از مرکز

انٹرنیشنل سمپوزیم 2022ء انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجنیئرز (IAAAE) منعقدہ مورخہ 5؍ مارچ 2022ء

اللہ تعالیٰ کے فضل سے IAAAE (انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجنیئرز) کو امسال اپنا پہلا سمپوزیم ’’انجینئرنگ کے ذریعہ مصیبت زدہ انسانیت کو با اختیار بنانا‘‘ کے موضوع پراسلام آبادٹلفورڈ میں منعقد کرنے کی توفیق ملی جس کی کارروائی کو براہ راست یوٹیوب کے ذریعہ بھی نشر کیا گیا۔ اس سمپوزیم میں دنیا کے مختلف ممالک سے مقررین و حاضرین نے بھی شرکت کی۔ اس لحاظ سے یہ اپنی نوعیت کا ایسا پہلا سمپوزیم تھا جس میں ایسوسی ایشن کے مختلف ممالک کے نمائندگان کو براہ راست شمولیت کا موقع ملا۔

سمپوزیم کے پہلے اجلاس کا آغاز چیئرمین ایسوسی ایشن مکرم اکرم احمدی صاحب کی صدارت میں ہوا۔ مکرم سعید گیسلر صاحب کی تلاوتِ قرآن کریم اور اُس کے ترجمہ سے اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ انہوں نے سورۃ الدھر کی آیات ۹ تا ۱۲ کی تلاوت کی۔ جوائنٹ سیکرٹری سمپوزیم مکرم نایاب سید صاحب نے افتتاحی کلمات کہتے ہوئے حاضرین کو خوش آمدید کہا اور مختصر طور پر سمپوزیم کی غرض و غایت اور ہال میں موجود شرکاء کو ہال میں اور اُس کے اطراف میں موجود سہولتوں سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں مختلف ممالک کی سالانہ رپورٹس پیش کی گئیں اور بعض ممبران نے چند موضوعات پر تقاریر بھی کیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

تقریر ممبر از یوکے

بعض فنی وجوہات کی بناپرآسٹریلیا میں موجود کانفرنس کے پہلے مقرر سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے چیئرمین واٹر فار لائف یوکے مکرم رافع ظفر نے شمسی توانائی کے ذریعہ پانی کے حصول کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کی کوشش ہے کہ امسال افریقہ میں ایسے کم قیمت پانی کے ٹینک بناکر مہیا کیے جائیں جو وہاں کے لوگوں کے کام آسکیں۔ اس سلسلہ میں اینگل آئرن اور کنکریٹ بیس پولی واٹر ٹینک بنانے کے لیے اُن کی ٹیم کام کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یونیسیف بھی اس ٹیکنالوجی کو اپنانے کے طریقۂ کار پر عمل درآمد شروع کرچکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ پہلے ہی گھانا، بینن اور نائیجر میں پانچ پانچ پراجیکٹ مکمل کرچکے ہیں جبکہ سیرالیون، سینیگال، تنزانیہ اور روانڈا میں آئندہ پراجیکٹ لگانے کا منصوبہ ہے۔

آسٹریلیا

مکرم اظہر محمود ناصر صاحب نے آسٹریلیا سے’’قلیل مہارت کے ساتھ تعمیری منصوبوں میں کمیونیٹیز کی مدد ‘‘ کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے اسٹیل فریمنگ کی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے فوائد کا تذکرہ کیا اور اس کے لیے آسٹریلیا میں جاری مختلف تعمیری انفراسٹرکچر پر مبنی ایک پریزنٹیشن کے ذریعہ خوبصورت انداز میں حاضرین کو آگاہ کیا۔

IAAAE آسٹریلیا کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے مکرم اظہر محمود ناصر صاحب نے بتایا کہ اس وقت آسٹریلیا میں ممبران کی تعداد ایک سو سے زائد ہوچکی ہے اور پوری ٹیم انتہائی پیشہ ورانہ طریق پر جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی مختلف مساجد کی پلاننگ، ڈیزائننگ اور تعمیر میں بھرپور مدد کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا میں مختلف تبلیغی کاموں کے لیے ایک بڑی وین خریدنے کے لیے دسمبر 2016ء میں مقامی جماعت کو 18000 ڈالرز کا عطیہ بھی مہیا کیا گیا اور اب ایسوسی ایشن کی جانب سے مسرور انٹرنیشنل ٹیکنیکل کالج بنانے کے لیے پچاس ہزار پاؤنڈز کا وعدہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ فالحمدللہ

