ایشیا (رپورٹس)

جاپان کے یومِ ثقافت کے موقع پر تاریخی معبد میں تقریرآنحضور ﷺ کے ہم عصر دانائے جاپان شہزادہ ’’شوتوکو‘‘ کی جائے پیدائش پر منعقدہ تقریب میں شرکت

3؍نومبر کا دن جاپان کے یومِ ثقافت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ثقافت عربی زبان کا لفظ ہے اور انگریزی میں اس کے لیے کلچر کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ کلچر کے لغوی معنوں پر غور کیا جائے تو کسی بھی قوم کی تہذیب وثقافت اور اس میں پائی جانے والی گہرائی کو بآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی لغات کے مطابق کلچر اور کلٹیویشن کا منبع ایک ہی ہے جس کے بنیادی معنی کاشت، تربیت اور نشوونما کے ہیں۔ یعنی جس طرح ایک بیج کئی مراحل طے کرتے ہوئے تناور درخت کی شکل اختیار کرتا ہے بعینہ اسی طرح دنیا کی اقوام و ملل بھی برس ہا برس کے تجارب سے گزرنے کے بعد تہذیب واخلاق کے مدارج طے کرتی ہیں۔

جاپانیوں کا طرزِ زیست اس بات کا غماز ہے کہ اس قوم کی تہذیب وثقافت اوراخلاق وآداب کی جڑیں نہایت گہری ہیں۔ جاپانی تاریخ و تمدن کے مطالعہ سے یہ بات عیاں ہے کہ اس قوم کا اخلاقی ڈھانچہ نہایت قرینے اور لطافت سے تخلیق کیا گیا ہے ۔گوکہ جاپان کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور جاپان کا شاہی خاندان بھی دنیا کا سب سے قدیم شاہی خاندان متصور ہوتا ہے جو مسلسل اڑھائی ہزار برس سے کسی نہ کسی رنگ میں جاپانی قوم کی قیادت کر رہا ہے۔ لیکن اس تاریخ کا ایک نہایت اہم سنگ میل Prince Shotokuکا وجود ہے جو ظہورِ اسلام کے وقت جاپان کے حکمران تھے۔ شاہی خاندان کے فرزند ہونے کی وجہ سے جاپان میں آپ کو شہزادہ شوتوکو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ آپ 574ء میں جاپان کے قدیم دارلحکومت نارا پریفیکچر کے ایک چھوٹے سے گاؤں Asukaمیں پیدا ہوئے۔ آپ کی جائے پیدائش پر Tachibana Templeکے نام سے ایک بدھ مت معبد تعمیر کیا گیا ہے۔ شہزادہ شوتوکو وہ پہلے وجود تھے جنہوں نے ایک دانا اُستاد کی طرح جاپانی قوم کی اخلاقی و تربیتی بنیاد استوار کی ۔

شہزادہ صاحب کی پیدائش کے وقت جاپان ٹکڑوں اور قبائل میں بٹا ہوا تھا ۔ جاپان کا شاہی خاندان ایک دوسرے بارسوخ سیاسی قبیلےSoga کے زیرِ اثر تھا ۔اختلاف و انتشار کی اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے دونوں خاندانوں نے برسرِ اقتدار ملکہ Suikoکی معاونت کے لیے شہزادہ ’’شوتوکو‘‘ کو ان کا وزیر اعظم مقرر کردیا۔ آپ نہایت زیرک، تعلیم یافتہ اور مذہبی میلان رکھنے والے وجود تھے ۔نیز شنتو مت کے ساتھ ساتھ کنفیوشس اور گوتم بدھ کے فلسفوں سے واقف تھے۔

انہوں نے نہایت قلیل مدت میں نہ صرف یہ کہ منتشر قوم کو مجتمع کرنے میں غیر معمولی قائدانہ کردار ادا کیا بلکہ اپنی لیاقت و قابلیت کی بدولت اپنی پھوپھو ملکہ سُوئیکو کے وزیر ہونے کے باوجود ملک کے حقیقی حکمران متصور ہونے لگے۔آپ نے جاپانی قوم کو سترہ نکاتی آئین فراہم کیا ،یہ آئین ایک ایسی مقدس دستاویز کی مانند ہے جس نے اس قوم کی اخلاقی بنیادیں استوار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ۔اس آئین کی پہلی شق میں شہزادہ صاحب نے جاپانی قوم کو مل جل کر رہنے اور صبر وبرداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہمی اختلافات ختم کرنے کی راہ دکھلائی ۔ اسی طرح حسد سے دور رہنے ،حکومتی عمائدین کو اپنے نمونہ اور اخلاقی برتری سے حکومت کرنے اور اہم کاموں میں مشاورت کے اصول سکھلائے۔

