حضور انور کے ساتھ ملاقات

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت کی (آن لائن) ملاقات

’مصباح‘ کی اشاعت سہ ماہی کرنی چاہیے اور انڈیا میں بولی جانے والی مختلف زبانوں میں شائع کرنا چاہیے

امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 27؍نومبر 2021ء کو نیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت سے آن لائن ملاقات فرمائی۔

حضورِ انور نے اس ملاقات کو اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے رونق بخشی جبکہ ممبرات لجنہ اماء اللہ نے اس آن لائن ملاقات میں قرآن نمائش ہال، قادیان سے شرکت کی۔

سیکرٹری ناصرات نے حضور انور کے استفسار پر بتایا کہ ناصرات الاحمدیہ کی کافی تعداد ایسی ہے جو غربت کے دائرے میں آتی ہے۔ اس پر حضور انور نے استفسار فرمایا کہ کیا وہ سکول جاتی ہیں؟ سیکرٹری صاحبہ نے عرض کی کہ بچیاں سکول جاتی ہیں اور جہاں مزدور پیشہ لوگ ہیں، خاص کر دیہاتی علاقوں میں وہاں تھوڑی مشکلات ہیں۔

حضور انور نے فرمایا کہ دیہاتی علاقوں میں کوشش کریں کہ لڑکیوں کو پڑھنے کا شوق پید اہو۔ ناصرات میں جب پندرہ سال کی عمر تک آپ کے پاس رہتی ہیں تو اس وقت تک نویں دسویں تک کم از کم پڑھ لیں۔ میٹرک تو کر لیا کریں۔ زیادہ پڑھانے کی کوشش کریں تا کہ احمدی بچیاں ایجوکیٹ ہوں۔

ایک ممبر لجنہ اماء اللہ نے سوال کیا کہ حضور کئی مجالس سے ممبرات یہ سوال کرتی ہیں کہ جب وہ اپنے حلقہ احباب میں تبلیغ کرتی ہیں تو پہلے تو وہ لوگ اسے دھیان سے سنتے ہیں یا پڑھتے ہیں لیکن جیسے ہی ان کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہم احمدی ہیں تو ہم سے تعلق ختم کر دیتے ہیں تو ایسے میں پھر ہم تبلیغ کیسے کریں؟

حضور انور نے فرمایا کہ بات یہ ہے کہ ان کو پہلے نیک باتیں بتائیں ان کو اپنے ساتھ جوڑیں۔ ایک لمبا عرصہ اپنے ساتھ ہلائیں۔ جو قرآن شریف میں تعلیم دی ہے کہ پرندوں کو اپنے ساتھ ملاؤ ایسی تربیت کرو کہ وہ تمہاری طرف کھنچے آئیں، چلے آئیں، دوڑے آئیں۔ تو اس طرح پہلے ان کے ساتھ تعلق قائم کریں جب تعلق قائم ہو جائے گا تو پھر وہ آپ کی باتیں بھی سنیں گی۔ پھر جب ان کو پتہ لگ جائے گا احمدی ہیں تو آہستہ آہستہ وہ خود ہی احساس ہو جائے گا جنہوں نے چھوڑنا ہے وہ چھوڑ جائیں گے اورجو پھر بھی تعلق رکھیں گے وہ پھر آپ کی باتیں بھی سنیں گی۔ زبردستی تو آپ کسی کو تبلیغ نہیں کر سکتیں اور زبردستی کسی کو احمدی بھی نہیں بنایا جا سکتا۔ اس لیے جو آئے اخلاص سے آئے، وفا سے آئے اس کے لیے ایک مسلسل کوشش ہے وہ کرنی چاہیے تو ذاتی تعلق پہلے رکھیں رابطے رکھیں تو خود ہی آہستہ آہستہ جب ان کو پتہ لگ جائے گا کہ جو یہ کہہ رہی ہیں اس پہ عمل بھی ان کا ہے، اسلامی تعلیم کے مطابق یہ عمل کرتی ہیں، پکی مسلمان ہیں، نمازیں پڑھتی ہیں، قرآن پڑھتی ہیں ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پہ یقین رکھتی ہیں اور پھر زمانے کے امام کو مانتی ہیں تو ان کی توجہ پیدا ہو گی ۔توایک مسلسل کوشش ہے یہ ہم نے کرنی ہے۔ یہ کہنا کہ وہ جی چھوڑ دیتی ہیں چلی جاتی ہیں ان کو ساتھ مسلسل رابطے کی ضرورت ہے اور شروع میں بتانے کی ضرورت ہی نہیں ہے بلکہ خود ہی آپ کے عمل سے ان کو پتہ لگ جانا چاہیے بتانے کی ضرورت ہی نہیں کہ آپ احمدی ہیں۔ ٹھیک ہے۔ تو پھر وہ اس تعلق میںقائم بھی رہتی ہیں۔