پاکستان

پاکستان میں موجود ایسوسی ایشن کے نمائندے موجودہ حالات کی بنا پر کانفرنس سے خطاب نہیں کرسکے اس لیے اُن کی رپورٹ مکرم جلال الدین صادق صاحب نے پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ایسوسی ایشن کے ممبرز کی تعداد 1300 سے زائد ہوچکی ہے۔ ایسوسی ایشن کے تحت مختلف رسالہ جات کا اجرا کیا گیا ہے لیکن مقامی حالات کی وجہ سے فی الحال اُن کی اشاعت معطل ہے۔ بہرحال مختلف شعبہ جات میں تیزی کے ساتھ کام جاری ہے جن میں مساجد کے ڈیزائن، سولر ٹیکنالوجی کے ذریعہ توانائی کا حصول، آسٹریلیا اور افریقن ممالک میں منارہ کے ڈیزائن اور تعمیر کرکے وہاں مہیا کرنا، افریقہ میں وقف عارضی کے لیے ممبران پاکستان کی خدمت اور بہت سے دیگر پراجیکٹ میں ایسوسی ایشن کے ممبرز انتھک محنت کررہے ہیں۔

انڈیا

نمائندہ انڈیا مکرم انس احمد صاحب نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ایسوسی ایشن نے قادیان میں پانچ مختلف منصوبوں پر کام کیا ہے۔ ان میں رہائشی عمارات کے علاوہ بعض مساجد بھی شامل ہیں۔ بعض پرانی عمارتوں کی نئے سرے سے تزئین و آرائش کی گئی ہے جبکہ بعض نئی عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں۔ ان میں دارالمسیح قادیان کے نزدیک مکان حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ، بیت الشکور میں six فلیٹ بلاکس، مسجد سبحان، مسجد رحمان اور مسجد ممتاز شامل ہیں۔

تقاریر از یوکے

دس منٹ کے وقفہ کے بعد دوسرے اجلاس میں نمائندہ لجنہ اماءاللہ مکرمہ رضوانہ قادر صاحبہ نے ’’مصنوعی ذہانت کا انسانیت پر اثر‘‘ کے عنوان پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کی مدد کے لیے مختلف ٹیکنالوجیز کے ذریعہ کمپیوٹر اور روبوٹس کی ایجادات کی گئیں جو کہ زندگی کے مختلف شعبہ جات میں بکثرت استعمال ہورہی ہیں۔ ان ایجادات سے جہاں انسانیت کے لیے بہت زیادہ فوائد ہیں وہاں کچھ نقصانات بھی ہیں جیسے افرادی قوت پر انحصار کم سے کم ہوتا جارہا ہے لیکن مستقبل میں انتہائی عظیم مقاصد حاصل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بہرحال بہت ضروری ہے۔

یوکے سے مکرمہ نورین احمد صاحبہ نے اپنی تقریر میں مختلف عمارات کی تعمیر میں معذور افراد کی رسائی کو ایک اہم عنصر قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جب بھی کسی عمارت کا ڈیزائن بنایا جائے تو اس امر کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ اس کے داخلی راستوں اور اُس کی مختلف منزلوں میں معذور افراد کے لیے بھی محفوظ گزرگاہ بنائی جائے۔

یوکے سے ایک اعزازی مقرر مکرم بولا ایبی سوگن صاحب نے سوشل ہاؤسنگ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گرینفل ٹاور کا حادثہ ایک درد ناک واقعہ تھا جس کے بعد اب مختلف ادارے گورنمنٹ کے اداروں کے ساتھ مل کر مستقبل میں ایسے حادثات سے بچنے کے لیے لائحہ عمل تیار کررہے ہیں۔

