حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

Covid-19 کی تازہ عالمی صورتِ حال

(24؍فروری۔ 08:30 GMT)

کل مریض: 430,428,526

صحت یاب ہونے والے: 359,096,144

وفات یافتگان: 5,938,362

٭…روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کے ڈونباس خطے میں فوجی آپریشن کا اعلان کر دیا ہے۔ پوٹن نے مشرقی یوکرین میں فوجیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال کر اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔

یوکرین کے وزیرِ خارجہ نے روس پر جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ پر زور دیا کہ وہ اسے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کی پیش گوئی کرتے ہویے کہا ہے کہ دنیا روس کو جوابدہ ٹھہرائے گی۔

٭… اس سے قبل روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے مشرقی یوکرین میں باغیوں کے زیر انتظام علاقوں کو بطور آزاد ریاستیں تسلیم کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ دونیتسک اور لوہانسک میں روسی حمایت یافتہ باغی 2014ء سے یوکرین کی افواج سے لڑ رہے ہیں اور وہ وہاں ان علاقوں کو آزاد ریاستیں قرار دیتے ہیں۔ اس اعلان کے فوراً بعد قوم سے خطاب میں پوٹن نے کہا کہ جدید یوکرین کو سوویت روس نے بنایا۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے یوکرین کو قدیم روسی زمین قرار دیا ہے۔

مغربی طاقتوں کو خطرہ ہے کہ اس سے روسی افواج کا یوکرین کے مشرقی علاقوں میں داخل ہونا آسان ہوجائے گا۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ یہ یوکرین کی خود مختاری اور سلامتی، اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کی بڑی خلاف ورزی ہوگی۔ انھوں نے اسے ایک انتہائی سیاہ علامت قرار دیا ہے۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد وہ اپنے ردعمل میں یوکرین کے ساتھ اتحاد، سختی اور عزم کا اظہار کریں گے۔

روس کے اس اقدام نے یوکرین کے ساتھ جاری بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے جہاں یوکرین کی سرحد پر پہلے ہی ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ روسی فوجی تعینات ہیں۔روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا تاہم امریکہ نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوٹن اس حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔

مشرقی یوکرین میں دونیتسک اور لوہانسک میں شہریوں کو بڑے پیمانے پر روسی پاسپورٹ دیے گئے ہیں۔ مغربی اتحادیوں کو خطرہ ہے کہ روس اب اپنے فوجیوں کو باغیوں کے زیر انتظام علاقوں میں داخل کرے گا اور اسے اپنے شہریوں کے تحفظ کا نام دے گا۔

روسی ہم منصب کے فیصلے کے ردعمل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرقی یوکرین میں باغیوں سے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ تجارت پر پابندی عائد کر دی ہے۔اس صدارتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں میں نئی سرمایہ کاری، تجارت اور امریکی شہریوں کی جانب سے مالی معاونت نہیں کی جائے گی۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق اس حکم کے تحت ایسے افراد پر پابندی لگائی جائے گی جو یوکرین کے ان علاقوں میں کام کرتے ہیں۔

٭…نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے روس کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے اور منسک جیسے معاہدوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے جو تنازع کے حل کے لیے کیےگئے تھے اور روس ان میں فریق ہے۔ ایسا کرنے سے روس یوکرین میں مداخلت کی وجہ ڈھونڈ رہا ہے۔

٭…جاپان کے وزیراعظم کِشیدا فُومیو نے مشرقی یوکرین میں علیحدہ ہونے والے دو علاقوں کی آزادی کو روس کی طرف سے تسلیم کیے جانے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ روس کا اقدام یوکرین کی سلامتی اور خودمختاری سے انحراف اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جاپان اس صورتحال کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا رہے گا اور بشمول پابندیوں کے متفقہ جوابی اقدامات مربوط بنانے کے لیے جی سیون کے دیگر ممالک سمیت عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ یوکرین پر روس کے حملے کی صورت میں جی سیون میں شامل ارکان اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرتے ہوئے جاپان بھی اقدامات اٹھائے گا۔ کشیدگی میں اضافہ ہونے کے باعث حکومت، جاپانی سفارت خانہ کی وساطت سے جاپانی شہریوں پر ملک چھوڑنے کے لیے زور دیتی رہے گی۔

