ایڈیٹر کے نام خطوط

محترم بھائی عبد الرحیم صاحب دیانت درویش قادیان

مظفر احمد فضل( واقف زندگی) قادیان سے لکھتے ہیں:

محترم بھائی عبد الرحیم صاحب کے مشفقانہ تعلقات خاکسار کے ساتھ اس وقت سے تھے جب خاکسار1964ء سے جامعہ احمدیہ قادیان میں زیر تعلیم تھا اس وقت جامعہ میں داخلے کے لیے ہندوستان کے دور دراز علاقوں سے طلباء قادیان آتے تھے قادیان کے روحانیت سے بھرپور ماحول میں طلباء بورڈنگ احمدیہ میں رہتے تھے۔پابندیاں بہت زیادہ تھیں درویشان قادیان ہی اپنے بچوں کی طرح ہمارا خیال رکھتے تھے اور اپنے مشفقانہ سلوک سے بچوں کو اپنے والدین کی یاد سے بے نیاز کردیتے انہی میں سے مکرم بھائی عبدالرحیم صاحب دیانت مرحوم بھی تھے۔ آپ کی رہائش چونکہ مسجد مبارک کے سامنے تھی اپنی چھوٹی سی دکان میں آپ موجود رہتے۔ طلباء جامعہ احمدیہ جب بھی قطار بنا کر مسجد میں جاتے تو محترم بھائی جی مرحوم سے ضرور سلام علیک ہوتی اور ان کی محبتوں اور دعاؤں سے اپنے دامن بھر لیتے مرحوم سادہ مزاج، درویش صفت اور ہمیشہ چست رہتے اور طلبا کو بھی چست رہنے کی تلقین کرتے۔ دارالمسیح کے قریب رہنے اور قادیان کے پرانے رہائشی ہونے کی وجہ سے دار المسیح اور مقامات مقدسہ کی قدر خوب جانتے تھےاور طلباکو دارالمسیح کے تبرکات سے مستفیض فرماتے۔

جب خاکسار حیدر آباد دکن سے اہلیہ کو ساتھ لے کر قادیان میں خدمت کرنے اور رہائش پذیر ہونے کے لیے حاضر ہوا تو محلہ ناصر آباد میں ہمیں ایک پرانا گھر الاٹ ہوا۔مَیں چونکہ دور دراز علاقے سے آیا تھا اس لیے گھریلو سامان اپنے ساتھ نہ لا سکا ۔جب ہم اپنا گھر سنبھالنے لگے تو کئی چیزوں کی ضرورت محسوس ہوئی۔خاکسار نے محترم بھائی جی مرحوم سے اپنی پریشانی کا ذکر کیا۔آپ کے پاس ضروری چیزوں کا ایک خزانہ تھا بڑی خندہ پیشانی سے میری بعض ضرورتیں پوری کیں۔ اس زمانے میں مکسر کا رواج بہت کم تھا سِل بٹہ پر ہی سب چیزیں پیسی جاتی تھیں مرحوم نے ہمارے لیے سِل بٹہ مہیا کردیا جو کہ اب تک ہمارے پاس محفوظ ہے۔

سٹوو میں مٹی کا تیل استعمال ہوتا تھا ہمیں ایک کنستر کی ضرورت تھی جس میں ٹونٹی لگی ہوتاکہ تیل آسانی سے سٹوو میں منتقل ہوجائے مرحوم نے فوراً مطلوبہ کنستر مہیا کرکے ہماری پریشانی دور کردی۔

مرحوم ہر قسم کے کام کرلیتے تھے گھروں کی چھوٹی موٹی مرمتیں بھی کردیتے۔ایک مرتبہ فرمایا کہ آپ واقف زندگی ہیں معمولی الاؤنس ملتا ہے اس لیے گھر میں ہی مرغیاں وغیرہ پال لیں۔مَیں نے عرض کیا اس کے لیے ڈربہ چاہیے جو ہمارے پاس نہیں ہے دوسرے ہی دن میرے گھر آکر ڈربہ بنا دیا اور سالہا سال تک ہم اس سے فائدہ اٹھاتے رہے الحمدللہ ۔ آپ ہر فن مولیٰ تھے۔ ہر خدمت کے لیے ہروقت تیار رہتے ۔ دعا گو شفیق اور مہربان بزرگ تھے۔جب بھی کوئی مشکل آتی ہے تو آج بھی مرحوم بزرگ کی یاد آتی ہے ۔مجھے یاد پڑتا ہے کہ آپ اپنی بیٹی کا ذکر کرتے تھے جو تعلیم حاصل کر رہی تھی۔اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرماتا رہے اور آپ کی نسلوں کو آپ کی دعاؤں ،کردارو اخلاق کا وارث بنائے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button