حج و عمرہ

صفا و مروہ کے دوران حضرت حاجرہ کے دوڑنے کی وجہ

سوال: ایک دوست نے دریافت کیا ہے کہ صفا و مروہ کی سعی کے دوران جہاں ہم مرد دوڑتے ہیں، عورتیں کیوں نہیں دوڑتیں حالانکہ حضرت ہاجرہ اس جگہ دوڑی تھیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 22؍نومبر 2020ء میں اس سوال کا درج ذیل جواب عطا فرمایا:

جواب: حج اور عمرہ کے موقع پر صفا ومروہ کے درمیان سعی جہاں حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل کی قربانی کی یاد میں کی جاتی ہے، وہاں کتب احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضورﷺ نے عمرۂ قضاء کے موقع پرکفار مکہ پرمسلمانوں کی قوت کے اظہار کےلیے اپنے صحابہ کو طواف بیت اللہ کے پہلے تین چکروں اور صفا و مروہ کی سعی کے دوران دوڑنے اور سینہ تان کر تیز چلنے کا ارشاد فرمایا تھا اور خود بھی یہی عمل فرمایا، کیونکہ کفار مکہ کا خیال تھا کہ مدینہ سے آنے والے مسلمانوں کو وہاں کے بخار نے بہت کمزور کر دیا ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الحج) پس حضورﷺ کے اس ارشاد اور فعل کے تحت حج اور عمرہ کرنے والے مردوں (جو اس کی طاقت رکھتے ہوں ) کےلیے طواف بیت اللہ کے پہلے تین چکروں اور سعی بین الصفا والمروہ میں دوڑنا سنت رسولﷺ ٹھہرا۔ لیکن جو اس کی طاقت نہ رکھتے ہوں ان کےلیے دوڑنا ضروری نہیں جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے (جبکہ وہ اپنی ضعیف العمری کی وجہ سے سعی میں دوڑنے کی بجائے چل رہے تھے) کسی شخص کے اعتراض کرنے پر فرمایا کہ میں جو سعی کے دوران دوڑا ہوں تو میں نے حضورﷺ کو سعی کے دوران دوڑتے دیکھا ہے اور اب جبکہ میں بہت بوڑھا ہو چکا ہوں اورسعی کے دوران چل رہا ہوں تو میں نے حضورﷺ کو سعی کے دوران چلتے بھی دیکھا ہے۔ (سنن ترمذی کتاب الحج)

فقہاء کے نزدیک طواف بیت اللہ اور سعی کے دوران دوڑنا مردوں کےلیے سنت ہے، عورتوں کےلیے نہیں۔ کیونکہ عورتوں کےلیے ستر یعنی پردہ ضروری ہے جس کا حکم عورتوں کے دوڑنے سے قائم نہیں رہ سکتا۔

جہاں تک حضرت ہاجرہ کے پانی کی تلاش میں دوڑنے کی بات ہے تو وہ ایک اضطراری کیفیت تھی جس میں حضرت اسماعیل شدت پیاس کی وجہ سے جان کنی کی حالت کو پہنچے ہوئے تھے۔ نیز روایات میں یہ بھی ملتا ہے کہ بعض جگہ وہ تیز تیز چلتی تھیں، بعض جگہ دوڑتی تھیں جس طرح کوئی بے چینی سے بعض دفعہ کسی خاص جگہ جلدی پہنچنے کےلیے تیز تیز قدم بھی اٹھاتا ہے اور دوڑ بھی پڑتا ہے۔ جبکہ حج اور عمرہ کے موقع پرعورتوں کےلیے ایسی کوئی اضطراری کیفیت نہیں ہوتی نیز حج اور عمرہ کے موقع پر عورتوں کے ساتھ مرد بھی ہوتے ہیں، اس لیے عورتوں کا اس موقع پر مناسب رفتار سے تیز چلنا ہی کافی سمجھا گیا ہے، تا کہ اس طرح وہ حضرت ہاجرہ کی سنت کی پیروی بھی کر لیں اور ان کے پردہ کا حکم بھی قائم رہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button