٭…کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یوکرین کے دو علاقوں کی آزاد حیثیت کو تسلیم کرنے سے امن کی بحالی میں مدد ملے گی۔ روس امریکا اور دیگر ملکوں کے ساتھ سفارت کاری کیلئے ہمیشہ تیار ہیں۔ روسی افواج کو یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں میں بھیجنے کا فیصلہ صورتحال پر منحصر ہوگا۔ یوکرین کا روس سے تعلقات منقطع کرنا، پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید خراب کرے گا۔

٭…یوکرینی وزیرخارجہ نے جرمنی کی جانب سے نورڈ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن کی سرٹیفکیشن کو روکنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ اخلاقی، سیاسی اور عملی طور پر درست قدم ہے۔ حقیقی قیادت کا مطلب مشکل وقت میں سخت فیصلے کرنا ہے اور جرمنی نے یہ ثابت کیا۔ واضح رہے کہ جرمن چانسلر نے پائپ لائن پراجیکٹ کے ڈیزائن کو روک دیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد روس سے قدرتی گیس جرمنی تک پہنچانا ہے۔

٭…ماسکو میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو معاہدہ ختم ہونے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ منسک امن معاہدے کو پورا کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں بچا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو نے یوکرین کے ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں میں دو الگ ہونے والی جمہوریہ کو تسلیم کیا ہے۔

٭…روسی صدر ولادیمر پوٹن نے یوکرین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے بارے میں کہا کہ روس ابھی بھی مغربی ممالک کے ساتھ سفارتی حل ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن روسی شہریوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ البتہ دوسری جانب یوکرین کے وزیر خارجہ نے روسی جارحیت پر مغربی ممالک سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر روس پر سخت سے سخت پابندیاں عائد کریں۔روس کے ڈیفنڈر آف آف دا فادرلینڈ ڈے کے موقع پر ولادیمر پوٹن نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ مخلصانہ گفتگو کے لیے ہمیشہ منتظر ہیں۔انھوں نے ساتھ ساتھ روسی افواج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھرپور طریقے سے تیار ہیں اور انھیں یقین ہے کہ وہ ملکی مفاد کے دفاع کے لیے حاضر ہیں۔دوسری جانب گذشتہ روز برطانیہ اور امریکہ نے روس کے خلاف مختلف پابندیوں کا اعلان کیا جس کے بعد یوکرین کے وزیر خارجہ نے اپنی ٹویٹ میں مغربی ممالک کو کہا کہ وہ ان کے شکرگزار ہیں اور چاہتے ہیں کہ صدر پوٹن پر مزید دباؤ بڑھایا جائے۔

٭…روس کا یوکرین کے دو علیحدگی پسند ریجنز کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کے معاملے پر امریکا، برطانیہ، یورپی یونین، جرمنی اور کینیڈا کے بعد آسٹریلوی وزیراعظم نے بھی روس پر پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کیخلاف روسی اقدامات کے ذمہ دار افراد پر فوری پابندیاں لگائی جائیں گی۔ تمام شراکت داروں سے مل کر روس کیخلاف کھڑے ہوں گے، روس پر پابندیوں میں کچھ روسی افراد پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ روس پر سفری اور مالیاتی پابندیاں بھی لگائی جائیں گی۔

٭…روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی جانب سے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کو لکھے جانے والے خط میں دو طرفہ تعلقات مضبوط کرنے اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات کی گئی ہے۔ یہ خط قطر کے امیر کو روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے پہنچایا۔

٭…معروف تجزیہ نگار، کالم نگار اور انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے سابق چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن لاہور میں انتقال کر گئے، ان کی عمر 85 برس تھی۔ڈاکٹر مہدی حسن کچھ عرصے سے علیل تھے۔ ڈاکٹر مہدی حسن نصف صدی تک پنجاب یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں سے منسلک رہے۔ مرحوم بائیں بازو کے دانشور اور تاریخ دان بھی تھے، وہ تاریخ، صحافت اور سیاسی جماعتوں سے متعلق کئی کتابوں کے مصنف ہیں، ان کی کتابیں سیاسی تاریخ کے حوالےسے بھی نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔

٭…بھارت نے امرتسر سے ڈھائی ہزار ٹن امدادی گندم سے لدے 50 ٹرکوں کی پہلی کھیپ افغانستان کے لیے روانہ کی ہے۔ گندم سے لدے ٹرک براستہ پاکستان افغانستان پہنچیں گے۔ پاکستان نے انسانی ہمدردی کے جذبہ کے تحت افغانستان کیلئے بھارتی امدادی کھیپ گزرنے کی اجازت دی ہے۔

