تاریخ احمدیت

1922ء: خلافت ثانیہ کا نواں سال تاریخ کے آئینہ میں (قسط نمبر 4)

(ذیشان محمود۔ مربی سلسلہ سیرالیون)

15؍جون1922ء

عدالت میں گواہی

حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ 15؍جون کو مع خدام گورداسپور تشریف لے گئے اور ملک مولا بخش صاحب احمدی کے گھر فروکش ہوئے۔ اردگرد کی جماعتوں کے احمدی حضورؓ کی آمدکا سن کر آ گئے۔ وہیں نماز جمعہ ادا کی اور تین افراد نے بیعت کی۔

سفر کی غرض یہ تھی کہ مولوی نواب الدین ستکوہی نے ایک غیر احمدی ساکن بیوی سے بغیر طلاق کے نکاح کرلیا اور منجملہ اور وجوہ ایک دعویٰ یہ کیا کہ یہ شخص احمدی ہے اور علماء کے فتاویٰ کے مطابق احمدی کافر ہیں اس لیے غیر احمدی عورت احمدی کے نکاح میں نہیں رہ سکتی۔ اس لیے میرا نکاح خلافِ شریعت نہیں۔

اس شخص کو احمدی ثابت کرنے کے لیے مولوی مذکور نے حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کو اپنی طرف سے گواہ لکھوایا تھا۔ 16؍ تاریخ کو حضوؓر کی گواہی ہوئی۔ حضورؓ نے بتایا کہ احمدی مسلمان ہیں اور غیر احمدی کافر اور غیر احمدی عورت احمدی کے نکاح میں رہ سکتی ہے۔ مدعی کو میں نے پہلے نہیں دیکھا۔ اس کے باپ کو آج دیکھا ہے۔ پہلے دیکھا ہو تو مجھے یاد نہیں کہ ہزار ہا لوگ ملتے ہیں مگر مدعی کے باپ کی باتوں سے میں قیاس کرتاہوں کے وہ احمدی ہے۔ (حضورؓ کے تفصیلی بیان کے لیے ملاحظہ ہو الفضل 26؍ و 29؍جون 1922ء) (الفضل 19؍جون1922ء)

16؍جون1922ء

جناب مولوی عمر الدین صاحب

حضورؓ ایک رخصتانہ پر ڈیرہ دون چند دن قبل ہی تشریف لے گئے جہاں 16؍جون کو فضیلت اسلام پر لیکچر دیا۔ جس میں حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کو پیش کیا۔ بعد لیکچر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ 17؍جون کو آریہ احباب سے مناظرہ ہوا۔ (الفضل 26؍و 29؍جون1922ء)

22؍جون1922ء

اہم سوالات کے جوابات

حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ نے حضورؓ کی خدمت میں چند سوال بھیجے۔ حضورؓ نے ان کے جوابات تحریر فرمائے۔ الفضل نے ان کو افادہ عام کے لیے شائع کیا۔ ان سوالات میں ذبح کرتے وقت خدا کا نام لینے میںحکمت اور مُردوں سے کلام کرنے کے متعلق سوالات شامل تھے۔ (الفضل22؍جون1922ء)

29؍جون1922ء

تجلیات الہیہ

حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب ’’تجلیات الٰہیہ ‘‘کی پہلی بار اشاعت ہوئی۔

دل کا دورہ

حضوؓر کو کمزوری معدہ کی شکایت تھی۔ 29؍جون کی رات گیارہ بجے دل کا دورہ ہوا۔ اور ایک گھنٹہ تکلیف رہی اس کے بعد نیند آ گئی۔ (الفضل 3؍جولائی1922ء)

31؍جون1922ء[غالباً مراد 30؍جون ہے]

مباحثہ صداقت حضرت مسیح موعودؓ

حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ اور مولوی ثنا ء اللہ امرتسری کے درمیان صداقت حضرت مسیح موعود پر مباحثہ ہوا۔ (الفضل26؍جولائی1922ء)

