کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

خدا سب کو وہ ایمان سکھاوے اور وہ استقامت بخشے جس کا اس شہید مرحوم نے نمونہ پیش کیا ہے۔

اور یاد رہے کہ اولیاء اللہ اور وہ خاص لوگ جو خدا تعالیٰ کی راہ میں شہید ہوتے ہیں۔ وہ چند دنوں کے بعد پھر زندہ کئے جاتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

وَ لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتًا ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ(آل عمران: 170)

یعنی تم ان کو مردے مت خیال کرو جو اللہ کی راہ میں قتل کئے جاتے ہیں وہ تو زندے ہیں۔ پس شہید مرحوم کا اسی مقام کی طرف اشارہ تھا۔ اور مَیں نے ایک کشفی نظر میں دیکھا۔ کہ ایک درخت سرو کی ایک بڑی لمبی شاخ…جو نہایت خوبصورت اور سرسبز تھی ہمارے باغ میں سے کاٹی گئی ہے۔ اور وہ ایک شخص کے ہاتھ میں ہے۔ تو کسی نے کہا کہ اس شاخ کو اس زمین میں جو میرے مکان کے قریب ہے۔ اُس بیری کے پاس لگا دو جو اس سے پہلے کاٹی گئی تھی۔ اور پھر دوبارہ اُگے گی اور ساتھ ہی مجھے یہ وحی ہوئی کہ کابل سے کاٹا گیا اور سیدھا ہماری طرف آیا۔ اس کی میں نے یہ تعبیر کی کہ تخم کی طرح شہید مرحوم کا خون زمین پر پڑا ہے۔ اور وہ بہت بار ور ہو کر ہماری جماعت کو بڑھادے گا۔ اس طرف مَیں نے یہ خواب دیکھی اور اس طرف شہید مرحوم نے کہا کہ چھ روز تک میں زندہ کیا جاؤں گا۔ میری خواب اور شہید مرحوم کے اس قول کا مآل ایک ہی ہے۔ شہید مرحوم نے مرکر میری جماعت کو ایک نمونہ دیا ہے۔ اور درحقیقت میری جماعت ایک بڑے نمونہ کی محتاج تھی۔ اب تک ان میں ایسے بھی پائے جاتے ہیں۔ کہ جو شخص ان میں سے ادنیٰ خدمت بجا لاتا ہے۔ وہ خیال کرتا ہے کہ اس نے بڑا کام کیا ہے۔ اور قریب ہے کہ وہ میرے پر احسان رکھے۔ حالانکہ خدا کا اس پر احسان ہے کہ اس خدمت کے لئے اس نے اس کو توفیق دی۔ بعض ایسے ہیں کہ پورے زور اور پورے صدق سے اس طرف نہیں آئے۔ اور جس قوت ایمان اور انتہاء درجہ کے صدق و صفا کا وہ دعویٰ کرتے ہیں آخر تک اس پر قائم نہیں رہ سکتے۔ اور دنیا کی محبت کے لئے دین کو کھودیتے ہیں۔ اورکسی ادنیٰ امتحان کی بھی برداشت نہیں کر سکتے۔ خدا کے سلسلے میں بھی داخل ہو کر اُن کی دنیا داری کم نہیں ہوتی۔ لیکن خدا تعالیٰ کا ہزار ہزار شکر ہے۔ کہ ایسے بھی ہیں کہ وہ سچّے دل سے ایمان لائے اور سچے دل سے اس طرف کو اختیار کیا۔ اور اس راہ کے لئے ہر ایک دُکھ اُٹھانے کے لئے تیار ہیں۔ لیکن جس نمونہ کو اس جوانمرد نے ظاہر کردیا۔ اب تک وہ قوتیں اس جماعت کی مخفی ہیں۔ خدا سب کووہ ایمان سکھاوے اور وہ استقامت بخشے جس کا اس شہید مرحوم نے نمونہ پیش کیا ہے۔ یہ دنیوی زندگی جو شیطانی حملوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ کامل انسان بننے سے روکتی ہے اور اس سلسلہ میں بہت داخل ہوں گے۔ مگر افسوس کہ تھوڑے ہیں۔ کہ یہ نمونہ دکھائیں گے۔

(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20صفحہ57۔ 58)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button