٭…ایران کے شمالی شہر تبریز کے رہائشی علاقے میں ایک اسکول اور اسپورٹس ہال کے قریب ایک لڑاکا طیارہ F-5 گر کر تباہ ہونے سے دو پائلٹس اور ایک راہگیر سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے۔ مقامی حکام کے مطابق جس اسکول کے قریب طیارہ گرا وہ کورونا وائرس کی وجہ سے بند تھا۔ واقعےکی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

٭…دوحا میں گیس ایکسپورٹرز کانفرنس میں قطری وزیر برائے توانائی سعد الکعبی کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔ اسکی وجہ یوکرین تنازع نہیں ہے۔ یورپ میں گیس کی قیمتیں یوکرین کے معاملے سے بہت پہلے بڑھنا شروع ہوئیں۔ دراصل اس اضافے کی وجہ گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کی کمی ہے۔ کوئی ایک ملک بھی ایسا نہیں ہے جو روسی گیس کی یورپ کو سپلائی کی جگہ لے سکے۔ گیس مستقبل کے لئے بھی یقینی طور پر ضروری ہے اور فوسل فیول قابل تجدید توانائی کے حصول کیلئے ضروری ہے۔

٭…دنیا بھر میں ایک اَور بڑا مالیاتی اسکینڈل منظر عام پر آگیا، جس کی مالیت 100 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔ آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ نے اس بارے میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر آگاہ کیا اور اس کا نام ‘سوئس سیکریٹس’ رکھا۔ پروجیکٹ کے تحت سوئس بینکوں میں موجود سیاستدانوں، جرائم پیشہ افراد اور جاسوسوں کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کی جارہی تھیں۔ اس قضیے میں قازقستان کے صدر قاسم توکائیف کے 10 لاکھ ڈالر کے آف شور اکاؤنٹس نکل آئے۔ ان کے خاندان نے ماسکو اور جھیل جنیوا کے پاس 77 لاکھ ڈالرز کے اپارٹمنٹ خریدے۔ سابق مصری آمر حسنی مبارک اور سابق مصری انٹیلی جنس چیف عمر سلیمان کے بھی اکاؤنٹس نکلے ہیں۔

٭…سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی سوشل میڈیا ایپ ‘ٹروتھ سوشل’ باضابطہ طور پر منظر عام پر آنے کے ایک دن بعد ایپل ایپ اسٹور پر سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ بن گئی۔ ٹروتھ سوشل کے سی ای او ڈیون نونس اور ریپبلک پارٹی کے سابق رکن نے فاکس نیوز کو بتایا کہ ایپ ایپل ایپ اسٹور میں مزید لوگوں کے لیے دستیاب ہوگی، کم از کم امریکا میں مارچ کے آخر تک اسے مکمل طور پر فعال کر دیا جائے گا۔ چند تکنیکی خرابیوں کے باعث صارفین کو پیغام دیا گیا کہ ‘بڑے پیمانے پر مانگ کی وجہ سے، ہم نے آپ کو اپنی انتظار کی فہرست میں رکھا ہوا ہے۔’

یاد رہے کہ ٹرمپ کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز بیانات دینے کے بعد فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے روک دیا گیا تھا۔

٭…برطانیہ میں طوفان ڈڈلی اور یونیس کے بعد فرینکلن طوفان کے باعث ہزاروں خاندان بجلی سے محروم ہو گئے جبکہ کئی مقامات پر سیلاب کی وارننگ جاری کردی گئی۔ طوفان فرینکلن کے دوران80 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں اور بارش سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا۔

٭…مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں دنیا کو خبردار کیا ہے کہ کووڈ-19 جیسی ایک اور وبا جلد دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ کووِڈ 19 سے شدید بیماری کے خطرات ڈرامائی طور پر کم ہو گئے کیونکہ لوگ وائرس سے مدافعت حاصل کر رہے ہیں۔ تاہم ممکنہ طور پر کورونا وائرس فیملی سے تعلق رکھنے والے مختلف پیتھوجن سے نئی وبا پھیل سکتی ہے۔

بل گیٹس نے امید ظاہر کی کہ اس وقت دنیا کی 61 اعشاریہ 9 فیصد آبادی کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک ملی ہے۔ ویکسین کی تیاری اور اس کی تقسیم میں تیزی لائی جائے تو اگلی بار وبا پر جلد قابو پایا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button