جون 1922ء

منن الرحمٰن

حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کے ارشاد پر حضرت مسیح موعودؑ کی غیر مطبوعہ کتاب ’’منن الرحمٰن ‘‘کی پہلی بار اشاعت ہوئی۔

درس القرآن اور درس کتب حضرت مسیح موعودؑ

رمضان المبارک کے بعد درس القران از حضرت مولانا سید سرور شاہ صاحبؓ بعد نماز عصر اور درس کتب حضرت مسیح موعودؑ بعد نماز فجر مولانا محمد اسماعیل صاحبؓ نے دوبارہ جاری کیا۔(الفضل15؍جون1922ء)

مبلغ گولڈ کوسٹ

مولوی فضل الرحمٰن صاحب گولڈ کوسٹ(غانا) پہنچ گئے اور باقاعدہ چارج لے کر کام میں مصروف ہو گئے۔ (الفضل27؍جولائی1922ء)

افریقہ میں لٹریچر کی تقسیم

ایک مختصر رسالہ What is the Ahmadiyya Movement، اور تحفہ شہزادہ ویلز طبع کرا کر شائع کیا گیا۔ (الفضل 17؍اگست 1922ء)

مولوی فاضل

پنجاب یونیورسٹی سے مدرسہ احمدیہ کے تین اصحاب نے مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا۔ مولوی حمید اللہ صاحب، مولوی قمر الدین صاحب، عنایت اللہ صاحب قادیانی۔ (الفضل 3؍جولائی 1922ء)

اسیروں کی رستگاری

ذوالفقار علی خان صاحب ایڈیشنل سیکرٹری حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے وائسرائے ہند کی خدمت میں لکھا کہ رمضان میں مسلمان قیدیوں کو مشقت سے مستثنیٰ کیا جائے یا برائے نام مشقت لی جائے اور نماز تراویح کے لیے قرآن مہیا کیے جائیں۔ اس درخواست پر سب سے پہلے صوبہ بہار نے مسلمان قیدیوں کے لیے اس نوع کی سہولت مہیا کرنے کا اعلان کیا۔ (تایخ احمدیت جلد چہارم صفحہ 311)

تقرر امراء

حضورؓ نے درج ذیل افراد کو امیر مقرر فرمایا:

مولوی محمد علی صاحب جماعت پشاور، عبد الرشید صاحب جماعت میرٹھ کے لیے۔ (الفضل 12؍جون1922ء)

حکیم محمد بخش صاحب جماعت کیمل پور کے لیے۔ (الفضل3؍جولائی1922ء)

الفضل

الفضل کی نویں جلد جون میں ختم ہوئی سال بھر میں مذہبی، سیاسی، تمدنی، اخلاقی ہر قسم کے مضامین شائع ہوتے رہے۔ حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کی ڈائری شائع ہوئی، ہر پیش آمدہ تحریک پر احمدی احباب کی صحیح راہ نمائی کی گئی۔ ملکی، قومی، سیاسی واقعات پر رائے زنی اور اسلام و احمدیت کی تائید اور غیر مذاہب کے اعتراضات کی تردید میں بیش بہا مضامین لکھے گئے۔ (الفضل 26 و 29؍جون1922ء)

ملیریا

قادیان میں مچھروں کی کثرت کے سبب ملیریا اور بخار کی شکایت ابتدائے گرما میں زیادہ ہو گئی۔ نور ہسپتال میں کونین کی کمی کے باعث ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب کی تحریک پر احمدی ڈاکٹر مکرم سید محمدحسین شاہ صاحب سب اسسٹنٹ سرجن نے اپنے پاس سے ایک پونڈ کونین خرید کر نور ہسپتال کو عنایت کی۔ (الفضل22؍جون1922ء)

یکم جولائی1922ء

نکاح نہ پڑھانا

ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضورؓ اب نکاح کیوں نہیں پڑھاتے۔ فرمایا اب میں نے نکاح پڑھانے چھوڑ دیے ہیں کیونکہ ایک واقعہ کی وجہ سے معلوم ہوا ہے کہ اب نکاح پڑھانا خطرے سے خالی نہیں۔ سوائے اس کے کہ اس شخص کو جس کا نکاح ہو مَیں ذاتی طور پر جانتا ہوں۔ (الفضل17؍اگست1922ء)

