کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بنی اسماعیل میں پیدا ہوئے۔

یاد رہے کہ اصل جڑھ اس مخالفت کی ایک حماقت ہے اور وہ یہ کہ مولوی لوگ یہ چاہتے ہیں کہ جو کچھ ان کے پاس رطب و یابس کا ذخیرہ ہے وہ سب علامتیں مسیح موعود میں ثابت ہونی چاہئیں اور ایسے مدعی مسیحیت یا مہدویت کو ہرگز نہیں ماننا چاہئے۔ کہ ان کی تمام حدیثوں میں سے گو ایک حدیث اس پر صادق نہ آوے حالانکہ قدیم سے یہ امرغیر ممکن چلا آیا ہے۔ یہود نے جوجوعلامتیں حضرت عیسیٰ کیلئے اپنی کتابوں میں تراش رکھی تھیں۔ وہ پوری نہ ہوئیں۔ پھر انہیں بدبخت لوگوں نے ہمارے سیّد و مولیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے جو جو علامتیں تراشی تھیں اور مشہور کررکھی تھیں وہ بھی بہت ہی کم پوری ہوئیں۔ اُن کا خیال تھا کہ یہ آخری نبی بنی اسرائیل سے ہوگا۔ مگر …آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بنی اسماعیل میں پیدا ہوئے۔ اگر خدا تعالیٰ چاہتا تو توریت میں لکھ دیتا کہ اس نبی کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوگا اور باپ کا نام عبداللہ اور دادا کا نام عبدالمطلب اور مکّہ میں پیدا ہوگا اور مدینہ اُس کی ہجرت گاہ ہوگی۔ مگر خدا تعالیٰ نے یہ نہ لکھا۔ کیونکہ ایسی پیشگوئیوں میں کچھ امتحان بھی منظور ہوتا ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ مسیح موعود کیلئے پہلے سے خبر دی گئی ہے کہ وہ اسلام کے مختلف فرقوں کیلئے بطور حکم کے آئیگا۔ اب ظاہر ہے کہ ہرایک فرقہ کی جدا جدا حدیثیں ہیں۔ پس یہ کیونکر ممکن ہو کہ سب کے خیالات کی وہ تصدیق کرے۔ اگر اہل حدیث کی تصدیق کرے تو حنفی ناراض ہونگے۔ اگر حنفیوں کی تصدیق کرے تو شافعی بگڑ جائیں گے۔ اور شیعہ جدا یہ اصول ٹھہرائیں گے کہ اُن کے عقیدہ کے موافق وہ ظاہر ہو۔ اس صورت میں وہ کیونکر سب کو خوش کر سکتا ہے۔ علاوہ اس کے خود حَکَمکا لفظ چاہتا ہے کہ وہ ایسے وقت میں آئیگا کہ جب تمام فرقے کچھ نہ کچھ حق سے دُور جا پڑیں گے۔ اِس صورت میں اپنی اپنی حدیثوں کے ساتھ اُس کو آزمانا سخت غلطی ہے۔ بلکہ قاعدہ یہ چاہئے کہ جو نشان اور قرار دادہ علامتیں اس کے وقت میں ظاہر ہو جائیں اُن سے فائدہ اُٹھائیں اور باقی کو موضوغ اور انسانی افتراء سمجھیں، یہی قاعدہ ان نیک بخت یہودیوں نے برتا جو مسلمان ہوگئے تھے۔ کیونکہ جو جو باتیں مقرر کردہ احادیث یہود وقوع میں آگئیں اور آنحضرتؐ پر صادق آگئیں۔ ان حدیثوں کو انہوں نے صحیح سمجھا اور جو پُوری نہ ہوئیں ان کو موضوع قرار دیا۔ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو پھر نہ حضرت عیسیٰؑ کی نبوت یہودیوں کے نزدیک ثابت ہو سکتی نہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت۔ جو لوگ مسلمان ہوئے تھے انہیں یہود کی صدہا جھوٹی حدیثوں کو چھوڑنا پڑا۔ جب انہوں نے دیکھا کہ ایک طرف بعض علامات قرار دادہ پُوری ہوگئیں اور ایک طرف تائیدات الٰہیہ کا خدا کے رسول میں ایک دریا جاری ہے۔ تو انہوں نے ان حدیثوں سے فائدہ اُٹھایا جو پوری ہوگئیں۔ اگر ایسا نہ کرتے تو ایک شخص بھی اُن میں سے مسلمان نہ ہو سکتا۔

(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20صفحہ37تا 38)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button