصبح بیدار ہوئے۔ نماز تہجد ادا کی اور میرے بھائی احسان احمد کو نماز کے لیے جگایا۔ پھر مسجد محمود نماز پڑھنے چلے گئے۔

میرے والد محترم بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ آپ انتہائی سادہ طبیعت تھے۔ عاجزی کے ساتھ ہر ایک سے ملتے تھے۔ آپ کو عبادات سے خاص شغف تھا۔ پانچوں وقت مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کرتے تھے۔ آپ اوّل وقت میں اکثر مسجد میں چلے جاتے تھے۔ آخری دن بھی صبح سب سے پہلے خود مسجد کھولی۔ آپ ہر دلعزیزتھے۔ پاکستان میں مختلف جماعتوں میں جہاں بھی متعین رہے وہاں کے افراد جماعت کے ساتھ مستقل تعلقات قائم رکھے۔ خاص طور پر نومبائعین سے برادرانہ تعلقات رکھتے۔ نومبائعین کو اکثر زیارت مرکز کے لیے لاتے تھے۔

میرے ابو جان کو خلافت کے ساتھ والہانہ عشق تھا۔ ایم ٹی اے پر لائیو پروگرام باقاعدگی سے سنتے تھے اور گھر والوں کی بھی نگرانی کرتے تھے کہ وہ بھی ایم ٹی اے کے روحانی مائدہ سے محظوظ ہوں۔ جلسہ سالانہ کے خطابات کے دوران خصوصی اہتمام کرتے تھے۔ کھانا وغیرہ پہلے بنوا لیتے تھے کہ پھر یکسوئی سے جلسے کے پروگرام سن سکیں۔ گڑ والے چاول بھی پسند تھے اور جلسہ سالانہ کے دنوں میں خاص طور پر بنواتے تھے۔

میرے والد محترم1955ء میں چرناڑی ضلع کوٹلی آزادکشمیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کو 13سال کی عمر میں احمدیت کی نعمت ملی اور آپ نے اپنے والد محترم کو بھی آمادہ کیا کہ جماعت احمدیہ سچی ہے اور امام مہدی اور مسیح موعود کا ظہور ہوچکا ہے۔

ایں سعادت بزور بازو نیست

میرے والد محترم اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھے۔ پرائمری پاس کرنے سے قبل ہی آپ کی والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا تھا۔ پرائمری پاس کرنے کے بعد آپ نےاپنے آبائی گاؤں چرناڑی میں اپنے والد محترم کو اکیلا چھوڑ کر تعلیم الاسلام سکول ربوہ میں داخلہ لیا اور میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد آپ جامعہ احمدیہ ربوہ میں داخل ہوئے اور 1977ء میں جامعہ احمدیہ سے شاہدکر کے میدان عمل میں قدم رکھا۔ آپ کو پاکستان کی مختلف جماعتوں کے علاوہ تین سال تک سیرالیون مغربی افریقہ میں بھی بطور مشنری خدمت کا موقع ملا۔ اس دوران سیرالیون میں ایک پوری چیفڈم جماعت احمدیہ میں شامل ہوئی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے جلسہ سالانہ یوکے کے خطاب میں آپ کا ذکر فرمایا۔

آپ کو نظارت اصلاح و ارشاد مرکزیہ میں بھی آخری سالوں میں خدمت کی توفیق ملی۔ اس وقت آپ نائب قائد اصلاح و ارشاد انصار اللہ پاکستان بھی تھے اور حلقہ کوارٹرز تحریک جدید میں سیکرٹری اصلاح و ارشاد اور امام الصلوٰۃ کے طور پر خدمت کی توفیق پا رہے تھے۔

آپ کو 2009ء میں جلسہ سالانہ قادیان میں شمولیت کا موقع ملا اور آپ نےمقامات مقدسہ کی زیارت کا شرف پایا۔ 2012ء میں آپ کو بطور نمائندہ صدر انجمن احمدیہ پاکستان جلسہ سالانہ یوکے میں شمولیت کی سعادت ملی اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ حضور انور نے ازراہ شفقت دو واقف زندگی بیٹوں کے لیے قلم کا تحفہ اور باقی بیٹوں کے لیے چاکلیٹ کا تحفہ عنایت فرمایا۔