زیمبیا

زیمبیا سے مکرم جیمز پھریری صاحب نے اپنے ادارے دی ادرسائڈ فاؤنڈیشن اسکول کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کی تنظیم زیمبیا میں بچوں کی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کو ممکن بنانے کی کوشش کررہے ہیں جس میں مختلف ادارے بھی اُن کی مدد کر رہے ہیں۔ اُن کی تنظیم یتیم بچوں کی رہائش کا انتظام بھی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی انہیں بہت سے مسائل درپیش ہیں جن میں انہیں مدد کی ضرورت ہے۔

یوکے سے مکرم عمر احمد صاحب نے مسرور انٹرنیشنل ٹیکنیکل کالج پراجیکٹ کے حوالہ سے اپنی تقریر میں کہا کہ نائیجیریا اور برکینا فاسو میں ان پراجیکٹس پر کام جاری ہے۔ لیگوس میں ایک بڑے رقبے پر زمین بھی لی گئی ہے۔ نائیجیریا میں کالج بنانے پر تقریباً پانچ لاکھ پاؤنڈز کا خرچہ ہے جس میں ساڑھے چار لاکھ کے وعدہ جات لے لیے گئے ہیں۔ اس کالج میں دیگر افریقن ممالک سے بھی طلبہ کو داخلے کی اجازت ہوگی۔

باہمی گفت و شنید و اظہار رائے سیشن

نماز ظہر و عصر اور دوپہر کے کھانے کے وقفہ کے بعد اجلاس کی کارروائی دوبارہ جاری ہونے کے بعد لجنہ ممبرز کو مکرمہ مبشرہ الیاس صاحبہ اور مرد ممبرز کو مکرم ریحان شاہین صاحب کی سربراہی میں بالترتیب Implementing Data Pool In IAAAE اور Achieving IAAAE‘s Potentialکے موضوع پر اظہار خیال کا موقع دیا گیا جس کے بعد ہر دو طرف کے سربراہ نے اپنی سفارشات پیش کرنی تھیں۔

مکرم ریحان شاہین صاحب نے انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹکٹ اینڈ انجنیئرزکے مزید استعدادوں کے حصول کے لیے خلافت کی برکات اور ایسوسی ایشن کے مقاصد کی کامیابی سے تکمیل کے لیے خلیفہ وقت کی راہنمائی کو لازمی قرار دیا۔ انہوں نے حاضرین سمپوزیم کو مندرجہ ذیل چار سوالات پر رائے پیش کرنےکی دعوت دی۔

ایسوسی ایشن کا مشن کیا ہے؟

ایسوسی ایشن کو اپنی خامیاں دُور کرنے اور اپنی صلاحیت مزید بڑھانے کے لیے مزید کیا کرنا چاہیے؟

ورلڈ کلاس کا کیا مطلب ہے اور کیا ہماری ایسوسی ایشن ورلڈ کلاس ہے؟ اگر نہیں تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟

ایسوسی ایشن کو اپنے مشن کے حصول کے لیے مزید کیا کرنا ہوگا؟

مندرجہ بالا سوالات پر شرکاء نے بھرپور حصہ لیتے ہوئے اظہار خیال کیااور بہت ہی مثبت انداز میں اپنی آراء پیش کیں۔ یہ ایک انتہائی دلچسپ سیشن رہا۔ بعد ازاں دونوں اطراف کے ممبرز کی آراء کی روشنی میں مکرمہ مبشرہ الیاس صاحبہ اور مکرم ریحان شاہین صاحب نے دیے گئے موضوع پر اپنی اپنی سفارشات پیش کیں۔

جرمنی

مکرم سعید گیسلر صاحب نے جرمنی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے مختلف مساجد کے ڈیزائن اور تعمیراتی کاموں میں ایسوسی ایشن کے جرمن چیپٹر کی کاوشوں کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اکثر مساجد کی تعمیر میں وقارِعمل کے ذریعہ خدام و انصار کی ایک بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے۔انہوں نے افریقہ میں بعض پراجیکٹس میں بھی جرمن چیپٹر کے ممبرز کے حصہ لینے کا تذکرہ کیا۔