سیکرٹری صاحبہ اشاعت نے بتایا کہ وہ اپنا رسالہ ’مصباح‘ سال میں دو مرتبہ شائع کرتی ہیں۔ حضور انور نے ہدایت فرمائی کہ انہیں اس کی اشاعت سہ ماہی کرنی چاہیے اور انڈیا میں بولی جانے والی مختلف زبانوں میں شائع کرنا چاہیے تاکہ انڈیا کی جملہ احمدی خواتین اس سے مستفیض ہوں۔

حضور انور نے یہ ہدایت بھی فرمائی کہ انہیں لجنہ اماء اللہ کے لیے ایک ویب سائٹ بنانی چاہیےاور اس پر اپنی سرگرمیوں کی خبریں اَپ لوڈ کرنی چاہئیں اور لجنہ کے لیےدینی مواد مہیا کرنا چاہیے تاکہ وہ مستفیض ہو سکیں۔

حضور انور نے یہ ہدایت بھی فرمائی کہ جملہ ممبرات مجلس عاملہ کو ہر لیول پر ایک مثالی نمونہ اپنانا چاہیے اور لجنہ اماء اللہ کی جملہ سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیےکیونکہ ان کا حصہ لینا دوسری ممبرات کی بھی حوصلہ افزائی کرے گا۔

سیکرٹری تجنید کو مخاطب ہوتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ انہیں (احمدی) لڑکیوں کی تعلیم کا ریکارڈ بھی رکھنا چاہیے تاکہ اس بات کا اندازہ ہو سکے کہ کس کو تعلیم کے حوالہ سے مدد درکار اور پھر اس کا خیال بھی رکھا جاسکے۔

دوران ملاقات حضور انور نے فرمایا کہ احمدی لڑکیوں کی میڈیسن اور تعلیم کے میدان میں آنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ احمدیہ ہسپتالوں اور سکولوں کے مطالبے کو پورا کیا جا سکے۔

حضور انور نے وقف جدید کی سکیم میں ناصرات کی شمولیت کی اہمیت کو بھی اجاگر فرمایا ۔

سیکرٹری تحریک جدید اور سیکرٹری وقف جدید سے مخاطب ہو تے ہوئےحضور انور نے فرمایا کہ ماؤں کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ ناصرات اور کم عمر بچوں کو وقف جدید میں شامل کریں۔ انہیں اس سکیم میں شامل کرنے کی کوشش کریں جس کا آغاز حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا تاکہ اطفال ، ناصرات اور کم عمر بچوں کو اس سکیم میں شامل کیا جا سکے۔

سیکرٹری نو مبائعات جن کے ذمہ جماعت احمدیہ میں داخل ہو نے والی نو مبائعات کی تعلیم و تربیت کی خدمت سپرد ہے کو مخاطب ہو تے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ آپ کو غیر تعلیم یافتہ ممبرات لجنہ کی تربیت کے لیے موزوں پلان بنانے چاہئیں، اور تعلیم یافتہ نو مبائعات کے لیے الگ پلان ہونا چاہیے۔ اسی طرح وہ جو مسلمانوں سے شامل ہوں تو آپ کو ان کی ضروریات کے مطابق پلان بنانے ہوں گے اور ایسا ہی ہندوؤں اور عیسائیوں سے تعلق رکھنے والوں کےلیے الگ پلان بنانےہوں گے۔ یوں آپ کو مختلف لوگوں کی ضروریات کو مد نظر رکھنا ہوگا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button