آپ کو مضامین لکھنے کا بھی شوق تھا۔ مجلس انصار اللہ کے سالانہ مقابلہ مقالہ نویسی میں ہر سال حصہ لیتے تھے اور بڑی محنت سے مقالہ تیار کرتے تھے۔ آپ نے اس مقابلے میں انعام بھی حاصل کیا۔ اس کے علاوہ آپ الفضل اور دیگر جماعتی جرائد میں بھی تربیتی مضامین لکھتے رہتے تھے۔ آپ کو کتاب’’تاریخ احمدیت ضلع کوٹلی آزاد کشمیر‘‘مرتب کرنے میں بھی نمایاں کام کرنے کی توفیق ملی۔ وفات سے چند ماہ پہلے ضلع کوٹلی کی جماعتوں کا دورہ کیا اور تاریخ احمدیت کی تیاری کے سلسلے میں مواد اکٹھا کیا۔ اس خدمت کی توفیق آپ کو آخری ایام میں ملی۔

میرے ابو جان کا ہم سب بھائیوں کے ساتھ ایک جیسا حسن سلوک تھا۔ ہر ایک یہی خیال کرتا تھا کہ ابو جان مجھ سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ خاکسار شادی کے بعد بھی آخر تک آپ کے ساتھ رہائش پذیر رہا۔ ساری عمر میرے ساتھ بہت شفقت کا سلوک کیا۔ میرے بچوں سے بھی بہت پیار کرتے تھے۔ انہیں قرآن کریم ناظرہ اور باترجمہ پڑھاتے تھے اور سکول کی پڑھائی میں بھی بچوں کی مدد کیا کرتے تھے۔

ہم سب بہن بھائیوں کی اعلیٰ تربیت کا پورا اہتمام کیا اور کبھی ہمیں کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ بچوں کے جماعتی کاموں میں حصہ لینے پر بہت خوشی محسوس کرتے تھے۔

والدہ محترمہ کے ساتھ بھی آپ کا مثالی تعلق تھا۔ آپ نے خدمت دین سے بھرپور ایک کامیاب زندگی گزاری۔ جماعتی کام بڑی لگن کے ساتھ کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی خدمات کا اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین

آپ نے اپنے پیچھے سات بیٹے اور ایک بیٹی، متعدد پوتے پوتیاں اور نواسہ نواسی یادگار چھوڑے ہیں۔ سب پوتے پوتیاں اور نواسہ نواسی تحریک وقف نو میں شامل ہیں۔ آپ کے دو بیٹے مکرم محمد اکرم صاحب اور مکرم محمد انصر صاحب مربی سلسلہ ہیں۔

آپ کے ایک بیٹے مکرم احسان احمد صاحب کو پانچ سال نصرت جہاں سکیم کے تحت وقف کی توفیق ملی اور آج کل نصرت جہاں اکیڈمی میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک بیٹا حافظ یوسف احمد ریاض مشرق وسطیٰ کے ایک ملک میں ہوتا ہے اور سب سے چھوٹے بیٹے مبین احمد کو وقف جدید میں خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔

میرے ابو جان اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے اور انہوں نےاپنی زندگی میں حصہ جائیداد ادا کر دیا ہوا تھا۔ 21؍اکتوبر کو آپ کی نماز جنازہ نماز جمعہ کے بعد مسجد مبارک ربوہ میں پڑھائی گئی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت میری والدہ محترمہ کی درخواست پر بہشتی مقبرہ دار الفضل میں آپ کی تدفین کی اجازت مرحمت فرمائی۔ 23؍اکتوبر کو بیرون ملک سے بچوں کی آمد کے بعد آپ کی نماز جنازہ بعد نماز عصر مسجد المہدی گولبازار میں پڑھائی گئی۔

میرے علاوہ باقی تمام بھائی اور ہمشیرہ محترمہ وفات کے موقع پر ربوہ پہنچ گئے تھے۔ احباب جماعت اور دوست احباب اور رشتہ داروں نے گھر تشریف لا کر اور بذریعہ فون ہم سب کی ڈھارس بندھائی۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس کی بہترین جزائے خیر سے نوازے۔ آمین

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت مورخہ یکم دسمبر2016ء بروز جمعرات مسجد فضل لندن میں ابوجان کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

آخر میں تمام احباب جماعت سے دعاؤں کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے والد محترم کو اپنی رضا کی جنتوں میں داخل کرے اور آپ کے درجات بلند کرتا چلا جائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ ہم سب کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ہمیں ہمیشہ آپ کی نیکیوں کو جاری رکھنے والا اور خلافت احمدیہ کا سچا وفادار بنائے۔ آمین

خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button