کینیڈا

مکرم کامران چودھری صاحب نے کینیڈا کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسوسی ایشن نے کینیڈا میں بہت سی مزید نئی پراپرٹیز پر مختلف پراجیکٹس شروع کیے ہیں۔ حضورِانور کی ہدایت کے مطابق ساؤتھ امریکن ممالک میں بھی کئی منصوبوں پر کام شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وقارِعمل کے ذریعہ اچھی خاصی رقم کی بچت کی گئی ہے۔ جامعہ احمدیہ کینیڈا کے لیے ایک نئی بلڈنگ خریدی گئی ہے اور اب اُس کو جدید خطوط پر حسبِ ضرورت نئی شکل دینے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ کینیڈا میں ایسوسی ایشن کی جانب سے دو ہزار ڈالرز کی اسکالر شپ کا اعلان بھی کیا گیا ہے جس سے مستحق طلباء فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔

سوئٹزر لینڈ

مکرم اویس طاہر صاحب نے سوئٹزرلینڈ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہشتی مقبرہ اور کچھ نئی مساجد کے پراجیکٹس پر کام ہورہا ہے۔ سوئٹزر لینڈ میں مساجد میں منارہ تعمیر کرنے پر پابندی ہے جس کے لیے گورنمنٹ کے اداروں سے اجازت کے حصول کی کاوشیں جاری ہیں۔

امریکہ

مکرم جنید ملک صاحب نے امریکہ کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے امریکہ میں ایسوسی ایشن کے موجودہ عہدیداران کا تعارف کروایا اور واشنگٹن میں مسجد فضل کی ری ڈیزائننگ کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد بیت الرحمان کے ساتھ کچھ رقبہ خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے دیگر مساجد میں توسیع اور مختلف تعمیراتی کاموں کا بھی تفصیل سے ذکر کیا۔

گھانا

مکرم منیر ہادی سعید صاحب نے گھانا میں ایسوسی ایشن کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں دو سمپوزیم منعقد کیے جو انتہائی کامیاب رہے۔ واٹر فار لائف کے تحت بہت سے کنویں تیار کیے گئے جن سے مقامی آبادی کو بہت فائدہ پہنچ رہا ہے۔ گھانا میں 20 سولر یونٹس لگانے کا ٹارگٹ ہے جس میں سے سات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ کوشش کی جارہی ہے کہ گھانا کے پراجیکٹس ہم خود مقامی طور پر مکمل کریں۔

برطانیہ

مکرم افتخار وسیم صاحب نے یوکے کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ الحمد للہ یوکے میں اب تک 250 ممبرز ہوچکے ہیں۔ واٹر فار لائف پراجیکٹس کے لیے دو آن لائن ٹریننگ سیشنز منعقد کیے گئے۔ ایسٹ اور ویسٹ افریقہ کے لیے 2020ء میں پانچ ہزار پاؤنڈز جبکہ 2021ء میں سات ہزار پاؤنڈز سے زائد عطیہ جات جمع کیے گئے۔ ایسوسی ایشن کے یوکے چیپٹر سے تعلق رکھنے والے ممبرز باقاعدگی کے ساتھ افریقن ممالک میں وقارِعمل میں حصہ لینے کے لیے وقت کی قربانی کررہے ہیں۔ یوکے میں مختلف جائیداد پراجیکٹس کے تحت اسلام آباد، حدیقۃ المہدی، بیت الفتوح اور دیگر مقامات پر تعمیراتی کام جاری ہیں۔ انہوں نے مختلف مساجد میں بھی ایسوسی ایشن کے ممبران کی جانب سے پلاننگ و ڈیزائننگ وغیرہ کاموں میں حصہ لینے کا ذکر کیا۔

نائیجیریا

مکرم مفدہل بنکولی صاحب نے نائیجیریا میں ایسوسی ایشن کے کاموں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے 2020ء میں نائیجیریا میں ایسوسی ایشن کو باقاعدہ رجسٹرڈ کروا دیا گیا ہے۔ نائیجیریا میں مسرور انٹرنیشنل ٹیکنیکل کالج کے پراجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ماڈل ولیج کا منصوبہ بھی زیرِغور ہے۔ واٹر فار لائف کے تحت بھی بہت سے پراجیکٹس مکمل کیے جارہے ہیں۔

