بدعات و رسومات

اہل تشیع کے ماتمی جلوس کےلیے خدمت خلق کے جذبہ کے تحت اہل جلوس کو پانی پلانا

سوال: اہل تشیع کے ماتمی جلوس کےلیے خدمت خلق کے جذبہ کے تحت اہل جلوس کو پانی وغیرہ پیش کرنے کی بابت محترم ناظم صاحب دارالافتاء ربوہ کی ایک رپورٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 22؍نومبر 2020ءمیں درج ذیل ارشاد فرمایا:

جواب: میرے نزدیک توحضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ارشادات اس بارے میں بڑے واضح ہیں کہ اس قسم کےکاموں کےلیے دن اور وقت مقرر کرنا بدعت ہے۔ ہاں اگر کوئی احمدی خود یا کوئی جماعت سارا سال خدمت خلق کے جذبہ کے تحت لوگوں کی فلاح و بہبود کے کام کرتی ہو اور مختلف مذاہب اور تنظیموں کے پُر امن جلوسوں کےلیے سارا سال ہی خدمت خلق کے تحت اس قسم کے سٹال لگاتی ہو تو اہل تشیع کے ماتمی جلوس کےلیے بھی اس قسم کا سٹال لگانے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر یہ کام صرف اہل تشیع کے ماتمی جلوس کےلیے کیا جاتا ہے اور سارا سال ایسا کوئی سٹال نہیں لگایا جاتا تو پھر یقیناً یہ بدعت ہے۔ اور احمدیوں کو اس قسم کی بدعات سےمکمل اجتناب کرنا چاہیے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مکتوب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے جن ارشادات کا ذکر فرمایا ہے، وہ قارئین کے استفادہ کےلیے ذیل میں درج کیے جا رہے ہیں۔ (مرتب)

ارشاد حضرت مسیح موعود علیہ السلام

حضرت قاضی ظہور الدین صاحب اکملؓ نے سوال کیا کہ محرم دسویں کو جو شربت و چاول وغیرہ تقسیم کرتے ہیں اگر یہ للہ بہ نیت ایصال ثواب ہو تو اس کے متعلق حضور کا کیا ارشاد ہے؟ فرمایا: ’’ایسے کاموں کےلیے دن اور وقت مقرر کر دینا ایک رسم و بدعت ہے اور آہستہ آہستہ ایسی رسمیں شرک کی طرف لے جاتی ہیں۔ پس اس سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ ایسی رسموں کا انجام اچھا نہیں۔ ابتدا میں اسی خیال سے ہو مگر اب تو اس نے شرک اور غیر اللہ کے نام کا رنگ اختیار کر لیا ہے اس لیے ہم اسے ناجائز قرار دیتے ہیں۔ جب تک ایسی رسوم کا قلع قمع نہ ہو عقائد باطلہ دور نہیں ہوتے۔‘‘

(اخبار بدر نمبر 11 جلد 6 مورخہ 14؍مارچ 1907ء صفحہ6)

ارشاد حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ

ایک صاحب نےسوال کیا سنّی لوگ محرم کے دنوں میں خاص قسم کے کھانے وغیرہ پکاتے اور آپس میں تقسیم کرتے ہیں۔ ان کے متعلق کیا ارشاد ہے؟ فرمایا کہ ’’یہ بھی بدعت ہیں اور ان کا کھانا بھی درست نہیں اور اگر ان کا کھانا نہ چھوڑا جائے تو وہ پکانا کیوں چھوڑنے لگے۔ بارہ وفات کا کھانا بھی درست نہیں اور گیارھویں تو پورا شرک ہے۔ قرآن کریم میں آتا ہے

وَمَاۤ اُھِلَّ بِہٖ لِغَیۡرِ اللّٰہِ۔ (البقرہ: 174)

یہ بھی ان میں داخل ہے کیونکہ ایسے لوگ پیر صاحب کے نام پر جانور پالتے ہیں۔‘‘

(اخبارالفضل قادیان دارالامان جلد 10 نمبر 32 مورخہ 23؍اکتوبر 1922ءصفحہ 6تا7)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button