امسال جاپان کے یومِ ثقافت کی ایک تقریب شہزادہ شوتوکو کی جائے پیدائش پر منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں جاپان کے مقامی مذاہب یعنی شنتو مت او ربدھ مت کے مذہبی راہنماؤں نے شرکت کی جبکہ اسلام کی نمائندگی کا اعزاز خاکسار کو حاصل ہوا اور اس موقع کی مناسبت سے حاضرین کو اسلام اور بانئ اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا تعارف کروانے کا موقع نصیب ہوا ۔

جاپان میں اسلام کے بارہ میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ گویا اسلام بہت قدیم اور دور درازصحرائی علاقہ کا مذہب ہے ۔گوکہ زمانی لحاظ سے یہودیت، مسیحیت، شنتو مت اور بدھ مت کے مقابل اسلام سب سے جدید مذہب ہے لیکن عدم واقفیت اور عصرِ حاضر میں عالمِ اسلام کی ابتر حالت کے پیش نظر جاپانیوں کی اکثریت اس خیال میں مبتلا ہوجاتی ہے کہ گویا اسلام اور قرآنی تعلیم کسی بہت ہی دور کے زمانے کی باتیں ہیں ۔ اس پس منظر میں جاپانی سامعین کے لیے یہ بات نہایت دلچسپی اور توجہ کا باعث تھی کہ وہ وجود جسے اہل جاپان اپنا ہادی و راہنما تصور کرتے ہیں وہ بانئ اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم عصر تھے ۔

خاکسار نےاس موقع پر اپنی تقریر میں شہزادہ شوتوکو کے سترہ اصولوں کے بالمقابل آیاتِ قرآنی پیش کرکے اس بات کی وضاحت کی کہ اسلام نہ صرف امن و آشتی کا داعی مذہب ہے بلکہ ایک ایسا اخلاقی فلسفہ ہے جس نے ایک عالم کو متاثر کیا۔

تقریب کے اختتام پر معبد کے چیف محترم Takaucih صاحب نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ

’’بانئ اسلام حضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) کے بارہ میں جان کر نہایت خوشی ہوئی کہ وہ جاپانی بدھ مت کے بانی شہزادہ شوتوکو کے ہم عصر وجود تھے ۔ شہزادہ شوتوکو کا زمانہ جاپان میں ایک جدید زمانہ خیال کیا جاتا ہے ۔ اور جس طرح شہزادہ شوتوکو کے آئین کا قرآنی تعلیم سے موازانہ کیا گیا اس سے اسلامی تعلیم کو سمجھنے میں مدد ملی ہے ۔ اسلام کے بارہ میں نہ صرف یہ کہ ہماری معلومات میں اضافہ ہوا بلکہ بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوا ہے‘‘

محترمہ Mikiko Masamichi صاحبہ نے اپنے تاثرات میں تحریر کیا کہ ’’بظاہر اسلام اور جاپان دو مختلف اور متضاد باتیں لگتی ہیں ۔ لیکن قرآن کریم کی اخلاقی تعلیم کے بارہ میں جان کر خوشی ہوئی ۔ یہ تو بالکل وہی باتیں ہیں جو صدیوں سے ہمارے مذہب اورثقافت کا حصہ چلی آرہی ہیں‘‘

ایک جاپانی خاتون محترمہ Nozomi Motoyoshi صاحبہ جاپان کے انتہائی جنوبی علاقہ Kochiسے سفر کرکے اس تقریب میں شریک ہوئیں ۔ یوم ثقافت سے اگلے دن انہوں نے فون کر کےمسجد بیت الاحد کی زیارت کے لیے آنے کی خواہش ظاہر کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسلام کی معاشرتی تعلیم، والدین کی خدمت پر زور ، صلح اور عفو کی تعلیم بہت خوبصورت ہے ۔ قرآن کریم کی ان آیات کو پڑھ کر بہت مزہ آیا جن میں طنز اور تمسخر سے منع کیا گیا ہے‘‘

پروگرام کے اختتام پر شنتو مت اور بدھ مت کے مذہبی راہنماؤں اور دلچسپی ظاہر کرنے والے حاضرین میں ’’لائف آف محمد‘‘ کا جاپانی ترجمہ پیش کیا گیا۔

(رپورٹ: انیس احمد رئیس۔ مبلغ انچارج و صدر جماعت جاپان)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button