مہمان مقررین سوئٹزر لینڈ

مکرم کارل گسٹاو جرٹینیس صاحب نے افریقہ میں 2063ء تک ایک بلین ملازمتیں مہیا کرنے کے بارے میں اپنی تقریر میں کہا کہ افریقہ میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں وہاں مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتیں مہیا کرنا ناگزیر ہوگیا ہے۔ اس مقصد کے لیے نہ صرف افریقن افراد کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے دنیا کے اداروں کو مزید کاوشیں کرنی ہوں گی بلکہ ایسے مواقع بھی پیدا کرنے ہوں گے جن سے مقامی آبادی کے لیے روزگار کے وسائل مہیا ہوسکیں۔ اسی طرح وہاں صحت کے مسائل سے بھی نپٹنا ہوگا۔ اس ضمن میں انہوں نے انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجنیئرزکی افریقن ممالک میں کی جانے والی کاوشوں کو بہت سراہا۔

مکرم دنیش سُونا صاحب نے ورلڈ کونسل آف چرچز کی نمائند گی کرتے ہوئے اپنی کونسل کا تعارف کروایا اور بتایا کہ ان کا ہیڈ آفس سوئٹزر لینڈ میں ہے۔ اُن کی کونسل میں تقریباً پانچ لاکھ ممبران ہیں جو کہ ایک سو بیس ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کونسل نے 2005ء میں واٹر فار لائف کو ایک بہت بڑا ایشو قرار دیتے ہوئے اس پراجیکٹ پر کام شروع کیا تھا۔ انہوں نے اس ضمن میں انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹکٹس اینڈ انجنیئرز کی افریقن ممالک میں کی جانے والی کاوشوں کی بہت تعریف کی اور مل کر کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں نکاسی آب کی مشکلات کا بھی ذکر کیا جس کی وجہ سے صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور اس مشکل کے حل کرنے میں تیزی سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

تقریر از وائس چیئرمین آف ایسوسی ایشن

وائس چیئر مین IAAAE محترم عرفان قریشی صاحب نمازِ مغرب کے وقفہ سے قبل شرکائے سمپوزیم سے مخاطب ہوئے۔ آپ نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے انسانیت کی خدمت کے لیے بہت سے کام کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حضورِانور کی ہدایات کے مطابق خاص طور پر افریقن ممالک میں مختلف کاموں کے پراجیکٹس شروع کیے گئے ہیں جس میں واٹر فار لائف، سولر پینلز اور ماڈل ولیجز کے قیام جیسے بڑے بڑے پراجیکٹس شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایسوسی ایشن نے ان پراجیکٹس کو نہ صرف کامیابی سے مکمل کیا ہے بلکہ مقامی افراد کو بھی ٹریننگ دی گئی ہے۔ ایسوسی ایشن نے اپنے آغاز سے لےکر اب تک جو کچھ بھی حاصل کیا ہے یہ صرف اور صرف خلیفۂ وقت کی راہنمائی اور دعاؤں کی برکات کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔ انہوں نے حاضرین سے دعا کی درخواست کی کہ اللہ تعالیٰ ایسوسی ایشن کو مزید اعلیٰ سے اعلیٰ تر خدمت انسانیت کی توفیق عطا فرمائے ۔

بعد نماز مغرب تقریب کی اختتامی تقریب کا انعقاد ہوا۔ (تفصیلی رپورٹ کے لیے ملاحظہ فرمائیں صفحہ نمبر 1)

اس سمپوزیم کی اختتامی تقریب ایم ٹی اے پر لائیو سٹریم کی گئی۔ دنیا بھر میں موجود اس ایسوسی ایشن کے متعدد چیپٹرز نے بھی آن لائن لائیو لنک کے ذریعہ اس میں شمولیت اختیار کی۔

ادارہ الفضل انٹرنیشنل IAAAEکی انتظامیہ اور ممبران کو پہلے انٹرنیشنل سمپوزیم کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد پیش کرتا ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور خلفائے کرام کے ارشادات و ہدایات کی روشنی میں بھرپور خدمتِ انسانیہ بجا لانے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔ آمین

(رپورٹ : شیخ لطیف احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button