2؍جولائی1922ء

حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے بوقت صبح ضعفِ دل کی شکایت بیان فرمائی۔ (الفضل6؍جولائی1922ء)

4؍جولائی1922ء

آندھی اور بارش

4؍جولائی کو شدید آندھی اور بارش کے باعث متعدد مکانات اور درختوں کو نقصان پہنچا۔ (الفضل10؍جولائی1922ء)

انجمن ارشاد

7؍جولائی انجمن ارشاد کا بعدنماز جمعہ پندرہ روزہ جلسہ مسجداقصیٰ میںمنعقد ہوا۔ اگرچہ حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کی طبیعت ناساز تھی اور حرارت بھی تھی لیکن تقاریر پر ریویو دیے۔ حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ نے عربی میں قرآن کریم کامل کتاب ہے، سید زمان شاہ صاحب بی اے ایل ایل بی نے انگریزی میں حضرت مسیح موعود اور حضرت مسیح میں مماثلت جبکہ مولوی ظل الرحمٰن صاحب نے اردومیں انبیاء کی صداقت کے معیار پر، میاں عبد الواحد طالب علم مدرسہ نے فلسفہ صلوٰة پر تقاریر کیں۔(الفضل10؍جولائی1922ء)

10؍جولائی1922ء

مباحثہ فیروز پور

منشی فرزند علی خان صاحب اور مولوی ثنا ء اللہ امرتسری کے درمیان فیروز پورمیں تبادلہ خیال ہوا۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو الفضل10؍جولائی1922ء۔)

21؍جولائی1922ء

حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے شیخ غلام احمد صاحب کی لڑکی کے نکاح کا اعلان ڈاکٹر شمس الدین صاحب کے ساتھ فرمایا۔ (خطباتِ محمود خطباتِ نکاح جلد 3صفحہ 153۔ بحوالہ 11؍ستمبر1922ء)

21؍جولائی خطبہ نکاح حضورؓ نے ڈاکٹر شمس الدین صاحب کا نکاح مع بنت شیخ غلام احمد صاحب پڑھایا اور نکاح کے حوالے سے ہونے والے ایک فتنے کا ذکر بھی فرمایا جس کی وجہ سے عدالت جانے کی تکلیف اٹھانی پڑ ی تھی۔ اس نکاح کو پڑھانے کی غرض شیخ صاحب کا مخالفت میں ثابت قدم رہنا بیان فرمایا۔(الفضل11؍ستمبر1922ء)

27؍جولائی1922ء

ہلال ذی الحجہ

موسم کے ابر آلود ہونے کے سبب ہلال نظر نہ آیا۔ گذشتہ ماہ کے حساب سے عید الاضحی کے لیے 5؍ اگست کا اعلان کیا گیا۔ (الفضل 31؍جولائی1922ء)

29؍جولائی1922ء

خطبہ نکاح

حضورؓ نے ’’ماضی، حال اور مستقبل سے نکاح کا تعلق‘‘ کے موضوع پر نکاح کا خطبہ ارشاد فرمایا۔ (خطباتِ محمود خطباتِ نکاح جلد 3 صفحہ 157۔ بحوالہ 21؍ستمبر1922ء)

31؍جولائی1922ء

مسجد صادق امریکہ کی خرید

شکاگو میں احمدیہ مسجد۔ مفتی صاحب نے اپنے نامہ میں تحریر کیا کہ شکاگو میں ایک مکان خرید لیا گیا ہے جس کے ایک حصہ کو مسجد کی شکل میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ مسجد کا گنبد، محراب اور منبر تیار ہوگئے ہیں۔ (الفضل 7؍ستمبر 1922ء)

مسجد صادق امریکہ کی سب سے پہلی مسجد ہے۔

(جاری ہے)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button