متفرق

صحابہ کے وہ اقوال جو قرآنِ کریم، سنت نبویہﷺ اور احادیث صحیحہ کے مطابق ہیں، صرف وہی شرعی احکام کے استنباط کےلیے دلیل شمار ہوسکتے ہیں

سوال: ایک دوست نے اصول فقہ کے قانون ’’قول صحابیٔ رسولﷺ شرعی حکم کے استنباط کےلیے دلیل ہے‘‘ کے بارے میں حضور انور سے راہنمائی کی درخواست کی جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 20؍جولائی2020ءمیں درج ذیل ارشاد فرمایا:

جواب: اس امر میں کوئی شک نہیں کہ صحابہ حضورﷺ کے تربیت یافتہ تھے، انہوں نے حضورﷺ سےعلم و عرفان حاصل کیا۔ اور وہ مقاصد شریعت کو زیادہ اچھی طرح جانتے تھے۔ لیکن اس کے باوجود اصول فقہ والوں کا یہ قانون ایک Hard and fast ruleکے طور پر نہیں مانا جا سکتا۔ کیونکہ اقوال صحابہ بھی احادیث ہی کی طرح آنحضورﷺ اور صحابہ کا دورگزر نے کے بعد جمع کیے گئے۔

صحابہ رسولﷺ کے اقوال کا درجہ تو یقیناً احادیث نبویﷺ کے بعد آتا ہے۔ جبکہ بہت سی احادیث پر علماء و فقہاء نے جرح کر کے انہیں ضعیف اور موضوع قرار دیا ہے۔ امام المحدثین حضرت امام بخاریؒ کو چھ لاکھ کے قریب احادیث یاد تھیں جن میں سے انہوں نے سولہ سال کی محنت شاقۂ کے بعد صرف تین ہزار کے قریب احادیث کو اپنی صحیح میں شامل فرمایا۔ دوسری صدی ہجری کے مؤرخ واقدی کی بیان کردہ متعدد احادیث ایسی ہیں جن کو علماء نے قابل استناد قرار نہیں دیا۔

پس اصل بات وہی ہے جو حضورﷺ کے غلام صادق اور اسلام کی نشاۃٔ ثانیہ کےلیے مبعوث ہونے والے حکم و عدل حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمائی ہے کہ ’’کون ایسا مومن ہے جو قرآن شریف کو حدیثوں کے لیے حکم مقرر نہ کرے؟ اور جب کہ وہ خود فرماتا ہے کہ یہ کلام حکم ہے اور قول فصل ہے اور حق اورباطل کی شناخت کے لیے فرقان ہے اور میزان ہے تو کیا یہ ایمانداری ہو گی کہ ہم خدا تعالیٰ کے ایسے فرمودہ پر ایمان نہ لاویں؟ اور اگر ہم ایمان لاتے ہیں تو ہمارا ضرور یہ مذہب ہونا چاہیئے کہ ہم ہر ایک حدیث اور ہر ایک قول کو قرآن کریم پر عرض کریں تا ہمیں معلوم ہو کہ وہ واقعی طو پر اسی مشکوٰۃ وحی سے نور حاصل کرنے والے ہیں جس سے قرآن نکلا ہے یا اس کے مخالف ہیں۔ ‘‘(الحق مباحثہ لدھیانہ، روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 22)

پس اس تعلیم کی روشنی میں ہمارا مذہب یہ ہے کہ صحابہ کے وہ اقوال جو قرآن کریم، سنت نبویہﷺ اور احادیث صحیحہ کے مطابق ہیں، شرعی احکام کے استنباط کےلیے دلیل شمار ہوں گے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button